وزارت اطلاعات ونشریات

ایک گلوبلائزڈ دنیا میں انسانی روابط کی کمی کو میرا جواب تھا فلم ’دی بارڈر‘: ڈائریکٹر ڈیویڈے ڈیوڈ


’’المیہ یہ ہے کہ حالاں کہ ہم ایک دوسرے کے درمیان دیواریں کھڑی کررہے ہیں لیکن آخر میں اکیلے رہ جاتے ہیں‘‘

’’ہمیں ایک نئے ملک کے طور پر ساتھ آنے کی ضرورت ہے‘‘: کولمبیا میں وینزوئیلا نقل مکانی بحران پر ویڈیڈے ڈیوڈ کا اظہار خیال

اکیاونویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے ورلڈ پنورما ایکشن میں دکھائی گئی فلم ’دی بارڈر (لا فرونٹیرا) کے ڈائریکٹر ڈیویڈے ڈیوڈ کہتے ہیں کہ ’’میں نے اس فلم میں ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جو اس المیہ کا اظہار کرتے ہیں کہ حالاں کہ ہم ایک دوسرے کے درمیان دیواریں کھڑی کررہے ہیں، لیکن آخر میں ہم اکیلے ہی رہ جاتے ہیں۔‘‘ گوا میں جاری 51ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) نے آج 22 جنوری 2021 کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے ڈیوڈ خطاب کررہے تھے۔ اس فلم کا ایشیا پریمیئر جمعرات، 21 جنوری 2021 کو ہوا ہے۔ یہ فلم ایک اینڈین خاتون کی کہانی کے ذریعے کولمبیا اور وینزوئیلا کے درمیان کے سیاسی بحران پر روشنی ڈالتی ہے۔

اس فلم کی مرکزی کردار اینڈین خاتون کو انتہائی غربت کی حالت میں زندگی گزارتے ہوئے دکھایا گیا ہے، لیکن جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے اسے پتہ چلتا ہے کہ جیسے وہ رہ رہی تھی، اس میں زیادہ خوش تھی۔ کہانی میں جب ایک موڑ آتا ہے تو اس کے بعد اس خاتون کو پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے کنبہ کے ساتھ بہت خوش تھی اور اب وہ کنبہ میں رہنے کا احساس دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ کچھ دیگر کردار بھی ہیں، جنھیں وہ اپنے کنبے کے اندر لانا چاہتی ہے۔ ڈائریکٹر کی اس انتہائی خوبصورت پہلی فلم پر شروع سے آخر تک وایو قبیلہ کی ایک مقامی خاتون کی طاقت کا اثر برقرار رہتا ہے۔ سرحد بند ہونے کے سبب پیدا ہوئے بحران کے درمیان بدعنوانی، صحت، تعلیم اور پانی تک لوگوں کی رسائی نہ ہونا اور مختلف ثقافتوں کے درمیان بقائے باہم، یہ اس فلم کے کچھ باریک موضوعات ہیں۔

MI&B-c1.jpg

لاطینی امریکی ملک کولمبیا سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ حصول تعلیم کے لئے بارسلونا گئے تھے اور بتاتے ہیں کہ انھوں نے اس موضوع پر فلم کیسے بنائی۔ جب 2016 میں انھوں نے ایک فیچر فلم بنانے کے بارے میں سوچا تو وہ اپنے خود کے ملک جاکر اسی موضوع پر فلم بنانا چاہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ 2016 میں کولمبیائی حکومت، کولمبیائی گوریلا گروپوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے کی کوشش کررہی تھی۔ ایک ملک کے طور پر ہم معاہدے کے تعلق سے منقسم تھے۔ کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ اس پر دستخط ہوں جبکہ کچھ دیگر لوگ چاہتے تھے کہ دستخط ہوں۔ اس لئے ہم ایک ملک کے طور پر متحد نہیں ہوپارہے تھے۔ یہ تعلق کولمبیا اور وینزوئیلا کے درمیان بھی غائب تھا۔ اپنے یہاں اقتصادی بحران کے سبب پڑوسی ملک میں بہت بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی ہورہی تھی اور ہم کولمبیائی لوگوں کے طور پر انھیں اپنے ساتھیوں کے طور پر قبول کرنے کے اہل نہیں تھے۔ جب میں نے اسپین چھوڑا تھا تب کیٹے لونیا ملک کے باقی حصوں سے الگ ہونا چاہتا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ بھلے ہی ہم ایک گلوبلائزڈ دنیا میں رہ رہے ہیں اور ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہئے، لیکن اس کے باوجود ان سب جگہوں پر لوگوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ حالانکہ یہ ایک جڑی ہوئی نئی دنیا ہے۔ لیکن ہم گفت و شنید کے بہتر طریقے نہیں دریافت کرسکے۔

MI&B-c2.jpg

ڈیوڈ کہتے ہیں کہ فلم ’دی بارڈر‘ ان سوالوں کو ان کا جواب تھی۔ وہ اس فلم کے پروڈیوسر، اسکرین پلے رائٹر اور ایڈیٹر بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کا عنوان پہلے طے کیا گیا تھا اور کہانی بیان کرنے کے لئے یہ ایک میٹافر کی طرح ہے۔

کولمبیا میں وینزوئیلا کا مائیگریشن بحران اس فلم کا پس منظر تیار کرتا ہے۔ اس بارے میں مزید گفتگو کرتے ہوئے ڈیوڈ نے کہا کہ ایک ملک کے طور پر ہم مہاجرین کو اپنے ملک میں آنے کے لئے زیادہ موقع نہیں دے پائے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر ہم 50 سے زیادہ برسوں سے جنگ جیسے حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ اس لئے ہمارے پاس خاص مواقع بھی نہیں رہے  ہیں، لہٰذا ہمیں ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے اور ایک ’نئے ملک‘ کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ حکومت پر کچھ خاص منحصر نہیں ہے، لیکن ہمیں ایک کمیونٹی کے طور پر ہی اس کا سامنا کرنا  سیکھنا ہوگا۔

ڈائریکٹر ڈیوڈ نے کہا کہ فلم کی عکس بندی کولمبیا میں بحر الکاہل کے ساحل کے قریب کیلی میں بھی کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں نمائش (کیلی میں منعقدہ) کے دوران فلم کو میرے ملک میں بہت ستائش حاصل ہوئی۔

اس فلم کا پریمیئر قاہرہ فلم فیسٹول (مصر) کے انٹرنیشنل کمپٹیشن سیکشن میں کیا گیا اور برازیل کے فیسٹول ڈے سنیما ڈے گرامیڈو میں اس نے بہترین بین الاقوامی فیچر اور بہترین اسکرین پلے سمیت 4 ایوارڈر حاصل کئے۔

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 708

 


(Release ID: 1691458) Visitor Counter : 176