وزارت اطلاعات ونشریات

بچوں کوالزام نہ دیں، سماج کو بچوں کی ترقی کے لئے ذمہ داری لینی چاہئے: جادو کے ڈائریکٹر

 

نئی دہلی ،20جنوری: ‘‘ ہربچہ اور طالب علم ایک بوتل کی طرح ہوتا ہے جس کی مختلف شکل و صورت ہوتی ہے اور  اس پر  الگ الگ ڈھکن لگے ہوتے ہیں۔ جب وہ آخر میں  سیکھ نہیں پاتے ہیں تو انہیں مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہئے بلکہ  ان اساتذہ اور  سماج کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہئے جو  ڈھکن کھول کر بوتل کے اندر کچھ ڈالنے میں  ناکام رہے’’۔   یہ پیغام ہندوستان کے 51 ویں بین الاقوامی  فلم فیسٹول( اِفّی) میں  ہندوستانی پینورما کی  غیر فیچرفلم ‘جادو’ کے ڈائریکٹر  شورویرتیاگی نے دیا۔وہ آج گوا کے پنجی میں 20 جنوری 2021 کو  ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

 

1.jpg

 

 جادو ایک کثیر  سطحی فلم ہے جو  بچوں کی دنیا، ان کے جذبات اور سوچ کو پیش کرتی ہے۔ اس میں  دکھایا گیاہے کہ  کس طرح سے دو لڑکیاں تیویشا اور  بھکتی جو  ایک دوسرے سے  کافی  دور رہتی ہیں ، آپس میں سہیلی بن جاتی ہیں  جب کلاس سے نکال دیئے جانے کے بعد  انہیں ایک جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

ڈائریکٹر کے مطابق  بچوں کی نشوونما اور ان کی ذہن سازی میں  سماج و الدین اور اساتذہ سے  زیادہ بڑا رول ادا کرتا ہے۔‘‘ تعلیم اور  سیکھنے کے ساتھ ساتھ  ایسی بہت سی چیزیں ہیں  جنہیں بچوں میں  پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ بچوں کی  نشوونما کی ذمہ داری والدین یا اساتذہ تک محدود نہیں ہے۔وسیع معنوں میں  یہ ذمہ داری پوری طرح سے سماج کی ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ہی  یہ بھی سچ ہے کہ  و الدین بچوں کے پہلے اساتذہ ہوتے ہیں۔ ان کے اندر  بچوں کی داخلی دنیا کو سمجھنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔ بچوں کو  سمجھانے کے لئے ، جو کچھ ہم انہیں ذہن نشین کرانے کی کوشش کررہے ہیں ،  ہمیں پہلے ان کی  سطح تک جانے  اور ان کے  دلو ں کی گہرائیوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں  ان کی زبان سمجھنے کی ضرورت ہے’’۔

بچوں کے لئے  تھیٹر اور ایکٹنگ  کی ورکشاپ کا اہتمام کرنے والے ڈائریکٹر نے کہاکہ ،یہیں پر دادا، دادی کا رول اہم ہوجاتا ہے۔‘‘ ایک کہاوت ہے کہ جب ایک ضعیف شخص کی موت ہوتی ہے تو ہزار کتابوں کی ایک لائبریری جل جاتی ہے۔بچے کی ذہن سازی میں  بے انتہا عقلمندی کے ساتھ دادا، دادی کا اہم رول ہوتا ہے۔ ہمیں  جڑوں کو واپس جانا ہے اور نسلوں کے درمیان فرق کو  دور کرنا ہے۔ جب پرانی اور نئی نسلوں کے درمیان  رابطہ ہوتا ہے تو اچھی قدریں  خود بخود نکل کر سامنے آتی ہیں۔

تیاگی اس بات کے لئے شکر گزار ہے کہ یہ فیسٹول کووڈ۔19 کے دوران بھی  منعقد کیا گیا ہے۔ ‘‘ ہم فلمیں بناتے ہیں ، جب تک فلم ناظرین تک نہ پہنچے سائیکل مکمل نہیں ہوتی ہے۔  میں  افی اور ڈی ایف ایف کی کوششوں   کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جس نے وبا کے دوران بھی فلم فیسٹول کا اہتمام کرکے یہ سائیکل مکمل کی’’۔

جادو کے بارے میں

تیویشا اور بھکتی ایک دور دراز گاؤں کے اسکول میں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔  ہر روز کسی نہ کسی وجہ سے انہیں سزا ملتی ہے اور انہیں کلاس سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ تیویشا جو  چھوٹی ہے  زندہ دل اور توانائی سے لبریز ہے جبکہ بھکتی جو بڑی ہے، اداس رہنے والی اور شرمیلی ہے۔اپنی الگ الگ فطرت کے باوجود  ان کے درمیان رفتہ رفتہ دوستی ہوگئی ۔ اسکول کے باہر  بھکتی  جنگل کے اندر کہیں  ایک ا لگ تھلگ مقام پر جاتی ہے، جلد ہی  تیویشا بھی  اس کے ساتھ آجاتی ہےاور دونوں صبر وتحمل کے ساتھ کوئی جادوئی چیز ہونے کا انتظار کرتی ہیں۔

 

 

 

***************

)ش ح ۔ ف ا۔ف ر)

U-627


(Release ID: 1690747) Visitor Counter : 255