وزیراعظم کا دفتر

‘ایٹ ہوم ’ تقریب میں وزیر اعظم کے قبائلی مہمانوں ، این سی سی کیڈٹوں ، این ایس ایس رضاکاروں اور یوم ِجمہوریہ کے موقع پر جھانکی بنانے والے فنکاروں کے ساتھ بات چیت کا متن

Posted On: 24 JAN 2021 9:56PM by PIB Delhi

نئی دہلی،24جنوری/کابینہ کے میرے سینئر رفقا ، ملک کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ جی ، جناب ارجن منڈا جی، جناب کرن رجیجو جی، محترمہ رینوکا سروٹا جی اور ملک بھر سے یہاں آئے ہوئے میرے پیارے نوجوان ساتھیوں ،  کرونا نے واقعی بہت کچھ بدل کر رکھ دیا ہے ۔ ماسک ، کرونا ٹیسٹ ، دو گز کی دوری یہ سب اب ایسے لگ رہا ہے جیسے روز مرہ کی زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ پہلے جب، فوٹو نکالے جاتے تھے تو کیمرہ مین کہتا تھا، اسمائل ۔ اب ماسک کی وجہ سے وہ بھی بولتا نہیں ہے۔ یہاں بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ الگ الگ جگہ بیٹھنے کا بندوبست کرنا پڑا ہے۔ کافی پھیلاو رکھنا پڑا ہےلیکن اس کے باوجود آپ کا جوش و خروش ، آپکی امنگ اس میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ویسی کی ویسی ہے۔

 

ساتھیو،

 

آپ یہاں ملک کے الگ الگ حصہ سے آئے ہیں۔ یہاں ملک کے دور دراز  قبائلی علاقوں سے آئے ساتھی ہیں، این سی سی این ایس ایس کے توانائی سے بھر پورنوجوان بھی ہیں اور راج پتھ پر الگ الگ ریاستوں کی جھانکی ، الگ الگ ریاستوں کا پیغام ، باقی ملک تک پہنچانے والے فنکار ساتھی بھی ہیں۔ راج پتھ پر جب آپ جوش کے ساتھ قدم تال کرتے ہیں تو ملک کا ہر باشندہ جوش سے بھر جاتا ہے ۔ جب آپ ہندوستان کے مالا مال آرٹ، ثقافت ، روایت اور وراثت کی جھانکی دکھاتے ہیں، تو ملک کے ہر باشندے کا سر فخر سے مزید بلند ہو جاتا ہے  اور میں نے تو دیکھا ہے کہ پریڈ کے وقت میری بغل میں کوئی نہ کوئی ملک کا سربراہ رہتا ہے  ۔ اتنی ساری چیزیں دیکھ کر ان کو بڑی حیرت ہوتی ہے، بہت سارے سوال پوچھتے رہتے ہیں، جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ملک کے کس کونے میں ہے ، کیا ہے ، کیسا ہے ۔ جب ہمارے آدی واسی ساتھی راج پتھ پر ثقافت کے رنگ بکھیرتے ہیں، تو پورا ہندوستان ان کے رنگوں میں رنگ جاتا ہے ، جھوم اٹھتا ہے ۔  یوم جمہوریہ کی پریڈ ہندوستان کی عظیم سماجی تہذیبی وراثت کے ساتھ ہی ہماری اسٹریٹجک صلاحیت کو بھی سلام کرتی ہے۔ میں آپ کو 26 جنوری کو بہترین  مظاہرے کے لیے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔ آپ سے ایک درخواست بھی ہے ۔ ابھی دہلی میں ٹھیک ٹھاک ٹھنڈ پڑ رہی ہے  جو ساؤتھ سے آئے ہوں گے ان کو تو پریشانی اور ہوتی ہوگی اور آپ کئی دن سے یہاں ہیں لیکن آپ میں سے بہت سے لوگ ، جیسا میں نے کہا سردی کےعادی نہیں ہیں۔اتنی صبح اٹھ کر آپ کو ڈرل کے لیے نکلنا ہوتا ہے ۔ میں یہی کہونگا  کہ آپ اپنی صحت کا خیال ضرور رکھئےگا۔

ساتھیو،

 

