وزارت خزانہ

انکم ٹیکس محکمے کی آسام میں تلاشی مہم

Posted On: 12 JAN 2021 7:50PM by PIB Delhi

انکم ٹیکس محکمے نے آسام کے  مشہور ڈاکٹروں/ میڈیکل پیشہ وروں کے معاملے میں 8 جنوری 2021 کو تلاشی اور سروے کی کارروائی کو انجام دیا۔ تلاشی اور سروے کی کارروائی آسام کے گوہاٹی، نلباری اور ڈبروگڑھ کے 29 مقامات پر کی گئی۔

 ان  گروہوں کے خلاف بنیادی الزام  یہ تھا کہ انہوں نے اپنے میڈیکل رسیدوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر غلط بیانی کی تھی، انفرادی حیثیت سے  بھی اور اپنے اسپتالوں/ نرسنگ ہوم، معالجاتی مراکز اور دواؤوں سے متعلق کاروبار سے ہونے والی کمائی کے معاملے میں بھی۔

 تلاشی  اور ضبطی کی کارروائی کے دوران یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ یہ گروپ کھاتے سے باہر بھی لین دین میں ملوث رہا ہے۔ بہت سارے کاغذات اور نقلی ادائیگی کی رسیدیں ضبط کی گئی ہیں جو  میڈیکل  پیشہ وروں اور ان کے اسپتالوں/ کلینک کی بڑے پیمانے پر کمائی کے بارے میں بتاتی ہیں۔ چند معاملوں میں تو چھپائی گئی یہ کمائی 60-50 کروڑ روپے سے بھی زیادہ محسوس ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیکل/ فارما بزنس مین ہونے والے  منافع کو بھی بہت ہی کم کرکے دکھایا گیا ہے۔

میڈیکل پیشہ وروں اور ان کے متعلقہ کاروبار کے مختلف ٹھکانوں اور رہائشی عمارتوں سے محکمے نے تقریبا 7.54 کروڑ روپے نقد ضبط کئے ہیں، جب بھی آسام کے نکباڑی قصبہ سے اکیلے1.76 کروڑ روپے ضبط کئے ہیں۔ ضبط کی گئی اس نقدی کی تفصیل کسی بھی اسپتال اور میڈیکل پیشہ وروں نے بیان نہیں کی ہے۔ نقد پیسے دے کر خریدی گئی  زمین/ غیر منقولہ اثاثوں کے کاغذات کا بڑا پارسل بھی ضبط کیاگیا ہے۔ غیر منقولہ اثاثوں  میں  نقد خرچ کئے گئے 20 کروڑ روپے سے متعلق  ہاتھ سے لکھے گئے  نوٹ / ڈائریاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔ ان سے حاصل ہونے والی رقم کو نئے اسپتالوں کی عمارت ، نرسنگ ہوم کی تعمیر کرنے پر اور غیر اعلانیہ اثاثے حاصل کرنے پر خرچ کیاگیا۔

تلاشی کی کارروائی کے دوران یہ پایا گیا کہ ریگولر کھاتوں کے باہر جا کر کچی کیش رسید اور لین دین بڑی مقدار میں کی گئی۔ اسی طرح کے معاملے میں یہ پتہ چلا کہ تقریبا 20 کروڑ روپے کی رقم کی تفصیلات کو چھپایا گیا ہے۔

 اس کے علاوہ یومیہ رسیدیں ڈیجیٹل طور پر میڈیکل کلینک کے ایکسل / ہارڈ ڈسک میں رکھی جاتی تھی اور انہیں کھاتوں میں ریکارڈ نہیں کیاجاتا تھا۔ایک دوسرے ٹیکس دہندہ کے معاملے میں سالانہ رسیدیں تقریبا 20-15 کروڑ روپے کی تھیں جبکہ آڈٹ کئے گئے کھاتے میں اس نے صرف 5 کروڑ روپے کی رسید دکھائی ہیں۔ اس لئے یہ ظاہر ہے کہ اس شخص کے معاملے میں ہر سال تقریباً 15-10 کروڑ روپے کی چوری کی گئی ہے۔

مجموعی طور پر تلاشی اور ضبطی کی کارروائی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ100 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری/ رسیدوں/ اخراجات کی تفصیلات پوشیدہ رکھی گئی ہیں۔

مزید تفتیش کا کام جاری ہے۔

 

******

 

ش  ح ۔ق ت۔ ر ض

U-NO.337



(Release ID: 1688166) Visitor Counter : 99


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil