محنت اور روزگار کی وزارت

اختتام سال جائزہ-2020: وزارت محنت و روزگار


ملک بھر میں ای پی ایف او کے دفاتر نے 31؍ اکتوبر 2020 تک 47.58 لاکھ کووڈ-19 ایڈوانس کے دعوؤں کو نپٹایا

کوو-19 کے مدت کے دوران رقوم جمع کرنے اور ریٹرن فائل کرنے میں آجر کو راحت

پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا (پی ایم آر پی وائی)، آجروں کو نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ترغیب دینےکے مقصد کے ساتھ شروع کی گئی

Posted On: 08 JAN 2021 5:32PM by PIB Delhi

محنت و روزگار کی وزارت نے لیبر قوانین میں  اہم اصلاحات شروع کیں، جن کا مقصد ہر ایک ورکر کے لئے تحفظ، سلامتی اور صحت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ شفافیت اور احتساب پیدا کرنا ہے۔ کووڈ-19 کے سخت دور میں  بہت سے  ای-گورننس کے اقدامات متعارف کرائے گئے، جن کا مقصد ای پی ایف او دعوی ٰ کے مکمل عمل کو سہل بنانااور اسی کے ساتھ ساتھ پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا (پی ایم آر پی وائی)بھی شروع کی گئی، جس کا مقصد ملک میں نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کےلئے آجروں کو ترغیب دینا تھا۔

 

ملازم مرکوز اقدامات

  • بہتر خدمات کی فراہمی کے لئے یونیفائیڈ پورٹل سے متعلق نئی سہولیات: یونیفائیڈ پورٹل میں اراکین اب اپنے دعوے کے فارم کو دیکھنے کے علاوہ پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ بھی کر سکتے ہیں نیز اپنے اخراج کی تاریخ بھی ریکارڈ کر سکتے ہیں۔ اس طرح آجروں پر انحصار میں کمی آتی ہے۔ تصدیق شدہ آدھا رکی آدھار ڈی لنکنگ کی سہولت  ایف او       انٹرفیس پر فراہم کی گئی ہے، جو ان اراکین کی شکایات کو حل کرنے کے لئے ہے، جن کا آدھار غلطی سے غیر درست یو اے این سے منسلک ہو گیا تھا۔
  • خصوصی کووڈ-19 ایڈوانس :پیرا 68 ایل کے تحت پی ایم جی کے وائی اسکیم  حصے کے طور پر ای پی ایف کے اُن اراکین کو ای پی ایف اکاؤنٹ سے نا قابل واپسی ایڈوانس کی گنجائش پیدا کی گئی، جو کہ کسی ایسی فیکٹری یا ادارے میں ملازم ہیں، جو ایسے علاقے میں واقع ہیں، جنہیں ملک بھر میں ای پی ایف او کے دفاتر نے وبا کے پھوٹ پڑنے یا وبا سے متاثر قرار دیا ہو۔ اس نے 31؍اکتوبر 2020 تک  47.58 لاکھ کووڈ-19 ایڈوانس کے دعوؤں کا نپٹارا کیا اور دعویداروں کو 12220.26کروڑروپے کی رقم تقسیم کی۔ یکم اپریل 2020 سے ای پی ایف او دفاتر کے ذریعے 31 اکتوبر 2020 تک 149.31 لاکھ فائنل سیٹلمنٹ اور ایڈوانس کے دعوؤں کو نپٹایا گیا، جن میں پی ایف کے اراکین کو 55900.88 کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔  مستثنیٰ اداروں نے بھی اہم رول ادا کیا ہے اور 389178کووڈ-19 ایڈوانس کے دعوؤں کو نپٹاتے ہوئے 3782.83 کروڑ روپے کی رقم  اپنے اراکین کو 31اکتوبر 2020 تک  تقسیم کی ہے۔ خودکار سیٹلمنٹ موڈ اور کثیر مقام  کے دعوؤں کے سیٹلمنٹ جیسے اختراعی اقدامات کو رات بھر کے اندر ہی نصب کیاگیا، جس کا مقصد اس بات کو یقینی بناناتھا کہ 50 فیصد اسٹاف ہونے کے باوجود کووڈ-19 کے دعوؤں کو 72گھنٹے کے اندر اندر نپٹا دیا جائے۔ اس مدت میں وبا کی وجہ سے درپیش سنجیدہ چیلنجز اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کے باوجود دعوؤں کے نپٹارے کے نتیجے میں 87فیصد کا اضافہ سامنے آیا ہے۔
  • ای پی ایف اراکین کی ایڈوانس کی درخواستوں کے لئے خودکار سیٹلمنٹ: ای پی ایف  او نے ایڈوانس کے لئے دعوؤں کے خودکار سیٹلمنٹ کے لئے ایک طریقہ کار، کم سے کم انسانی مداخلت کے ساتھ نظام پر مبنی عمل کے ذریعے تیار اور نصب کیا ہے۔ یہ سہولت ایڈوانس کے لئے دعوے کو متعارف کرنے کے 24 گھنٹے کے اندر تیار نصب کی گئی۔ اس سے ایک جانب تو اراکین کو تیز رفتار اور بلا رکاوٹ خدمات کی فراہمی ہوئی، تو دوسری جانب ای پی ایف او کے ملازمین کی صحت  اور سلامتی کو تحفظ حاصل ہوا۔
  • کووڈ-19 وبا کے دوران اُمنگ کے ذریعے ای پی ایف او نے بلا رکاوٹ خدمت کی فراہمی کو یقینی بنایا:یونیفائیڈ موبائل ایپلی کیشن برائے نیو ایج گورننس (اُمنگ)،  سبسکرائبر کے مابین ایک بڑی کامیابی رہا، جس سے وہ کووڈ-19 وبا کے دوران اپنے گھر سے ہی بلارکاوٹ خدمات سے استفادہ کرنے کے قابل  ہو گئے۔ اپریل سے ستمبر 2020 کی مدت کے دوران مجموعی طور پر 19.20 لاکھ دعوے  اُمنگ کے ایپلی کیشن کے ذریعے آن لائن فائل کئے گئے۔ یہ اکتوبر 2019 سے مارچ 2020 کی مدت تک کووڈ سے پہلے کی مدت کے دوران کے مقابلے میں  274 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے، جس میں صرف 5.14 لاکھ دعوے ایپلی کیشن کے ذریعے جمع کئے گئے۔ اپنا خود کا ایپلی کیشن تیار کرنے کے بجائے، ای پی ایف او نے لاگت بچاتے ہوئے امنگ  میں شمولیت کی اور مرکزی خدمات کی سہولت میں توسیع کی۔ ای پی ایف او کی خدمات امنگ ایپلی کیشن پر سب سے زیادہ رسائی کرنے والی خدمات ہے۔ مجموعی طور پر رسائی کی تعداد میں سے اس ایپلی کیشن نے اپریل 2020 سے ستمبر 2020 تک 88 فیصد خدمات ای پی ایف او کے لئے فراہم کی ہیں۔ یہ کہنا مبالغہ آمیزی نہیں ہوگی کہ ای پی ایف او نے امنگ ایپلی کیشن کو کامیابی  سے ہمکنار کیا۔
  • سبسکرائبرس کا کے وائی سی اپڈیشن : اپنے کسٹمر کو جانیئے (کے وائی سی)، کا اپڈیشن ای پی ایف اوکی آن لائن خدمات حاصل کرنے کےلئے لازم ہے۔ کے وائی سی نے آجروں کی ثالثی کو ختم کرتے ہوئے ارکان کی شناخت میں  اہم ترین رول ادا کیا ہے۔دستیابی اور آن لائن خدمات تک پہنچنے کو توسیع دینے کے لئے ای پی ایف او اپنے سبسکرائبرس کے ، کے وائی سی اپڈیشن پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، جو کہ کووڈ-19 وبا کے تناظر میں انتہائی حساس بن گیا ہے۔اس نے ای پی ایف او کو اقداری اور معیاری دونوں اعتبار سے اپنی خدمات کی فراہمی کو بہتربنانے  میں مدد کی ہے، جو کہ دعوے کے سیٹلمنٹ، ای پی ایف  کے ایڈوانس، پی ایف کے ٹرانسفر اور پنشن کے پروسیسنگ کےلئے وقت میں کمی کر کے کام کو پورا کرنا ہے۔ یکم اپریل 2020 سے ای پی ایف او کے دفاترنے 31 اکتوبر2020 تک 101.98 لاکھ سبسکرائبرس کے لئے آدھار کی کارروائی کو یقینی بنایا۔59.09 لاکھ سبسکرائبر کے لئے موبائل کی کارروائی (یو اے این ایکٹی ویشن ) اور 53.07لاکھ سبسکرائبرس کےلئے اکاؤنٹ کھولنے کو یقینی بنایا۔
  • تاریخ پیدائش کی توثیق کیلئے  ضابطے میں تبدیلی:کووڈ-19 عالمی وبا کے پیش نظرآن لائن  خدمات تک رسائی اور پہنچ کو وسعت دینے کے لئے ، ای پی ایف او نے اپنے فیلڈ دفاتر کو نظر ثانی  شدہ ہدایات جاری کر کے پی ایف ممبران کو ای پی ایف او ریکارڈس میں تاریخ پیدائش کی اصلاح کرنے کی سہولت دی ہے، اس طرح اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ان کا یو اے این کے وائی سی سے مطابقت رکھتا ہے۔ آدھار میں درج تاریخ پیدائش اُس صورت میں توثیق کے مقصد کے لئے ، تاریخ پیدائش کے درست ثبوت کے طورپر قبول نہیں کی جائے گی اگر 2 تاریخوں میں  فرق 3 سال سے کم کا ہوگا۔ پی ایف کے سبسکرائبر اپنی درستگی کی درخواست آن لائن جمع کر سکتے ہیں۔اس سے ای پی ایف او کو ارکان کی تاریخ پیدائش کو یو آئی ڈی اے آئی کے ساتھ موقع پر ہی توثیق کرنے کے قابل بنائے گی، جس سے تبدیلی کی درخواست کے لئے کام کے وقت میں کمی آئے گی۔
  • ڈِیجی لاکر میں پنشن پیمنٹ آرڈر (پی پی او) اور یو اے این کارڈ:2017 کے بعد سے جاری پی پی او اوریو اے این کارڈس کو ڈیجی لاکر پر دستیاب کرایا گیا ہے، جو اسٹوریج، ساجھا کرنے اور دستاویزات اور سرٹیفکٹوں کی تصدیق کےلئے حکومت ہند کا کلاؤڈ پر مبنی پلیٹ فارم ہے۔ اس اقدا م سے بڑی تعداد میں پنشن پانے والوں اور پی ایف کے ممبران کو اپنے دستاویزات ڈاؤن لوڈ کرنے اور بروقت فوائد حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
  • کووڈ-19 وبا کے دوران پنشن کی تقسیم:ای پی ایف او نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ملازمین  کی پنشن اسکیم  (ای پی ایس) 1995 کے تحت  67 لاکھ پنشن پانے والوں کو ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ، وبا کے دوران بھی باقاعدگی کے ساتھ پنشن ملتی رہے۔ ان میں اکثر سینئر سٹیزن، خواتین، بچے اور یتیم شامل ہیں۔ حال ہی میں شروع کئے گئے  پریاس اقدام کے تحت ای پی ایف او کے بہت سے فیلڈ دفاتر ای پی ایس 1995 کے اراکین کو وقت پر پی پی او حوالے کر رہے ہیں۔
  • سفری پنشن کی بحالی:  سی بی ٹی کی  کی سفارشات پر حکومت ہند نے 15 سال کے بعد پنشن کی سفری اقدار کو بحال کرنےکو منظوری دے دی ہے۔ ستمبر 2020 تک ای پی ایف او نے پنشن کی سفری اقدار کی بحالی کے کھاتے میں 157.13 کروڑ روپے جاری کئے ہیں۔
  • ای پ ایف او نے پنشن یافتگان کے ذریعے جیون پرمان جمع کرانے کےلئے سی ایس سی نیٹ کو بااختیار بنایا:3.65 لاکھ سےزیادہ عام خدمت کے مراکز کے نیٹ ورک قائم کر کے ای پی ایف او نے اپنے 67 لاکھ پنشن یافتگان کو ان کی رہائش سے قریب ڈیجیٹل جیون پرمان جمع کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ علاوہ ازیں سی ایس سی مراکز کے علاوہ ای پی ایس کے پنشن یافتگان اپنا جیون پرمان 138 علاقائی دفاتر اور 117 ضلع دفاتر کے ذریعے بھی جمع کر سکتے ہیں۔نیز  وہ پنشن بانٹنے والے بینکوں کے ذریعے بھی اسے جمع کر سکتے ہیں۔ ای پی ایف او کے ذریعے اپنائے گئے ایک کثیر – ایجنسی ماڈل سے ای پی ایس کے انعام یافتگان کو انتخاب اور سروس فراہم کرنے والی ایجنسی کو اپنی سہولت کے مطابق منتخب کرنے کی آزادی فراہم کرتی ہے۔
  • امنگ ایپ پر ای پی ایس  1995 کے تحت اسکیم سرٹیفکیٹ کے لئے اپلائی کریں:ای پی ایف او کے ممبر کو ، امنگ ایپ کے ذریعے ملازمین کی پنشن اسکیم 1995 کے تحت اسکیم سرٹیفکیٹ کے لئے اپلائی کرنے کی غرض سے ایک نئی سہولت شروع کی گئی تھی۔ امنگ ایپ کے ذریعے اسکیم سرٹیفکیٹ کے لئے اپلائی کرنے کی آسانی سے اراکین کو، خاص طور پرکووڈ-19 وبا کے دورمیں،  جسمانی طور پر سخت غیر ضروری مشقت سے چھٹکارا حاصل ہوگا۔ اس سہولت سے 5.89کروڑ سبسکرائبر کو فائدہ پہنچے گا۔

