سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ایسٹروسیٹ کی الٹرا وائلٹ امیجنگ دوربین نے آکاش گنگامیں ایک بہت بڑے اور پیچیدہ کائناتی حلقے میں غیر معمولی الٹرا وائلٹ درخشان ستاروں کا مشاہدہ کیا

Posted On: 21 JAN 2021 3:42PM by PIB Delhi

 

ہماری کہکشاں ۔این جی سی2808 جس میں کم از کم پانچ مرحلوں والے ستارے پائے جاتے ہیں وہاں ایک بہت بڑے اور پیچیدہ دائرہ نما جھرمٹ کی دریافت کرتے ہوئے ماہرین فلکیات نے اس میں غیر معمولی طور پر گرم الٹرا وائلٹ  درخشاں ستاروں کا مشاہدہ کیا ہے۔ جو غیر معمولی ستارے دیکھے گئے ہیں ان کا اندرونی حصہ تقریباً کھلا ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ بہت زیادہ گرم ہیں اور سورج کی طرح ایک ستارے میں تبدیلی کے آخری مر حلے میں ہیں۔یہ واضح نہیں ہے کہ ان ستاروں کی زندگی کس طرح  ختم ہوتی ہے کیونکہ ان میں سے بہت سے ستارے تیزی سے تبدیلی والے مرحلے میں پائے گئے ہیں جس کے سبب ان کا مطالعہ بہت اہم ہو جاتا ہے۔

اس حقیقت سے تحریک پاکر کہ پرانے دائرہ نما جھرمٹ جنہیں کائنات کے ڈائنا سور  کہا جاتا ہے ،بہترین تجربہ گاہ ثابت ہو سکتے ہیں جہاں ماہرین فلکیات یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ستاروں کی پیدائش اور ان کی موت کی درمیانی مدت کے دوران ان کے مختلف مراحلوں میں کیا کیا تبدیلیاں آتی ہیں،  حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنا لوجی کے محکمے کے تحت خود مختار ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فیزکس (آئی آئی اے)  کے سائنس دانوں نے این جی سی 2808 پر توجہ مرکوز کی  ہے۔

بھارت کے اولین ملٹی وویو لینتھ سیارچے ایسٹروسیٹ میں نصب الٹرا وائلٹ ایمیجنگ ٹیلی اسکوپ (یو وی آئی ٹی) کے ذریعہ جھرمٹ کی غیر معمولی الٹرا وائلٹ تصویروں سے انہوں نے نسبتاً ٹھنڈے سرخ ستارے اور خاص ترتیب والے ستاروں میں سے، جو ان تصویروں میں مدھم تھے، گرم الٹرا وائلٹ روشن ستاروں کو علاحدہ نشان زد کیا۔ اس مطالعے کے اخذ کردہ نتیجوں کو ’’دی ایسٹرو فیزیکل جرنل‘‘ میں اشاعت کیلئے قبول کر لیا گیا ہے۔

دپتی  ایس پربھو، انا پورنی سبرامانیم اور  اسنیہ لتا ساہو پر مشتمل سائنس دانوں کی ایک ٹیم نےیو وی آئی ٹی ڈیٹا کو دیگر خلائی مشنوں مثلاً ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور گائیا ٹیلی اسکوپ سے حاصل  مشاہدات اور زمیں کے بصرہ مشاہدات کے ساتھ یکجا کیا۔ دائرہ نما ستاروں کے جھرمٹ میں تقریباً 34 یو وی چمک دار ستارے پائے گئے۔ دیٹا سے ٹیم نے مذکورہ ستاروں کی تفصیلات مثلاً ان کی سطح کے درجہ  حرارت، ان کی روشنی اور توانائی کے دائرے اور ان کے رقبے کی جانکاری حاصل کی۔

یو وی چمکدار ستاروں میں سے ایک ستارہ سورج سے تین ہزار گنازیادہ  چمکدار پایا گیا ہے۔جس کی سطح کا درجہ حرارت ایک لاکھ  کیلوین ہے۔ان ستاروں کے عناصر کو بقول سائنس دانوں کے، ہرٹس پرنگل رسل (ایچ آر) ڈائیگرام پر رکھنے کیلئے استعمال کیا گیا تاکہ اُن کے اصل ستاروں کی خصوصیات پر روشنی ڈالی جا سکے اور ان کی مستقبل کی تبدیلیوں کے بارے میں پیش گوئی کی جا سکے۔ زیادہ تر ستارے ایک شمسی مرحلے سے تبدیل شدہ پائے گئے جن کا مشکل ہی سے کوئی بیرونی گھیرا تھا۔لہذا یہ وہ ستارے ہیں جو اپنی زندگی کے آخری بڑے مرحلے سے نہیں گزریں گے اور براہ راست مردہ باقیات یا ختم شدہ ستاروں میں تبدیل ہو جائیں گے۔

اس طرح کے یو وی چمک دار ستاروں کو بیضوی کہکشاں جیسے ستاروں کے نظام سے آنے والی الٹرا وائلٹ تابکاری کی وجہ سمجھا جاتا ہے جن میں توانا نیلے ستارے نہیں ہیں۔ اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسے ستاروں کے مشاہدے کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ ان کے عناصر کو سمجھا جا سکے۔

*************

ش ح۔ ع س  ۔ م ص

U. No. 651

 

 



(Release ID: 1692047) Visitor Counter : 248


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil