کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

2020- سال اختتام کا جائزہ : وزارت کیمیکل وفرٹیلائزرس


ڈپارٹمنٹ آف فارماسیوٹیکل ( ڈی اوپی ) نے کووڈ -19کے مدنظرغیرمعمولی اقدامات کئے

ڈپارٹمنٹ آف فارماسیوٹیکل ( ڈی اوپی )نے 2020میں  1512کروڑروپے کی  15ایف ڈی آئی تجاویز کو منظوری دی ، 7211کروڑروپے کی 11دیگر تجاویز زیرغور

حکومت نے2020کے دوران کھادوں پر 15801.96کروڑروپےکی تغذیہ پرمبنی سبسیڈی اور53950.75کروڑروپے کی یوریاسبسیڈی مہیاکی

یکم اپریل سے 15دسمبر،2020تک کھادوں کی کل فروخت 451.16لاکھ میٹرک ٹن درج کی گئی

ڈپارٹمنٹ کیمیکل اورپیٹروکیمیکل ملک میں 6پلاسٹک پارک قائم کررہاہے

آندھراپردیش ، گجرات ، اڑیسہ اور تمل ناڈو میں 4پیٹروکیمیکل  سرمایہ کاری خطہ ( پی سی پی آئی آرایس ) پالیسیوں کو لاگوکیاجارہاہے ۔تقریبا 7.63لاکھ کروڑروپے کی سرمایہ کاری کا امکان ہے

Posted On: 01 JAN 2021 6:45PM by PIB Delhi

فارماسیوٹیکل محکمہ (ڈی اوپی )

کووڈ -19وباء کے مدنظرفارماسیوٹیکل محکمہ ( ڈی اوپی ) کے ذریعہ کئے گئے اقدامات

کووڈ -19کے مدنظرڈی اوپی نے عوامی صحت کے مفاد میں درج ذیل اقدامات کئے ۔

  • فارماسیوٹیکل محکمہ ( ڈی اوپی ) نے (1) ڈرگ لوپیناور+ریٹوناور پرمبنی دواکمبنیشن جو کووڈ -19 کے علاج کے لئے آئی سی ایم آرکے ابتدائی  پروٹوکول میں شامل تھا۔(2)دستانے ( نائٹرائل اورلیٹکس ) اور(3)ایکٹو فارماسیوٹیکل ان گریڈینس ( اے پی آئی ) ، انٹرمیڈیٹ اورکی اسٹارٹنگ میٹریلس (کے ایس ایم ) جس کے لئے بھارت پوری طرح سے صرف ایک ملک سے درآمدات پرمنحصرہے ۔ ان کی گھریلو سطح پر دستیابی کا تجزیہ کرنے کے لئے 31جنوری ، 2، 3اور 6فروری کوتمام متعلقہ لوگوں کے ساتھ میٹنگوں کا سلسلہ شروع کیا۔
  • فارماسیوٹیکل محکمہ ( ڈی اوپی ) نے بازارمیں سستی قیمتوں پر ایکٹو فارماسیوٹیکل ان گریڈینٹس یا اے پی آئی اور فارمولیشن کی ضرورت کے مطابق سپلائی کو یقینی بنانے اورملک میں چوربازاری ، ناجائز جمع خوری اور مصنوعی کمی پیداکرنے سے روکنے کے لئے نیشنل فارماسیوٹیکل پرائزنگ اتھارٹی (این پی پی اے ) ، ڈرگس کنٹرولر آف انڈیا(ڈی سی جی آئی ) اورریاستی سرکاروں کو ضروری احکامات جاری کئے ہیں ۔
  • محکمے نے ڈی جی ایف ٹی کو13نشان زداے پی آئی و فارمولیشن کے برآمدات کو ممنوعہ قراردینے کی صلاح دی ، جوان اے پی آئی کااستعمال کرکے بنائے جاتے ہیں ۔ 3.3.2020کوڈی جی ایف ٹی نے چین میں پھیلی کووڈ -19کی وباءکو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کے خلاف اقدام کی شکل میں 13اے پی آئی و ان کے مساوی فارمولیشن کی برآمدات پر پابندی کانوٹیفیکیشن جاری کیا۔
  • فارماسیوٹیکل محکمہ ( ڈی اوپی ) نے چین اوربھارت کے لئے مختلف ضروری اشیاء کی خرید میں وزارت خارجہ اوروزارت صحت وخاندانی فلاح وبہبود کو تعاون دیا۔
  • دوکنٹرول روم –ایک فارماسیوٹیکل محکمہ میں اوردوسرا این پی پی اے میں قائم کئے گئے ۔ فارماسیوٹیکل محکمے ( ڈی اوپی ) میں ( فون نمبر -23389840-011 اور ای ۔میل ۔ helpdesk-pharma[at]gov[dot]in کے ساتھ )کنٹرول روم 28.3.2020کو قائم کیاگیاتھا ۔ جس کا مقصد پورے ملک میں لاک ڈاؤن کے مدنظر فارماسیوٹیکل صنعت و ضروری خدمات کی آمدورفت ومال فراہمی خدمات سے جڑے مسائل کو دورکرناتھا۔
  • ہائی ڈراکسی کلوروکوئن اورپیراسیٹامال کی سپلائی : اس مدت کے دوران بھارت سرکارنے غیرملکی حکومتوں کے ذریعہ مانگی گئی دواؤں /اشیاءخاص طورسے ہائی ڈراکسی کلوروکوئن اورپیراسیٹامال جیسی دواؤں کی برآمدات کی منظوری کے لئے ایک بین وزارتی بااختیارکمیٹی تشکیل دی ۔ این پی پی اے کےاشتراک سے ان دواؤں کے لئے  ایک رپورٹنگ فریم ورک یا فریم ورک کااستعمال کرتے ہوئے بااختیارکمیٹی نے مناسب گھریلو سپلائی کو یقینی بنانے کے بعد تیارکی گئی ۔ زیادہ یا اضافی دواؤں کو غیرممالک کے لئے برآمدکرنے کی منظوری دی ۔ بااختیارکمیٹی کی منظوری کی بنیاد پرڈی اوپی /این پی پی اے نے منظوری /اقدامات جاری کئے ۔ جس نے ایم ای اے /ڈی جی ایف ٹی کو ایچ سی کیوکے تعلق سے 114ملکوں اورپیراسیٹامال کے تعلق سے 24ملکوں جس میں سارک ممالک بھی شامل ہیں ، کے حق میں مختلف برآمداتی عہد کو پوراکرنے کے لئے اہل بنایا۔ یہ پوراکام انسانی بنیاد پرکیاگیاتھا۔
  • پیداوارصلاحیت میں اضافہ :امپاورڈ کمیٹی کے دخل کے بعدمارچ ۔مئی 2020کے دوران ہائی ڈراکسی کلوراکوئن تیارکرنے والی اکائیاں 2سے بڑھ کر 12ہوگئیں اورملک میں ہائی ڈراکسی کلوروکوئن کی پیداواری صلاحیت تین گنابڑھ گئی یعنی 10کروڑ( تقریبا )ٹیبلٹ فی ماہ سے  30کروڑ(تقریبا ) ٹیبلٹ فی ماہ ہوگئی ۔ موجودہ وقت میں بھارت کے پاس اپنی گھریلوضرورتوں کے علاوہ ہائی ڈراکسی کلوروکوئن کا اضافی ذخیرہ ہے ۔

