مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
1.5 لاکھ سے زیادہ کووڈ سے متعلق شکایات کوسووچھتا اے پی پی پر حل کیا گیا
اسے کووڈ-19 کے خصوصی رخ پر نو اضافی زمرے کے ساتھ دوبارہ لانچ کیا گیا
سووچھ سورکھشن 2020 میں 12 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا
صفائی متر سرکشا چیلنج لانچ کیاگیا جس کا مقصد نالوں اور سیپٹک ٹینکوں کی خطرناک صفائی کو روکنا اور مشینوں کے ذریعہ فروغ دینا ہے۔یہ کام 244 شہروں میں کیاجارہا ہے
50 سے زیادہ اسمارٹ شہروں میں کمانڈ سینٹروں کو کووڈ 19 وار روم میں بدل دیا گیا۔ بنگلورو اسمارٹ سٹی میں ترقی یافتہ ماڈل کوڈ وار روم 24 گھنٹے میں تیار
اسمارٹ شہروں میں مربوط ڈیش بورڈ ڈیولپ کئے گئے تاکہ کووڈ کے خطرے سے دوچار علاقوں، طبی انفرااسٹرکچر،سامان لانے لے جانے اور
خدمات فراہم کرنے کے علاوہ لاک ڈاون کا نظم کرنے ، ٹیلی میڈیسن کی سہولت اور متاثر مریضوں کی کونسلنگ پر نظر رکھی جائے
Posted On:
11 JAN 2021 10:58AM by PIB Delhi
اسمارٹ شہروں میں رابطوں کا پتہ چلانے، وائرس سے متاثر لوگوں کو ڈھونڈنے کیلئے ویب پر مبنی موبائل ایپلیکیشن تیار کئے گئے
پی ایم اے وائی ۔یوکے تحت 20000 مکانات کووڈ سہولیات کے طور پر استعمال کیے گئے
93 لاکھ پانی کے نل کے کنکشن اور 59 لاکھ سیوریٹر کنیکشنز اے ایم آر یو ٹی شہروں میں فراہم کئے گئے
تعمیراتی اجازت نامے دینے کو آسان بنانے سے متعلق عالمی بینک کی 2020 کی کاروباری رپورٹ میں ہندستان2018 کے 181 ویں مقام سے آگے بڑھ کر 27 ویں مقام پر پہنچا
لکھنؤ یو ایل بی ملک میں نواں شہر بن گیا گھروں کے خریداروں کو تحفظ فراہم کرنے اور ریئل اسٹیٹ پروجیکٹس کی تکمیل کی تاریخ میں توسیع کرنے میں
7لاک ڈاون کے دوران خوراک فراہم کرنے کیلئے 14 ریاستوں میں 50 ہزار سے زیادہ ایس ایچ جی ایس کے ذریعہ کروڑماسک کی تقسیم ، شہری بے گھروں کے لئے شیلٹرز میں مفت کھانے کی فراہمی
وزیراعظم کی سیوا ندھی اسکیم کے تحت 50 لاکھ ریہڑی لگانے والوں کو فائدہ پہنچا۔33.6 لاکھ سے زیادہ قرضوں کی درخواستیں وصول ہوئی۔ 17.3 لاکھ قرضے منظور کئے گئے اور 12.7 لاکھ کے قریب قرضے تقسیم کئے گئے
سماجی و اقتصادی بہتری کے لئے مختلف مرکزی اسکیموں کے فائدے پہنچانے کی خاطر وزیراعظم کی سیواندھی اسکیم کے فائدے اٹھانے والوں کی سماجی و اقتصادی پروفائلنگ کی گئی
شہری مہاجروں کی زندگی آسان بنانے کے لئے پی ایم اے وائی-یو کے تحت کرائے پر سستے مکانات فراہم کرنے کی ایک ذیلی اسکیم شروع کی گئی
اب تک پی ایم اے وائی کے تحت 1.09 کروڑ سے زیادہ مکانات کی منظوری دی گئی ۔ 70 لاکھ سے زیادہ گھروں کی تعمیرات مختلف مراحل میں ہیں۔ 40 لاکھ گھر مہیا کردیئے گئے ہیں
18 شہروں میں 702 کلو میٹر میٹرو نیٹ ورک عمل میں ہے اور ان کادائرہ 27 شہروں تک وسیع کیا جارہا ہے ۔ روزانہ 85 لاکھ سے زیادہ مسافر یہ سہولت استعمال کرتے ہیں( یہ تعداد کووڈ سے پہلے کی ہے)
آتم نربھر بھارت- 1000 سے زیادہ میٹرو/ آر آر ٹی ایس ڈبوں کے لئے ہندوستان سے سرگرم کمپنیوں کو آرڈر دئے گئے ہیں
میٹرو لائٹ اور میٹرو نیو کے لئے جاری نمونے چھوٹے شہروں کے لئے مناسب
ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈوں کے آلات سے درون ملک بڑے پیمانے پر تیاری کے لئے نیشنل کامن موبلیٹی کارڈ لانچ کیاگیا۔ این سی ایم سی کو ڈی ایم آر سی کے ایئر پورٹ ایکسپر یس لائن پر پوری طرح فعال کردیا گیا ہے
دہلی میں میٹرو کی مینجنٹا لائن پر ڈرائیور کے بغیر اولین مکمل طور پر خودکار میٹرو ٹرین چلائی گئی۔ اس کامقصد انسانی غلطی کے اندیشوں سے نجات پانا ہے
شہروں میں نقل وحمل کے ابھرتے ہوئے رجحانات سے متعلق 13 ویں اربن موبیلیٹی انڈیا کانفرنس غیر رروایتی طور پرمنعقد کی گئی۔ دنیا بھر سے 1000 سے زیادہ ماہرین نے اس میں شرکت کی
60 ہزار کے قریب ریئل اسٹیٹ پروجیکٹ اور 46 ہزار ریئل اسٹیٹ ایجنٹوں کو رجسٹرڈ کیا گیا
پارلیمنٹ کی نئی اور جدید عمارت سرگرم جمہوریت کاآئینہ ہوگی۔جس میں شاندار سینٹرل کانسٹی ٹیوشنل گیلری تک عام لوگوں کی رسائی ہوگی
گڈ گورننس ڈے پر ای- سمپدا کے نام سے نیا ویب پورٹل اور موبائل ایپ لانچ کیا گیا۔ جس کامقصد ملک بھر میں کام کاج کے عمل کو آسان اور یکساں بنانا ہے تاکہ 28 شہروں میں 1 لاکھ سے زیادہ سرکاری رہائش گاہوں کی تقسیم کے عمل کو فائدہ پہنچیں
ای- دھرتی جیو پورٹل لانچ کیاگیا ہے جس کا مقصد زندگی آسان بنانے، 60 ہزار سے زیادہ ایل اینڈ او ڈی او پراپرٹی کے نظم میں شفافیت لانے اور انہیں قابل مواخذے بنانے کو یقینی بنانا ہے
دہلی کو پائیدار، قابل رہائش اور متحرک بنانے کے لئے دہلی کا ماسٹر پلان 2041
سی پی ڈبلیو ڈی میں ای آر پی کا نفاذ عمل میں لایاجارہا ہے جس کامقصد شفافیت ، موثریت اور مواخذ ے کو یقینی بنانا ہے
نئی دہلی، 11 /جنوری- 1202 ۔
2004 سے 2014 کے مقابلے میں 2014 سے2021 کے درمیان پچھلے 6 برسوں میں شہروں کی حالت بدلنے پر مجموعی طور پر سرمایہ کاری کی سطح 627 فیصد تک بلند ہوئی ہے۔ ان چھ برسوں میں جو رقم شہروں میں بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنے اور بہتر بنانے کے علاوہ رہنے والوں کی زندگیاں آسان بنانے پر خرچ کی گئی وہ تقریبا 12 لاکھ کروڑ روپے ہے۔2004 سے 2014 کے دوران اس رخ پر صرف ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔
لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے کے فورا بعد کووڈ-19 کے جواب میں موجودہ سووچھتا مہوا ایپ کا نیا ورژن سامنے لایا گیا تاکہ لوگ کووڈ سے متعلق اپنی شکایات متعلقہ یو ایل بی کے ذریعہ دور کراسکیں۔ اس ایپ کو کووڈ-19 کے رخ پر خصوصی شکایات کے نو اضافی زمروں کے ساتھ دوبارہ لانچ کیاگیا۔ کووڈ سے متعلق ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ شکایات دور کی گئی جن کی شرح 87 فیصد رہی۔ ایس بی ایم- یو نے غیر روایتی طور پر جو اہم تقریبات منعقد کی ان میں سووچھ سرکشا 2020 ایوارڈ کی تقریب شامل ہے۔ یہ تقریب اگست 2020 میں منعقد ہوئی اور نومبر 2020 صفائی متر سرکشا چیلنج کی تقریب کا انعقاد کیاگیا۔
اسمارٹ سٹی مشن نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اسمارٹ شہر کووڈ بحران سے نمٹنے کی ٹیکنالوجی کے استعمال پیش پیش رہے۔ 50 سے زیادہ اسمارٹ شہروں نے اپنے مربوط کنٹرول اور کمان والے مراکز( آئی سی سی سی) کو کووڈ-19 وار روم میں بدل دیا۔ خاص طور پر بنگلور، پونے، اندور، آگرہ، وارانسی اور سورت میں ایسا کیاگیا۔ بنگلورو میں نمونے کا کووڈ وار روم چوبیس گھنٹے میں تیار کردیا گیا۔ پونے ، وارانسی سورت بنگلورو میں مربوط ڈیش بورڈ تیار کئے گئے۔ کانپور، گوالیار، اندور اور آگرہ نے اپنے مربوط کنٹرول اور کمان کے مراکز کو دو طرفہ مواصلات کے لئے استعمال کیا۔
اے ایم آر یو ٹی مشن میں کووڈ کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی صحت اور حفظان صحت کو بہتر بنانے میں مدد کی اور لاک ڈاؤن کے بعد سے اب تک 15 لاکھ سے زیادہ نل کے پانی کے کنکشن اور 9 لاکھ سے زیادہ نالیوں کے کنکشن فراہم کئے گئے۔
وزیراعظم کی سیوا ندھی اسکیم کے تحت 50 لاکھ ریہڑی لگانے والوں کو فائدہ پہنچا۔33.6 لاکھ سے زیادہ قرضوں کی درخواستیں وصول ہوئی۔ 17.3 لاکھ قرضے منظور کئے گئے اور 12.7 لاکھ کے قریب قرضے تقسیم کئے گئے۔یہ اسکیم جون 2020 میں شروع کی گئی۔ قرض کی وقت پر یا قبل از وقت ادائیگی کرنے والوں کو دوسرے مرحلے میں 20 ہزار روپے تک کےقرض مجاز قرار دیا۔ تیسرے مرحلے میں وہ 50 ہزار روپے تک قرض لے سکتے ہیں۔
سماجی و اقتصادی بہتری کے لئے مختلف مرکزی اسکیموں کے فائدے پہنچانے کی خاطر وزیراعظم کی سیواندھی اسکیم کے فائدے اٹھانے والوں کی سماجی و اقتصادی پروفائلنگ کی گئی۔شہری مہاجروں کی زندگی آسان بنانے کے لئے پی ایم اے وائی-یو کے تحت کرائے پر سستے مکانات فراہم کرنے کی ایک ذیلی اسکیم شروع کی گئی۔اب تک 29 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں نے کرائے پر سستے گھر فراہم کرنے کے اقرار نامے پر دستخط کئے ہیں۔
شہری مہاجروں کی زندگی آسان بنانے کے لئے پی ایم اے وائی-یو کے تحت کرائے پر سستے مکانات فراہم کرنے کی ایک ذیلی اسکیم شروع کی گئی۔ آتم نربھر بھارت پہل کے تحت پی ایم اے وائی کی میعاد 31 مارچ 2021 تک بڑھا دی گئی ہے۔ اس طرح کم آمدنی والے گروپ کے لوگوں کے لئے قرضوں والی سبسڈی اسکیم سے ڈھائی لاکھ لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ گھر خریدنے والوں کو عالمی وبا کووڈ-19 کی وجہ سے گھروں کی تعمیر میں تاخیر سے کوئی نقصان نہ ہو ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ان کے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ایڈوائزری جاری کی ہے۔
لاک ڈاؤن اور ملک بھر میں میٹرو ریل نیٹ ورک کو معطل کردینے کے باوجود میٹرو کمپنیاں بشمول این سی آر ٹی سی نے اپنا کام جاری رکھا تاکہ میٹرو نیٹ ورک کی تعمیر کا بنیادی کام لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی شروع کیاجاسکے گا۔کئی میٹرو ریل پروجیکٹوں میں ٹینڈر جاری کرنے سے پہلے کی میٹنگ جاری ہے۔ کئی میٹرو کمپنیوں نے ٹینڈر جاری کئے اور عالمی وباء کے دوران بھی میٹرو نیٹ ورک کی تعمیر کے لئے کام سونپیں۔این سی آر ٹی سی نے دہلی ، میرٹھ آر آر ٹی ایس راہ داری کے لئے ، اترپردیش میٹرو ریل کارپوریشن نے کانپور اور آگرہ پروجیکٹوں کے لئے ٹینڈر جاری کئے۔ اسی طرح ڈی ایم آر سی، بنگلور میٹرو ریل کارپوریشن، مہاراشٹر میٹرو، کوچی میٹرو ، مدھیہ پردیش میٹرو اور نوئیڈا میٹرو ریل کارپوریشن نے بھی تیاریوں کے کام کئے۔ 18 شہروں میں 702 کلو میٹر میٹرو نیٹ ورک عمل میں ہے اور ان کادائرہ 27 شہروں تک وسیع کیا جارہا ہے ۔ روزانہ 85 لاکھ سے زیادہ مسافر یہ سہولت استعمال کرتے ہیں( یہ تعداد کووڈ سے پہلے کی ہے)
ایس بی ایم- اربن
ایس بی ایم2.0 کو صفائی ستھرائی کے لئے زندگی کاایک طریقہ سمجھا جارہا ہے آئندہ پانچ برسوں میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہندوستان کے تمام شہروں کو او ڈی ایف پلس کی سند مل جائے اور انہیں کوڑے سے پاک ہونے سے کم سے کم تھری اسٹار شہر سمجھا جائے اور ایسے تمام شہر جہاں کی آبادی 1 لاکھ سے کم ہے انہیں او ڈی ایف پلس پلس کی سند دی جائے۔ مزید یہ کہ 1 لاکھ سے کم آبادی والے کو واٹر پلس سند دی جائے۔ پچھلے چھ برسوں کے دوران نمایاں کامیابیوں کے ساتھ صاف ستھرے، صحت مند ، بااختیار ، خوشحال اور خود انحصار ہندوستان کے سفر کا ایک نیا باب لکھا گیا ہے۔
صفائی ستھرائی:ریاستوں اور شہروں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک کرنے کا جہاں تک تعلق ہے تو 2014 میں ہندوستان کی پوزیشن صفر (0)تھی۔ وہیں اب شہری علاقے کھلے میں رفع حاجت سے مبرا ہوچکے ہیں ۔