 

آجر مرکوز  اقدامات:

  • جموں و کشمیر پروویڈنٹ فنڈ کے اعداد و شمار کو ای پی ایف او کے ڈاٹا بیس کے ساتھ مربوط کرنا:کبھی کے جموں و کشمیر  پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن سے تعلق رکھنے والے اعداد و شمار کو ای پی ایف او کے ڈاٹا بیس میں کامیابی کے ساتھ منتقل اور اس کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے۔اس بلارکاوٹ انضمام سے جموں اور کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے آجروں کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ اپنی ماہانہ ریٹرن فائل کریں اور ان  مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ورکروں کا احاطہ کرنے والے سماجی تحفظاتی کور کو یقینی بنائیں۔ مزید براں کامیاب نفاذ کے لئے، ای پی ایف او کے حکام اور آجروں کو بڑے پیمانے پر تربیت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
  • پی ایم جی کے وائی کے تحت ای پی ایف راحتی پیکیج نافذ کرنے کے اقدامات:پی ایم جی کے وائی کے تحت راحتی پیکیج کے ایک حصے کے طور پر حکومت ہند نے بعض شرائط کے مطابق ماہانہ اجرتوں کا  34 فیصد ای پی ایف کھاتوں میں جمع کرنے کی تجویز دی ہے۔30؍ستمبر 2020 تک اس پیکیج کے تحت آدھار پر مبنی یو اےاین کو 2570کروڑ روپے کی رقمجمع کرا کے فائدہ پہنچایا گیا ہے، جس کے تحت 281939 کمپنیوں نیز فرموں کے 4469662 ملازمین کا احاطہ ہوتا ہے۔ مذکورہ پیکیج کونافذ کرنے کےلئے ایف اے کیو کے ساتھ ساتھ تفصیلی رہنما خطوط وسیع تشہیر، ای پی ایف او ویب سائٹ، پریس ریلیز ، ویبینار، آجروں کو ایس ایم ایس  اور ای پی ایف او کے فیس بک اور ٹوئٹر ہینڈل  کے ساتھ جاری کئے گئے ۔ لاک ڈاؤن کے بعد سے ای پی ایف او نے 8585ویبینار منعقد کئے، جس میں 81120شراکت دار شامل تھے۔ان میں پی ایم جی کے وائی کے تحت فوائد سمیت ای پی ایف او کے ذریعے فراہم کردہ مختلف خدمات سے متعلق اہم معلومات کی تشہیر کی گئی۔
  • اجرتی مہینے مارچ 2020 کے لئے حصہ کی ادائیگی کےلئے مقررہ تاریخ میں توسیع:کووڈ-19 وبا اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیدا شدہ غیر متوقع صورتحال کے مدنظر یہ فیصلہ کیاگیا کہ  ان کمپنیوں کے آجروں کو ای سی آر کی فائلنگ کے لئے  30 دن (16 اپریل 2020 سے 15 مئی 2020 تک)، 30 دن کی سہولتی مدت فراہم کی جائے، جنہوں نے اپنے ملازمین کو مارچ 2020 کی اجرتیں تقسیم کر دی ہیں۔ اس سے لکویڈیٹی کے بحران کا سامنا کرنے والے آجروں کو مطلوبہ راحت حاصل ہوئی۔
  • حصہ فراہم کرنے کی شرح میں تخفیف: مئی ، جون اور جولائی 2020 کے اجرتی مہینوں کے لئے لازمی حصہ فراہم کرنے کی شرح کو اُن تمام زمرے کی کمپنیوں کےلئے، 12 فیصد سے 10 فیصد  تک کم کرنے کا اعلان مرکزی حکومت نے 13مئی 2020 کو کیا، جو ای پی ایف اور ایم پی ایف قانون 1952 کےتحت آتی ہیں۔یہ اقدام بذریعہ ایس او 1513 (ای)، بتاریخ 18؍مئی 2020 کو نوٹیفائی کیاگیا، جو کہ آتم نربھر بھارت پیکیج کے ایک حصے کی حیثیت رکھتا ہے۔ ای پی ایف حصہ فراہمی کی شرح میں تخفیف کا مقصد 4.3 کروڑ ملازمین اور 6.5 لاکھ کمپنیوں کے آجروں کو ، کسی حد تک فوری لکویڈیٹی بحران سے راحت فراہم کرتے ہوئے فائدہ پہنچاناہے۔
  • الیکٹرانک –چالان – کم – رسید (ای سی آر)، کی فائلنگ کو آسان بنانا: موجودہ لاک ڈاؤن کے تحت آجروں کو درپیش مشکلات اور  ای پی ایف قانون کے تحت متعلقہ کارروائی میں مزید آسانی کے مد نظر ماہانہ ای سی آر کی فائلنگ کو ای سی آر میں رپورٹ کردہ لازمی حصے کی ادائیگی سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔ کوئی بھی آجر اب حصے کی فراہمی کی ادائیگی کے بغیر ہی ای سی آر کی فائلنگ کر سکتا ہے، جسے ای سی آر کی فائلنگ کے بعد ادا کیا جا سکتا ہے۔ ادائیگی سے ریٹرن کو علیحدہ کرنے سے آجروں کو ای پی ایف کے تئیں مرکزی حکومت کے ذریعے حصے کی 24 فیصد فراہمی سے استفادہ  حاصل ہوگا۔
  • پینل نقصانات  کی ادائیگی سے کمپنیوں کو راحت :لاک ڈاؤن کے دوران حصے کی ادائیگی یا انتظامی چارجز کو بروقت جمع کرنے میں کمپنیوں کو درپیش مشکلات پر غور کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ آپریشن جاتی یا اقتصادی وجوہات کےباعث ہونے والی اس طرح کی تاخیر کو ڈیفالٹ نہیں سمجھا جائے گا اور اس طرح کی تاخیر پر پینل نقصانات کی     پنالٹی  کی رقم نہیں لی جائے گی۔
  • آجر کی ڈی ایس سی ؍ نامزد دستخط کنندگان کا ای-سائنس اندراج: کے وائی سی کی تصدیق ،  ٹرانسفر کے دعوؤں کی تصدیق وغیرہ جیسے بہت سے اہم امور آجروں کے نامزد افراد ، اپنے ڈیجیٹل سگنیچر ( ڈی ایس ای) یا آدھار پر مبنی ای-سائن استعمال کرتے ہوئے ای پی ایف او کے پورٹل پر،     آن لائن کرتے ہیں۔ ڈی ایس سی یا ای سائن کو استعمال کرنے کےلئے علاقائی دفاتر سے ایک مرتبہ  منظوری لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں ای پی ایف او نے اس طرح کی درخواستوں کو ای-میل کے ذریعے بھی منظور کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ یہ سہولت ان آجروں کو اور ای پی ایف اراکین کو مزید راحت فراہم کرتی ہے، جو وبا سے منفی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
  • ایک شفاف اور با مقصد تعمیلی طریقۂ کار کو یقینی بنانا:سی بی ٹی اور ایم او ایس  (آزادانہ چارج)، این اینڈ ای کے چیئرمین کے ذریعے ای-انسپیکشن کا آغاز کیاگیا۔ اس کا مقصد کاروبار کرنے میں آسانی کو وسعت دینا اور ای پی ایف او کے تعمیلی طریقہ کار میں شفافیت اور مقصد کو فروغ دینا شامل ہے۔ یہ نان-وِلفُل ڈیفالٹرس کے لئے عمل درآمد کی لاگت کو کم کرتاہے، کیونکہ یہ آجروں کو یاتو انسلاکی  دستاویزات کے ساتھ اپنے کاروبار کی تفصیل فراہم کرنے یاپھر غیر ادا شدہ رقوم کو حاصل کرنے کی تجویز اور وجوہات کے ساتھ ڈیفالٹ رقم جمع کرنے کی اجازت دیتاہے۔ ابتدا میں    آگرہ اور کرنال کے   2 علاقائی دفاتر میں اس کا ایک پائلٹ     رَن کامیابی کے ساتھ منعقد کیا گیا۔ اب ای-انسپیکشن کے فارمس 30552کمپنیوں کے آجروں کے لاجن میں دستیاب کرائےگئےہیں۔ جنہوں نےجنوری 2020 کے اُجرتی مہینے تک کی مدت کے دوران،  07 سے 12ویں مہینے کےلئے ای سی آر فائل نہیں کی ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا گیاہے کہ وبا اور لاک ڈاأن کے دوران کی کوئی بھی مدت ای-انسپیکشن کے نوٹس میں ملوث نہیں ہے۔ ای-انسپکشن کی فسیلٹی کے ذریعے کمپنیوں کے  اسٹیٹس اور غیر ادا شدہ رقم سے متعلق معلومات        ای پی ایف او کو دستیاب ہوں گی اور جوابات کی نوعیت پر منحصر       عمل درآمد کو محفوظ کرنے کے لئے مزید ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ علاقائی دفاتر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خاص طور پر چھوٹے پیمانے کاروبار کے آجروں کو اس سہولت کے استعمال سے روشناس کرانے کو یقینی بنائیں ، کیونکہ وہ اس طرح کے کام کے شعبے میں کم پیشہ ورانہ حمایت رکھتے ہیں۔
  • نیم –جوڈیشل معاملات کےلئے ورچوئل سماعت کی سہولت: سی بی ٹی، ای پی ایف کی 9؍ستمبر 2020 کو منعقدہ 227ویں میٹنگ کے دوران وزیر موصوف (آزادانہ چارج)، ایل اینڈ ای نے ای پی ایف اور   ایم پی قانون 1952 کے تحت نیم-جوڈیشل معاملات کے لئے  ورچوئل سماعت کی   سہولت کا آغاز کیا، جس سے آجروں اور ملازمین کے لئے ، اپنے انتخاب کے مقام سے سماعت میں حاضر ہونے کی آسانی حاصل ہوگی۔ اس نظام سے وقت ، سفر اور اخراجات میں پارٹیوں کو فائدہ ہوگا اور یہ سوشل ڈسٹینگسنگ کے ضابطوں کی تعمیل کو یقینی بنائے گا، نیز ورکروں کے  بقایا جات کا تیز تر ٹریک جائزہ کیا جا سکے گا، جس سے نیم جوڈیشل طریقہ کار میں اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ ای پی ایف او کے تمام فیلڈ دفاتر میں اس طریقہ کار کے سخت نفاذ کے لئے تفصیلی ہدایات  جاری کر دی گئیں۔
  • مستثنیٰ شدہ ٹرسٹوں سے ای پی ایف او کو فنڈزاور اعداد و شمار  کے  بلک ٹرانسفر کی سہولت : لیبر اور روزگار  کے سکریٹری نے 7؍اکتوبر کو واحد ادائیگی کے ذریعے استثنیٰ شدہ ٹرسٹوں سے ای پی ایف او کو فنڈز اور اعداد وشمار کے بلک ٹرانسفر کے لئے ایک سہولت شروع  کی ہے۔ اس سے استثنیٰ شدہ کمپنیوں کے لئے فنڈز ٹرانسفر کی رفتار  میں تیزی سے کاروبار کرنے میں آسانی کی راہ ہموار ہوگی۔ کسی  استثنیٰ شدہ سے غیر استثنیٰ شدہ کمپنی میں کسی ممبر کے نوکری بدلنے کی وجہ سے ٹرانسفر کی شکل میں اس کی  ماضی کے تمام جمع معلومات ای پی ایف او میں منتقل ہو جاتی ہیں۔ ابھی تک استثنیٰ شدہ کمپنیوں کو ہر ایک ممبر کے لئے ایک ایک کر کے فنڈز کو منظور اور ٹرانسفر کرنا پڑتا تھا۔ بڑی کمپنیوں کو ہر روز بہت سے ملازمین کے فنڈز کو ٹرانسفر کرنے کی ضرورت پڑتی تھی، جس سے یہ عمل بہت مشقتی اور  زیادہ وقت لینے والا ہو جاتا تھا۔ نئی سہولت کے تحت استثنیٰ شدہ کمپنیاں بلک ڈاٹا اور  فنڈز کو  ، بڑی تعداد میں ممبروں کے لئے اپلوڈ کر سکتے ہیں، جو کہ واحد ادائیگی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ یہ اقدام توقع ہے کہ  ای پی ایف او کی تقریباً  1500 استثنیٰ شدہ کمپنیوں کوفائدہ پہنچائے گا۔ای پی ایف او اور استثنیٰ شدہ کمپنیوں کے درمیان تمام لین دین کو پہلے ہی الیکٹرانک کر دیا گیا ہے، جس سے ٹرانسفر کر دہ رقوم کے  حساب کتاب اور ٹرانسفر میں تاخیر سے متعلق مسائل ختم ہو گئے ہیں۔