کووڈ -19بحران کے دوران جن اوشدھی مراکز کا رول

  • کووڈ -19بحران کے مدنظرپردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پری یوجنا ( پی ایم بی جے پی )نے قوم کے لئے ضروری خدمات مہیاکیں ۔ پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی مراکز پرضروری دواؤں کی بلاروک ٹوک دستیابی یقینی بنانے کے اپنے عہد کے تحت یہ اسٹور سرگرم ہیں اور ان کے کام کرنے کی رفتارکو برقراررکھاگیاہے ۔ جی پی پی آئی نے لاک ڈاؤن اور2020کے اپریل ماہ کے مشکل وقت میں قابل ذکرطورپر سیل ٹرن اوورکو52کروڑروپے تک پہنچادیاجب کہ 2020کے مارچ مہینے میں 22کروڑروپے کی وصولیابی ہوئی تھی ۔

کووڈ -19کے دوران این پی پی اے کا رول

ملک میں کووڈ -19وباکے دوران اس وباسے پیداہونے والے مسائل سے نمٹنے میں این پی پی اے نے ایک سرگرم رول اداکیااورپورے ملک میں زندگی بچانے والی ضروری دواؤں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کئے ۔

اے۔دواؤں کی قیمتوں کا تعین –وباکے دورمیں این پی پی اے نے عوامی مفاد میں غیرمعمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تاکہ اس بات کویقینی بنایاجاسکے کہ قیمت تعین کامسئلہ ہیپارن اورمیڈیکل آکسیجن جیسی زندگی کی محافظ دواؤں کی رسائی یا دستیابی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے ۔

ہیپارن :ہیپارن کا استعمال خون کو پتلاکرنے کے لئے کیاجاتاہے اورہیپارن انجکشن 5000IU/mlکو ایک لازمی کووڈ پلس دواماناجاتاہے اوراس کا وسیع طورپرکووڈ -19کے علاج کے لئے استعمال کیاجاتاہے ۔ این پی پی اے کوکئی مینوفیکچررکی طرف سے شکایتی خط وصول ہوا جس میں ذکرکیاگیاہےکہ اس دوا کے اے پی آئی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہواہے ۔ این پی پی اے نے اس شکایت کی جانچ درآمدات –برآمدات کی نگرانی کرنے والی کمیٹی سےکروائی ۔جس نے ہیپارن اے پی آئی کی پیداواری لاگت یا لینڈنگ کاسٹ میں 200فیصدکے اضافے کی رپورٹ دی اورجس کی سفارش پراین پی پی اے نے 6ماہ کی مدت کے لئے ہیپارن کے کم از کم قیمت کوترمیم کردیاتاکہ وباکے دوران اس کی مستقل دستیابی کو یقینی بنایاجاسکے ۔

میڈیکل آکسیجن :کووڈ -19کی صورت حال کے پیش نظرملک میں میڈیکل آکسیجن ( ایم او) کی مانگ میں اضافہ ہوگیا۔زیادہ مانگ کی وجہ سے سیلنڈرکے ذریعہ آکسیجن کی سپلائی کووڈ ماقبل کے 11فیصد سے بڑھ کر موجودہ وقت میں 50فیصد تک ہوگئی ۔ اس لئےایل  ایم او کی قیمت پرکیپ یاروک لگانا ضروری ہوگیاتھا تاکہ اسپتالوں اور صارفین کو سیلنڈرکے ذریعہ میڈیکل آکسیجن کی بلارکاوٹ دستیابی کو یقینی بنایاجاسکے ۔

این 95ماسک :ملک میں سستی قیمتوں پر این 95ماسک کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے این پی پی اے نے این 95ماسک تیارکرنے والوں /برآمدکاروں /مہیاکرانے والوں کواحکامات جاری کئے ۔ اس طرح کے ایک ہدایت جاری ہونے کے بعد این 95ماسک کے اہم مینوفیکچرر /برآمدکاروں نے اپنی قیمتوں کوقابل ذکرطورپر67فیصد تک کم کردیا۔

بی-ضروری دواؤں کی دستیابی –این پی پی اے نے لا ک  ڈاؤن ان لاک مرحلوں کے دوران پورے ملک میں دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے متعدد قدم اٹھائے ۔ این پی اے کے ذریعہ کئے گئے ایسے اقدامات کاذکرذیل میں کیاگیاہے ۔

کووڈ -19کے علاج میں پروٹوکول ڈرگ یا دواکی دستیابی –این پی پی اے نے ہائی ڈراکسی کلوروکوئن ، پیراسٹیامال ، میتھائل پریڈنیسولون ، انکوساپارن ، ڈیکسامیتھاسون ، ریم ڈیسیوروغیرہ زندگی کا تحفظ کرنے والی دواؤں کی دستیاب کویقینی بنانے کے لئے کئی قدم اٹھائے ۔ این پی پی اے نے ویکسین ، اینٹی کیوبرکلوسس دوائیں ، اینٹی ڈائبیٹک دوائیں ، کارڈیک یا دل سے متعلق دوائیں ،برآمدشدہ اینٹی ایپل پیٹک دوائیں اورایف ڈی سی لوپی نوورو ریٹونوور، فیوی پیراور ، زنک سلفیٹ وغیرہ ۔

کووڈاورکووڈپلس ڈرگ ڈاٹابیس :کووڈ -19سے لڑنے کے لئے بچاوکی شکل میں این پی پی اے نے سی ڈی ایس سی او کے ساتھ تال میل کرکے کووڈاورکووڈ پلس( 55+97) دواؤں کے لئے ایک وسیع ڈاٹابیس تیارکیا۔

چوربازاری :این پی پی اے نے ریمڈیسیور اورٹوسی لیزوماب کی چوربازاری کی خبروں کا نوٹس لیا اوراس سلسلے میں ڈی سی جی آئی کوحکم دیا کہ وہ ایس ڈی سی کوکارروائی کرنے کے لئے ضروری احکامات جاری کریں اوردواسازوں کو حکم دے کہ وہ اپنی اپنی ویب سائٹ پران اسپتالوں کی تفصیل دے جہاں دواؤں کی سپلائی کی جارہی ہے اوران کے ہیلپ لائن نمبربھی درج کریں ۔

 

انتہائی ضروری کی –اسٹارٹنگ میڑیل ( کے ایس ایم ) ڈرگ انٹرمیڈیٹ ( ڈی آئی اورایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈینٹس ( اے پی آئی ) کی گھریلوپیداوار کوبھارت میں حوصلہ افزائی کرنے کے لئے پروڈکشن لنکڈ انسینٹو( پی ایل آئی ) منصوبہ

بلک ڈرگس کے لئے پروڈکشن لنکڈانسینٹو(پی ایل آئی ) منصوبہ اورطبی آلات کے لئے پی ایل آئی منصوبہ کے تعلق سے فارماسیوٹیکل اورطبی آلات صنعت میں بڑے حوصلہ افزارد عمل کا اظہارکیاہے ۔ بلک ڈرگس کے لئے پی ایل آئی منصوبہ کو تمام چارزمرو ں کی مصنوعات کے 247رجسٹریشن حاصل ہوئے جن میں سے زیادہ سے زیادہ سے 136درخواستوں کو اس منصوبے کے تحت منتقل کیاجائے گا۔ اسی طرح طبی آلات کے لئے پی ایل آئی منصوبےکو تمام چارنشان زد زمروں یاٹارگیٹ سگمنٹ میں 28رجسٹریشن وصول ہوئے ۔ جن میں زیادہ سے زیادہ 28درخواستوں کو اس منصوبےکے تحت منتخب کیاجائے گا۔ آئی ایس سی آئی لمیٹڈ ان منصوبوں کے لئے پروجیکٹ منیجمنٹ ایجنسی ہےاورسبھی درخواستیں اس کے آن لائن پورٹل پروصول کی جارہی ہیں ۔ درخواست گذاروں کے تجزیئے اورانتخاب کا عمل چل رہاہے اورفروری 2021کے آخرتک اسے پوراکرلیاجائے گا۔