66.5 لاکھ سے زیادہ انفرادی گھریلو ٹوائلیٹ تعمیر کئے گئے ہیں جو 58.99 کے نشانے سے زیادہ ہے۔
5.07 کے نشانے سے زیادہ 6.2 لاکھ سے زیادہ کمیونٹی/ عوامی بیت الخلاء کی تعمیر کی گئی ہے۔ مجموعی اور پائیدار حفظان صحت کو فروغ دینے کے لئے وزارت نے 2018 میں او ڈی ایف پلس اور او ڈی ایف پلس پلس پروٹوکول متعارف کرایا تھا جو کمیونٹی/ عوامی بیت الخلاء کے کام اور اس کی افادیت پر مربوط اب تک مجموعی طور پر 1389 شہروں میں او ڈی ایف پلس کی تصدیق کی جاچکی ہے اور 489 شہروں کو او ڈی ایف پلس پلس کی سند دی گئی ہے۔
پبلک ٹوائیلٹ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے دسترس میں ہو اس کوشش کے تحت وزارت نے گوگل کے ساتھ ساجھے داری کی ہے۔ تاکہ گوگل کے نقشے پر انہیں لایا جاسکے۔ اب تک 2900 شہروں میں 60 ہزار سے زیادہ ٹوائلیٹ گوگل نقشوں پر لائے گئے ہیں۔ ان میں سے 500 سے زیادہ ٹوائلیٹ کااحاطہ نیشنل ہائیوے اتھاریٹی آف انڈیا نے کیا ہے۔ یومیہ بنیاد پر ٹوائلٹوں کااضافہ کیاجارہا ہے۔
ٹھوس فضلہ ٹھکانے لگانا: ہر گھر سے کچرا اکٹھا کرنا اور کچرے کو الگ کرنا 2014 سے پہلے تقریباً نہ ہونے کے برابر تھا۔ اب یہ کام بالترتیب 97 فیصد (86،284 وارڈوں میں سے 83،435 وارڈ) اور 77 فیصد (86،284 وارڈوں میں سے 66،400) وارڈوں میں ہونے لگا ہے۔2014 سے پہلے کوڑا کرکٹ پروسیسنگ کی فیصد18 فیصد تھی اب یہ تین گنا بڑھ کر 68 فیصد ہوگئی ہے۔ فضلہ سے پاک شہروں کے لئے اسٹار ریٹنگ پروٹوکول جنوری 2018 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد جامع اور پائیدار ٹھوس کچرے کے انتظام کو فروغ دینا ہے، تاکہ شہروں کو صفائی کی اعلی سطح کی طرف بڑھنے میں مدد ملے۔ اب تک 6 شہروں (میسورو ، نوی ممبئی ، سورت ، راجکوٹ ، اندور اور امبیکاپور) کو 5 ستارے ، 86 شہروں کو 3 ستارے اور 64 شہروں کو 1 اسٹار کا درجہ دیا گیا ہے۔
اب تک سوچھ سرویکشن کے اب تک 5 ایڈیشن ہوچکے ہیں۔ اس سروے کا پہلا ایڈیشن سن 2016 میں 73شہروں میں (دس لاکھ سے زیادہ آبادی کے ساتھ ) شروع کیا گیا تھا۔ اب اس سروے کا پانچواں ایڈیشن بہت بڑا ہو گیا ہے۔ شہروں کی تعداد 4242 ہوگئی ہے۔ مارچ 2021 میں بنیادی سطح کی تشخیص کے ساتھ ہی سوچھ سرویکشن 2021 شروع کیا گیا ہے۔ لوگوں کی شرکت ہمیشہ سے سوچھ سروشیکن کا ایک کلیدی جزو ہے جس میں سال بہ سال اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ پچھلے ایڈیشن یعنی سوچھ سرویکشن 2020 میں بارہ کروڑ شہریوں نے بے مثال شرکت کی۔
صفائی متر سرکھشا چیلنج
شہروں میں صاف بھارت مشن کے تحت 19 مئی 2020 کو نے گندی نالیوں اور سیپٹک ٹینکوں کی 'خطرناک صفائی' روکنے اور میکانائزڈ صفائی کو فروغ دینے کے مقصد سے سیفٹی چیلنج پروگرام شروع کیا ہے۔ فی الحال 244 شہروں میں صفائی متر سرکھشا چیلنج پروگرام چلایا جارہا ہے۔ اس پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ، ایک ہیلپ لائن نمبر 14420 جاری کیا گیا ہے تاکہ مضر صفائی ستھرائی کی شکایات درج کرائی جاسکے اور بھر جانے والے گٹر کی صفائی کا بروقت حل فراہم کیا جاسکے۔ حصہ لینے والے شہروں کا بنیادی جائزہ مئی 2021 میں ایک آزاد ایجنسی کے ذریعہ لیا جائے گا اور نتائج کا اعلان اگست 2021 میں کیا جائے گا۔
صفائی ستھرائی کے کارکنوں اور کچرے اٹھانے والوں کو قومی دھارے میں شامل کرنا کرنے کے مشن کے تحت 84000 سے زائد کچرے اٹھانے والوں کو قومی دھارے میں شامل کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مختلف فلاحی منصوبوں سے 5.5 لاکھ سے زائد صفائی کارکنوں کو جوڑا گیا ہے۔
اسٹیک ہولڈرز اور رضاکاروں کو بااختیار بنانے اور اپنے شہروں کی صفائی میں حصہ لینے کے لئے ، 7 کروڑ سے زائد شہریوں نے آن لائن شہری پورٹل صفائی منچ پر اپنی شرکت کا اندراج کیا ہے۔ شہروں کیلئے صاف بھارت مشن کے پاس اس کام کی کامیابی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھا کرنے کے لئے 140 سے زیادہ مشہور شخصیات موجود ہیں۔ 2020 کی کچھ بڑی مہمات میں دا اسٹوری آف مالاسور، دا ڈہمون آف ڈیفیکا شامل ہیں جو‘‘سلامتی نہیں تو صفائی نہیں ’’کے نعرے کے ساتھ بہت اہم پہل ہے۔
دین دیال انتیودیایوجنا۔ قومی شہری معاش مشن
دین دیال انتیودیایوجنا۔ قومی شہری ذریعہ معاش مشن( ڈی اے وائی۔ اینیو ایل ایم) مضبوط کمیونٹی اداروں کی تشکیل کے ذریعے شہری غریبی کو کم کرنے ، ہنر سیکھنے کیلئے تربیت فراہم کرنے ، اپنا روزگار آپ کرنے کے لئے سستے قرضوں تک رسائی بڑھانے ، ریڑھی لگانے والوں کی مدد اور بے گھر شہری لوگوں کے لئے ایک پناہ گاہ کا کام کرتا ہے۔ یہ مشن شہری غریبوں کو پائیدار روزگار کی فراہمی میں بھی مدد فراہم کررہا ہے۔ 53 لاکھ سے زیادہ ممبروں کے ساتھ 5.2 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ موجود ہیں۔ اب تک 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو ہنر کی تربیت کا سرٹیفکیٹ اور 12 لاکھ افراد کو بینک قرض دیا گیا ہے۔ مشن کے تحت 2،168 پناہ گاہوں کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ ڈی اے وائی۔ اینیو ایل ایم کا مقصد 50 لاکھ ریڑھی لگانے والوں کو وینڈنگ سرٹیفکیٹ جاری کرنا ہے۔ 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے سمارٹ شہروں میں انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ اور شہری روزگار مراکز کے ذریعہ 40 لاکھ شہری غریبوں کو بااختیار بنانا ہے۔ اس مشن کا مقصد 2024 تک ایک کروڑ خواتین کو سیلف ہیلپ گروپ کے تحت لانا ہے۔
