امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

سال کے اختتام پر جائزہ2020- (محکمہ غذا اور عوامی تقسیم) امور صارفین، غذا اور عوامی تقسیم کی وزارت

Posted On: 29 DEC 2020 12:49PM by PIB Delhi

 سال 2020 میں محکمہ غذا اور عوامی تقسیم کے اہم کام درج ذیل رہے:

  1. ‘‘چاول کی مضبوطی اور عوامی تقسیم کے نظام کے تحت اس کی تقسیم’’ پر  مرکز کے ذریعے اسپانسر ڈپائلٹ اسکیم

ملک کو غذائی تحفظ سے  تغذیی تحفظ کی جانب بڑھانے کے لیے چاول کی مضبوطی کے لیے ایک پائلٹ اسکیم 15 ریاستوں (فی ریاست ایک ضلع) نافذ کی جارہی ہے۔ اس پہل کو دھیرے دھیرے بڑھاتے جانے کا بھی تصور کیا گیا ہے، تاکہ آنے والے وقت میں ایک سلسلے وار طریقے سے ملک کے دیگر حصوں کو بھی اس میں شامل کیا جاسکے۔

  1. ہدف شدہ عوامی تقسیم کے نظام (ٹی ڈی پی ایس )کا نفاذ

ٹی ڈی پی ایس اصلاحات کے تحت اہم حصولیابیاں:

  • این ایف ایس اے کے تحت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں راشن کارڈ/ مستفیدین کا ڈیٹا 100 فیصد ڈیجیٹل کیا گیا۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے شفاف پورٹلوں پر تقریبا 80 کروڑ مستفیدین کے 23.5 کروڑ سے زیادہ راشن کارڈوں کی تفصیلات دستیاب ہیں۔
  • راشن کارڈوں کی 90 فیصد سے زیادہ آدھار سیڈنگ (کم از کم ایک رکن)، وہیں قومی سطح پر تقریبا 86.4 فیصد لوگوں کی آدھار سیڈنگ کی گئی۔
  • سبسڈی والے اناجوں کے مستفیدین کے درمیان شفاف اور یقینی تقسیم کے لیے الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل (ای پی او ایس) آلات کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں 91 فیصد سے زیادہ (کل 5.4لاکھ میں سے  4.91 لاکھ) مناسب قیمت کی دکانوں (ایف پی ایس) کو خودکار کیا گیا۔
  • قومی سطح پر دیکھیں تو این ایف ایس اے کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ماہانہ تقسیم کیے جانے والے اناج کا تقریبا 67 فیصد بائیومیٹرک / آڈھار سرٹیفائیڈ تقسیم فراہم کی گئی۔
  • اس کے علاوہ 2013 سے ٹی پی ڈی ایس کے کاموں میں تکنیک کے استعمال کی وجہ سے، جیسے راشن کارڈ/ مستفیدین کے ڈیٹا بیس کا ڈیجیٹائیزیشن، آدھار سیڈنگ، ڈیٹا بیس کا ڈپلیکیشن کم کرنا، نااہل ،ناکارہ/ سائیلنٹ  راشن کارڈوں کا پتہ لگانا (شاید مستفیدین کی موت/ مہاجرت کے سبب) اور این ایف ایس اے کے آنے اور اس کے نفاذ کے دوران ان سب کو دیکھیں تو ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعے 2013 سے 2020 (8دسمبر 2020) کی مدت کے درمیان تقریبا 4.39 کروڑ راشن کارڈوں کو ہٹایا گیا ہے، تاکہ مستحق مستفیدین کی صحیح طریقے سے نشاندہی کرتےہوئے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس قابل بنایا جاسکے کہ وہ اپنی کووریج کا بہتر طریقے سے استعمال کرسکیں۔

کووڈ-19 بحران کے دوران غذائی تحفظ سے وابستہ ردعمل:

کووڈ-19 بحران کے دوران اس محکمہ نے تقریبا 680 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کی تقسیم کی۔ تقریبا 350 لاکھ میٹرک ٹن اناج کی تقسیم این ایف ایس اے / ٹی پی ڈی ایس کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تقسیم کے لیے کی گئی۔ اس کے علاوہ 321 لاکھ میٹرک ٹن اناج کی تقسیم پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا (پی ایم – جی کے اے وائی) کے تحت مفت تقسیم اور 8 لاکھ میٹرک ٹن اناج کی تقسیم آتم نربھر بھارت یوجنا (اے این بی ایس) کے تحت تقسیم کے لیے کی گئی۔