انتہائی اہم کی –اسٹارٹنگ میٹریل ( کے ایس ایم ) /ڈرگس انٹرمیڈیٹ اورایکٹو فارماسیوٹیکل  انگریڈینٹس (اے پی آئی ) کی گھریلوپیداوارکو بڑھاوادینے کے لئے پروڈکشن لنکڈانسینٹومنصوبے کامقصد اعلیٰ سطحی برآمدات پرانحصارکو ختم کرنے کے لئے بھارت میں 41نشان زد بلک ڈرگس کی گھریلومصنوعات کوبڑھاوادینا ہے ۔اس پورے منصوبے کا مجموعی خرچ 6940کروڑروپے ہے۔یوجنا کی منصونے کی مدت21-2020سے 30-2029کے درمیان ہے ۔ اس منصوبے کے تحت 41بلک تک مینوفیکچررکو6سال تک مالی امداد مہیاکی جائے گی جو بنیادی سال کے دوران ان 41بلک ڈرگس پران کی فروخت کی بنیاد پردیاجائے گا۔ ان مصنوعات کے لئے پہلے 4سال 24-2023سے27-2026حوصلہ افزائی کی شرح 20فیصد ہوگی ۔ پانچویں سال 28-2027کے لئے 15فیصد ہوگی اور چھٹے سال ( 29-2028) 5فیصدہوگی ۔کیمیکل آمیزش والی مصنوعات کے لئے یہ شرح پورے 6سال ( 23-2022سے 28-2027) کے لئے 10فیصد ہوگی ۔اس منصوبے کی کامیابی کے ساتھ تکمیل سے ایسی امید ہے کہ نشان زد بلک ڈرگس کے ساتھ آخری ڈرگس فارمولیشن کی پیداوارمیں بھارت ایک عالمی مرکز یاہب شکل میں سامنے آئے گا۔

طبی آلات پارک کی حوصلہ افزائی کے لئے منصوبہ

مقابلہ جاتی معیشتوں کے مقابلے ہماراطبی آلات کا شعبہ ایک اعلیٰ سطحی کام کے علاقے کی عدم موجودگی کاسامناکررہاہے ۔ مختلف وجوہ کے سبب یہ شعبہ 12سے 15فیصدکی عدم صلاحیت سے متاثرہے ۔اس عدم صلاحیت کودورکرنے کے لئے شعبے نے طبی آلات کے لئے دومنصوبے تیارکئے ہیں ۔طبی آلات پارک یاطبی ڈیوائس پارک کی حوصلہ افزائی کے لئے منصوبہ یا طبی آلات کی گھریلوپیداوارکوبڑھاوادینے کے لئے پی ایل آئی منصوبہ ۔ مرکزی کابینہ نے 20مارچ ، 2020کو ان دونوں منصوبوں کومنظوری دی ۔

طبی آلات پارک کی حوصلہ افزائی کے منصوبے کا دائرہ 400کروڑروپے کاہے اوراس منصوبے کی مدت 5سال ( 21-2020سے 25-2024) ہے۔یہ منصوبہ 4عدد طبی آلات پارک کو مالی امداد فراہم کرے گا۔جس کی زیادہ سے زیادہ حدفی پارک 100کروڑروپے یا عام پروجیکٹ مالیت کا70فیصدجو بھی کم ہو، ہوگی ۔ پہاڑی ریاستوں اور شمال مشرقی خطے کی صورت میں مالی امداد 100کروڑروپے فی پارک یا عام پروجیکٹ کاسٹ کا 90فیصد جوبھی کم ہو، ہوگی ۔ مجوزہ منصوبے کے تحت عام مالیت والی تعمیرات کے لئے امداد قابل قبول ہوگی جیسے کمپوننٹ ٹسٹنگ سینٹر ، الیکٹرومیگنیٹک انٹرفرینس لیباریٹری ، بائیومیٹریل  /بائیو کمپٹبلٹی ٹیسٹنگ سینٹر، میڈیکل گریڈ لوویکیومولڈنگ ، کیبٹ مولڈنگ انجکشن مولڈنگ سینٹر، میڈیکل گریڈ پروڈکٹس کے لئے 2ڈی ڈیزائننگ اورپرنٹنگ ، اسٹیئرلائزیشن اینڈ ٹاکسٹی ٹیسٹنگ سینٹر، ریڈیشن ٹیسٹنگ سینٹروغیرہ ۔

منصوبے پرعمل شروع ہورہاہے اسے ریاستوں سے بہت حوصلہ افزا ردعمل مل رہے ہیں ۔ 16ریاستوں سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں 

طبی آلات کی گھریلوپیداوارکو بڑھاوادینےکے لئے پروڈکشن لنکڈ انسینٹومنصوبہ

 طبی آلات کی گھریلوپیداوار کی حوصلہ افزائی کے لئے لئے پروڈکشن لنکڈ انسینٹومنصوبہ کامالی خرچ 3420کروڑروپے کا ہے ۔ منصوبے کی مدت 21-2020سے 28-2027تک ہے ۔ یہ منصوبہ گھریلومینوفیکچررکو مالی امدادمہیاکرائے گی جس کا مقصد گھریلوپیداوارمیں اضافہ کرنا اورطبی آلات کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کے لئے لوگوں کو متحرک کرناہے ۔ یہ منصوبہ اہل گھریلومینوفیکچرر کو5سال کی مدت کے لئے بھارت میں تعمیرشدہ اوریوجناکے 4اہداف زمرے یاٹارگیٹ سگمنٹ کے تحت آنے والے طبی آلات کی بڑھتی ہوئی فروخت اور (بنیادسال کے مطابق )فروخت کے 5فیصدکے مساوی رقم مہیا کرے گی ۔اس منصوبے پرکام چل رہاہے ، زیادہ سے زیادہ 28مینوفیکچررکاانتخاب کیاجائے گا ۔28درخواستیں موصول ہوئی ہیں ، حصہ لینے والوں کے انتخاب کا عمل چل رہاہے اوراسے جنوری ،2021کے آخرتک پوراکرلیاجائے گا۔

بلک ڈرگ پارک کی حوصلہ افزائی کا منصوبہ

بھارتی دواسازی کی صنعت مقدارکی بنیادپرتیسری سب سے بڑی دواسازی کی صنعت ہے ۔عالمی سطح پر مجموعی طورپر ڈرگس اوردواکی برآمدات سے بھارت کی حصہ داری 3.5فیصدجس کا قیمت کی بنیاد پردنیامیں 14واں مقام ہے ۔ حالانکہ ان حصولیابیوں کے باوجود بھارت بنیادی کچی اشیاکی برآمدپرزیادہ ترانحصارکرتاہے ۔ مثال کے طورپربلک ڈرگس جس کااستعمال  تیارڈوزیز فارمولیشن کی پیداواری میں کیاجاتاہے ۔ 19-2018کے دوران ملک کی فارماسیوٹیکل درآمدات میں بلک ڈرگس کا حصہ 63فیصدتھا ۔بھارت عام طورپر مالی فائدہ کے لئے بلک ڈرگس کی درآمدکرتاہے یہ دیکھا گیاہے کہ کچھ اہم اے پی آئی میں درآمدات پرانحصار 80سے 100فیصد تک ہے ، کی- اسٹارٹنگ میٹریل ( کے ایس ایم ) /ڈرگس انٹرمیڈیٹ کے ضمن میں یہ صورت حال زیادہ تشویشناک ہے ۔ جو اے پی آئی پیداوار کی بنیادی ضرورت ہے ۔ یہ گہری تشویش کا موضوع ہے کیونکہ سپلائی میں کسی طرح کی رکاوٹ بھارتی فارماسیکٹرکو خطرے میں ڈال سکتی ہے اوربھارت میں دواؤں کے تحفظ پرمنفی اثرپڑسکتاہے ۔