 

دیگر سنگ میل:

  • برازیل کے ساتھ سماجی تحفط کے معاہدے پر دستخط :برازیل کے ساتھ 25؍جنوری 2020 کو سماجی تحفظ کے ایک سمجھوتے پر دستخط کئے گئے۔ ( وزارت خارجہ کی جانب سے سرکاری مراسلہ فروری میں موصول ہوا)۔ یہ 19ویں صدی میں ہندوستان اور برازیل کے ذریعے دستخط کئے جانے والا 20واں ایسا سمجھوتہ ہے ۔ ہندوستان نے برازیل کے ساتھ سماجی تحفظ کا ایک سمجھوتہ کیا ہے۔ اس سمجھوتے سے دونوں ملکوں کے بین الاقوامی ورکروں کو سماجی تحفظ کے فوائد طویل عرصے  تک حاصل ہوں گے۔
  • ای پی ایف او کو ‘‘ صنعت کار زمرے ’’ کے تحت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ایوارڈتفویض: ای پی ایف او کو خدمات کی فراہمی –سرکار سے شہریوں کو (جی 2سی)زمرے کے تحت ایس کے او سی ایچ ڈیجیٹل انڈیا اور ای- گورننس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جو کہ اسے  اندرون ادارے شکایتوں کے ازالے کے پورٹل – ای پی ایف آئی جی ایم ایس کےلئے دیا گیا ہے۔ پورٹل کی مدد سے شکایتوں او رشکایتوں کو  درج کرناا ور ان حل آسان ہو گیا ہے اور لاک ڈاؤن کے دوران   پی ایف دفاتر کے پی آر او مراکز پوری طور پر  کام نہیں کر رہے تھے۔ ای پی ایف آئی جی ایم ایس ساجھیداروں کے مسائل کو حل کرنے کا واحد وسیلہ تھا، جس سے دفاتر کے چکر لگانے کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ 20-2019 کے دوران 9.23 لاکھ اراکین نے ای پی ایف آئی جی ایم ایس سے استفادہ حاصل کیا۔ یکم اپریل 2020 سے 30ستمبر 2020 کی مدت کے دوران ہوئے لاک ڈاؤن میں  5.93 اراکین نے اس پورٹل سے فائدہ اٹھایا۔
  • واٹس ایپ پر مبنی ہیلپ لائن اور شکایتوں کا ازالہ: ای پی ایف او نے واٹس ایپ کاروباری ایپ شروع کیا ہے، جو ہیلپ لائن نیز  شکایتوں کے ازالے کے طریقہ کار پر مبنی ہے اور ہر ایک علاقائی دفتر کا واٹس ایپ کا نمبر ای پی ایف او کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ اب سبسکرائبر ، آجر اور پنشن یافتگان اپنی شکایتیں واٹس ایپ پر ایک میسیج بھیج کر درج کر ا سکتے ہیں اور کسی بھی معاملے میں رہنمائی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
  • ای پی ایف او ملازمین کے لئے نقد بعد از مرگ  راحتی رقم میں اضافہ:ای پی ایف اراکین کو لازمی خدمات فراہم کرتے ہوئے ، کووڈ-19 کے باعث موت کی صورت میں  ای پی ایف او کے ملازمین کے رشتے داروں کو امدادفراہم کرنے کے ضمن میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ  بہبود کے فنڈ سے قابل ادائیگی  نقد بعد از مرگ راحتی رقم میں اضافہ کیا جائے گا۔ نقد     رقم کی راحتی رقم موجودہ0 3.9 لاکھ روپے کی موجودہ حد کو بڑھاکر 10 لاکھ  روپے کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے، جس کا مقصد ای پی ایف او کے ان ملازمین کی ہمت بڑھانا ہے، جو ضرورت کی اس گھڑی میں ای پی ایف اراکین کو       سماجی تحفظ کے خدمات فراہم کرنے کے لئے زندگی کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔
  •  وزیراعظم دیکھ بھال فنڈ کے لئے عطیہ: ای پی ایف او کے  ملازمین امتحان کی اس گھڑی میں ہر ممکن طریقے سے قوم کی خدمت میں عزم کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس وبا سے مقابلہ کرنے میں سرکار کی حمایت کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھایا اور رضاکارانہ طور پر اپنی ایک دن کی اجرت وزیراعظم دیکھ بھال فنڈ میں عطیہ دی، جو تقریبا 2.5 کروڑ روپے  ہے۔

 

سال 2020 میں ای ایس آئی سی میں کئے گئے اہم اقدامات

قومی صحت اتھارٹی (آیوشمان بھارت)اور  ملازمین کی ریاستی انشیورنس کارپوریشن کے درمیان  ارتکاز نیز تعامل

ملازمین کی ریاستی بیمہ کارپوریشن (ای ایس آئی  کارپوریشن)،  نے صحت کی قومی اتھارٹی (این ایچ اے)،  جو آیوشمان  - پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی    پی ایم – جے اے وائی)چلا رہی ہے،  کے ساتھ  ساجھیداری کی ہے، جس سے ایک ایسا ایکو نظام وضع ہوگا، جس میں نونفاذ شدہ علاقے میں منتخب اضلاع کے ای ایس آئی اسکیم کے مستفیدین اے بی –پی ایم جے اے وائی کے پینل میں شامل اسپتالو ں میں خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ای ایس آئی کارپوریشن پی ایم جے اے وائی مستفیدین کو اپنے کم استعمال والے اسپتالوں کے ذریعے طبی خدمات  بھی فراہم کرا سکیں گے۔ اس مقصد کے لئے  15 ای ایس آئی کارپوریشن اسپتالوں کو پی ایم جے اے وائی کےساتھ پینل میں شامل کیا جا رہا ہے۔ مذکورہ بالا خدمات کے لئے ، ای ایس آئی کارپوریشن اور این ایچ اے –پی ایم جےاے وائی کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کئے جا چکے ہیں۔ شروعات کے طور پر اس اسکیم کے پائلٹ پروجیکٹ کو مہاراشٹر کے احمد نگر اور کرناٹک کے بدار اضلاع میں کامیابی کے ساتھ پورا کر لیا گیا ہے۔ مخصوص 2 اضلاع میں آیوشمان بھارت کے ذریعے خدمات حاصل کرنے سے قبل ریئل ٹائم اہلیت کی جانچ کے لئے پی ایم جے اے وائی کے ساتھ پنچ دیپ ماڈیول کو مربوط کر دیا گیا ہے۔

غیر بیمہ شدہ افراد کے لئے ای ایس آئی سی اسپتالوں کو کھولنا

حالیہ برسوں میں ای ایس آئی کارپوریشن نے اپنے بیمہ شدہ افراد کے علاوہ دوسرے لوگوں کو صحت خدمات فراہم کرنے کے اقدامات کئے ہیں، جس کے تحت اس کے کم استعمال ہونے والے اسپتالوں ( 60 فیصد سے کم بستر کے استعمال) کو کم سے کم                      یوزر چارجز کی بنیاد پر عوام الناس کے لئے کھولنے کی منظوری دے دی ہے۔ ا س وقت  7 ای ایس آئی سی اسپتال عام لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرا رہے ہیں۔

 

 آسان اہلیت کی شرائط اور زیادہ راحتی ادائیگی کے ساتھ اٹل بیمت ویکتی کلیان یوجناکی توسیع:

ای  ایس  آئی کارپوریشن نے اٹل بیمت ویکتی کلیان یوجنا کی اسکیم کو ایک اور سال یعنی ایک جولائی 2020 سے 30 جون 2021 تک کی مدت کے لئے توسیع دے دی ہے۔ اس میں 24 مارچ 2020 سے 31 دسمبر 2020 کی مدت کے لئے ان آئی پیز کو فائدہ پہنچانے کے لئے اہلیت کے لئے راحت دی ہے، جو کووڈ-19 کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگار ہو گئےہیں۔ راحت کی ادائیگی کو اوسط یومیہ کمائی  کے 50 فیصد بڑھا دیا گیا ہے، جب کہ پہلے یہ اوسط یومیہ کمائی کا 25 فیصد تھا۔

کنفائنمنٹ اخراجات میں اضافہ:

ای ایس آئی ڈسپنسریوں نیز اسپتالوں سے باہر الگ تھلگ رکھنے والے مقامات کے لئے الگ تھلگ  رہنے کے اخراجات کو 5000 روپے سے بڑھا کر 7500 کر دیا گیا ہے، جو 27؍اکتوبر 2020 سے نافذ العمل ہے۔

نئے اندراج شدہ ملازمین کے موبائل نمبر اور  بینک کھاتوں کو مربوط کرنا:

مستحق مستفدین کو فائدہ پہنچانے کے لئے اور وقتا فوقتا انہیں معلومات بہم پہنچانے کے لئے ای ایس آئی سی  کے ڈیٹا بیس میں یکم  جولائی 2020 سے  نئے  اندراج شدہ ملازمین  کے موبائل نمبر  کو مربوط  کرنا لازمی قرار دیا گیا۔

اس کے علاوہ  نئے  اندراج شدہ ملازمین کے  بینک کھاتوں کی تفصیلات  کو بھی  مربوط کیا جانا ایس ایس آئی سی کے ڈیٹا بیس میں  تقریبا لازمی  بنا دیا گیا۔

کارکردگی کا ڈیش بورڈ:

کارکردگی کا ایک ڈیش بورڈ www.esic.in  پر  شائع کیا  جاتا ہے، جس میں  کارکردگی سے متعلق  مختلف بنیادی  عندیوں کی تازہ صورت حال ظاہر کی جاتی ہے، جس سے  تنظیم کے اعتبار اور  خدمات  کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔

کاروبار کو  آسان بنانا:

کاروبار کو آسان بنانے کے لئے اُن نئی کمپنیوں کو  بھی ، جو  کارپوریٹ امور کی وزارت کے  ایجائل پلیٹ فارم کے ذریعے، کمپنی کے طور پر اندراج کرا رہی ہیں، یہ سہولت  دی جاتی ہے کہ وہ عام لین دین کے ذریعے ایک ہی مرتبہ میں ای ایس آئی قانون کے تحت  اندراج کراسکتی ہیں۔

آجرین کے لئے متبادل کہ وہ  ای ایس آئی سی کی ویب سائٹ کے ذریعے نیشنل کیریئر  سروسز (این سی ایس) پورٹل پر اپنا اکاؤنٹ بناسکتی ہیں:

ای ایس آئی سی نے  آجرین کو  یہ متبادل دیا ہے کہ وہ ای ایس آئی سی  کی ویب سائٹ www.esic.in  میں  آجرین کے پورٹل کے ذریعے ایک ہی مرتبہ میں نیشنل کیریئر سروسز  این سی ایس  پر  اپنا اکاؤنٹ  بناسکتے ہیں۔ این سی ایس کے ساتھ ای ایس آئی سی کی ویب سائٹ کے اس ارتباط سے  آسامیوں کو  این سی ایس   پورٹل پر  اپنی  صنعتوں میں مزید  مشتہر کرسکتے ہیں، جس سے  مستفدین کو  مزید  فائدہ حاصل ہوگا۔

آجرین کو کووڈ- 19  مدت کے دوران  ٹیکس جمع کرانے اور  ریٹرن داخل  کرنے میں  راحت:

فروری  اور مارچ 2020   کے مہینے کے لئے ای ایس آئی  ٹیکس  داخل کرنے اور جمع کرانے  کے لئے ملازمین کو  وقت کی حد میں 15 جولائی 2020  تک  راحت دی گئی۔

ٹیکس جمع کرانے کی مدت اپریل سے ستمبر  تک کے لئے ٹیکس  کا ریٹرن داخل کرنے میں  اُن لوگوں کو  ایک مرتبہ کی راحت  15 مئی 2020 تک  دی گئی ، جو  لازمی طور پر  42 دن کے اندر اندر  اپنا ریٹرن داخل نہیں کرسکے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملازمین کو  اکتوبر 2019 سے  مارچ  2020 تک  ٹیکس  ریٹرن  داخل کرنے کی اجازت 15 جولائی 2020 تک دی گئی۔

 

محنت بیورو، چنڈی گڑھ

1-صنعتی کارکنوں کے صارفین کے قیمت کے انڈیکس کے نمبر (سی پی آئی-آئی ڈبلیو)  بنیاد 2001=100:

  • صنعتی کارکنوں کے لئے صارفین کے انڈیکس نمبر کے ذریعے (سی پی آئی – آئی ڈبلیو) کام کاج والے  طبقے  سے تعلق رکھنے والی آبادی کے ذریعے اشیاء اور خدمات  کی ایک طے شدہ  تعداد ومقدار  کی  قیمتوں میں  تبدیلی  کی شرح کی پیمائش کی جاتی ہے۔ یہ تعداد محنت بیورو مرتب کرتا ہے اور  اس کی دیکھ ریکھ  بھی کرتا ہے۔
  • صنعتی کارکنوں کے صارفین کی قیمتوں کے انڈیکس نمبرس، محنت بیورو نے  اس بنیاد پر  مرتب  اور جاری کئے ہیں: جنوری 2006 سے  اگست  2020 تک  2001=100، محنت بیورو  ستمبر 2020 سے  نیو بیس  (2016=100) پر  انڈیکس جاری کر رہا ہے۔

 

2-دیہی مزدوروں کے لئے اور  زرعی مزدوروں کے لئے سی پی آئی (آر ایل ؍ اے ایل) کے لئے صارفین  کی قیمتوں کا انڈیکس نمبر (بنیاد: 1986-87=100):

  • 600 نمونہ گاؤوں سے حاصل کردہ خردہ قیمت  کے اعداد وشمار پر مبنی ، دیہی  مزدوروں اور ان کے ذیلی زرعی مزدوروں  کے لئے سی پی آئی  عدد اشاریہ 20 ریاستو کے لئے مرتب کیا جا رہا ہے اور  کُل ہند سطح پر  ماہانہ بنیاد پر  1986-87=100 پر مبنی  ،مرتب کیا جا رہا ہے۔
  • محنت بیورو نے  زرعی  اور  دیہی  مزدوروں کے لئے سی پی آئی عدد  اشاریہ مرتب  اور جاری کیا ہے۔ یہ عدد اشاریہ  (بنیاد 1986-87=100 پر مبنی) ستمبر 2020  تک  کے لئے ہے۔

 

3-صنعتی کارکنوں کے لئے صارفین عدد اشاریہ کی بنیادی تجدید(سی پی آئی – آئی ڈبلیو)

  • محنت بیورو نے سی پی آئی – آئی ڈبلیو  سیریز کو  تازہ شکل دینے کا عمل مکمل کرلیا ہے۔ یہ تازہ شکل مزید  تازہ  بنیاد ی  مدت  تک  تیار کی جائے گی، جو  2016=100 ہے۔
  • سی پی آئی – آئی ڈبلیو کی نئی  سیریز میں کُل 88 مراکز  کو شامل کیا گیا ہے، جسے  محنت اور روز گار  کی وزارت  نیز  قیمتوں اور  گزر بسر کی لاگت  کے  اعدادشمار  سے متعلق  ٹیکنیکل مشاورتی کمیٹی  کے گروپ  کی  قائمہ سہ فریقی  کمیٹی  (ایس ٹی سی) نے منظوری دی تھی۔
  • سی پی آئی – آئی ڈبلیو کی نئی سیریز میں  موجودہ 7 شعبوں (فیکٹریوں،  کانوں،  پود کاری، ریلوے، سرکاری موٹر ٹرانسپورٹ انڈر ٹیکنگ، بجلی پیداوار تقسیم ، بندرگاہوں اور  گودیوں) سے  تعلق رکھنے والے 48384 کام کاجی کنبوں کا ایک نمونہ ہے۔ اسے  کام کاجی  کنبوں کی آمدنی  اور اخراجات سے متعلق  جائزے میں شامل کیا گیا ہے اور  ان شعبوں سے  تعلق رکھنے والے  18816 کام کاجی  کنبوں کو ، مکان کرایئے سے متعلق    دہرائے جانے والے سروے میں شامل کیا گیا ہے۔
  • یہ نئی سیریز  قائمہ سہ فریقی  ایس ٹی سی اور  اعلیٰ درجے کی پریڈ یونین کے لیڈروں،  آجرین کی  ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں اور  مرکزی  وزارتوں  نیز ریاستوں کے ریاستی نمائندوں کی طرف سے  قومی سہ فریقی نمائندہ   فورم  کے سامنے پیش کی گئی تھی۔
  • محنت اور روز گار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب  سنتوش گنگوار  نے  صنعتی کارکنوں کے صارفین قیمتوں کے عدد اشارئے کی نئی سیریز جاری کی ہے، جس کا بنیاد سال 2016 ہے۔ یہ نیو سیریز  ایل اینڈ ڈی  کے سکریٹری  جناب  اپوروا  چندر، محنت اور روزگار کے سینئر ایڈوائزر  اور  محنت بیورو کے ڈائریکٹر جنرل جناب ڈی پی ایس  نیگی نے  نئی دہلی میں 22 اکتوبر 2020  کو جاری کی تھی۔ یہ نئی سیریز  2001=100 کی بنیادوالی موجودہ سیریز کی جگہ لے گی۔

 

4-چار محنت ضابطوں کے تحت  قانونی  اور رضا کارانہ ریٹرن:

  • محنت اور روزگار کی وزارت نے  سبھی مرکزی  محنت قوانین  کو محنت سے متعلق 4 ضابطوں میں ضم کردیا۔
  •  محنت بیورو کی موجودہ  لازمیت  کے علاوہ  یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ محنت  بیورو کو  مرکزی ایجنسی  کے طور پر  نامزد کیا جائے، جس کا مقصد  ان چاروں محنت ضابطوں کے تحت لیبر ریٹرنس کے لئے  انتظامی  اعداد وشمار  جمع کرنا ہے۔

 

5-محنت بیورو کے سرکاری لوگو کا اجراء

  • لیبر بیورو کے سرکاری لوگو کی نقاب کشائی  محنت اور روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب  سنتوش کمار گنگوار نے  20 اگست 2020  کو  ایل اینڈ ڈی کے سکریٹری  جناب  ایچ ایل  سمریا  اور  محنت وروزگار کے سینئر مشیر  اور  محنت بیورو کے ڈائریکٹر جنرل  جناب ڈی پی ایس نیگی کی موجودگی میں کی تھی۔
  • یہ نیا لوگو ، جو محنت بیورو کی نمائندگی کرتا ہے، ڈیٹا پر مبنی ایک تنظیم ہے جو  کارکنوں اور کام  سے متعلق  اعداد وشمار  جمع  اور ان کی دیکھ بھال کرتی ہے یہ لوگو  ، ان تین مقاصد کی بھی نمائندگی کرتا ہے، جو محنت بیورو ، کوالیٹی ڈیٹا تیار کرنے میں حاصل کرنا چاہتا ہے، جو  اس طرح ہیں: درستی، جواز  اور  انحصار۔

 

6-محنت بیورو کے دفتر کی عمارت کا افتتاح:

