سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پانچویں قومی ایس ٹی آئی پالیسی کا مسودہ، خودکفیلی کے نقطہ نظر سے بھارت کو چوٹی کی تین سائنٹفک عظیم طاقتوں میں شامل کردے گا
ایس ٹی آئی پی مسودے کی تجاویز سے اینڈ ٹو اینڈ سائنس، ٹیکنالوجی، جدت طرازی کے ایکو سسٹم کی تشکیل میں مدد ملے گی:پروفیسر آشوتوش شرما، سکریٹری ڈی ایس ٹی
نئی پالیسی ایس ٹی آئی پی، مرکز گریزی، شواہد پر مبنی معلومات، باٹم اپ، ماہرین کے ذریعے چلائے جانے والے اور شمولیت پر مبنی اصولوں پر مرکوز ہوگی: ڈاکٹر اکھلیش گپتا، سربراہ ایس ٹی آئی پی سکریٹریٹ اور ایڈوائزر ڈی ایس ٹی
Posted On:
06 JAN 2021 5:39PM by PIB Delhi
نئی دلی، 6 جنوری2021: ‘‘ایس ٹی آئی پی کے مسودے کا مقصد سائنس ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کے ایکو سسٹم کی اینڈ ٹو اینڈ تشکیل کرنا ہے، جو شمولیت پر مبنی ہے اور اس عمل کے دوران تمام فریقوں کو برابر فائدہ پہنچانے والا ہے’’۔ آج نئی دلی میں ڈرافٹ ایس ٹی آئی پی کے تناظر میں میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ معلومات دیتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی شعبے کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے بتایا کہ مستقبل بہت تیزی سے ہماری جانب بڑھ رہا ہے اور وقت بدل رہا ہے۔ یہ پالیسی اس تیز رفتار تبدیلی کے لیے ہمیں تیاری کرنے میں مدد کرے گی۔ نئے مسائل ابھر رہے ہیں، جنہیں صرف سائنس و ٹیکنالوجی، جدت طرازی کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے اور یہ پالیسی اس سمت میں مستقبل کے لیے ایک مضبوط بنیاد بنانے کےلیے درست قدم ہے۔
پروفیسر شرما نے مزید کہا کہ اس پالیسی کو اس سیاق میں تیار کیا گیا ہے کہ ایک خودکفیل بھارت کے حصول کے لیے اقتصادی ترقی، سماجی شمولیت اور ماحول کی پائیداری کو شامل رکھنے کے لیے ایک پائیدار ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے کے لیے بھارت کو روایتی علوم کے نظاموں کو فروغ دینے، دیسی ٹیکنالوجیوں کی ترقی اور نچلی سطح کی ایجادوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلابی اور موثر ٹیکنالوجیاں نئے چیلنجز پیش کرتی ہیں اور اسی کے ساتھ نئے مواقع بھی دیتی ہیں۔
پانچویں قومی سائنس ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی پالیسی، جسے حتمی شکل دے دی گئی ہے اور عوامی صلاح مشورے کے لیے دستیاب ہے، آنے والے عشرے میں تکنیکی خودکفیلی اور بھارت کو چوٹی کی تین سائنسی عظیم طاقتوں میں شامل کرنے، اہم ترین انسانی سرمایہ کو ترغیب دینے ، سنبھالنے، مستحکم کرنے اور برقرار رکھنے کے وسیع نقطہ نظر سے عوام مرکوز سائنس وٹیکنالوجی نیز جدت طرازی کے ایکو سسٹم سے تحریک پاتی ہے۔
پالیسی کو صلاح مشورے کے اے فور ٹریک عمل کے ذریعے وضع کیا گیا ہے، جس کا مقصد افراد اور اداروں میں عالمی معیارات کے مطابق تبدیلی کے ساتھ ساتھ تاسیسی نوعیت کی تحقیق اور جدت طرازی کو فروغ دینا ہے۔
ڈرافٹ پالیسی کا مقصد سماجی، اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے بھارتی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کی قوتوں اور کمزوریوں کو پہچاننا اور ان کو حل کرنا، نیز بھارتی سائنس و ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کو عالمی سطح پر مسابقت کا اہل بناناہے۔ اس کا مقصد بھارت میں شواہد اور فریقوں کے ذریعے چلائے جانے والے سائنس و ٹیکنالوجی منصوبہ بندی، معلومات ،تعین قدر اور پالیسی سے متعلق تحقیق کے لیے ایک مضبوط نظام کی تشکیل، اس کا فروغ اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