بلک ڈرگس پارک حوصلہ افزائی منصوبے کا کل دائرہ 3000کروڑروپے کاہے اوراس منصوبے کی مدت  5سال ( 21-2020سے 25-2024) کاہے ۔ یہ منصوبہ تین بلک ڈرگ پارک کو مالی امداد فراہم کرےگی جس کی زیادہ سے زیادہ حد 1000کروڑروپے فی پارک یابنیادی سہولیات کے منصوبے کی لاگت کا 70فیصد جو بھی کم ہو ،ہوگی ۔ پہاڑی ریاستیں اور شمال مشرقی ریاستوں کی صورت میں مالی امداد 1000کروڑروپے فی پارک یاعام تعمیری سہولیات منصوبے کی لاگت کا 90فیصدجو بھی کم ہو ہوگی ۔

فارماسیوٹیکل کے نئے ای ایل آئی منصوبے کے لئے کی گئی پہل

فارماسیوٹیکل کے لئے 15000کروڑروپے کے خرچ والے نئے پی ایل آئی منصوبے کو 13.112020کو مرکزی کابینہ نے اصولی طورپرمنظوری دے دی ہے ۔ یہ نیتی آیوگ کی تجویز پر مرکزی کابینہ کے ذریعہ منظورشدہ کئی پی ایل آئی منصوبوں میں ایک منصوبہ ہے ۔ اس منصوبے کی تیاری چل رہی ہے اوراسے موجودہ مالی سال میں لانچ کرنے کا منصوبہ ہے ۔

انڈیا فارما2020اورانڈیا میڈیکل ڈیوائس2020

گجرات کے گاندھی نگرمیں 5مارچ سے 7مارچ ، 2020تک  فارماسیوٹیکل اورطبی آلات شعبے پربین الاقوامی نمائش اوراجلاس کا انعقاد کیاگیا جس کا مقصد بھارت میں فارماسیوٹیکل اورطبی آلات شعبے کے اسٹیک ہولڈر کے ساتھ عالمی سرمایہ کاربرادری کوجوڑنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیاکراناتھا۔ اس پروگرا م میں تیارفارمولیشن سے لے کر اے پی آئی بائیوفارماسیوٹیکل ، فائن کیمیکل ، وہ انٹرمیڈیٹ ، قدرتی عرق ، ایکسی پین وغیرہ تک فارماسیوٹیکل صنعت کے تمام شعبے شامل تھے ۔ یہاں جدید ترین فارماسیوٹیکل مشینوں ، پلانٹ ، تجربہ گاہ ، آلات ، تجزیہ کرنے والے آلات اور کلین روم آلات کو زندہ یالائف مظاہرے کے ساتھ دکھایاگیاتھا۔

اس اجلاس میں تمام ریاستوں کو ڈرگ ریگولیٹرکی شراکت داری دیکھی گئی ۔ دوروزہ اجلاس میں 500سے زیادہ بھارتی نمائندے ، فارماسیوٹیکل اورطبی آلات شعبے کے 100+سی ای او اورایم ڈی اور250+اساتذہ اورطلباء شریک ہوئے ۔

غیرملکی سرمایہ کاری

بھارت میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لئے فارماسیوٹیکل 10اعلیٰ پرکشش شعبوں میں سے ایک ہے ۔ طبی آلات میں خود کارراستے یا آٹومیٹک روٹ کے تحت 100فیصدغیرملکی سرمایہ کاری کی اجازت ہے ۔ گرین فیلڈ فارماسیوٹیکل منصوبوں میں بھی آٹومیٹک روٹ کے تحت 100فیصد غیرملکی سرمایہ کاری اجازت ہے ۔ براون فیلڈفارما سیوٹیکل منصوبوں کے لئے 74فیصد سے زیادہ اور100فیصد تک کے  غیرملکی سرمایہ کاری کے لئے حکومت کی اجازت لینی ضروری ہے ۔

مئی 2017 میں غیرملکی سرمایہ کاری کو بڑھاوادینے والے بورڈ (ایف آئی پی بی ) کے خاتمے کے بعد فارماسیوٹیکل شعبے کو حکومت کے منظورشدہ راستے یا روٹ کے تحت غیرملکی سرمایہ کاری کی تجاویز پرغورکرنے کا رول سونپاگیاہے ۔سال 20-2019میں فارماسیوٹیکل شعبے ( فارماسیوٹیکل وطبی آلات دونوں ) میں 5846کروڑروپے کاایف ڈی آئی آیاتھا ۔ موجودہ مالی سال 21-2020کے دوران اپریل ،2020سے ستمبر2020کے درمیان 3039کروڑکاایف ڈی آئی آچکاہے ۔ اس کے علاوہ فارماسیوٹیکل شعبے نے یکم اپریل 2020سے 22دسمبر، 2020کے دوران براون فیلڈ فارماسیوٹیکل منصوبوں کے لئے 1512کروڑروپے کے 15ایف ڈی آئی تجاویز کومنظوری دی ہے ۔براون فیلڈ فارماسیوٹیکل منصوبوں میں 7211کروڑروپےکے دیگر11ایف ڈی آئی تجاویز محکمے کے زیرغورہے ۔

نیشنل فارماسیوٹکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے )

نیشنل فارماسیوٹکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے) دواؤں کی قیمت کے تعین  اورسستی قیمتوں پردواؤں کی فراہمی اوران کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک آزاد ریگولیٹرہے ۔ جنوری ،2020 سے 20دسمبر 2020 کی مدت کے دوران اہم حصولیابیاں اورپہل درج ذیل ہیں :

اے ۔دواؤں کی کم سے کم قیمت اورخوردہ قیمت کا تعین

فارم -1درخواست کی بنیاد پر 255نئی دواؤں کی خوردہ قیمت اور12دواؤں کے امتزاج والے 17فارمولیشن کی زیادہ سے زیادہ  قیمت متعین کی گئی ۔

بی ۔این پی اے گھٹنہ تبدیلی کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حدکو 15ستمبر2021تک بڑھایا۔سال 2017میں گھٹنہ تبدیلی کی قیمت پر زیادہ سے زیادہ حدیاکیپ لگانے کے نتیجے میں قیمت میں 69فیصد تک کی کمی آئی اوردوسال کے دوران گھریلو مینوفیکچرر کابازار حصہ 11فیصد تک بڑھ گیا جوحکومت کے آتم نربھربھارت کے ہدف کے عین مطابق ہے ۔ این پی پی اے کے 15ستمبر ، 2020کے آرڈرنمبر ایس او 3147( ای ) نے آرتھوپیڈیک گھٹنہ تبدیلی کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حدکو 15ستمبر، 2021تک بڑھادیا۔

سی ۔ پرائس مانیٹرنگ ریسورس یونٹ ( پی ایم آریو ) کا قیام و آئی سی سرگرمیاں :