اس سال ہمارا ملک اپنی آزادی کے 75ویں سال میں داخل ہو رہا ہے ۔ اس سال گرو تیغ بہادر جی کا 400واں پرکاش پرو بھی ہے اور اسی سال ہم نیتا جی سبھاش چندر بوس جی کا 125واں یوم پیدائش بھی منا رہے ہیں۔ اب ملک نے یہ طے کیا ہے کہ نیتا جی کے یومِ پیدائش کو ہم پراکرم دیوس کے طور پر منائیں گے۔ کل پراکرم دیوس پر میں ان کے میدان عمل کولکاتہ میں ہی تھا۔ آزادی کے 75 سال ، گرو تیغ بہادر جی کی زندگی ، نیتا جی کا شوریہ، ان کا حوصلہ ، یہ سب کچھ ہم سبھی کے لیے بہت بڑی تحریک کا باعث ہے۔ ہمیں ملک کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا موقع نہیں ملا، کیوں کہ ہم میں سے بیشتر لوگ آزادی کے بعد پیدا ہوئے ہیں لیکن ہمیں ملک نے اپنے اندر کا  بہترین پیش  کرنے کا موقع ضرور دیا ہے ۔ ہم جو بھی ملک کے لیے اچھا کر سکتے ہیں، ہندوستان کو مضبوط بنانے کے لیے کر سکتے ہیں۔ وہ ہمیں کرتے رہنا چاہئے۔

 

ساتھیو،

 

یہاں یومِ جمہوریہ کی پریڈ کی تیاریوں کے دوران آپ نے بھی محسوس کیا ہوگا کہ ہمارا ملک کتنے تنوع سے بھر پور ہے۔ کئی طرح کی زبانیں ، کئی طرح کی بولیاں ، الگ الگ کھان پان ۔ کتنا کچھ الگ ہے لیکن ہندوستان ایک ہے۔ ہندوستان یعنی کروڑوں عام لوگوں کے خون پسینے ، آرزؤوں اور امیدوں کی مجموعی طاقت ۔ ہندوستان یعنی ریاستیں کئی ، قوم ایک ۔ ہندوستان یعنی سماج کئی،جزبہ ایک۔ ہندوستان یعنی مذہب کئی ، ہدف ایک۔ ہندوستان یعنی رواج کئی ، قدریں ایک ۔  ہندوستان یعنی زبانیں کئی ، تاثر ایک۔ ہندوستان یعنی رنگ کئی ، ترنگا ایک۔ اگر ایک لائن میں کہیں تو ہندوستان میں راہیں بھلے ہی الگ الگ ہیں ، لیکن منزل ایک ہی ہےاور یہ منزل ہے ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت ۔

 

ساتھیو ،

آج ایک بھارت ،شریشٹھ بھارت  کا یہ دائمی جزبہ، ملک کے ہر حصہ میں ظاہر ہو رہا ہے، مضبوط ہو رہا ہے ۔ آپ نے بھی دیکھا اور سنا بھی ہوگا کہ میزورم کی چار سال کی بچی اس نے وندے ماترم جب گایا تو سننے والوں کو فخر سے لبریز کر دیتا ہے۔ کیرلا کے اسکول کی ایک بچی جب سخت محنت سے سیکھ کر ، ایک ہماچلی گیت ، بڑے پرفیکشن کے ساتھ گاتی ہے ، تو قوم کی طاقت محسوس ہوتی ہے۔ تیلگو بولنے والی ایک بیٹی جب اپنے اسکول پروجیکٹ میں بڑے دلچسپ انداز سے ہریانوی کھان پان کا تعارف کراتی ہے تو ہمیں ہندوستان کی شریشٹھتا کے دیدار ہوتے ہیں۔

ساتھیو،

ہند وستان کی اسی طاقت سے ملک اور دنیا کو رو شناس کرانے کے لیے ایک بھارت شریشٹھ بھارت پورٹل بنایا گیا ہے اور آپ سب تو  ڈجیٹل جنریشن والے ہیں تو ضرور جا ئیے گا۔ اس پورٹل پر جو کھانہ پکانے کے طریقوں کا سیکشن ہے ، اس پر ایک ہزار سے بھی زائد لوگوں نے اپنی ریاست کے کھانوں کو مشترک کیا ہے ۔ کبھی وقت نکال کر آپ اس پورٹل کو ضرور دیکھئے گا اور فیملی میں بھی کہئے زرا آج ماں بتاؤ یہ، آپ کو بہت لطف آئے گا۔