پی ایم- جی کے اے وائی کے تحت 5 کلو / فی کس / ہر ماہ کے پیمانے پر اضافی مفت اناج عام این ایف ایس اے اہلیت سے اوپر، تمام این ایف ایس اے مستفیدین (اے اے وائی اور پی پی ایچ) کو 8 مہینے (اپریل سے نومبر 2020) کی مدت کےلیے تقسیم کیے گئے اور یہ دیکھنے میں آیا کہ بہت ساری چنوتیوں کے باوجود سبھی کووڈ-19 ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے لگاتار این ایف ایس اے اور پی ایم- جی کے اے وائی کے تحت ہر ماہ اوسطا 93 سے 94 فیصد اناج کامیابی کے ساتھ تقسیم کیے گیے۔

ٹھیک اسی طرح آتم نربھر بھارت یوجنا (اے این بی ایس) کے تحت مہاجروں/ پھنسے ہوئے مہاجروں اور بغیر راشن کارڈ والے تمام ضرورت مند لوگوں کو 31 اگست 2020 تک دو مہینے (مئی اور جون2020) کی مدت کے لیے مفت 5 کلو اناج / فی کس/ ہر ماہ دستیاب کروایا گیا۔ مہاجر/ پھنسے ہوئے مہاجروں کی 2.8 کروڑ کی ممکنہ تعداد میں سے 2.74 کروڑ لوگوں (98 فیصد) نے آتم نربھر بھارت یوجنا کے تحت مفت راشن حاصل کیا۔

ایک ملک ایک راشن کارڈ:

اس کے علاوہ یہ محکمہ ‘ایک ملک ایک راشن کارڈ’ (او این او آر سی) کو نافذ کررہا ہے، تاکہ قومی غذائی تحفظ قانون 2013 (این ایف ایس اے) کے تحت کوور کیے گئے تمام مستفیدین تک سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ تعاون سے ملک گیر راشن کارڈ پورٹیبلٹی  کے ذریعے پی ڈی ایس اور غذائی تحفظ کے حقوق کی بلاروک ٹوک پہنچ کو یقینی بنایا جاسکے۔ فی الحال اس پہل میں تقریبا 69 کروڑ مستفیدین (این ایف ایس اے آبادی کا تقریبا 86 فیصد) کو کوور کرنے والی 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے واحد گروپ میں اہل بنایا گیا ہے۔ مہاجرین کے لیے مدد گار ہوپانے کے اپنے امکانات کی وجہ سے یہ پہل آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت وزیراعظم کے ٹیکنالوجی سے لیس اصلاحات میں بھی شامل ہوگئی ہیں۔

4-کسان کی مدد

خریف مارکیٹنگ سیزن (کے ایم ایس) 2019-20 کے دوران ریکارڈ مقدار میں 519.97 لاکھ میٹرک ٹن دھان( چاول کے لحاظ سے) کو خریدا گیا ہے، جبکہ کے ایم ایس 2018-19 میں 443.99 لاکھ میٹرک ٹن دھان (چاول کے لحاظ سے) کی خرید ہوئی تھی۔ ربیع مارکیٹنگ سیزن (آر ایم ایس) 2020-21 کے دوران ریکارڈ مقدار میں 389.93 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کی خرید ہوئی۔

5- کے ایم ایس 2019-20 (ربیع) اور کے ایم ایس 2020-21 کے دوران ، اس محکمے نے موٹے اناج کی خرید کے لیے  مختلف ریاستی حکومتوں کی خرید اسکیم کو منظوری دی۔

موٹے اناج کی منظور شدہ مقدار کی  معلومات حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں:

Click here for details of approved quantity of coarse grains

6- کھلے بازار کی فروخت اسکیم (او ایم ایس ایس) (گھریلو)

کھلے بازار کی فروخت اسکیم (او ایم ایس ایس) (گھریلو) 2020-21 کے ذریعے دسمبر 2020 کے ٹینڈر یعنی 9 دسمبر 2020 تک کھلے بازار میں 7.10 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں اور 11.02 لاکھ میٹرک ٹن چاول کی کل مقدار کی فروخت ہوئی۔