جنوری سے 20دسمبر ، 2020کی مدت کے دوران ریاست /مرکزکے زیرانتظام ریاستو ںمیں 8پی ایم آریو قائم کئے گئے ۔ یہ ریاست /مرکز کے زیرانتظام والی ریاستیں ہیں –آندھراپردیش ، میزورم ، جموں وکشمیر ، کرناٹک ، تلنگانہ ، مہاراشٹر، گوااورمدھیہ پردیش ۔این پی پی اے کی پہنچ کو بڑھانے کے لئے پی ایم آریو سے متعلق ریاست کے ڈرگ کنٹرولر کی براہ راست نگرانی میں کام کرتاہے اورزمینی سطح پرمعلومات یکجاکرنے ذرائع کے ساتھ این پی پی اے کے معاون شراکت دارکے روپ میں کام کرتاہے ۔ جنوری ۔مارچ ،2020کے دوران آئی سی سرگرمیاں بھی منعقد کی گئیں جن کا فوکس این پی پی اے کے رول کاوسیع طورپر تشہیرکرناتھا۔

پردھان منتری بھارتی جن اوشدی پری یوجنا( پی ایم بی جے پی )

یہ منصوبہ بیوروآف فارما پی ایس یو آف انڈیا(بی پی پی آئی ) کے توسط سے لاگو کی جارہی ہے جو فارماسیوٹیکل شعبے کے ماتحت ایک آزادکمیٹی یاسوسائٹی ہے ۔ 20.12.2020تک اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر کے تمام اضلاع میں 6888جن اوشدھی کیندر( جے اے کے ) کام کررہے ہیں ۔ پی ایم بی جے پی کی پیداوارٹوکری یا پروڈکٹ باسکٹ میں 1449دوائیں اور 204سرجیکل مصنوعات شامل ہیں ۔جو 30اہم علاج کرنے والے گروپ یا تھیروپیٹک گروپ کو شامل کرتاہے ۔31مارچ ، 2024کے آخرتک پروڈکٹ باسکٹ کو بڑھاکر اس میں 2000دوائیں اور300سرجیکل مصنوعات شامل کرنے کا نشانہ ہے ۔تاکہ تمام ضروری دواؤں کو شامل کرنے والے تھیروپیٹک گروپ جیسے اینٹی ڈائیبیٹک ، کارڈیووسکولردوائیں ، اینٹی کینسردوائیں ، اینال جیسک و اینٹی پائریٹک ، اینٹی انرجک ، گیسٹروانٹسٹائنل ایجنٹ ، وٹامن ، منرل و فوڈ سپلیمنٹ ، ٹروپیکل میڈیسن وغیرہ کو مہیاکرایاجاسکے ۔ اسی طرح جن اوشدھی کیندروں کی تعداد کو مارچ 2020کے آخرتک بڑھاکر 10500کیاجاناہے ۔

جن اوشدھی سویدھاسینٹی نیپکن @روپیہ -/فی پیڈ کی شروعات: بھارتی خواتین زمرے کے صحت تحفظ کویقینی بنانے کے لئے 27اگست ، 2019 کو جن اوشدھی سویدھاآکسوبائیوڈی گریڈیبل سینٹری نیپکن کو لانچ کیاگیا۔ جسے صرف ایک روپیہ فی پیڈکی شرح پرمہیاکرایاجارہاہے ۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جوملک کی محروم خواتین کے لئے صفائی ، صحت اورسہولیات کو یقینی بناتاہے اورعزت مآب وزیراعظم کے ‘‘سستی اور معیاری صحت خدمات ’’کے ویژن کے حصول کی جانب آگے بڑھاتاہے ۔ یہ وزیراعظم کے سوچھ بھارت و ہرت بھارت کے خواب کو بھی پوراکرنے میں معاون ہوگا۔ کیونکہ یہ پیڈ آکسوبائیو ڈی گریڈیبل اورماحولیات کے مطابق ہیں ۔ملک کے 6800سے زیادہ پی ایم بی جے پی مراکز پر فروخت کے لئے جن اوشدھی سویدھانیپکن کومہیاکرایاجارہاہے ۔ نومبر،2020تک ان مراکز کے توسط سے 5کروڑسے زیادہ پیڈ کی فروخت کی گئی ہے ۔

جن سویدھادیوس ( 7مارچ ، 2020):بی پی پی آئی نے 7مارچ ،2020کو پورے ملک میں جن سویدھادیوس کی شکل میں منایا۔ انعقاد کے دوران منصوبے کی حصولیابیوں کی تشہیر کرنے اوراس کے فوائد کے بارے بیداری پیداکرنے کے لئے کئی طرح کی سرگرمیاں انجام دی گئیں ۔ تمام سرگرمیوں کومرکز مالکان ، مستفیدکنندگان ، طلباء ، میڈیا، ڈاکٹروں ، فارمسٹوں ، این جی او ، سماجی کارکنان اورعوامی نمائندوں جیسے عزت مآب ممبرپارلیمنٹ ، ممبراسمبلی اورمقامی بلدیاتی اداروں سے قریبی تال میل سے منعقد کیاگیا۔عزت مآب وزیراعظم نے منصوبے کوکامیابی کے ساتھ چلانے میں تعاون کرنے والوں کے لئے مختلف زمروں میں ایوارڈ ز شروع کرنے کا اعلان کیا۔

پیش رفت رپوٹ

 

مالی سال

مصروف کارپی ایم بی جے پی مراکز کی تعداد

ایم آرپی قیمت پرفروخت

(کروڑروپے میں )

سالانہ اضافہ

مجموعی اضافہ

2019-20

1250

6306

433.30

2020-21

(کے مطابق  20.12.2020)

582

6888

445.27

 

شہریوں کے لئے بچت –پی ایم بی جے پی کے تحت کسی دواکی قیمت اعلیٰ تین برانڈیڈ دواؤں کی اوسط قیمت زیادہ سے زیادہ 50فیصد کے اصول کی بنیاد پر مقررکی جاتی ہے ۔ اس لئے جن اوشدھی دوائیں کم از کم 50فیصد سستی ہوتی ہیں ۔اورکچھ معاملوں میں برانڈیڈ دواؤں کی بازاری قیمت سے 80سے 90فیصد تک سستی ہوسکتی ہیں ۔ مالی سال 21-2020 میں پی ایم بی جے پی کے تحت 445.27کروڑروپے (ایم آرپی پر) کی فروخت ہوئی ہے ۔ اس کی وجہ سے ملک کے عام شہریوں کو تقریبا 3082کروڑروپے کی بچت ہوئی ہے ۔

مراکز کی سرگرمیاں بڑھانے کے لئے اٹھائے گئے قدم

1-پچھلے مالی سال مراکز کی تعداد 5056سے بڑھ کر 6306ہوگئی ۔فی اسٹور اوسط ماہانہ فروخت کاروباربھی 45000روپے سے بڑھ کر 51000روپے ہوگیاہے ۔ اس کے علاوہ مراکز کو اوٹی سی اور متعلقہ کاسمیٹک مصنوعات کو فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ۔بی پی پی آئی کے ذریعہ کرائے گئے سروے کے مطابق فی مرکز کل فروخت 1.50لاکھ فی ماہ تک ہورہی ہے ۔ جس میں دوسری دوائیں اورکاسمیٹک شامل ہیں ۔

2-نئی دوائیں اور گلوکومیٹر، پروٹین پاوڈر، مالٹ پرمبنی فوڈ سپلیمنٹ جیسے نیوٹراسیوٹیکل کو لانچ کیاگیاہے ۔ جن میں فی اکائی منافع زیادہ ہے ۔