اٹل مشن برئے تجدید اور شہری انقلاب (اے ایم آر یو ٹی)
مشن کے تحت پانی کے 93 لاکھ سے زیادہ نل کنکشن اور 59 لاکھ سیوریج کنکشن فراہم کئے گئے ہیں۔ 2023 تک اے ایم آر یو ٹی کے تحت پانی کے 1.39 کروڑ نل کنیکشن اور 1.45 کروڑ سیوریج کنکشن فراہم کئے جائیں گے۔ لاک ڈاؤن کے بعد سے مشن کے تحت پانی کے تقریبا 15 لاکھ نل کنیکشن اور 9 لاکھ سیوریج کنکشن فراہم کئے گئے ہیں۔ اس مشن نے 1755 سے زیادہ سر سبز مقامات اور پارکوں کی ترقی کو یقینی بنایا ہے اور سال 2023 تک پارکوں کے ذریعے 5400 ایکڑ سر سبز و شاداب جگہیں شامل کی جائیں گی جس سے ماحولیات اور پانی کے تحفظ میں بہتری آئے گی۔
توانائی کے تحفظ کو فروغ دینے کے لئے 80 لاکھ روایتی اسٹریٹ لائٹس کیلئے توانائی سے موثر ایل ای ڈی بلب مہیا کیا گیا ہے ، جس سے سالانہ 175 ملینیونٹ توانائی کی بچت ہو سکتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سالانہ 14.02 لاکھ ٹن کی کمی لائی جا سکتی ہے۔ سال 2020 میں تقریبا 1.3 ملین اسٹریٹ لائٹس کو ایل ای ڈی لائٹس کے ساتھ تبدیل کیا گیا ہے۔ سال 2023 تک 1.02 کروڑ اسٹریٹ لائٹ کو ایل ای ڈی لائٹس کے ساتھ تبدیل کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔
مارکیٹ سے ملنے والے مالی تعاون کو بروئے کار لاتے ہوئے شہروں کو قرض دینے کے لئے485 شہروں کو کریڈٹ ریٹنگ کا کام دیا گیا ہے اور یہ 469 شہروں میں مکمل ہوچکا ہے۔ 163 شہروں نے انوسٹمنٹ ایبل گریڈ ریٹنگ (آئی جی آر) حاصل کی ہے ، جس میں اے یا اس سے اوپر کے 36 شہر شامل کئے گئے ہیں۔ احمد آباد ، امراوتی ، بھوپال ، حیدرآباد ، اندور ، پونے ، سورت ، وشاکھاپٹنم اور لکھنؤ کے 9 شہری بلدیاتی اداروں نے میونسپل بانڈز کے ذریعے 3690 کروڑ روپئے اکٹھے کئے ہیں۔ لکھنؤ کے شہری بلدیاتی ادارے نے سال 2020 میں 200 کروڑ روپے کے میونسپل بانڈز اکٹھے کئے۔ ان نو شہری بلدیاتی اداروں کی حوصلہ افزائی کے لئے 207 کروڑ جاری کئے گئے ہیں۔
تعمیراتی اجازت ناموں کی منظوری میں آسانی کو یقینی بنانے کے لئے اندرونی اور بیرونی ایجنسیوں کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے 444 اے ایم آر یو ٹی شہروں سمیت 2101 شہروں میں آن لائن بلڈنگ پرمٹ سسٹم (او بی پی ایس) کو آپریشنل کیا گیا ہے۔ ورلڈ بینک کی ڈوئنگ بزنس رپورٹ (ڈی بی آر) کے مطابق ، ایز آف ڈوئنگ بزنس (ای او ڈی بی) میں ہندوستان کا رینک 2018 میں 181 سے بڑھ کر2020 میں 27 ہو گیا۔
وزارت ہائوسنگ اور شہری امور ایک نئے واٹر لائف مشن (جے جے ایمیو) کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ تمام بڑے شہروں کو پانی کے محفوظ بنانے کے مقصد سے اس اسکیم کے دائرہ کار میں لایا جاسکے۔ جے جے ایم-یو 279000 کروڑ روپے کی لاگت سے پانی پر مبنی معیشت کو فروغ دے گا جس میں 2026 تک تمام شہری گھروں کو 100 فیصد فنکشنل نل کنیکشن فراہم کرنا 2026 تک 500 شہروں میں 100 فیصد سیوریج کوریج 2026 تک ری سائیکل پانی کے ذریعہ پانی کی کل طلب کا 20 فیصد پورا کرنا اور صنعتی اور دیگر ناقابل استعمال پانی کی طلب کا 40 فیصد اور 2026 تک ہر شہر میں کم از کم 3 آبی اداروں کی بحالی شامل ہے۔ توقع ہے کہ اس سرمایہ کاری سے مشن کی مدت کے دوران لوگوں کو 84 کروڑ دن کا روزگار مل سکتا ہے۔
اسمارٹ سیٹیز مشن
یہ ملک کے شہری منظر نامے کو تبدیل کرنے کا ایک مشن ہے۔ اس کا حتمی مقصد تمام ہندوستانی شہروں کو سمارٹ بنانے کی سمت میں کام کرنا ہے۔ سال 2020 میں منصوبوں کی تشکیل اور تکمیل پر توجہ مرکوز کر کے اسمارٹ شہربنانے میں تیزی لائی گئی ہے ہے۔ منظور شدہ اسمارٹ شہروں کی اسکیموں کے مطابق 205018 کروڑ کی کل عہد بند سرمایہ کاریوں میں سے 176059 کروڑ (کل کا 86 فیصد) مالیت کے 5331 منصوبوں کا ٹینڈر جاری کیا جا چکا ہے۔ 4540 منصوبوں کے لئے ورک آرڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔ 139969 کروڑ روپے (کل کا 68 فیصد) اور 34986 کروڑ (کل کا 17 فیصد) کی لاگت والے 2122 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔
تغیر پذیر منصوبے - کلیدی کامیابیاں:
شہروں کو مبنی بر شہادت اسمارٹ حکمرانی میں مدد کیلئے انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (آئی سی سی سی) 53 شہروں میں سرگرم ہو چکے ہیں اور 60 شہروں میں اس رُخ پرپیش رفت جاری ہے۔ مشن کے تحت کل 15000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔
شہری نقل و حرکت کو بڑھانے کے لئے سمارٹ شہروں نے 250 سے زائد سمارٹ روڈ پروجیکٹس کو مکمل کیا ہے اور 20000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری سے 415 منصوبے مکمل ہونے والے ہیں۔
کارکردگی کو فروغ دینے کے لئے نجی شعبے کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے 110 پی پی پی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور 203 منصوبے 22000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے جاری ہیں۔
دریا/ جھیل کے کناروں، پارکوں اور کھیل کے میدانوں، سیاحتی مقامات جیسے عام مقامات پر توجہ دینے کے علاوہ 62 تجارتی شہری مقامی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور 8000 کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری والے 82 منصوبے زیر عمل ہیں۔
