وزارت خزانہ
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے نیشنل کمپنی لاء ایپلیٹ ٹرائبونل کی چنئی بینچ کا افتتاح کیا
این سی ایل اے ٹی کی دلّی بینچ ، اب پرنسپل بینچ کہی جائے گی
Posted On:
25 JAN 2021 5:57PM by PIB Delhi
نئی دلّی ، 25 جنوری / خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج یہاں ورچوول طریقے سے نیشنل کمپنی لاء ایپلیٹ ٹرائبونل ( این سی ایل اے ٹی ) کی چنئی بینچ کا افتتاح کیا ۔
افتتاحی تقریب میں این سی ایل اے ٹی کے کارگزار صدر جناب جسٹس بنسی لال بھٹ ، کارپوریٹ امور کی وزارت کے سکریٹری جناب راجیش ورما ، این سی ایل اے ٹی کے دیگر ارکان اور کارپوریٹ امور کی وزارت اور وزارت خزانہ کے عہدیداروں کے علاوہ ،بار کے ارکان بھی شامل تھے ۔
این سی ایل اے ٹی کی چنئی بینچ کو کرناٹک ، تمل ناڈو ، کیرالہ ، آندھرا پردیش ، لکشدیپ اور پڈو چیری کے دائرۂ اختیار والی این سی ایل ٹی کی بینچوں کے ذریعے دیئے گئے احکامات پر اپیلوں کی سماعت کا اختیار ہو گا ۔ این سی ایل اے ٹی کے دو ارکان جناب بلوندر سنگھ ( ممبر ٹکنیکل ) اور جسٹس وینو گوپال ایم نے این سی ایل اے ٹی کی نو تشکیل شدہ چنئی بینچ کا چارج سنبھالا ۔
جناب جسٹس بنسی لال بھٹ نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا خیر مقدم کیا اور این سی ایل اے ٹی کی چنئی بینچ کا افتتاح کرنے پر ، اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے محترم وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے لئے بھی ممنونیت کا اظہار کیا ، جنہوں نے دیوالیہ ہوئے اداروں کے خروج کی آزادی فراہم کرنے میں دیوالیہ ہونے اور دیوالیہ پن سے متعلق کوڈ 2016 کے رول کو اہمیت کے ساتھ اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کوڈ میں ترمیمات کرکے سرگرم طریقۂ کار اپنایا ہے اور حکومت بینچوں کی تعداد سے متعلق این سی ایل ٹی کو مستحکم کرنے کے لئے تمام اقدامات کر رہی ہے کیونکہ بہت سی عدالتوں میں بہت زیادہ کام التواء میں ہے ۔
این سی ایل ٹی کی جے پور ، کٹک ، کوچی ، اندور اور امراوتی میں پانچ نئی شاخوں کا اعلان کیا گیا ہے ، جس سے ان کی بینچوں کی کل تعداد (پرنسپل بینچ سمیت ) 16 ہو گئی ہے ۔ این سی ایل اے ٹی ، اب پانچ عدالتوں کے ساتھ کام کر رہی ہے ، جس میں نئی دلّی میں پرنسپل بینچ اور چنئی میں پانچویں بینچ شامل ہے ۔
ملک کے شہریوں کو مبارکباد دیتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے چنئی میں این سی ایل اے ٹی کی ایک اور بینچ قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ نئی دلّی میں این سی ایل اے ٹی کی بینچ کو اب پرنسپل بینچ کے نام سے جانا جائے گا ، جو این سی ایل اے ٹی کی چنئی بینچ کے دائرۂ کار سے باہر کی اپیلوں کی سماعت کرے گی ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ چنئی میں این سی ایل اے ٹی کی بینچ کے قیام کا مرکزی حکومت کا فیصلہ بھارت کی جنوبی ریاستوں کی کمپنیوں اور عذرداری کرنے والوں کے لئے راحت فراہم کرے گی ، جنہیں این سی ایل اے ٹی میں معاملہ درج کرنے اور اپیل کرنے کے لئے دلّی تک کا سفر کرنے کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ محترمہ سیتا رمن نے مزید کہا کہ دیوالیہ پن اور دیوالیہ ہونےسے متعلق کوڈ – 2016 کی ترمیم سے معیشت کو کئی طرح فائدہ ہوا ہے ۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے اعلیٰ ترین فورم کے ساتھ ساتھ این سی ایل اے ٹی اور این سی ایل ٹیز نے نئے قوانین کے نفاذ میں درپیش مشکلات اور معاملات کو حل کرنے میں قابلِ ستائش کام کیا ہے ۔ دوسری جانب عدالتی اور نیم عدالتی ٹرائبونل مسلسل کام کر رہی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت خوشی کی ہے کہ ان اداروں نے خود کو جدید ٹیکنا لوجی سے لیس کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این سی ایل اے ٹی نے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران بھی تقریباً 69 فی صد معاملات کا فیصلہ مارچ ، 2020 ء سے دسمبر ، 2020 ء کے دوران کیا گیا ہے اور اس دوران 985 کیس داخل کئے گئے اور 681 معاملات کی سماعت اور فیصلہ کیا گیا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دیوالیہ پن سے متعلق قانون کے ایک بڑے حصے کے ارتقاء کو انصاف کے بنیادی اصولوں کی ترقی کا نتیجہ سمجھا جانا چاہیئے ، جو ہمارے عدالتی اور نیم عدالتی اداروں کی رہنمائی میں مرتب کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تیز تر اور کم خرچ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے اور بھارت میں کاروبار کو آسان بنانے کے لئے مسلسل کوششیں کرنے کی خاطر عہد بستہ ہے ۔
جسٹس وینو گوپال ایم نے وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن ، جسٹس بنسی لال بھٹ ، این سی ایل اے ٹی کے کارگزار چیئرپرسن راجیش ورما اور ایم سی اے کے سکریٹری کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے این سی ایل اے ٹی کی چنئی بینچ کے قیام کے لئے وزیر خزانہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے این سی ایل اے ٹی کے سابق چیئر پرسن جناب جسٹس ایس جے مکھو پادھیائے کی بھی ستائش کی ۔ انہوں نے جسٹس بنسی لال بھٹ ، این سی ایل اے ٹی کے کارگزار صدر اور دیگر ممبران کے علاوہ معزز وکیلوں کا بھی ، اُن کی مدد کے لئے شکریہ ادا کیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ۔ )
U. No. 815
(Release ID: 1692382)
Visitor Counter : 191