3- غیرصحت مقابلے سے بچنے کے لئے دومراکز کے درمیان فاصلے کو بنائے رکھنے کے لئے نیا معیار متعارف کرایاگیاہے ۔

4-بازارتوسیع کو یقینی بنانے کےلئے محکمے نے کئی اقدامات کئے ہیں ۔ ریاست کے صحت محکمے اورمتعلقہ سرکاراداروں سے درخواست کی گئی ہے کہ مختلف سرکاری اسپتالوں اور ان سے جڑے احاطوں میں جن اوشدھی اسٹورکھولنے کے لئے نجی اشخاص کو بغیرکرائے کے جگہ مہیاکرائی جائے ۔ اسٹور کو زمرہ بند بھی کیاگیاہے اور اے اور بی زمرے کے اسٹورپر زیادہ توجہ دی گئی ہے ۔

5-مراکز گاہکوں کی تعداد بڑھانے کے لئے پیداوارٹوکری یا پروڈکٹ باسکٹ میں وسعت دی گئی ہے تاکہ دواؤں کی پوری سیریز مہیا ہوسکے ۔ موجودہ وقت میں پی ایم بی جے پی کی پروڈکٹ باسکٹ میں 1250دوائیں اور204سرجیکل مصنوعات دستیاب ہیں ۔

محکمہ فرٹیلائزر

فرٹیلائزرکی دستیابی

پورے ملک میں یوریا، ڈی اے پی ایم اوپی اور این پی کے جیسی کھادوں کی باآسانی دستیابی ہورہی ہے اس ماہ اچھے مانسون والے فائدہ مند زراعتی موسم کے دوران بڑھی ہوئی فروخت اور کووڈ -19کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باوجود محکمہ فرٹیلائزرنے تمام کھادوں خاص طورپر یوریا کی باآسانی دستیابی اورسپلائی کو یقینی بنایاگیا۔ محکمہ فرٹیلائزر( ڈی اوایف ) وقت وقت پر کھادوں کی درآمدبھی کرتارہاتاکہ زراعت کی ضروریات کو مناسب طورپر اور وقت پر پوراکیاجاسکے ۔

یکم اپریل 2020سے 15دسمبر 2020کے درمیان کھاد کی پیداوار

( ایل ایم ٹی یعنی لاکھ میٹرک ٹن میں اعداد وشمار)

 

سال

یوریا

ڈی اے پی

این پی کے ایس

ایس ایس پی

پی اینڈ کے

میزان

2020-21

(تک  15.12.2020

177.87

28.46

70.44

36.10

134.99

312.86

 

 

 

 

 

 

 

 

یکم اپریل ،2020سے 15دسمبر ،2020کے درمیان کھاد کی درآمد

لاکھ میٹرک ٹن میں ))

 

سال

یوریا

ڈی اے پی

ایم اوپی

این پی کے ایس

پی اینڈ کے

میزان

2020-21

(تک  15.12.2020

86.75

43.57

30.93

10.04

84.54

171.29

 

 

 

 

 

 

 

یکم اپریل ،2020سے 15دسمبر 2020کے درمیان کھاد کی فروخت

( لاکھ میٹرک ٹن میں)

سال

(تک  15.12.2020

یوریا

243.31

ڈی اے پی

95.92

ایم اوپی

23.39

این پی کے ایس

88.54

پی اینڈ کے

207.85

میزان

451.16

 

یکم جنوری 2020سے 11دسمبر ، 2020کے درمیان جاری سبسیڈی

تغذیہ پرمبنی سبسیڈی

( کروڑروپے میں )

دیسی پی اینڈ کے

8514.71

درآمدشدہ پی اینڈ کے

7257.71

شہری کمپوسٹ

29.00

تغذیہ پرمبنی مجموعی سبسیڈی

15801.96

یوریاسبسیڈی

 

دیسی یوریا

35077.95

درآمدشدہ یوریا

18867.54

ڈی بی ٹی ( دفتری اخراجات

0.99

ڈی بی ٹی (پیشہ ورانہ خدمات )

4.27

مجموعی یوریاسبسیڈی

53950.75

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

کھاد سبسیڈی ادائیگی کے لئے ڈی بی ٹی

کھادسبسیڈی کے لئے ڈی بی ٹی کویکم مارچ 2018سے شروع کیاگیا۔ڈی بی ٹی 2.0ایڈیشن کو مئی 2019میں شروع کیاگیاتھا۔ ڈی بی ٹی کے 3.0ایڈیشن کے حصے کی شکل میں کھاد کنٹرول بورڈ یا ڈیش بورڈ www.urvarak.nic.in کو شروع کیاگیاجو تیارشدہ/درآ،د شددہ کھادوں ، قومی ریاست ، ضلع و خوردہ فروخت کنندگان کی سطح پر اس کی اسٹاک کی صورت حال اورتمام سطحوں پراس کی سپلائی اور دستیابی کے بارے میں صحیح وقت یاریئل ٹائم ڈاٹا اور مقدار کی معلومات فراہم کرتاہے ۔ اس کے علادہ ڈی بی ٹی 3.1کا ترمیم شدہ اڈیشن 30.09.2020سے شروع کیاگیاہے ۔

ایس ایم ایس گیٹ وے سسٹم کو 30.09.2020کو وضع کیاگیاہے جہاں کسان اور عام لوگ ہراورخوردہ فروخت کنندگان کی اسٹاک پوزیشن کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں ۔ پائلٹ بنیاد پر آندھراپردیش ریاست میں کھادوں کی ہوم ڈلیوری 30.09.2020کو شروع کی گئی ہے ۔ اسی مقصد سے آندھراپردیش سرکارنے 11ہزار641( تقریبا ) ریتوباروسامراکز قائم کئے ہیں ۔

اثرات

*مختلف کھادوں کی آمدورفت ، اسٹاک اور فروخت کی صورت حال کی ہرلمحہ نگرانی کا ایک مضبوط پلیٹ فارم

*خوردہ  دکاندارکے پاس پہنچنے تک کھادوں میں کسی تبدیلی یا بکھراو کا رکنا

*یہ سبسیڈ ی بلوں کوبنانے اورجمع کرنے کی 100فیصد آن لائن سہولت اور اس کا ایک شفاف عمل مہیاکرتاہے ۔

*اس نے سبسیڈی بلوں کی ادائیگی کا تیز عمل مہیاکیاہے کھاد کمپنیوں کے ذریعہ بلو ںکی آن لائن نگرانی پرکام چل رہاہے ۔ یہ کھاد کمپنیوں اورمحکمہ کھاد کے بل بنانے والے افسران کے درمیان ذاتی رابطے کو ختم کردے گا۔

*ایس ایم ایس گیٹ وے اور فرٹیلائزرڈیش بورٖ کے توسط سے کسانوں کو کھاد کی دستیابی کے تعلق سے آن لائن وحقیقی وقت کی معلومات مہیاہوگی ۔

*ہرضلع کے اعلیٰ سطحی 20خریداروں کی جانچ کرکے ڈائیورژن کو روکنا اورریاست وضلع کے افسروں سے ایف سی او 1985کے تحت مجرم پائے گئے خوردہ فروخت کاروں اورکمپنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنا ۔