شہروں کو زیادہ قابلِ رہائش اور پائیدار بنانے کے لئے 85 سمارٹ واٹر پراجیکٹس اور 46 سمارٹ سولر پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ 138 سمارٹ واٹر پروجیکٹس اور 36 سمارٹ شمسی منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔
لیونگ انڈکس اور میونسپل پرفارمنس انڈیکس: معیار زندگی اور شہر کی کارکردگی کی پیمائش کے لئے نتائج اور کارکردگی کا اندازہ لگانا 114 شہروں میں شروع ہوا۔ سٹیزن پرسیپینس سروے میں 31 لاکھ سے زیادہ شہریوں نے حصہ لیا ہے۔
اربن لرننگ اینڈ انٹرنشپ پروگرام (ٹیولپ) کا مقصد نئے فارغ التحصیل افراد کی سیکھنے کی ضروریات کے ساتھ یو ایل بی/ اسمارٹ شہروں میں مواقع کا میلان کرانا ہے۔ 284 اسمارٹ سٹی / یو ایل بی نے 13000 سے زیادہ انٹرنشپ پوسٹ کی ہیں جن میں 828 امیدوار انٹرنشپ کررہے ہیں اور 81 امیدواروں نے انٹرنشپ مکمل کی ہے۔
ڈیٹا اسمارٹ سیٹیز اور ڈیٹا میچورٹی اسسمنٹ فریم ورک (ڈی ایم اے ایف) کو 100 اسمارٹ شہروں میں شروع کیا گیا تاکہ شہروں کی ڈیٹا سے چلنے والی حکمرانی کے لئے ڈیٹا ایکو سسٹم بنانے میں مدد کی جا سکے۔ فی الحال سالانہ جائزے کا دوسرا دور جاری ہے۔ این آئی یو اے میں ڈیجیٹل گورننس کیلئے مرکز (سی ڈی جی) قائم کیا گیا ہے۔
سو (100)اسمارٹ شہروں میں آب و ہوا کے جائزے کا فریم ورک (سی ایس سی اے ایف) متعارف کرایا گیا ہے تاکہ شہروں کو آب و ہوا میں تبدیلی کے تناظر میں شہری منصوبہ بندی اور حکمرانی کی منصوبہ بندی میں مدد ملے۔
انڈیا سائیکل 4 چینج چیلینج، اسٹریٹس فار فار پیپل چیلنج، نرچرنگ نیبرہُڈ چیلنج کو مشن کے تحت کا عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس سے شہریوں کو فائدہ پہنچنے والے اور زندگی کے معیار کو بڑھانے میں کردار ادا کرنے والے تغیراتی منصوبوں پر عمل درآمد میں اضافہ ہورہا ہے۔
ایف ایس ایس اے اے آئی کے اشتراک سے ایٹ اسمارٹ چیلنج جیسے نئے تبدیلی کے منصوبوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت میں اضافہ کرنے میں ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لئے 'ٹیک 4 موبلٹی' کے نام سے ایک چیلنج کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
مشن نے 2022 تک تمام 100 سمارٹ شہروں میں آئی سی سی سی قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مشن کے اختتام تک ڈیٹا اسمارٹ سیٹیز حکمت عملی 500 شہروں میں نافذ ہوگی۔
پروگرام کے تحت 500 شہروں میں اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم / انڈیا اربن ڈیٹا ایکسچینج (آئی یو ڈی ایکس) شروع کر دیا جائے گا۔
سب کے لئے رہائش
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے یکم جنوری 2021 کو ملک کی تعمیر کے شعبے میں ایک نئی سحر کا آغاز کیا۔ انہوں نے گلوبل ہاؤسنگ ٹیکنالوجی چیلنج (جی ایچ ٹی سی) کے ایک حصے کے طور پر چھ ریاستوں میں چھ لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں (ایل ایچ پی) کی بنیاد رکھی۔ یہ لائٹ ہاؤس پروجیکٹ (ایل ایچ پی) تعمیراتی میدان میں ٹکنالوجی کی منتقلی اور ان ٹکنالوجیوں کے مزید استعمال کے لئے براہ راست تجربہ گاہیں بنائیں گے۔ دنیا بھر میں ان ٹیکنالوجیوں کے بڑے پیمانے پر استعمال سے کام کی رفتارتیز ہوگی، استحکام پیدا ہوگا، وسائل پر مبنی کارکردگی میں بہتری آئے گی، سازگارماحول سامنے آئےگا، تباہی سے مقابلی کی طاقت پیدا ہو گی ، معیار اور تعمیرات میں استحکام آئے گا۔ ایل ایچ پی کی شروعات اندور (مدھیہ پردیش) ، راجکوٹ (گجرات) ، چنئی (تمل ناڈو) ، رانچی (جھارکھنڈ) ، اگرتلا (تریپورہ) اور لکھنؤ (اتر پردیش) میںکی جارہی ہے۔ عالمی سطح پر ثابت شدہ ٹیکنالوجیز کا استعمال ہی پی ایم اے وائی۔یو کے تحت پکے رہائش گاہوں کی تیزی سے تقسیم ہو سکی ہے۔ جی ایچ ٹی سی انڈیا کو جنوری 2019 میںشروع کیا گیا تھا تاکہ تعمیراتی ٹیکنالوجی میں جامع تبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔ 54 مصدقہ متبادل اور جدید ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کو مرکزی دھارے میں لانے کے مقصد کے ساتھ فروغ دیا جارہا ہے۔
نومبر 2020 میں پی ایم اے وائے یو کے لئے 18،000 کروڑ روپئے کے اضافی اخراجات کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق پی ایم اے وائے (یو) کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری سے 587 کروڑ سے زیادہیومیہ روزگار پیدا ہوگا۔ اس سے مجموعی طور پر 210 لاکھ (لگ بھگ 58 لاکھ براہ راست اور 151 لاکھ بالواسطہ) ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ پی ایم اے وائے (یو) کے تحت پکے (گراؤنڈڈ) مکانات کی تعمیر میں سیمنٹ کی 591 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ اور اسٹیل کا تقریبا 141 لاکھ میٹرک ٹن استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ اتحادی صنعت کے لئے ایک تحریک ثابت ہورہی ہے۔