 

ساتھیو،

گزشتہ دنوں کرونا کے دوران اسکول کالج وغیرہ بند ہونے پر بھی ملک کے نوجوانوں نے ڈجیٹل طریقہ سے دیگر ریاستوں کے ساتھ ویبینار کیے ہیں۔ ان ویبینارس میں ، موسیقی، ڈانس ، کھان پان کی الگ الگ ریاستوں کے الگ الگ طریقوں پر انتہائی اہم مباحثے کئے ہیں۔ آج حکومت کی بھی کوشش ہے کہ ہر ریاست ، ہر علاقہ کی زبانوں ، کھان پان اور آرٹ کو پورے ملک میں فروغ ملے۔ ملک میں ہندوستان کی ہر ریاست کے رہن سہن ، تہواروں کے بارے میں مزید بیداری پیدا ہو۔ خاص طور سے ہماری مالا مال قبائلی روایتوں ، آرٹ اینڈ کرافٹ سے ملک بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ ان سب کو آگے بڑھانے میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت مہم کافی مدد کر رہی ہے۔

 

ساتھیو،

آج کل آپ نے سنا ہوگا ، ملک میں بہت بولا جاتا ہے۔لفظ سنائی دیتا ہے، ووکل فار لوکل ۔ جو اپنے گھر کے آس پاس چیزیں بن رہی ہیں، مقامی سطح پر بن رہی ہیں، ان کا احترام کرنا ، ان پر فخر کرنا ، انہیں فروغ دینا، یہی ہے ووکل فار لوکل۔ لیکن یہ ووکل فار لوکل کا جذبہ، تب اور مضبوط ہوگا جب اسے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبہ سے طاقت ملے گی۔ ہریانہ کی کسی چیز کے سلسلہ میں ، میں تمل ناڈو میں رہتا ہوں ، مجھے فخر ہونا چاہئے ۔ کیرلا کی کسی چیز کا ، میں ہماچل میں رہتا ہوں ، مجھے فخر ہونا چاہئے۔ ایک علاقہ کے لوکل پروڈکٹ پر دوسرا علاقہ بھی فخر کرےگا، اسے فروغ دیگا، تب ہی لوکل پروڈکٹ کی رسائی ملک بھر میں ہوگی، اس میں ایک گلوبل پروڈکٹ بننے کی طاقت پیدا ہوگی۔

 

ساتھیو،

یہ ووکل فار لوکل ، یہ آتم نربھر بھارت ابھیان، ان کی کامیابی کا انحصار آپ جیسے نوجوانوں پر ہے اور آج جب میرے سامنے این سی سی اور این ایس ایس کے اتنے سارے نوجوان ہیں ۔ ان کو تو تعلیم اور دیکشا سب یہیں دی جاتی ہے۔ میں آج آپ کو ایک چھوٹا سا کام دینا چاہتا ہوں اور ملک بھر کے ہمارے این سی سی کے نوجوان مجھے ضرور اس کام میں مدد کریں گے۔ آپ ایک کام کیجئے ، صبح اٹھ کر ، رات کو سونے تک جن چیزیوں کو آپ استعمال کرتے ہیں۔ ٹوتھ پیسٹ ہو، برش ہو، کنگھا ہو، کچھ بھی –کچھ بھی، گھر میں اے سی ہو ، موبائل فون ہو، جو بھی ، زرا دیکھئے تو کتنی چیزوں کی آپ کو ضرورت ہوتی ہے دن بھر میں اور ان میں سے کتنی چیزیں ہیں جس میں ہمارے ملک کے مزدور کے پسینے کی مہک ہے، کتنی چیزیں ہیں جس میں ہمارے اس عظیم ملک کی مٹی کی خوشبو ہے۔ آپ چونک جائیں گے، جانے انجانے میں اتنی چیزیں غیر ممالک کی ہماری زندگی میں در آئی ہیں، ہمیں پتہ تک نہیں ہے۔ ایک بار اس پر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ آتم نربھر بھارت بنانے کا سب سے پہلا فرض ہمیں سے شروع ہونا چاہئے۔ اس کا مطلب میں یہ نہیں کہ رہا ہوں کہ آپ کے پاس کوئی غیر ملکی چیز ہے تو کل جاکر پھینک دیں۔ میں یہ بھی نہیں کہہ رہا کی دنیا میں کوئی اچھی چیز ہو ، ہمارے یہاں نہ ہو، تو اس کو لینے سے منع کرو ، یہ نہیں ہو سکتا ۔ لیکن ہمیں پتہ تک نہیں ہے ایسی ایسی چیزیں ہماری روز مرہ کی زندگی میں، ہمیں  ایک طرح سے غلام بنا دیا ہے، ذہنی غلام بنا دیا ہے۔ اپنے نوجوان ساتھیوں سے میں گزارش کروں گا۔ این سی سی –این ایس ایس کے نیک دل نوجوانوں سے گزارش کروں گا۔ آپ اپنی فیملی میں سب کو بیٹھا کر زرا فہرست بنائیے، ایک بار دیکھئے پھر آپ کو، کبھی میری بات کو یاد نہیں کرنا پڑےگا۔ آپ کا ضمیر کہے گا کہ ہم نے اپنے ملک کا کتنا نقصان کر دیا ہے۔