  • محنت بیورو کے دفتر کی نو تعمیر شدہ عمارت  ’’شرم بیورو بھون‘‘ کا افتتاح محنت اور روزگار کے وزیر (آزادانہ چارج) نے   چنڈی گڑھ   میں  11 ستمبر  2020 کو کیا تھا اس موقع پر محنت و روزگار  کے محکمے کے سکریٹری  جناب  ہیرا لال سمریا  اور  لیبر بیورو کے  ایس ایل ای اے  اور  ڈی جی جناب  پی ایس نیگی  بھی موجود تھے۔ یہ  نئی عمارت تمام جدید ترین سہولیات سے لیس ہے، جس سے  محنت بیورو  کے بنیادی ڈھانچے کی ضرورتیں پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

7-مجوزہ سروے:

  • محنت بیورو کو  درج ذیل  چار  کُل ہند سروے کرنے کا کام سونپا گیا۔

1-    غیر مقیم مزدوروں پر  کل ہند سروے

2-    گھریلو ملازمین پر کُل ہند سروے

3-    پیشہ وروں کے ذریعے  پیدا شدہ روزگار پر  کل ہند سروے اور

4-    غیر روایتی  ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پیدا شدہ  روز گار  پر  کل ہند سروے۔

  • وزارت نے  محنت بیورو کے ذریعے کئے جانے والے مندرجہ بالا تمام  کل ہند  سروے کے لئے  ٹائم ٹیبل،  نمونہ لینے کی شکل  اور دوسرے تکنیکی پہلوؤں کی جانچ کرنے  و  آخری شکل دینے کے لئے پروفیسر  ایس پی مکھرجی کی صدارت اور پروفیسر  امتیابھ کنڈو کی  نائب صدارت میں  ایک خصوصی گروپ  کی تشکیل  پہلے ہی کردی گئی ہے۔

8-محنت بیورو کا ٹوئیٹر ہنڈل:

  • محنت و روزگار وزارت نے  27 مئی 2020 کو  محنت بیورو کے لئے  وقف  ٹوئیٹر ہنڈل   @LabourDG کو  شروع کیا، جو  مزدوروں کی  فلاح سے متعلق  نئے  اعداد وشمار  مہیا کرانے کے لئے ہے۔

 

وی وی گری لیبر انسٹی ٹیوٹ ، نوئیڈا

وی وی گری قومی  نیشنل لیبل انسٹی ٹیوٹ  ایک اہم  اور  قومی سطح کا ادارہ ہے، جو خصوصی طور پر  محنت  سے متعلق  مختلف  اشوز  پر  تربیتی تحقیق ،  اشاعت  اور صلاح کے لئے  وقف ہے۔ یہ ادارہ  عالمی سطح کی لیبر تنظیموں  کے  بین الاقوامی تربیتی  مرکز  ٹیورن ،اٹلی  جیسے  بین الاقوامی اداروں کے علاوہ  ملک کے  دوسرے  قومی اداروں کے ساتھ بھی  کام کرتا ہے۔

ادارے نے  محنت نظم پروگرام ، صنعتی  رابطہ   پروگرام ،  بچوں و بندھوا  مزدوری پروگرام ، صلاحیت  سازی  کے پروگرام  ریسرچ  میتھڈ پروگرام ، شمال مشرقی ریاستوں کے لئے پروگرام،  دوسرے  قومی و  بین الاقوامی  تربیتی پروگراموں کے علاوہ  بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے  تربیتی پروگرام جیسے  کئی طرح کے  پروگراموں  کا نظم کرتا ہے۔ لیبر انتظامیہ ،  مرکز  اور ریاستی سرکاروں کے افسروں ،  ٹریڈ یونین کے لیڈروں ، صنعتی  رابطے کے  مینجروں ،  پبلک سیکٹر  کے  افسروں  ومینجروں ، تحقیق کاروں کے  تربیت کاروں ، علاقہ ملازمین ،  سماجی سرگرمیوں، منظم اور  غیر منظم شعبوں سے جڑے  دوسرے سماجی  شراکت داروں کے لئے بھی  تربیتی پروگرام منعقد کئے گئے ہیں۔

ادارے نے  یکم نومبر 2019 سے  31.10.2020  کے درمیان  129  تربیتی  پروگراموں کا انعقاد کیا ہے، جس میں  4543  تربیت کاروں نے حصہ لیا۔ اس مدت کے دوران  ادارے نے  21  ریسرچ پروجیکٹ  ؍  موضوعاتی مطالعات  اور  26  ورکشاپ  بھی منعقد کیں، جس میں 6571  ممبروں نے حصہ لیا۔

 

ڈی جی ایم ایس،  دھنباد

1- قانونی اصلاحات:

(اے) کانکنی  صنعتی  تربیت  قوانین  کے دستاویز  2019 ،  6 نومبر 2019  کو  آفیشل  گزٹ میں  نوٹیفائی کیا گیا اور 5 فروری 2020  تک  عوام کے رد عمل  کو  قبول کیا گیا ہے۔

(بی)میٹیلی فیروس کانکنی قانون کے دستاویز  2019  کو  21 فروری 2020  کو  آفیشل گزٹ میں  شائع کیا گیا ہے اور 19 مئی 2020  تک  عوام سے  رد عمل  کو  قبول کیا گیا۔

2-انتظامی  اصلاحات :

(اے)ڈیجیٹل انڈیا پہل کے مطابق  ’’اپروول سسٹم‘‘ نام سے  ایک سافٹ ویئر موڈول ’’اجازت، معافی ، رعایت سسٹم‘‘ کو وضع کیا گیا اور صارفین صنعت کے ذریعے  استعمال کرنے کے لئے چالو کیا گیا۔ 31 اکتوبر 2020  تک  اجازت  ؍ معافی ؍ رعایت کے لئے  آن لائن کُل 7309 درخواستیں ملیں ہیں اور ان میں سے  7011 درخواستوں کو نمٹایا جا چکا ہے۔

(بی) نیشنل سیفٹی ایوارڈ  (کانکنی) سسٹم سافٹ ویئر ماڈل کو  درخواستوں کو  آن لائن جمع کرنے،  اعداد وشمار  کے تجزئے  وتصدیق  اور  ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست بنانے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔ اس سے  سسٹم میں شفافیت اور جواب دہی آئی ہے۔ مقابلہ  سال 2015 اور  2016  کے لئے بالترتیب  کُل 290  اور 378  آن لائن  درخواستیں حاصل ہوئی تھیں۔ قومی سلامتی ایوارڈ (کانکنی)  تقریب  16 دسمبر  2019  کو  وگیان بھون ، نئی دہلی میں  منعقد ہوئی تھی، جب کہ  دوسرا مقابلہ  سال  2017  اور 2018  کے لئے  آن لائن  بالترتیب  کُل 315 اور 223  درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

(سی) ایکسیڈنٹ اینڈ  اسٹیٹسٹک سسٹم سافٹ ویئر  ماڈل کو  بنایا اور  01.08.2020  سے  چالو کیا گیا ہے۔ اس  سسٹم میں کانکنی  استعمال کرنے والوں کے ذریعے حادثے کی  آن لائن اطلاع دینے،  ڈی جی ایم ایس  کے  نگرانی افسروں کے ذریعے حادثے کی جانچ رپورٹ پیش کرنے ،  حادثہ رپورٹ پر  آگے کی کارروائی کرنے،  کارروائی کو  آخری شکل دینے  اور  تحفظ میں  بہتری کے لئے  کانکنی  صنعت کو بروقت  اطلاع  اور وارننگ  دینے کا اہل بنایا ہے۔ یہ  سسٹم  کانکنی  میں کام کرنے والوں کے ذریعے اعداد وشمار  کی تفصیل کو  آن لائن داخل کرنے کے لئے بھی اسٹیج مہیا کرتی ہے۔ 31 جنوری 2020 تک  ویب پورٹل پر  کُل  19 سنگین حادثوں ،  51 پر تشویش  حادثوں  اور  10 خطرناک حادثوں کا اندراج کیا گیا ہے۔

(ڈی) نگرانی ، پوچھ تاچھ ، عمل آوری  روزانہ کی بنیاد پر  حوصلہ افزا  کوششوں کی تفصیل تیار کرنے کے لئے افسران کی طرف سے  روزانہ  کی سرگرمیوں کی  آن لائن  لاکنگ کرنے کے لئے ماڈیول بنایا گیا ہے۔ یہ  افسران کی طرف سے  ماہانہ  کام کی تفصیل  تیار و داخل کرنے  اور  ڈی جی ایم ایس ویب سائٹ  پر  ڈیش بورڈ کو  ریئل ٹائم کی بنیاد پر  اپ ڈیٹ کرنے کی سہولت  مہا کرائے گا۔

3-دوسری حصولیابیاں:

(اے) کانکنی میں  تحفظ پر  12 ویں  قومی اجلاس کو  نئی دہلی میں  28 اور 29 جنوری  2020  کو  عزت مآب  محنت اور  روزگار کے وزیر  (آزادانہ چارج)  کی صدارت میں  منعقد کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں  بروقت اہم  ایشوز پر  بحث ہوئی  اور  اہم  تجاویز بھی دی گئیں۔ اس اجلاس سے  ملی  سفارشات کو  سبھی ساجھیداروں کے درمیان  سرکلر کے ذریعے سے  تقسیم کیا گیا ہے۔

 

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایمپلائمنٹ

1-نیشنل کیریئر سروس پروجیکٹ (این سی ایس) -  وزارت  نیشنل کیریئر سروس این سی ایم  منصوبے کو  مشن پر مبنی منصوبے کی شکل میں لاگو کررہی ہے تاکہ  قومی روزگار خدمات میں تبدیلی کرتے ہوئے   نوکری سے جڑی  مختلف نوعیت کی خدمات  جیسے  صلاحیت کے مطابق نوکری ،  کیریئر کے بارے میں صلاح، کاروباری رہنمائی ،  صلاحیت سازی  نصاب، اپرینٹس شپ،  انٹرن شپ وغیرہ کے بارے میں معلومات فراہم کرائی جاسکے۔ این سی ایس کے تحت  خدمات  آن لائن دستیاب ہے اور اس تک  کیریئر سینٹر،  کامن سروس سینٹر،  پوسٹ آفس،  موبائل ڈیوائس ،  سائبر کیفے وغیرہ کے ذریعے  پہنچا جا سکتا ہے۔ این سی ایس  پلیٹ فارم پر  مختلف نوعیت کے  اسٹیک ہولڈرس بھی موجود ہیں۔ ان اسٹیک ہولڈرس میں  نوکریوں کے امیدواروں،  صنعت ، ملازمین ، روز گار مراکز،  تربیت دینے والے، تعلیمی ادارے اور  نوکری دلانے والی تنظیمیں شامل ہیں۔ اس منصوبے میں تین اہم  پہلو  ہیں۔ 1- این سی ایس پورٹل(www.ncs.gov.in) (2) ماڈیول کیریئر سینٹر  اور  (3)  روز گار مراکز کو  آپس میں جوڑنا۔

این سی ایس پورٹل (این سی ایس پی) کو  یو آر ایل  (www.ncs.gov.in)  کے  توسط سے  چالو کیا گیا ہے۔ یہ پورٹل  20.7.2015  کو  بھارت کے  عزت مآب وزیراعظم کی جانب سے  قوم کو وقف کیا گیا تھا۔ این سی ایس پی  ایک  وقف ہیلپ لائن نمبر  1514-425-1800 کے ذریعے  مربوط ہے، جو  استعمال کرنے والوں کی مدد کے لئے منگل سے  اتوار (8 بجے سے 8 بجے تک)  دستیاب رہتی ہے۔ یہ تمام خدمات  مفت  ملتی ہیں۔ یہ پورٹل  نوکری کے امیدواروں کو  ملازمین ، ہنر مندی کی تربیت دینے والوں، نوکری دلانے والی تنظیموں، کیریئر کی رہنمائی کرنے والوں وغیرہ سمیت  تمام  لوگوں کی  پہنچ کے دائرے میں ہے۔ یہ پورٹل  روز گار میلے کا انعقاد کرنے میں مدد کرتا ہے، جہا ں ملازمین  اور نوکری کے امیدوار دونوں بات چیت کرسکتے ہیں۔

این ایس سی پورٹل کے مختصرف اعداد وشمار ذیل نوعیت کے ہیں:

نیشنل کیریئر سروس پورٹل

نمبر شمار

معیارات

4؍ نومبر 2020 تک  تعداد

1.