اب تک ، پی ایم اے وائی (اربن) کے تحت 1.09 کروڑ سے زیادہ مکانات کی منظوری دی جاچکی ہے۔ 70 لاکھ سے زائد مکانات کی تعمیر کا کام مختلف مراحل میں ہے جبکہ 40 لاکھ سے زائد مکانات پہلے ہی تقسیم ہوچکے ہیں۔ کریڈٹ لنکڈ سبسڈی اسکیم (سی ایل ایس ایس) کے تحت ، 13.20 لاکھ مستحقین کو 30868 کروڑ روپئے کی سودی سبسڈی کے ساتھ مالی اعانت فراہم کی گئی ہے ، جس میں درمیانی انکم گروپ (ایم آئی جی) کے 4.85 لاکھ مستحقین کو 10491 کروڑ روپئے کی فنڈ بھی شامل ہے۔ پی ایم اے وائے (یو) ایک ایسی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہی ہے جو سستی رہائشی پروگرام میں پہلے کی گئی سرمایہ کاری سے 17 گنا زیادہ ہے۔ اس مشن کی کامیابی کو اس کے مضبوط مالیاتی ماڈل سے منسوب کیا جاسکتا ہے، جس کا ایک اہم عنصر براہ راست منافع کی منتقلی(ڈی بی ٹی) رہا ہے۔
پی ایم اے وائی یو کے تحت اپنانے والی مہم کا آغاز پانی اور توانائی کے تحفظ ، فضلہ کے انتظام ، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت جیسے بہترین طریقوں سے آگاہی کے ذریعے لوگوں کو تبدیلی کے انتظام کے لئے متحد کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں 20 لاکھ خاندانوں سے رابطہ کیا گیا۔ اس اختیار کو اب فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) اور فٹ انڈیا موومنٹ کے اشتراک سے فنانشل آگاہی میسجز (ایف ای ایم اے) ، ایٹ رائٹ انڈیا جیسی مہموں کے ساتھ ضم کیا گیا ہے۔
شہری آمدورفت
ملک میں میٹرو ریل 702 کلو میٹر کے نیٹ ورک کے ساتھ 18 شہروں میں چل رہا ہے۔ میٹرو ریل/ آر آر ٹی ایس کی تعمیر کا کام اس وقت 27 شہروں میں جاری ہے۔ ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس) سمیت منظور شدہ میٹرو ریل نیٹ ورک کی لمبائی 1718 کلومیٹر ہے۔ کوویڈ سے پہلے کے دور میں ، میٹرو ریل کے روزانہ آنے والوں کی تعداد 85 لاکھ تک جا پہنچی تھی۔ میٹرو ریل پالیسی 2017 کو ریاستی حکومتوں کے لئے میٹرو ریل سسٹم کی منظم منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد اور شہروں میں ٹریفک بڑھانے کے لئے جامع میٹرو ریل تجاویز مرتب کرنے کے لئے رہنما کے طور پر کام کرنے کے لئے پیش کیا گیا تھا۔
میٹرو ریل میں خود انحصاری اور تبدیلی اصلاحات
دیٹلائزیشن کو فروغ دینے اور اخراجات کو کم کرنے کے مقصد سے تمام میٹرو ریل سب سسٹمز (رولنگ اسٹاک ، سگنلنگ ، ٹیلی کام ، سول اور بجلی اور مکینیکل) کو معیاری بنانا۔
میٹرو ریل سے منسلک اجزاء کی دیسی خریداری ، جس کے لئے کافی مقامی گنجائش دستیاب ہے۔ ہندستان میں مقیم کمپنیاں جیسے السٹوم ، بمبارڈیئر ، ٹیٹا گڑھ اور بی ای ایم ایل نے ممبئی ، پونے ، کانپور ، آگرہ میٹرو پروجیکٹس اور دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس راہداری کے ایک ہزار سے زیادہ میٹرو اور آر آر ٹی ایس کوچوں کے لئے ٹینڈر جیت لئے ہیں۔
میٹرو ریل کے اجزاء کی خریداری میں نظر ثانی شدہ کم سے کم مقامی مواد (فیصد پر مبنی) (رولنگ اسٹاک 60 فیصد ٹیلی مواصلات 50 فیصد، سگنلنگ 50 فیصد، زیر زمین کے لئے 80 فیصداورایلیویٹیڈ کیکلئے سیول 90 فیصد، بجلی اور میکانیکی 60 فیصد)۔
ڈی ایم آر سی اور بی ای ایل (وزارت دفاع کا سرکاری زمرے کا اداراہ) کی طرف سے دہلی میٹرو کی لائن ون 1 پر سگنلنگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے اقدام کے طور پرمشترکہ طور پر تیار کیا ہوا سودیشی آٹومیٹک ٹرین نگرانی استعمال کیا جائے گا۔(آئی اے ٹی ایس)دہلی میٹرو سسٹم کے فیز چہارم میں بھی دیسی نظام آئی اے ٹی ایس
میٹرو لائٹ: ہلکے شہری ریل ٹرانزٹ سسٹم کے لئے جولائی 2019 میں معیاری وضاحتیں جاری کی گئیں ، جسے "میٹرو لائٹ" کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعہ کم سواری والے چھوٹے شہروں کی ٹریفک سے متعلق ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔
میٹرو نیو: کم سواری کے اندازوں والے چھوٹے شہروں کے لئے نومبر 2020 میں معیاری وضاحتیں جاری کی گئیں جوربرکے ٹائر سے لیس اوور ہیڈ ٹریکشن برقی کوچوں کے لئے ہیں۔
نیشنل کامن موبلٹی کارڈ (این سی ایم سی) مارچ 2019 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس اقدام سے این سی ایم سی معیارات اور دیگر تقاضوں کے مطابق بڑے پیمانے پر ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈ آلات کی دیسی پیداوار میں آسانی ہوگی۔ ڈی ایم آر سی کی ہوائی اڈے ایکسپریس لائن پر 28 دسمبر 2020 سے این سی ایم سی مکمل طور پر استعمال میں ہے۔
مقامی سطح پر تیار کردہ اے ایف سی کے نام سے 'شبھ آرمبھ' مارچ 2019 میں شروع کیا گیا۔ ویلیو کیپچر فنانس (وی سی ایف) پالیسی فریم ورک 2017 بنیادی ڈھانچے سے وابستہ منصوبوں کی مالی اعانت کے لئے مناسب آلات کی شناخت کرتا ہے۔
28 دسمبر 2020 کو معزز وزیر اعظم نے دہلی میٹرو کی میجنٹا لائن (جنکپوری ویسٹ بوٹینیکل گارڈن) پر پہلی خودکار ڈرائیور لیس ٹرین کو پرچم روانہ کیا۔ ڈی ٹی او انسانی غلطی کے اندیشے کو ختم کرے گا اور آپریشنل لچک فراہم کرے گا۔ اس سے ڈرائیوروں کے کام کرنے کے حالات بہتر ہوں گے۔ جنہیں سروس شروع ہونے پر میٹرو ریک کو ڈپو سے لانے کی ضرورت نہیں ہوگی اور میٹرو سروس رکنے پر میٹرو ریک کو ڈپو میں لے جانے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔
ورچوئل پلیٹ فارمز پر "شہری تحریک میں ابھرتے ہوئے رجحانات" کے عنوان سے تیرہویں اربن موبلٹی انڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں 1000 سے زائد ماہرین شریک ہوئے۔ پروفیسر جان گہل ، بانی اور سینئر مشیر ، میسرز۔ گیہل ، مسٹر جین بپٹسٹ ، جیبری وزیر ڈیلیگیٹ ٹرانسپورٹ ، وزارت برائے ماحولیاتی منتقلی ، حکومت فرانس ، ڈاکٹر کلاوڈیا وارننگ ، ڈائریکٹر جنرل ڈی آئی زیڈ ، وغیرہ اس کانفرنس میں نمایاں طور پر حصہ لیا۔
رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ) ایکٹ 2016 (ریرا)
ملک میں پچھلے 70 سالوں سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے کوئی ریگولیٹر نہیں تھا، جس کی وجہ سے بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ریئل اسٹیٹ میں غیر منصفانہ کاروبار ہوئے ، جس نے گھر کے خریداروں کو بالآخر بری طرح متاثر کیا۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو موثر ، شفاف اور جوابدہ بنانے اور گھروں کے خریداروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ) ایکٹ 2016 (آر ای آر اے) نافذ کیا گیا۔ آر ای آر اے ایک تبدیلی لانے والا قانون ثابت ہوا۔ اس نے شعبے میں نظم و ضبط قائم کیا، شفافیت پیدا کی، احتساب کا ماحول پیدا کیا اور استعداد کو بہتر بنایا۔ اس طرح ریرا نے گھر کے خریداروں کو بااختیار بنایا۔ ریرا تنازعات کے جلد حل کے ذریعے منصفانہ لین دین ، بروقت فراہمی اور معیار کی تعمیر کے اہم امور حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اب تک ، 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں نے ریرا کے تحت ضابطوں کا اعلان کیا ہے۔ ناگالینڈ اس اعلان کی کارروائی کر رہا ہے۔ مغربی بنگال نے اپنا الگ قانون نافذ کیا ہے، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور ہاؤسنگ اور شہری امورکی وزارت نے اسے خارج کرنے کے لئے حلف نامہ داخل کیا ہے۔ 30 ریاستوں اور مرکز کے تحت علاقوں نے (باقاعدہ۔ 25، عبوری 05) رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی ہے۔ جموں وکشمیر ، لداخ ، میگھالیہ اور سکم نے ضابطوں کا نوٹیفیکیش جاری کیا ہے ابھی مقتدرہ قائم نہیں کیا۔ 26 ریاستوں / مرکز ریاستوں نے (باقاعدہ 18 ، عبوری 08)رئیل اسٹیٹ اپیلٹ ٹریبونل تشکیل دیا ہے۔ اروناچل پردیش ، آسام ، ہماچل پردیش ، جموں و کشمیر ، لداخ ، میگھالیہ ، میزورم اور سکم میں تشکیل کا عمل جاری ہے۔ ملک بھر میں 60000 کے قریب رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس اور 46000 ریل اسٹیٹ ایجنٹ رجرا رجسٹرڈ ہیں۔ ملک بھر میں جائداد غیر منقولہ انتظامیہ کے ذریعہ 60000 کے قریب شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔
ایل اینڈ ڈی او اینڈ اسٹیٹ۔ ای سمپڈا اور ای دھرتی پورٹل لانچ کیا گیا
ای سمپاڈا پورٹل - الاٹمنٹ، ریٹنشن، ریگولرائزیشن، عدم بقایاجات کی اسناد جاری کرنے جیسی خدمات میں باقاعدگی سے متعلق شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے لئے ، سمپاڈا کے نظامت نے ای گورننس کے تحت ایک نیا مربوط موبائل ایپ اور ویب پورٹل ای سمپاڈا شروع کیا۔ خودکار عمل میں اضافہ انسانی مداخلت کو کم کرے گا جس کے نتیجے میں شفافیت میں اضافہ ہوگا۔ ای سمپڈا سروس صارفین کو انتہائی مفید خدمات اور سہولیات مہیا کرتی ہے جس میں ذاتی ڈیش بورڈ ، خدمات کے استعمال کا محفوظ شدہ دستاویزات اور لائسنس فیس/ واجبات کی حیثیت سے متعلق حقیقی وقت کی معلومات کی فراہمی شامل ہیں۔ یہ نئی درخواست سرکاری جگہوں سے متعلق تمام خدمات ایک ہی جگہ فراہم کرتی ہے جس میں تقریبا 1 لاکھ سرکاری ہاؤسنگ کمپلیکس الاٹمنٹ، 28 شہروں کے 45 آفس کمپلیکس میں سرکاری اداروں کو دفاتر مختص کرنے ، 1176 چھٹی والے گھروں کی بکنگ اور 5 اشوکا روڈ جیسی پراپرٹیز اور سماجی تقریبات وغیرہ کی بکنگ بھی شامل ہے۔
ای دھرتی جیو پورٹل: 60000 سے زائد جائیدادوں کے نظم و نسق میں مزید شفافیت لانے اور احتساب کو فروغ دینے کے لئے ، یہ پورٹل لانچ کیا گیا تھا۔ یہ پورٹل ایک جگہ پر پراپرٹی سے متعلق تمام معلومات فراہم کرتا ہے، جس میں الاٹمنٹ، پراپرٹی کی حیثیت ، پراپرٹی کا رقبہ ، موجودہ لیز کی ابتدائی مدت ، موجودہ لیز کے مالک کی تفصیلات ، تنازعہ اور نقشہ سے متعلق تازہ ترین معلومات شامل ہیں۔ ایل اینڈ ڈی او کے ذریعہ فراہم کی جانے والی یہ سرٹیفکیٹ پراپرٹی لیز پر لینے والے کو پراپرٹی سے متعلق مکمل معلومات کے ساتھ ساتھ پراپرٹی کی عمومی وضاحت کے ساتھ ساتھ اس کے نقشہ اور مقام کی معلومات بھی فراہم کرتا ہے۔ ان اقدامات کی مدد سے ، کسی پراپرٹی کے ممکنہ خریدار کو پراپرٹی کے بارے میں تمام ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ یہ معلومات بھی مل جاتی ہیں کہ پراپرٹی پر کوئی تنازعہ تونہیں ہے۔ اس سہولت سے عام لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ خاص کر بزرگ ، بیمار افراد ، خواتین ، بیوہ خواتین کو غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
اس کے علاوہ ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے الاٹمنٹ کو قبول کرنے / خالی کرنے / تبدیل کرنے سے قاصر سرکاری املاک کے الاٹیز کے مسائل کا بھی جائزہ لیتے ہوئےدائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ نے ایسے متاثرہ لوگوں کو ایک وقت کی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ الاٹ شدہ مکان پر رہنے کی آخری تاریخ 30 مئی 2020 کو پہلے طے کی گئی تھی اور بعد میں اسے 15 جولائی 2020 تک بڑھا دیا گیا تھا۔ دور دراز علاقوں میں تعینات نیم فوجی دستوں کے افسران کو 31 اگست 2020 تک چھوٹ دی گئی تھی۔