بکھراؤ یا ڈائیورژن اور رساؤ( لیکیج ) روکنے کے لئے کی گئی کوشش

فرٹیلائزرڈیش بورڈ –ای –ارورک

قومی ، ریاستی و ضلع سطح پر مختلف کھادوں کی سپلائی /دستیابی /ضرورت کی ضرورت حال کے بارے میں حقیقی وقت معلومات مہیاکرنے کے لئے محکمہ فرٹیلائزر نےکئی ڈیش بورڈ وضع کئے ہیں ۔ یہ ڈیش بورڈ مختلف نوعیت کی رپورٹ مہیاکرتے ہیں ۔ جیسے بندرگاہ ، پلانٹ پر، ریاست میں ، اور ضلع سطح پر کھاد ذخیرے کی صورت حال یا فرٹیلائزراسٹاک پوزیشن (سپلائی اور پیداوار) اس کے علاوہ موسم کے مطابق مختلف سطحوں پر ضرورت اور دستیابی کی بھی معلومات فراہم کی جاتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ اعلیٰ 20خریداروں ، معمول کے خریداروں اور کھاد نہیں بیچنے والے خوردہ فروخت کاروں کے بارے میں بھی معلومات مہیاکراتاہے ۔

یہ فرٹیلائزرشعبے میں نیا میل کا پتھرہے جو مستحکم مانگ اور سپلائی کا تجزیہ کرنے میں مدد کرے گا، روزانہ کے فیصلے لے سکنے کی سہولت مہیاکرے گااور کھاد کی مانگ کے مقابلے اس کی کھپت کو برقراررکھنے کے لئے ضروری اصلاحی متبادل فراہم کرے گا۔ ڈیش بورڈ ریاست کے اندردستیابی اور فروخت کی پل پل اور حقیقی وقت یا رئیل ٹائم نگرانی میں بھی معاون ہوگا۔

ٹاپ 20خریدار-ضلع وار کھپت کی تصدیق اور تجزیہ –قریبی اضلاع اورکیمیکل یونٹوں والے اضلاع پر خصوصی توجہ

22اہم زرعی ریاستوں میں قریب 2020ضلع وار 20ٹاپ یوریا خریداروں کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت کی مدد سے ایک تحریک شروع کی گئی تاکہ جمع خوری ، کالابازاری قیمت میں اضافہ اور بکھراؤیا ڈائیورژن کو روکاجاسکے ۔

اٹھائے گئے اقدامات میں شامل ہیں –ڈیش بورڈ پر ہرایک ضلع کے 20ٹاپ خریداروں کو نمایاں کیاگیا، سبھی اضلاع کے ڈی ایم کو کارروائی کے لئے تیارکیاگیا، تصدیق نگرانی کے لئے 22مراکز نوڈل افسران کی تقرری کی گئی اورٹاپ 12866خریداروں کی جانچ کی گئی 15146خریدار(40فیصد ) حقیقت خریدارپائے گئے ( انھوں نے دیگرکاشت کاروں کی جانب سے خریدکی ) ، ڈیلروں کو 5017نوٹس جاری کئے گئے ، 376کالابازاری کرنے والوں کو بھی نوٹس جاری کی گئی ، 1262خوردہ خریداروں لائسنس رد ، کینسل کئے گئے اور 227ایف آئی آردرج کی گئیں ۔

تحریک کا اثریہ تھاکہ کھاد خریداروں کی تعداد یکم اپریل 2020کے 5.56کروڑسے بڑھ کر اکتوبر2020کے آخرتک 7.51کروڑپہنچ گئی ۔ سرحدی اضلاع میں یوریا کی کھپت میں کمی آئی ( ملک کی سطح پر 17.5فیصد کے مقابلے اترپردیش نے 17.93فیصد اوربہارمیں 18.34فیصد ) منڈی تکنیکی زمرے کی یوریاکے استعمال کی وجہ سے پلائی ووڈ مہنگاہوگیا۔ اس نے ایک واضح پیغام دیا کہ خریداروں کی نگرانی کی جاسکتی ہے اور غیرقانونی خرید/استعمال /درآمدکے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے ۔

یوریااکائیوں کے لئےمقررشدہ لاگت کا تعین کے لئے ترمیم شدہ این پی ایس –III کی غیروضاحتی صورت حال کو ختم کرنا

*سی سی ای اے کی منظوری کے بعد محکمے نے اپنے 30مارچ ، 2020کی نوٹی فیکیشن کے ذریعہ این پی ای ایس -3کی
غیروضاحت کوختم کردیا جس کا مقصد یوریااکائیوں کے لئے مقررشدہ لاگت کا تعین کرناہے ۔

*یہ ترمیم شدہ این پی ایس -3پرباآسانی عمل کو یقینی بنائے گا جس کے نتیجے میں 30یوریااکائیوں کو 350روپے /میٹرک ٹن کا اضافی مقررشدہ لاگ امداد حاصل ہوگی اور 30سال پرانی و گیس میں تبدیل شدہ یوریااکائیوں کو150روپے /میٹرک ٹن کا خصوصی معاوضہ حاصل ہوگا۔ یہ ان اکائیوں کو مسلسل پیداوارکے لئے اپنا تسلسل قائم رکھنے کے لئے تحریک دے گا۔

یہ یوریااکائیوں کے مسلسل چلتے رہنے میں معاونت کرے گاجس سے کسانوں کو یوریاکی مسلسل سپلائی ہوسکے گی ۔

ساحلی جہازرانی کو بڑھاوادینے کے لئے مال بھاڑہ سبسیڈی میں تبدیلی کا پالیسی

*17.06.2019اور 18.09.2019کو ساحلی جہازرانی یابین ملکی آبی راستوں کے توسط سے سستی والی کھادوں کی تقسیم کے لئے مال بھاڑہ سبیسیڈی میں تبدیلی کی پالیسی کا اعلان کیاگیا۔ جس کا مقصد ریل وسڑک آمدورفت کا متبادل بننے کے لئے ساحلی جہازرانی کے استعمال کو ایک اضافی آمدورفت متبادل کے طورپر بڑھاوادینا ہے ۔

*20-2019کے دوران ساحلی جہازرانی کے توسط سے 1114لاکھ میٹرک ٹن کھادوں کو منتقل کیاگیا۔

شہری کمپوسٹ کو بڑھاوادینے کی پالیسی

10.02.2016کو محکمہ فرٹیلائزرنے شہری کمپوسٹ کی حوصلہ افزائی کی پالیسی کو شروع کیا۔ اس منصوبے کے تحت شہری مقامی بلدیاتی اداروں کے توسط سے پیداواراور مارکیٹنگ کے لئے 1500روپے کامارکیٹنگ ڈیولپمنٹ امداد مہیاکی ۔ یہ منصوبہ سوچھ بھارت مشن کے ساتھ ساتھ ملک میں کیمیکل کھادوں کے منفی اثرات کوکم کرنے کے لئے آرگینک کھاد کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔ سال وار جاری کی گئی رقم اور فروغ نیچے دی گئی ہے :

 

 

سال

مجموعی فروخت (میٹرک ٹن میں )

جاری کیاگیا ایم ڈی اے

(کروڑروپے میں )

2016-17

96584.00

0.55

2017-18

199061.91

7.26

2018-19

306630.47

10.00

2019-20

324598.45

32.00

2020-21

(اپریل -اکتوبر)

199382.12

23.36

 