نوکری کے لئے رجسٹرڈ سرگرم امیدوار

1.04 کروڑ

2.

رجسٹرڈ سرگرم ملازمین

57748

3.

مہیا کئے  گئے  سرگرم عہدے

78774

4.

کل مہیا کرائے گئے عہدے

79.31 لاکھ

 

روز گار کے لئے صلاح ومشورے پر  سرکار کے بڑھتے زور کے ساتھ  وزارت نے  کیریئر کے بارے میں صلاح دینے والوں کا ایک نیٹ ورک بنانے کی  تجویز پیش کی ہے، جہاں کیریئر سینٹر  اپنے  علاقے میں روز گار کی  صلاح  دینے کے مرکز بن جائیں گے۔ اس عمل کے تحت  مختلف ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے  6000 سے زیادہ  روز گار  کی صلاح دینے والے  این سی ایس پورٹل پر  رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، جن میں سے  700 سے زیادہ  لوگ  مستقل طور پر  این سی ایس پورٹل پر اپنے پروگرام بھی شائع کر رہے ہیں۔

این سی ایس  منصوبے میں  ریاستوں اور دوسرے  اداروں کے تعاون سے  ماڈیول کیریئر سینٹر  (ایم سی سی)  بنانے کی  منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ رابطہ سرگرمیوں کو چلانے کے لئے  این سی ایس کی  رسائی  بڑھتے ہوئے روز گار  پر مبنی  خدمات  مہیا کرائی جاسکیں۔ ایم سی سی  کو قائم کرنے کا  اہم مقصد  روز گار میلوں کا انعقاد ،  ملازمین  کو جمع کرنا ،  ضلع سطح پر  روز گار سے متعلق صلاح ومشورہ وغیرہ  ہے۔ وزارت  ماڈیول کیریئر سینٹر  قائم کرنے کے لئے ریاستی سرکاروں کو  یکم مشت  امداد  کی شکل میں  50 لاکھ روپے کی مدد دیتی ہے۔ ماڈیول کیریئر سینٹر کے نظم اور  وزارت کے ساتھ تال میل ،  پہلے کے تین سال تک ،  کرنے کے لئے  ایک پیشہ ور کی مدد بھی دیتا ہے، جس کی تقرری مرکزی سرکار کرتی ہے۔ اب تک  ملک بھر میں  200 سے زیادہ ایم سی سی  قائم ہو چکے ہیں، جن میں سے  131  پوری طرح سے  کام کر رہے ہیں اور  باقی ماندہ  تکمیل کے مراحل میں ہیں۔

 

2-پردھان منتری روز گار  پروتساہن یوجنا (پی ایم آر پی وائی):

پردھان منتری  روز گار پروتساہن یو جنا (پی ایم آر پی وائی) کو  نئے روز گار  پیدا کرنے کے لئے  ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا، اس منصوبے کے تحت  بھارت سرکار  ای پی ایف او کے توسط سے  نئے ملازمین کے ای پی ایف  اور ای پی ایس  ( جو وقت وقت پر  قابل قبول ہو)  میں ملازمین کے مکمل امداد یعنی  12 فیصد کا  تین سال کی مدت کے لئے بھگتان کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ فی ماہ  15000 روپے تک کی آمدنی والے  ملازمین  کے لئے ہیں، اس کے علاوہ  رسمی مین پاور کے لئے رسمی  ملازمین کی  ایک بڑی تعداد کو  دائرے میں لانے کا بھی ہدف ہے۔ اس کے علاوہ  اداروں کے لئے استفادہ کنندگان کی رجسٹریشن کی آخری تاریخ 31  مارچ 2019  تھی۔

1-    پہلے سرکار نئے ملازمین کے لئے تمام  شعبوں میں  ملازمین کے 8.32  فیصد  ای پی ایس  تعاون کی ادائیگی کرر ہی ہے تھی، اس منصوبے کے فائدے کو  پردھان منتری  پریدھان روز گار  پروتساہن یوجنا کے تحت  کپڑا  صنعت تک  بنے بنائے  اور سلے سلائے  کپڑا صنعت  کے لئے  توسیع دے دی گئی تھی۔ اس کے تحت سرکار  نئے ملازمین  کے ضمن میں  ملازمین کے 3.67 فیصد اضافی  ای پی ایف  امداد کا فائدہ دینے کے لئے  سی سی ای اے کی منظوری کے ساتھ  یکم اپریل 2018  سے  اس منصوبے کو  تمام شعبوں کے لئے بڑھا دیا گیا تھا۔

2-    اس منصوبے میں  دہرے فائدے ہیں۔ یہ جہاں ایک طرف  ملازم کو  اپنے ادارے میں مزدوروں کے لئے روز گار بنیاد  بڑھانے کے لئے  حوصلہ افزائی کرتا ہے وہیں دوسری طرف ایسے اداروں میں بڑی تعداد میں  مزدوروں کو روز گار مل سکے گا۔ اس کا ایک سیدھا فائدہ یہ ہے کہ ان  مزدوروں کی  منظم شعبے کے  سماجی تحفظ فوائد تک  رسائی ہوسکے گی۔ اس منصوبے کے تحت  تمام  استفادہ کنندگان کو  آدھار سے جوڑا گیا ہے۔

9 نومبر 2020 تک  پی ایم  آر پی وائی  کی پیش رفت  کی صورت حال درج ذیل ہے:

  • پردھان منتری روز  گار پروتساہن یوجنا  پی ایم آر پی وائی  کے تحت  15 لاکھ 29 ہزار  اداروں کو  85490508825 روپے کا  کُل فائدہ دیا گیا ہے، جس میں  12169960 استفادہ کنندگان شامل ہیں۔
  • پردھان منتری پریدھان روزگار پروتساہن یوجنا  ( پی ایم  پی آر پی وائی)  کے تحت  802 اداروں کو  کُل  239673353 روپے  کا  فائدہ دیا گیا، جس میں  269044 استفادہ کنند گان شامل ہیں۔

 

3-خصوصی طور سے  اہل لوگوں کے لئے نیشنل کیریئر سروس سینٹر (این سی ایس سی – ڈی اے):  محنت  و روز گار ڈائریکٹوریٹ کے تحت  ملک بھر میں  خصوصی  طور پر  اہل لوگوں کے لئے  12  نیشنل کیریئر سروس سینٹر کام  کر رہے ہیں۔ یہ مرکز  خصوصی  طور سے  اہل لوگوں میں موجود صلاحیتوں کا  تجزیہ کرتے ہیں، صنعتی تربیت دیتے ہیں اور  صنعتی باز آباد کاری کے لئے امداد وغیرہ مہا کرا تے ہیں۔ خصوصی طور سے  معذور  شخص کی  تعلیم  اور  صنفی  حالت پر  دھیان دئے  بغیر  این سی ایس سی  - ڈی اے  چلنے، دیکھنے اور سننے کی  عدم صلاحیت ،  معمولی  ذہنی بیمار  اور  ٹھیک ہو چکے کوڑھ مرض کے   زمروں سبھی کے لئے کھلے ہیں۔

 ان 21  این سی ایس سی – ڈی اے سے الگ  ایک  این سی ایس سی – ڈی اے کرناٹک ریاست میں  خصوصی طور  سے معذور اشخاص کی باز آباد کاری  ضروریات کو  پورا کرنے کے لئے  بینگلور میں بنایا گیا ہے۔ این سی ایس سی – ڈی اے  بینگلورو کو  ریاستی سرکار سے  حاصل  عمارت میں  کھولا گیا ہے، اس میں  چھپائی  اور کتابوں کی بائنڈنگ،  کپڑوں کی سلائی ،  ایئر کنڈیشننگ، دفتری کام کاج کی مشق،  آرٹ ، جنرل میکنیک، الیکٹریکل اور  الیکٹرانکس،  صنعتی ، بڑھئی گیری ، ریڈیو ؍ ٹی وی ،  کٹائی سلائی، لوہا،- لکڑی کے کام جیسے  13  موضوعات موجود ہیں۔

این سی ایس سی – ڈی اے  کے کام کاج میں پیش رفت  درج ذیل ہے:

(امیدواروں کی تعداد)

سال

سرگرمیاں

نشانہ

حصولیابیاں

2019-20

داخلہ

32400

30785

تجزیہ

31350

30752

باز آبادکاری

12100

11349

2020-21

30؍ ستمبر 2020 تک

داخلہ

32400

985

تجزیہ

31350

974

باز آبادکاری

12100

564

 

4-ایس سی ؍ ایس ٹی کے لئے نیشنل کیریئر سروس سینٹر (این سی ایس سی):   ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایمپلائمنٹ ، درج ذیل فہرست  (ایس سی ؍ درج فہرست قبائل ) کے زمرے میں  امیدواروں کے لئے کوچنگ،  صنعتی  رہنمائی  و تربیت  اور ان کے لئے موجودہ  نیشنل کیریئر سروس سینٹر (این سی ایس سی)  میں  نئے  نصاب کو شا مل کرنے اور منصوبے سے  اب تک  چھٹی ہوئی  ریاستوں میں  نئے این س ایس سی بنانے کے لئے منصوبے کو  نافذ کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت  کوچنگ  ؍ تربیت کے توسط سے  ایس سی ؍ ایس ٹی  امیدواروں کے لئے روز گار کے امکانات کو بڑھاوا دینے کے لئے بھارت سرکار ، محنت وروز گار کی وزارت، لیبر ڈائریکٹوریٹ  کے ذریعے  نیشنل کیریئر سروس سینٹر  قائم کئے گئے ہیں۔ اب تک  ایس  سی ؍ ایس ٹی کے لئے 25  نیشنل کیریئر سروس سینٹر بنائے جا چکے ہیں، جن میں سے ایک ایک سینٹر  دہلی ،  جبل پور، کانپور، چنئی، حیدر آباد ، ترواننت پورم، کولکاتا، جے پور، رانچی ،  سورت، آئیزول، بینگلور، امپھال، حصار،  ناگ پور، بھوبنیشور، گوہاٹی، منڈی، کوہیما، جو بائی، جموں،  جالندھر، ناہر لاگون،  پڈو چیری اور وشاکھا پٹنم میں واقع ہے۔ یہ مرکز  تربیت یافتہ  ایس سی ؍ ایس ٹی امیدواروں کو  روز گار ملنے کے امکانات کو  بڑھانے کے لئے  کاروباری رہنمائی  ؍ کیریئر  ، صلاح ومشورہ خدمات مہیا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ  ان مراکز کو  نئی سمت دینے کے لئے خصوصی  کوچنگ منصوبہ  اور کمپیوٹر  تربیت کو  آؤٹ سورسنگ کے ذریعے جوڑا گیا ہے۔

این سی ایس سی – ایس سی ؍ ایس ٹی کے  کام کاج میں  پیش رفت درج ذیل ہے:

(امیدواروں کی تعداد)

سال

 سرگرمیاں

 نشانہ

 حصولیابیاں

2019-20

رہنمائی اور کونسلنگ خدمات

140000

147777

ٹائپنگ اور  شارٹ ہینڈ

11000

11213

خصوصی کوچنگ اسکیم

1300

1300

کمپیوٹر ٹریننگ

1050

1050

2020-21

31 اکتوبر 2020 تک

رہنمائی اور کونسلنگ خدمات

70000

55121

ٹائپنگ اور  شارٹ ہینڈ

5500

4088

خصوصی کوچنگ اسکیم

1350

1350

کمپیوٹر ٹریننگ

5200

5200

 

ڈائریکٹوریٹ جنرل لیبر ویلفیئر (ڈی جی ایل ڈبلیو)

تعمیراتی مزدوروں کے  مالی بحران کو  دور کرنے اور  کووڈ – 19  وبا سے نمٹنے میں ، ان کا حوصلہ بڑھانے کے لئے عزت مآب وزیر مملکت برائے محنت وروز گار  (آزادانہ چارج) نے  تمام ریاستوں  ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو  عمارت  و  دوسرے  تعمیراتی مزدوروں   (خدمات  ضابطہ وشرائط)  آرڈیننس- 1996  کی دفعہ -60  کے تحت  ڈی بی ٹی  کے توسط سے  تعمیراتی  مزدوروں کے بینک کھاتوں میں مناسب رقم  منتقل کرنے کی صلاح دی تھی۔ کووڈ – 19  وبا کے دوران  تقریبا  1.83 کروڑ  عمارت  اور  دوسرے  تعمیراتی مزدوروں کو  5012 کروڑ روپے کی  مالی امداد دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ  30 لاکھ  بی او سی  مزدوروں کو  کھانے پینے  کے سامان  کا راحتی پیکج  فراہم کیا گیا تھا۔

 

ایل سی اور  آئی ایل اے ایس سیکشن

اہم حصولیابیاں اور  پروگرام کی اہم جھلکیاں:

(اے) بین الاقوامی تعاون سے جڑی حصولیابیاں:

1-  بین الاقوامی  مزدور تنظیموں کی گورنر باڈی  کی صدارت:

جناب ہیرا لال سماریا، اس وقت کے سکریٹری ( محنت وروز گار) کو  جون 2020 سے  جون 2021 تک کی مدت کے لئے بین الاقوامی  مزدور تنظیموں کے گورننگ باڈی کا صدر چنا گیا تھا۔ ان کی سبکدوشی کے بعد جناب  اپوروچندرا  سکریٹری (محنت وروز گار)  کو ان کی جگہ  منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے  2 سے 14 نومبر 2020  کے دوران  ورچوئل ذرائع سے منعقد  آئی ایل او کی  گورننگ باڈی کے 340 ویں اجلاس کی صدارت کی۔

2- گورننگ باڈی کا  340 واں سیشن:

بین الاقوامی  مزدور تنظیموں کی گورننگ باڈی کا  340 واں سیشن  2 سے 14 نومبر 2020 تک  منعقد کیا گیا تھا۔ جناب اپورو چندرا سکریٹری (محنت و روز گار) نے  گورننگ باڈی  اور  اس کے افسران کی  میٹنگوں کی صدارت کی۔ ہندوستانی  نمائندوں کے وفد  میں    جناب رام کمار گپتا ، جوائنٹ سکریٹری  ، محترمہ وبھا بھلا، جوائنٹ سکریٹری، جناب ایس وی رمن، انڈر سکریٹری، محترمہ کامنی ٹانڈیکر، ڈپٹی ڈائریکٹر،  محترمہ پریا شراف، ڈپٹی ڈائریکٹر، اور  پی ایم آئی  جنیوا کے  افسران  شامل تھے۔

3-بین الاقوامی لیبر ڈے 01.05.2020:

بین الاقوامی  لیبر ڈے کے موقع پر  وزیر مملکت برائے  محنت وروز گار  (آزادانہ چارج)  جناب سنتوش کمار گنگوار نے  یکم مئی 2020  کو  شرم شکتی بھون نئی دہلی میں  مرکزی ٹریڈ یونین کی  تنظیموں  اور  ملازمین  کی تنظیموں کے ساتھ  ایک ویبنار کا  انعقاد کیا تھا۔ محنت وروز گار کی وزارت کے اعلیٰ افسران ،  مختلف مرکزی ٹریڈ یونینوں اور  ملازمین  کی تنظیموں کے  نمائندوں نے  اس ویبنار میں حصہ لیا اور  (1) کووڈ -19 کو دیکھتے ہوئے مزودروں اور  غیر مقیم مزدوروں کے  مفاد کی  حفاظت کرنے، (2) اقتصادی سرگرمیوں کو  دو بارہ شروع کرنے کے لئے اٹھائے گئے  قدموں  اور  (3) مزدور قوانین کے تحت  جواب دہی کو  پورا کرنے میں  اہل بنانے کے لئے ایم ایس ایم ای کو  صورت حال کو  بہتر بنانے والے  راستوں کے بارے میں  مختلف  ایشوز پر  صلاح ومشورہ کیا۔

4-آئی ایل او عالمی چوٹی کانفرنس:

آئی ایل او عالمی چوٹی کانفرنس کو  ورچوئل ذریعے سے  1-9 جولائی تک  منعقد کیا گیا تھا۔ جناب سنتوش کمار گنگوار  وزیر مملکت برائے محنت وروز گار (آزادانہ چارج) نے  2 جولائی  2020  کو  آئی ایل او  علاقائی پروگرام  اور  9 جولائی 2020  کو  آئی ایل او کے  وفاقی  دن پر  منعقد  پروگرام میں  حصہ لیا۔

5- سعودی عرب کی صدارت میں 10 ستمبر  2020  کو  جی -20 محنت و روز گار  وزارتوں کی میٹنگ:

 جناب سنتوش کمار  گنگوار وزیر مملکت  (آزادنہ چارج) برائے محنت وروز گار  کی قیادت میں  ہندوستانی نمائندوں کے  ایک وفد نے 10 ستمبر 2020  کو  سعودی عرب کی صدارت میں ورچوئل ذرائع کے ذریعے  منعقد  جی – 20  محنت وروز گار  وزراء  کی میٹنگ میں حصہ لیا۔ جی – 20 محنت وروز گار وزراء کے ذریعے  جی -20  محنت وروز گار  وزارتی  سطح کے اعلانات کو  تسلیم کیا گیا۔ بحث کے لئے اولیت والے شعبوں میں  (1) کام کے بدلتے طریقوں کی عکاسی کرنے کے لئے  سماجی تحفظ کو اپنانا ، (2)  کام کاج سے جوڑنے کے لئے نوجوانوں کو  بہتر طریقے سے تیار کرنا ، (3) کام کاج کی دنیا میں  صنفی مساوات کا حصول ، (4)  مضبوط محنت بازار  پالیسیوں کے لئے  روایتی  نظرئے والے  تجربوں کی  تلاش کرنا شامل تھا۔

6- 9 اکتوبر 2020  کو  روس کی صدارت میں  بریکس محنت وروز گار  وزارتی سطح کی میٹنگ:

جناب سنتوش کمار  گنگوار وزیر مملکت  (آزادنہ چارج) برائے محنت وروز گار  کی قیادت میں  ہندوستانی نمائندوں کے  ایک وفد نے  9 اکتوبر 2020  کو  روس کی صدارت میں  ورچوئل ذرائع سے منعقد بریکس محنت وروزگار کی وزراء کی میٹنگ میں  حصہ لیا۔ بریکس محنت وروز گار وزراء  کے ذریعے  بریکس محنت وروز گار  وزراء کی سطح کے  اعلانات کو  قبول کیا گیا۔ بحث کے لئے  اولیت والے شعبوں میں (1) ایک محفوظ اور  صحت مند کام کاجی  تحقیق کا فروغ ، (2) سماجی اور  معاشی  تبدیلیوں کے ذریعے  غربت کا خاتمہ، (3) ڈیجیٹل معیشت میں  کام کاج کا مستقبل شامل تھا۔

(بی) آئی ایل او  صدی تقریبات پروگرام و اس کی اشاعت:

بین الاقوامی  لیبر تنظیموں کی صدی تقریبات کو منانے کے لئے محنت وروز گار وزارت کے ذریعے  22 جنوی  2020  کو  نئی دہلی میں  منعقد پروگرام میں  ’’آئی ایل او یاد گار ڈاک ٹکٹ‘‘  جاری کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ  پروگرام کے دوران  ’’آئی ایل او کے ساتھ  بھارت کی  100  سالہ شراکت داری‘‘  اور  ’’ بھارت  اور  آئی ایل او،  100  سال کے مشترکہ سفر کی تاریخ‘‘ نام کی  دو کتابوں کا اجراء کیا گیا تھا۔

 

چیف لیبر کمشنر (سینٹرل)

اقدامات : اس مدت کے دوران  بھارت  میں   کووڈ -19  پھیلا ہوا تھا، اور لاک ڈاؤن جاری تھا، اس لئے پورے بھارت میں  کووڈ – 19  کی وجہ سے  نافذ لاک ڈاؤن  اور  ملازمین  و مزدوروں کے سامنے پیش  آنے والی  پریشانیوں  کو ذہن میں  رکھتے ہوئے چیف لیبر کمشنر  (سینٹرل)  کی تنظیم کے ذریعے  درج ذیل  اقدامات کئے گئے ہیں۔

  • 8 لیبر قوانین  اور 10  مرکزی  ضوابط کے تحت  سالانہ ریٹرن بھرنے کی آخری تاریخ کو  دو مہینے  یعنی  یکم فروری  2020  سے  30 جون  2020 تک  بڑھادی گئی تھی۔
  • معاہدہ جاتی  لیبر ( ضوابط و ترمیم) ایکٹ – 1970  اور بین ریاستی  غیر مقیم کامگار ( روز گار  و خدمات شرائط) ایکٹ – 1979 کے تحت  جاری  ایسے  لائسنس  کی قانونی حیثیت کو 30 جون  2020 تک بڑھا دیا گیا تھا، جن کی تجدید  مارچ ،  اپریل،  مئی اور جون 2020  کے  مہینوں میں ہونے والی تھی۔
  • چیف لیبر کمشنر (سینٹرل)  ادارے کے ذریعے  چیف لیبر کمشنر  (سینٹرل) کی نگرانی  اور  کنٹرول میں  پورے بھارت میں  کنٹرول روم کے 20 نمبر قائم کئے گئے تھے۔ جن کا واحد مقصد  تنخواہ کے کم  ؍  ادائیگی نہ ہونے ،  نوکری سے چھٹنی ؍ نکالے جانے و  برخاستگی سے  مزدوروں کے سامنے  آنے والی پریشانیوں کو دور کرنا  اور ان کے لئے  غیر مستقل  پناہ گاہ   کا بندوبست کرنا تھا۔

حصولیابیاں:

  • ملازمین کے خلاف  بغیر کسی  جارح کارروائی کے سرگرم  نظریئے کے ساتھ  کنٹرول  روم کے افسران کو  بھارت سرکار کے ذریعے  جاری  مختلف  لیبر قوانین  اور ہدایات کی بنیاد پر  حوصلہ افزا کوششوں کے ساتھ  مرکزی شعبے کے  186365 مزدوروں کو  مزدوری کی شکل میں  2953343880 روپے  تقسیم کرنے کا  موقع ملا۔
  • کنٹرول روم  کے سرگرم مداخلت  اور  تال میل کے ساتھ مرکزی شعبے میں کام کرنے والے 2005  مزدوروں  کے روز گار  کو چھیننے  ؍ چھنٹی  ؍ ختم ہونے سے بچایا گیا تھا۔

 

آئی آر  (پی جی) سیکشن

اطلاعات اور  مواصلاتی ٹیکنالوجی کے  استعمال کے ذریعے حکمرانی میں اصلاح

سمادھان پورٹل – سکریٹری کے ذریعے  فروری 2019  میں  پائلٹ بنیاد پر  کامگاروں  ؍  ملازمین کی  کاروبار سے جڑے  تنازعات سے متعلق  شکایت درج کرنے کے لئے ایک  ای – ڈسپیوٹ پورٹل ’’سمادھان‘‘ کو  شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد  17 ستمبر 2020  کو اس پورٹل کو  بھارت  کی سطح پر شروع کردیا گیا تھا، اس پورٹل کو  کچھ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ یہ تنازعات سے جڑے سبھی اسٹیک ہولڈر  (جیسے ملازمین ،  صلح افسر، کمشنر سرکار اور  سی جی آئی ٹی ) کو  ایک ہی چھت کے نیچے لاسکیں۔ اس پہل نے  آسان  ، فائدہ مند  اور شفاف  طریقے سے  کاروباری تنازعات  کا  کسی رکاوٹ کے بغیر  اور وقت پر  حل نکالتے ہوئے کاروباری  روابط  کے ایک نئے عہد کی شروعات کی ہے۔ یہ آسان  فائدہ مند اور  شفاف  طریقے سے  نتائج  سامنے  لایا  ہے، جو  تیز اور  نگرانی کرنے میں آسان ہے۔ کاروباری تنازعات  سے جڑے  قوانین  کے نظم میں  آئی  یہ وسیع تبدیلی، کاروبار میں پر امن  کام کرنے کی تہذیب بنائے رکھنے کو یقینی بنائے گا تاکہ  کاروباری ترقی کو  کوئی نقصان نہ ہو اور ملازمین کے حقوق کا بھی تحفظ ہوسکے۔

پورٹل کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:  متاثرہ فریق  کے ذریعے آئی ڈی کا رجسٹریشن،  تمام ضروری  دستاویزات کو پیش کرنا اور  آئی ڈی کی  موجودہ  حالت  سے متعلق معلومات حاصل کرنا۔

30  اکتوبر 2020 پر پورٹل پر کُل  7735 یوزر  آئی ڈی بنی ہیں، جن میں سے  6916  یوزر آئی ڈی  ذاتی نوعیت کی، اور 819  ٹریڈ یونین کی ہیں۔ اس پورٹل کے توسط سے کُل 2786 معاملے  درج کئے گئے ہیں اور ان میں سے  1744 معاملوں کو  سلجھا دیا گیا ہے۔

 

لیبر ریفارمس سیل (شرم سویدھا پورٹل)

تکنیک کے توسط سے حکمرانی میں اصلاح:

شرم سویدھا پورٹل : محنت وروز گار وزارت نے  لیبر  قوانین کو  لاگو کرنے میں شفافیت اور  جواب دہی لانے اور  عمل آوری  کی  پیچیدگیوں کو آسان بنانے کے لئے ایک متحدہ  ویب پورٹل ’شرم سویدھا پورٹل‘ تیار کیا ہے۔

اس پورٹل پر  رجسٹریشن کے بعد آن لائن  جانچ اور  عمل آوری  کے لئے اکائیوں کو  یونک لیبر آئیڈینٹی فکیشن نمبر (خصوصی لیبر شناخت تعداد) ایل آئی این دیا جاتا ہے۔ اس سہولت کو  16.10.2014 کو  اس پورٹل کی  ابتدا کے ساتھ ہی شروع کردیا گیا تھا۔ 24 نومبر 2020  تک  3010746 اکائیوں کو  خصوصی لیبر  شناخت تعداد  ایل آئی این دستیاب ہو چکی ہے۔

16 اکتوبر 2014  کو  پورٹل  کے افتتاح کے ساتھ  مرکزی  شعبوں میں  شفاف  لیبر  جانچ  منصوبے کو  شروع کردیا  گیا تھا۔ لیبر  جانچ منصوبے کی شروعات کے بعد سے  شرم سویدھا پورٹل پر  چاروں مرکزی  لیبر نافذ کرنے والی  ایجنسیوں کے ذریعے  575967 جانچ  رپورٹ کو  اپ لوڈ  کیا  گیا ہے۔

آن لائن ریٹرن:

8 مرکزی  لیبر  قوانین  یعنی  تنخواہ ادائیگی ایکٹ – 1936 ، کم سے کم  تنخواہ ایکٹ – 1948، میٹرنٹی فوائد  ایکٹ -1961،  بونس  ادائیگی  ایکٹ -1965، کاروباری تنازعات  ایکٹ -1947، ٹھیکہ لیبر  (نفاذ اور ترمیم)  ایکٹ – 1970، بین ریاستی  غیر مقیم کامگار  (روز گار  و خدمات شرائط)  ایکٹ  - 1979،  اور عمارت و  دوسرے تعمیراتی مزدوروں (روزگار اور خدمات شرائط) (بی او سی ڈبلیو) ایکٹ -1996 کے سلسلے میں متحدہ آن لائن  سالانہ ریٹرن کو  لازمی بنایا گیا ہے۔ پہلے یہ ریٹرن شش ماہی ؍  سالانہ تھے، اب اسے تمام  ملازمین کے ذریعے  صرف  سالانہ بنیاد پر آن لائن بھرنے کی ضرورت ہے۔ آن لائن  سالانہ ریٹرن بھرنے کی شروعات ہونے کے بعد سے 24 نومبر 2020  تک  شرم سویدھا پورٹل پر  130925 آن لائن ریٹرن بھرے گئے۔

شرم سویدھا پورٹل پر  کانکنی  ایکٹ – 1952 ، (کوئلہ کانکنی قوانین ،  میٹلریجیکل کانکنی  قوانین اور  تیل کانکنی  قوانین )  کے تحت  24 نومبر 2020 تک  19722 آن لائن ریٹرن  داخل کی گئیں۔

ای پی ایف او  اور  ای ایس آئی سی کے لئے متحدہ ماہانہ الیکٹرانک چالان بمع – ریٹرن (ای سی آر) کو چالو کیا گیا ہے۔

 

سب کے لئے ایک جیسا رجسٹریشن:

ای پی ایف او اور  ایس آئی سی کے لئے ایک جیسے رجسٹریشن فارم کو نافذ کیا گیا ہے۔ 24 نومبر 2020  تک ای پی ایف او کے ساتھ  216640 اور  ای ایس آئی سی کے ساتھ   180390 اکائیاں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ  15 فروری 2020 سے  لاگو ہونے کے ساتھ  ایم سی اے پورٹل  (www.mca.gov.in)  پر  اسپائس + اور  ایجل – پرو ای –فارم کے توسط سے  کمپنی چلانے کے موقع پر  نئی پبلک و  پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں اور ایک شخص والی کمپنی کے لئے ای پی ایف او  اور  ای ایس آئی  سی کے لئے ایک جیسے  رجسٹریشن فارم کو لاگو کیا گیا ہے۔ نئی پبلک اور پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں اور  ایک شخص  کی کمپنی کے لئے  ای پی ایف او   اور  ای ایس آئی سی کے لئے  15 فروری 2020  سے شرم سویدھا پورٹل پر  رجسٹریشن روک دیا گیا ہے۔

شرم سویدھا پورٹل پر  عمارت  و دوسرے تعمیراتی مزدور  ( روز گار  اور  خدمات شرائط کا نفاذ ) ایکٹ – 1996 ،  بین ریاستی  غیر مقیم کامگار  (روزگار   اور خدمات شرائط کا نفاذ )  ایکٹ – 1979 اور  ٹھیکہ لیبر (نفاذ اور ترمیم) ایکٹ – 1970  کے  تین مرکزی  ایکٹو کے تحت  ایک جیسی آن لائن  رجسٹریشن کو  مہیا کرایا جا رہا ہے۔ 24 نومبر  2020 تک  اس سہولت کا  فائدہ اٹھاتے ہوئے  9973  رجسٹریشن جاری کئے گئے۔

بین ریاستی  غیر مقیم کامگار  (روز گار  اور  خدمات شرائط کا نفاذ) ایکٹ – 1979  اور  ٹھیکہ لیبر (نفاذ  اور ترمیم) ایکٹ – 1970 نام کے  دونوں مرکزی قوانین کے تحت  لائسنس کو آن لائن کیا گیا ہے۔ اس سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  24 نومبر 2020 تک  36141 لائسنس جاری کئے گئے۔

ریاستوں کا الحاق:

شرم سویدھا پورٹل کے ساتھ  ریاستوں کا الحاق جاری ہے، آج کی تاریخ تک  ہریانہ، گجرات،  راجستھان،  اترپردیش،  مدھیہ پردیش، مہارا شٹر، پنجاب، اترا کھنڈ اور دہلی کو پورٹل کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ ریاستی  لیبر  نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے دائرے میں  آنے والے اداروں کے اعداد وشمار  ساجھا کئے جارہے ہیں اور ایل آئی این مختص کیا جا رہا ہے۔

اسٹارٹ اپ انڈیا:

اُن اسٹارٹ اپ کو 6 مرکزی  لیبر قوانین کے تحت  لیبر  جانچ سے  چھوٹ کی رعایت دی جارہی ہے، جو شرم سویدھا پورٹل کے ذریعے  خود  تصدیق شدہ  اعلانات پیش کرر ہے ہیں۔

ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی سرکاروں کو  اسٹارٹ اپ کی جانچ کو ریگولیٹ کرنے اور جہاں بھی لاگو ہوپائے، وہاں پر  خود تصدیق شدہ عمل آوری  کے نظم کو  تین سال سے  پانچ سال تک نافذ کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔ اس وزارت کے ذریعے  چار  (4) لیبر  قانونوں یعنی  عمارت، دوسرے تعمیراتی مزدور، (روز گار  اور  خدمات شرائط کا نفاذ) ایکٹ – 1996 اور  بین ریاستی  غیر مقیم کامگار (روز گار  اور  خدمات شرائط کا نفاذ) ایکٹ – 1979 ، گریجویٹی ادائیگی  ایکٹ- 1972 اور  ٹھیکہ لیبر (نفاذ اور ترمیم)  ایکٹ – 1970  کے تحت  اسٹارٹ اپ کے لئے  خود تصدیق اور  جانچ  عمل آوری کو مؤثر بنانے ،  جہاں لاگو ہو ،  کے لئے  12 جنوری 2016 ؍  6 اپریل 2017  کو  جاری ایڈوائزری پر  28 ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے  کارروائی کی ہے۔

*************

( ش ح ۔اع، ا س، ج ق۔  ک ا، ق ر)

U. No. 263



(Release ID: 1689949) Visitor Counter : 487