سنٹرل وسٹا ماسٹر پلان کے تحت ، موجودہ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس کے قریب جدید ترین پارلیمنٹ ہاؤس تعمیر کیا جارہا ہے ، جو نہ صرف پارلیمنٹ ہاؤس میں جگہ کی کمی سے متعلقہ مسائل کو حل کرے گا بلکہ یہ ہندوستان کی متحرک جمہوریت کا خاصہ بھی بن جائے گا۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت پارلیمانی حدود کا حصہ ہوگی اور 75 ویں برسی کے موقع پر قوم کو وقف ہوگی۔ اس میں ایک ایسی گیلری تیار کرنے کا بھی انتظام ہے جس کی عام لوگوں تک رسائی ہوگی۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر میں ، گرین ٹکنالوجی سے متعلق وسائل استعمال کیے جائیں گے ، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہ خود انحصار ہندوستان کی مہم میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ اس عمارت کی تعمیر میں اعلی سطح کے حفاظتی معیارات کو اپنایا جائے گا۔ زلزلہ زون 5 کے ضابطوں پر عمل کیا جائے گا۔
دہلی کے لئے ماسٹر پلان (ایم پی ڈی) -2041 کی تیاری
دہلی کے شہریوں کی زندگی آسان بنانے اور شہری سہولیات کی فراہمی کے مقصد سے دہلی کے لئے ایک نیا ماسٹر پلان 2041 تیار کیا جارہا ہے۔ نیا ماسٹر پلان عوام دوست ، سمجھنے میں آسان ، مبنی بر جی آئی ایس پر مبنی ہوگا اور یہ عام لوگوں کو آن لائن دستیاب ہوگا۔ اس سے زمین اور جائیدادسے متعلق پالیسیاں/ دفعات قابل فہم ہوجائیں گی۔ یہ احاطے اور سرگرمیوں کے استعمال سے متعلق اصولوں کو آسان بنائے گا۔ ایف اے آر کے استعمال، پارکنگ کے ضوابط وغیرہ کو لچکدار بنائے گا۔ لوگوں کی شرکت بڑے پیمانے پر کی بنیاد پر دہلی کیلئےیہ تصور سامنے لایا گیا ہے ۔ اس میں اسکول ، یونیورسٹیاں ، آر ڈبلیو اے ، سول سوسائٹی ، اور دیگر مہمات سمیت تاجر اور مارکیٹ ایسوسی ایشن ، ماحولیاتی ماہرین ، صنعتی گروپس ، کاروباری تنظیمیں وغیرہ شامل تھے۔
ماسٹر پلان 2041 کا تصور 2041 تک دہلی کو ہر لحاظ سے قابل رہائش بنانا ہے۔ اس کے اہم نکات آلودگی سے بچاؤ ، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے دہلی کی تیاری ہیں۔ اس تصور میں کچھ نئے انتظامات متعارف کروائے جائیں گے جیسے مکمل استعمال کے لئے اپارٹمنٹس (سروسڈ اپارٹمنٹس) ، شریک ملکیت ، ہاسٹل ، طلباء کے گھر ، کارکنوں کے گھر وغیرہ۔ ٹی او ڈی پر مبنی پروجیکٹس بڑے پیمانے پر گھروں اور ملازمتوں کے مابین فاصلے کو کم کردیں گے۔ اس کے علاوہ شہر کے پرانے اور خستہ حال علاقوں کی بحالی کے لئے مجموعی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
وزیر اعظم - دہلی کی غیر منظور شدہ کالونیوں میں دہلی آواس ادھیکاریوجنا (پی ایم ۔ یو اڈی اے وائی)
دہلی کی غیر منظورشدہ کالونیوں میں بسنے والے 40 لاکھ سے زیادہ افراد کی زندگیوں کو خوشی لانے کے لئے ، حکومت نے دہلی کی غیر منظور شدہ کالونیوں میں رہنے والوں کو ملکیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مالکانہ حقوق کے تحت 1731 کالونیوں میں 10 لاکھ سے زائد پراپرٹی مالکان کو ان کی جائیداد سونپ دی جائے گی۔ اس سے جائیداد کے مالکان اپنے اثاثوں کی بنیاد پر مالیاتی اداروں سے قرض لے سکیں گے۔ اس کے نتیجے میں ان کالونیوں کے بڑے پیمانے پر دوبارہ ترقی پذیر ہونے کا امکان ہے۔ غیر منظورشدہ کالونیوں کو باقاعدہ بنانے کا یہ فیصلہ 2008 کے ضوابط کے مطابق ناگزیر ہو گیا تھا ، جن کو جی این سی ٹی ڈی کے ساتھ ہم آہنگ ہونا تھا۔ جبکہ یہ کام اب تک نہیں ہوسکا۔
سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی)
سی پی ڈبلیو ڈی نے بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل تبدیلیاں کی ہیں جس کی وجہ سے اس کے کام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ میں ای آر پی نفاذ کے مرحلے میں ہے اور 2021 میں ہی اسے مکمل کیا جانا ہے۔ اس سے سی پی ڈبلیو ڈی میں شفافیت ، فعالیت اور احتساب کو یقینی بنایا جائے گا۔ سی پی ڈبلیو ڈی میں 49 نئی ٹیکنالوجیز شامل کی گئیں۔ اس کی وجہ سے ، کاربن کے اخراج میں بڑی کمی ہوگی اور کام کو تیز اور تعمیراتی کاموں پر مکمل کوالٹی کنٹرول رکھا جائے گا۔ سی پی ڈبلیو ڈی میں ساختی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں اور رپورٹنگ کی سطح کو 7 سے گھٹ کر 4 کردیا گیا ہے ، ورکنگ دستی (459 صفحات سے 54 صفحات) کو آسان بنایا گیا ، ایس او پی میں ترمیم کی گئی ، جس کے نتیجے میں منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد اور شفافیت ، احتساب ، احتساب میں اضافہ۔ دکانداروں کو بہتر کاروبار دینے کے عمل میں شفافیت لانے کے لئے آن لائن ٹھیکیدار اندراج فہرست کا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔ سی پی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ تعمیر کی جانے والی تمام نئی عمارتوں کو اندرونی توانائی کی صلاحیتوں اور وسائل کے تحفظ کے لئے 3 اسٹار کی درجہ بندی سے تعمیر کیا جارہا ہے۔
پرنٹنگ پریس
نئی دہلی کے منٹو روڈ پر جدید ترین پرنٹنگ پریس میں 2021 میں کام شروع ہو جائے گا۔ نئی دہلی میں مایاپوری اور راشٹرپتی بھون ، ناسک اور کولکتہ میں چار دیگر پرانے پریسوں کو بھی ان کے احاطے میں اضافی دستیاب اراضی بیچ کر جدید بنایا جائے گا۔ اس سے اشاعت کے معیار اور مقدار میں زبردست اضافہ ہو گا۔
******
ش ح ۔ع س۔ ر ض
U-NO.371
(Release ID: 1688738)
Visitor Counter : 561