 

ساتھیو،

بھارت آتم بربھر محض کسی کے کہنے سے نہیں ہوگا ، بلکہ جیسا میں نے کہا آپ جیسے ملک کے نوجوان ساتھیوں کے کرنے سے ہی ہوگا ۔ اور آپ یہ تب اور زیادہ بہتر طریقہ سے کر پائیں گے جب آپ کے پاس ضروری اسکل سیٹ ہوگا۔

 

ساتھیو ،

اسکل کی ، مہارت کی اسی اہمیت کو  دیکھتے ہوئے ہی ، 2014 میں سرکار بنتے ہی ، ہنر مندی کے فروغ کے لیے مخصوص وزارت قائم کی گئی۔ اس مہم کے تحت اب تک ساڑھے پانچ کروڑ سے زیادہ نوجوان ساتھیوں کو الگ الگ آرٹ اور ہنر مندی کی ٹریننگ دی جا چکی ہے۔ اسکل ڈیولپمنٹ  کے اس پروگرام کے تحت صرف  ٹریننگ  ہی نہیں دی جا رہی ہے، بلکہ لاکھوں نوجوانوں  کو روزگار اور خود روزگار میں بھی مدد کی جا رہی ہے۔ نشانہ یہ ہے کہ ہندوستان کے پاس اسکلڈ نوجوان بھی ہوں اور اسکل سیٹ کی بنیاد پر انہیں روزگار کے نئے مواقع بھی ملیں۔

 

 

ساتھیو،

آتم نربھر بھارت کے لیے نوجوانوں کی ہنر مندی پر یہ فوکس بھی ملک کی نئی قومی تعلیمی پالیسی نے پیش کیا ہے ۔ آپ بھی اسے دیکھ پائیں گے۔ اس میں تعلیم کے ساتھ ہی تعلیم کے استعمال یعنی ایپلی کیشن پر بھی اتنا ہی زور دیا گیا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کی کوشش یہ ہے کہ نوجوانوں کو ان کی دلچسپی کے مطابق مضمون کا انتخاب کرنے کی آزادی دی گئی ہے ۔ ان کو کب پڑھائی کرنی ہے، کب پڑھائی چھوڑنی ہے اور کب پھر سے کرنی ہے، اس کے لیے  بھی فلیکسی بلٹی دی گئی ہے۔ کوشش یہی ہے کہ ہمارے طلبہ جو کچھ خود سے کرنا چاہتے ہیں، وہ اسی میں آگے بڑھیں ۔

 

ساتھیو،

نئی قومی تعلیمی پالیسی میں پہلی بار پیشہ ورانہ تعلیم کو تعلیم کے مرکزی دھارے میں لانے کی سنجیدہ کوشش کی گئی ہے۔ کلاس چھ سے ہی طلبہ کو مقامی ضرورتوں اور مقامی کاروبار سے منسلک اپنی پسند کا کوئی بھی کورس منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ یہ صرف پڑھانے کے کورس نہیں ہوں گے،بلکہ سیکھنے اور سکھانے کے کورس ہوں گے۔ اس میں مقامی ہنر مند کاریگروں کے ساتھ پریکٹکل کا تجربہ بھی کرایا جائے گا۔ اس کے بعد مرحلہ وار طریقے سے سبھی مڈل اسکولوں کے درسی مضامین میں پیشہ ورانہ تعلیم کو مربوط کرنے کا بھی ہدف ہے۔ میں آج آپ کو یہ تفصیل سے ، اس لئے بھی بتا رہا ہوں کیوں کہ آپ جتنا بیدار رہیں گے، اتنا ہی آپ کا مستقبل بھی روشن ہوگا۔

 

ساتھیو،

آپ سبھی ہی آتم نربھر بھارت مہم کے اصل قائد ہیں۔ این سی سی ہو ، این ایس ایس ہو یا پھر دوسرے ادارے ہوں، آپ نے ملک کے سامنے آنے والے ہر چیلنج ، ہر مشکل کے وقت اپنا رول ادا کیا ہے۔ کرونا کے دور میں بھی آپ نے جو کام کیا ہے ، رضا کار کے طور پر ، اس کی جتنی ستائش کی جائے وہ کم ہے۔ جب ملک کو ، سرکار اور انتظامیہ کو سب سے زیادہ ضرورت تھی، تب آپ نے رضاکار کے طور پر آگے آکر بندوبست سنبھالنے میں مدد کی۔ آروگیہ سیتو ایپ کو  عوام تک پہنچانا ہو یا پھر کرونا انفیکشن سے متعلق دیگر معلومات کے لیے بیداری پیدا کرنا ہو، آپ نے قابل تعریف کام کیا ہے۔ کرونا کے اس دور میں فٹ انڈیا مہم کے توسط سے فٹنیس کے تئیں بیداری پیدا کرنے میں آپ کا رول اہم رہا ہے۔

 

ساتھیو ،

جو آپ نے ابھی تک کیا ، اسے اب اگلے مرحلے پر لے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ اور میں آپ سے اس لئے کہہ رہا ہوں کیوں کہ آپ کی رسائی ملک کے ہر حصہ، ہر سماج تک ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ کو ملک میں جاری کرونا ویکسین مہم  میں بھی ملک کی مدد کے لیے آگے آنا ہے۔ آپ کو ویکسین کے تعلق سے صحیح معلومات ملک کے غریب سے غریب اور عام سے عام شہری کو دینی ہے۔ کرونا کی ویکسین ہندوستان میں بناکر ، ہندوستان کے سائنس داں نے اپنا فرض بخوبی نبھایا ہے۔ اب ہمیں اپنا فرض نبھانا ہے۔ جھوٹ اور افواہ پھیلانے والے ہر عناصر کو ہمیں صحیح جانکاری سے شکست دینا ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ ہماری جمہوریت اس لئے مستحکم ہے کیوں کہ یہ فرائض کے جزبہ سے عہد بند ہے۔ اسی جزبہ کو ہمیں مضبوط کرنا ہے۔ اسی سے ہماری جمہوریت بھی مضبوط ہوگی اور خود انحصاری کا ہمارا عزم بھی ثابت ہوگا۔ آپ سبھی کو اس اہم قومی تہوار میں شریک ہونے کا موقع ملا ہے۔ من کو گڑھنے کا ، ملک کو جاننے کا اور ملک کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کا ، اس سے بڑا شعار کوئی اور نہیں ہو سکتا ۔جو خوش قسمتی آپ کو حاصل ہوئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ 26 جنوری کو اس شاندار تقریب کے بعد جب یہاں سے گھر واپس جائیں گے، آپ یہاں کی کئی چیزوں کو یاد رکھ کر جائیں گے۔لیکن ساتھ ساتھ یہ کبھی نہیں بھولناکہ ہمیں ملک کو اپنے اندر کے بہترین کو پیش کرنا ہی ہے،کرنا ہی ہے، کرنا ہی ہے۔ میری طرف سے آپ سب کو بہت بہت مبارک باد ۔

 

بہت بہت شکریہ!

 

 

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

 

 (م ن۔ف ا۔ ج  (

U-787,



(Release ID: 1692116) Visitor Counter : 194