جوائنٹ فرٹیلائزبیداری پروگرام

کھاد کی تغذیہ کے بہتراستعمال پر بیداری پیداکرنے اور کھاد استعمال وانتظام کے شعبے میں ہوئی پیش رفت کے تعلق سے کسانوں کو بیدارکرنے کے لئے ڈی اوایف ، ڈی اے سی اور ایف ڈبلیو وڈی آرآئی (آئی سی آئی آر) نے 22اکتوبر ، 2019 کومشترکہ طورپر کھادوں کے استعمال کو لے کر بیداری پروگرام کاانعقاد کیا۔ اس پروگرام میں 683کے وی کے شامل ہوئے تھے اور 112553کسانوں نے حصہ لیاتھا۔

کووڈ -19وباکی وجہ سے اس طرح کے بیداری پروگرام کو ریاست کے زراعتی محکموں اور دوسرے اسٹیک ہولڈرکے ساتھ ویڈیوکانفرنسنگ کے توسط سے دورتک پہنچنے والے یا آوٹ ریچ پروگرام کی شکل میں دوبارہ ڈیزائن کیاگیا ۔

نئی اور اختراعی کھادوں کی حوصلہ افزائی

نئی اوراختراعی کھادوں کو بڑھاوادینے کے لئے ڈی اے سی وی ایف ڈبلیو اورڈی آرآئی کے ساتھ مل کر محکمہ فرٹیلائزرمل کر ان انفادیت کو اجاگرکرنے میں مصروف ہیں ۔امیدوار فرٹیلائزرہیں –کنٹرول ریلیز یوریا، نائٹروجن گھول اوران ہائی ڈرگس ایمونیا ، امونیم پالی فاسفیٹ گھول ، پانی میں گھلنے والی اور مادہ فرٹیلائزرو نینو فرٹیلائزر، اس کے علاوہ غیرکیمیکل کھاد /متبادل /کمپوسٹ آرگینک ، آرگینک کھاد جیسے ، آرگینک فرٹیلائزر، کمپوسٹ بائیوگیس گھول وغیرہ ہیں ۔ ان کھادو ں میں کیمیکل کھادوں کے استعمال کو قابل ذکرطورپر کم کرنے کی صلاحیت ہے ۔ اس مقصد کے لئے 4مئی ، 2020کو وزیرمملکت (کیمیکل اینڈ فرٹیلائزر)کی صدارت میں ایک مشاورتی کیمپ کے بینرکے تحت ایک خصوصی گروپ کی تشکیل کی گئی تھی ۔ اس خصوصی گروپ نے اپنی تجاویزکو آخری  شکل دے دی ہے ۔

ڈپارٹمنٹ آف کیمیکل اینڈ پیٹروکیمیکلز

پلاسٹک پارک قائم کرنے کا منصوبہ

  1. منصوبہ کا ہدف ضرورت پرمبنی پلاسٹک پارک قائم کرناہے ، جو جدید نوعیت کا ایک ماحولیاتی آلہ ہوتاہے اورکلسٹریا گروپ کے ترقیاتی نظریئے کے توسط سے عام سہولیات کوبہم کرتاہے تاکہ گھریلو ڈاؤن اسٹریم پلاسٹک پروفیسنگ انڈسٹری کی صلاحیت کومنظم اور قابل استعمال بنایاجاسکے ۔ اس یوجنا کا وسیع مقصد اس شعبے میں سرمایہ کاری ، پیداوار اور برآمدات بڑھاکر معیشت میں تعاون کرنے کے ساتھ روزگارپیداکرناہے ۔
  2. اس منصوبے کے تحت بھارت سرکار منصوبہ لاگت کا 25فیصد تک مالی فراہم کرتی ہے جو 40کروڑروپے فی منصوبے کی زیادہ سے زیادہ حد کے تحت ہوتی ہے ۔ منصوبہ لاگت کی باقی ماندہ رقم ریاستی سرکاریا ریاستی صنعتی ترقیاتی کونسل یا ریاستی سرکارکی کسی طرح کی کوئی ایجنسی فائدہ حاصل کرنے والی صنعتوں اور مالی اداروں سے ملنے والے قرض سے پوری کی جائے گی ۔
  3. منصوبے کے تحت 6پلاسٹک پارک مدھیہ پردیش (2) ، اڑیسہ ، جھارکھنڈ ، تمل ناڈواورآسام ریاستوں میں منظورکئے گئے ہیں ان پارکوں میں دوپارک نے بنیادی ڈھانچہ ترقی کے نقطہ نظرسے تقریبا 100فیصد پیش رفت حاصل کرلی ہے ۔ دونوں پارک کی مختصرتفصیل نیچےدی گئی ہے۔

اے ۔ تموٹ پلاسٹک پارک مدھیہ پردیش :یہ پلاسٹک پارک 108کروڑروپے کی کل منصوبہ لاگت کے ساتھ 2013میں منظورہواتھا۔ 2020میں اس پلاسٹک پارک کی بنیادی ڈھانچہ تعمیر کا100فیصد کام پوراہوگیا۔ اتھارٹی نے پارک میں صنعتوں کے لئے 8زمینی حصے مختص کئے ہیں اورپلاسٹک پارک میں ایک اکائی اس وقت کام کررہی ہے۔

ab-1.jpg

بی ۔ پارادیپ پلاسٹک پارک اڑیسہ :تقریبا 107کروڑروپے کی منصوبہ لاگت والے اس پلاسٹک پارک کو2013میں منظوری دی گئی تھی ۔ 2020میں پارک کا تقریبا 100فیصد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کاکام پوراہوچکاہے ۔ اتھارٹی نے پارک میں صنعتوں کے لئے سات زمینی علاقے مختص کئے ۔

ab-2.png

پیٹرولیم ، کیمیکل اور پیٹروکیمیکل سرمایہ کاری خطہ ( پی سی پی آئی آر)

*موجودہ وقت میں 4پیٹروکیمیکل سرمایہ کاری خطے (پی سی پی آئی آر) نیتیاں آندھراپردیش ، ( وشاکھاپٹنم ) ، گجرات (داہیج ) اڈیشہ (پارادیپ ) اور تمل ناڈو (کڈّالوراور ناگ پٹنم ) ریاستوں میں لاگو کی جارہی ہے ۔ جن کا مقصد اس سیکٹرمیں سرمایہ کاری اور  صنعتی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔

*مکمل طورسے قائم ہوجانے کے بعد ان چارپی سی پی آئی آرمیں تقریبا 7.63لاکھ کروڑکی سرمایہ کاری ہونے کا امکان ہے ۔ ریاستی سرکارسے مہیاکرائے گئے اعداد وشمارکے مطابق ان شعبوں میں تقریبا 2.12لاکھ کروڑکی سرمایہ کاری ہوچکی ہے /عہد ہوچکاہے ۔ ان چارپی سی پی آئی آرمیں تقریبا 33.83لاکھ لوگوں کے لئے روزگارپیداہونے کا امکان ہے ۔تقریبا 3.50لاکھ لوگوں کو پی سی پی آئی آرسے جڑی راست اور بالواسطہ طورپر سرگرمیوں میں روزگارمل چکاہے ۔ پی سی پی آئی آربڑے پیمانے پر ماحولیات کے مطابق متحدہ طورپر پیٹرولیم ، کیمیکل اور پیٹروکیمیکل شعبوں کو بڑھاوادیتاہے ۔ پی سی پی آئی آرکا تصور اعلی ٰسطح کی عام بنیادی ڈھانچے اور معاون خدمات کے ساتھ ایسا مقابلہ جاتی ماحول پیداکرنے کے لئے کی گئی ہے جو کاروباروں کوقائم کرنے میں معاون ہو۔

 

**************

 

(م ن ۔ ق ج۔ع آ08.01.2021)

U-200a



(Release ID: 1687601) Visitor Counter : 300