کووڈ-19 کی وبا کے کٹھن دور میں موجودہ سیاق میں جیسا کہ بھارت اور دنیا نئی سمتوں میں آگے بڑھ رہے ہیں، تیار کردہ یہ پالیسی ملک میں سب کے لیے اور ان کے لیے جو برابر ساجھے داری کی بنیاد پر بھارتی سائنس وٹیکنالوجی ایکو سسٹم نظام سے جڑے ہوئے ہیں، سائنٹفک ڈاٹا معلومات کا علوم اور ماخذ تک رسائی فراہم کرانے کےلیے ایک مستقبل مرکوز سب کی شمولیت والا کھلا سائنٹفک ڈھانچہ قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ایک قومی سائنس و ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی آبزرویٹری ، جیسا کہ پالیسی میں مشورہ دیا گیا ہے، سائنس و ٹیکنالوجی اور جدت طرازی ایکو سسٹم سے متعلق اور تیار کیے گیے ہر قسم کے ڈاٹا کےلیے مرکزی ذخیرہ کے طور پر کام کرے گی۔ یہ ایکو سسٹم میں موجود تمام اسکیموں، پروگراموں، گرانٹوں اور فروغ کی اسکیموں کے لیےایک کھلا مرکزی ڈاٹا بیس پلیٹ فارم قائم کرے گی اور اس طرح کی پبلک کی طرف سے فنڈ کی گئی تحقیقات کے نتیجوں تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔
سائنس کمیونی کیشن اور عوامی رجحانات کو تخلیقی اور بین علومی پلیٹ فارموں، تحقیقی اقدامات اور آؤٹ ریچ پلیٹ فارموں کے ذریعے صلاحیت میں اضافے کے طریقوں کے فروغ سے اہم دھارا میں شامل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مقامی طور پر مناسب اور ثقافتی سیاق سے متعلق مخصوص ماڈلوں کو بھی ترقی دی جائے گی۔ ایس ٹی آئی میں ہر قسم کے بھید بھاؤ، علیحدگیوں اور نابرابری سے نمٹنے کے لیے ایک بھارت مرکوز ایکویٹی اینڈ انکلوژن(ای اینڈ آئی) چارٹر تشکیل دیا جائے گا۔ جس سے ادارہ جاتی ڈھانچے اور حاشیے پر چلنے والے گروہوں کو مساوی مواقع دینے کی سہولت اور کلچر پیدا ہوتا ہے۔ معیشت اور معاشرے سے منسلک کرنے اور اسے مستحکم کرنے کے لیے ایس ٹی آئی تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیاں بنائی جائیں گی۔
یہ پالیسی ہر پانچ سال بعد جی ای آر ڈی نیز پوری میقات کے ہم منصب(ایف ٹی ای) تحقیق کاروں، آر اینڈ ڈی اور مجموعی گھریلو خرچ (جی ای آر ڈی) نیز نجی شعبے کی حصے داری کی تعداد کو دوگنا کرنے اور آئندہ دہائی میں عالمی سطح پر پہچان اور انعامات کی تشکیل دینے کے مواقع پیدا کرے گی۔
ایس ٹی آئی پی سکریٹریٹ کے سربراہ اور صلاح کار ڈی ایس ٹی، ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے پالیسی کی اہم خصوصیات کی جھلک پیش کی۔ انہوں نے توجہ دلائی کی نئی اس ٹی آئی پی، مرکز گریزی، ثبوت پر مبنی معلومات، باٹم اپ، ماہروں کے ذریعہ چلائی جانے والی اور شمولیت پر مبنی اصولوں کی بنیاد پر تشکیل دی گئی، اس کے علاوہ اس کا مقصد نفاذ کی پالیسی بروقت جائزے، پالیسی کے تعین قدر، فیڈبیک اور توافق اور سب سے اہم مختلف پالیسی آلات کے لیے بروقت نکاسی کی پالیسی جیسی خصوصیات کو شامل کرتے ہوئے ایک مضبوط پالیسی حکمرانی کے نظام کے ساتھ ترقی پذیر پالیسی کا تصور پیدا کرنا ہے۔
ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ تبادلہ خیال کے اس عمل میں اب تک مختلف شعبوں، عمر، صنف، تعلیم، اقتصادی صورت حال وغیرہ سے متعلق 40 ہزار سے زیادہ فریقوں کے ساتھ 300 کے قریب دور ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ٹی آئی پی کے سکریٹریٹ کےساتھ پی ایس اے، نیتی آیوگ اور ڈی ایس ٹی کے دفاتر سے تال میل کیا گیا اور تعاون اور رہنمائی لی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ تشکیلی عمل، ڈیزائن، بہت سے شمولیت پر مبنی ماڈلوں کا تصور ، جو سرگرمیوں کے مختلف ٹریکوں میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے مربوط ہیں۔
اہم تجاویز کی تفصیل کے لیے براہ مہربانی یہاں کلک کریں۔
یہ مسودہ ڈی ایس ٹی کی ویب سائٹ پر عوامی صلاح ومشورے کے لیے دستیاب ہے۔
ڈرافٹ پالیسی کے بارے میں مشورہ، تبصرہ، ان پٹ،25 جنوری 2021 بروز پیر تک ای-میل india-stip[at]gmail[dot]com. پر بھیجا جاسکتا ہے۔ پالیسی کا مسودہ، https://dst.gov.in/draft-5th-national-science-technology-and-innovation-policy-public-consultation پردستیاب ہے۔
*************
ش ح ۔ع ا۔ ت ع
U. No. 403
(Release ID: 1688747)
Visitor Counter : 177