او ایم ایس ایس (ڈی) 2020-21 کی پالیسی کے تحت لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر مزدوروں/ کمزور جماعتوں کے لیے راحت کے کام/ اجتماعی باورچی خانہ چلانے کے کام میں لگے سبھی خیراتی / غیر سرکاری تنظیموں کو اناجوں کی سپلائی کا ایک مخصوص نظام 8 اپریل 2020 سے شروع کیا گیا۔

یہ انتظام شروع میں جون 2020 تک کے لیے تھا اور اب یکساں شرح، ضابطوں اور شرطوں پر اس نظام کو باقی بچے مالی سال 2020-21 تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 9 دسمبر 2020 تک 1126 تنظیموں نے 11316 میٹرک ٹن کی منظور شدہ مقدار کے مقابلے 10408 میٹرک ٹن چاول اٹھایا ہے۔ ٹھیک اسی طرح 230 تنظیموں نے 1556 میٹرک ٹن کی منظور شدہ مقدار کے مقابلے 1246 میٹرک ٹن گیہوں اٹھایا ہے۔

7-غذائی اجناس کی ڈھلائی:

اعلی سطحی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ایف سی آئی نے اگست 2016 میں چھتیس گڑھ (رائے پور) سے مہاراشٹر (تربھے) تک کانکار (انڈین کنٹینر کارپوریشن لمیٹڈ) کے ذریعے غذائی اجناس کی ڈبوں میں ڈھلائی کا معائنہ کیا اور ڈبوں کے اس آمدورفت کی پنجاب، ہریانہ اور آندھرا پردیش سے موصول کردہ ریاستوں جیسے مغربی بنگال، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، کیرالہ، کرناٹک اور گجرات تک توسیع کی گئی۔ شروعاتی ریلوے ڈھلائی کے مقابلے اسے کفایتی پایاگیا۔ مالی سال 2020-21 کے دوران نومبر 2020 تک تقریبا 206 کنٹینر والے ریکوں کی تقریبا 266 لاکھ روپے کرایے میں بچت کے ساتھ ڈھلائی کی گئی ہے۔

8- غذائی سبسڈی:

غیرمرکوزی  خرید اسکیم (ڈی سی پی) والی ریاستوں کو یکم جنوری 2020 سے 15 دسمبر 2020 تک کل 504120.172 کروڑ روپے کی رقم غذائی امداد کے طور پر جاری کی گئی۔

کیلنڈر سال 2020 میں (15 دسمبر 2020 تک) جاری غذائی سبسڈی کی صورت حال جاننے کےلیے کلک کریں:

Click here for status of food subsidy released in calendar year 2020 (as on 15.12.2020)

اس کے علاوہ ایف سی آئی کو یکم جنوری 2020 سے 15 دسمبر 2020 تک غذائی سبسڈی کے طور پر 77980 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ مارچ 2020 کے دوران کووڈ-19 کے مدنظر ریاستوں کو اناج (گیہوں اور چاول) یپشگی طور پر اٹھانے اور تقسیم کرنے کی اجازت کریڈٹ کی بنیاد پر تین مہینے تک کے لیے دی گئی۔ کسانوں اور فروشندوں کو ادائیگی کے لیے پی ایس ایم ایس کے لازمی استعمال سے پنجاب اور ہریانہ کو چھوٹ دی گئی۔

9- چینی کا شعبہ:

چینی کے پچھلے تین سیزن یعنی 2017-18،  2018-19  اور  2019-20  کے دوران چینی کی زیادہ پیداوار سے چینی کی مل سے پہلے کی قیمت لگاتار دباؤ میں تھی۔ اس میں چینی کے فروخت پر وصولی پر منفی اثر ڈالا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چینی کے ان سیزن میں کسانوں کے گنے کی قیمت بقایہ ہوتی گئی۔ سرکار نے پچھلے چینی سیزن کے دوران چل رہے طریقوں کے علاوہ چینی سیشن 2019-20 کے لیے درج ذیل قدم اٹھائے ہیں:

  • یکم اگست 2019 سے 31 جولائی 2020 تک کی مدت کے لیے 40 لاکھ میٹرک ٹن چینی کے بفر اسٹاک کی تعمیر اور رکھ رکھاؤ کے لیے 31 جولائی 2019 کو ایک اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں سرکار بفر اسٹاک کے رکھ رکھاؤ کےلیے 1674 کروڑ روپے کی رکھاؤ لاگت کی دوبارہ ادائیگی کررہی ہے۔
  • چینی سیزن 2019-20 کے دوران چینی کی برآمدات کو آسان بنانے کے مقصد سے سرکار نے 12 ستمبر 2019 سے ایک اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا، تاکہ چینی سیزن 2019-20 کے لیے زیادہ سے زیادہ منظور شدہ برآمدات کی مقدار (ایم اے ای کیو) کی حد تک 60 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمدات کے خرچ کو پورا کرنے کے لیے مدد فراہم کی جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت چینی سیزن 2019-20 میں برآمدات کو آسان بنانے کے لیے سرکار چینی ملوں کو 10448 روپے / میٹرک ٹن کی ایک مشت امدادی رقم فراہم کرے گی، جس کے لیے 6268 کروڑ روپے کا امکانی خرچ سرکار کے ذریعے برداشت کیا جائے گا۔
  • سرکار نے ایتھنال سپلائی سال 2019-20 (دسمبر 2019-نومبر 2020) کے لیے چینی اور چینی کے شیرے سے ایتھنال کی پیداوار کو منظوری دے دی ہے اور ایتھنال کا محنت کشی سے قبل مل کی قیمت بھی طے کردی ہے۔

درج بالا اقدام  کے نتیجے میں ملک بھر کے گنا کسانوں کی بقایہ گناکی قیمت کم ہوگئی ہے۔ گنا سیزن 2017-18 کے لیے پیک ایریئرس  23232 کروڑ روپے تھے، جو گھٹ کر 242 کروڑ روپے ہوگئے، 2018-19 کے چینی سیزن میں 86723 کروڑ روپے کے بقایہ سے گھٹ کر 534 کروڑ روپے پر آگئے اور چینی سیزن 2019-20 کے لیے کل بقایہ 75845 کروڑ روپے سے گھٹ کر یہ ایریئرس 3574 کروڑ روپے پر آگئے۔

10- ہینڈ سینی ٹائزرس کی پیداوار:

کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں ہینڈسینی ٹائزرس کے اہم رول کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور سی او ایس کی سفارش پر ڈی ایف پی ڈی نے صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ اشتراک کیا، تاکہ ہینڈ سینی ٹائزرس کی پیداوار کرنے کےلیے صنعتوں کو آمادہ کیا جائے۔ ہینڈ سینی ٹائزرس کی پیداوار کی صلاحیت کو 30 لاکھ لیٹر فی دن تک بڑھا دیا گیا۔ 8 دسمبر 2020 تک تقریبا 4.04 کروڑ لیٹر ہینڈ سینی ٹائزرس کی پیداوار کی گئی ہے۔

11- ایتھنال بلنڈیڈ وتھ پٹرول(ای بی پی) پروگرام کے تحت اضافی چینی کو ایتھنال کی طرف بھیجا گیا اور ایتھنال کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ

مرکزی حکومت نےاپنی قومی حیاتیاتی ایندھن پالیسی 2018 میں سال 2022 تک موٹر ایندھن میں ایتھنال کے 10 فیصد آمیزہ اور 2030 تک 20 فیصد آمیزہ کو لازمی کیا ہے۔ اس لیے ڈی ایف پی ڈی نے نئے ڈسٹیلیری پروجیکٹ لگانے کے لیے اور صفر سیال والے نظام کی موجودہ صلاحیت کو بڑھانے کےلیے کمرشیل بینکوں کے ذریعے دیئے گئے قرض پر سود میں مدد فراہم کرنے کے لیے نوٹیفکیشن اسکیم جاری کیے ہیں۔ جہاں تک کی ماضی میں نوٹیفائی کی گئی سود میں کمی کی اسکیم کا فائدہ جو ڈسٹیلیری / چینی ملیں نہیں لے پائی تھیں، ان کے لیے ایک مہینے تک سنگل ونڈو بھی الگ سے کھولا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایتھنال کی پیداواری صلاحیت 2020-21 تک 426 کروڑ لیٹر تک پہنچ گئی ہے اور مارچ 2022 تک اس کے 520کروڑ لیٹر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ چینی ملوں کے ذریعے چینی فنڈ ڈیولپمنٹ کے تحت فراہم کیے جانے والے مختلف قرضوں کے لیے درخواستوں کو آن لائن جمع کرنے کے لیے ایک ویب پورٹل بھی شروع کیا گیا ہے۔

12- نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ:

کانپور کے نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ اور نائیجیریا کے نیشنل شوگر ڈیولپمنٹ کونسل کے درمیان ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے گئے، جس کے تحت نائیجیریا میں چینی کا ایک ادارہ قائم کیا جائے گا اور ان کی فیکلٹی کےلیے ٹریننگ پروگرام بھی منعقد کیے جائیں گے۔ اس دوران ادارہ کے ذریعے ایشیائی چینی کانفرنس 2020 کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔ اس میں تھائی لینڈ، انڈونیشیا، سری لنکا، ایران اور بھارت کے مشہور و معروف ماہرین کے ذریعے چینی کے معیار، استعمال کے پیٹنٹ اور قیمت سے جڑے اہم موضوعات پر بیان دیے گئے۔

13- فوڈ کارپوریشن آف انڈیا:

  • اسٹیل سائیلو کی تعمیر: سنگرور میں ایک لاکھ میٹرک ٹن کی صلاحیت والے سائیلوز کام کررہے ہیں اور انہیں استعمال میں لایا جارہا ہے اور برنالا میں 0.50 لاکھ میٹرک ٹن کی صلاحیت کی ریلوے سائیڈنگ کا کام پورا کیا جاچکا ہے۔ پانچ جگہوں پر (2.50 لاکھ میٹرک ٹن) سائیلوز کی تعمیر کے لیےتعمیر شروع کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ان جگہوں کے نام ہیں: ساہنے وال(پنجاب)، چھیہ ریٹا(پنجاب)، جلال آباد(پنجاب)، امریلی (گجرات) اور پالن پور اور سدھ پور(گجرات)۔ مغربی بنگال میں پانچ جگہوں (2.50 لاکھ میٹرک ٹن) کے لیے لیٹر آف ایوارڈ جاری کیا گیا ہے اور ایک جگہ کےلیے (0.50 لاکھ میٹرک ٹن) رعایت سمجھوتے پر دستخط کیے گئے۔
  • پرائیویٹ سرمایہ کاری گارنٹی اسکیم (پی ای جی): پی ای جی اسکیم کے تحت جنوری 2020 سے اکتوبر 2020 کے درمیان 0.42 لاکھ میٹرک ٹن کی صلاحیت کی تعمیر کی گئی۔
  • سینٹرل سیکٹر اسکیم‘‘ذخیرہ اندوزی اور گودام’’ 2017-2022: ایف سی آئی کے ذریعے آراو منی پور کے تحت چوڑا چاند پور میں 2500 میٹرک ٹن کی صلاحیت کی تعمیر کی گئی ہے اور اسے استعمال میں لایا جارہا ہے۔
  • جنہے بوٹو(5000 میٹرک ٹن صلاحیت)، ناگالینڈ میں سینٹرل سیکٹر اسکیم ‘‘ذخیرہ اندوزی اور گودام’’ کے تحت جی ایم (آر)، ایف سی آئی کے ذریعے 24ستمبر 2020 کو 2.99 ایکڑ زمین پٹے پر لی گئی۔

14-سینٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن(سی ڈبلیو سی):

  • سی ڈبلیو سی مرحلہ وار طریقے سے سی سی ٹی وی نگرانی سسٹم لگانے میں مصروف ہے۔ اس سی سی ٹی وی نگرانی سسٹم کے تحت 387 مقامات کو پہلے ہی کوور کیا جاچکا ہے۔
  • آندھرا پردیش میں پہلے سے اعلان شدہ 23 مرکزی مال گوداموں کے علاوہ اب 14 مرکزی مال گوداموں کو لے کر اعلان کیا گیا ہے کہ وہ مارکیٹ سب یارڈ کے طور پر کام کریں گے اور تلنگانہ میں انہیں ای-نام سے جوڑا جائے گا۔
  • ہریانہ میں کسانوں کی پیداوار کی تجارت اور مارکیٹنگ  (فروغ  اور سہل کاری) قانون 2020 کے تحت 24 مال گوداموں کو کاروباری شعبے کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ پڈوچیری میں بھی 01 مال گودام کو کاروباری شعبے کے طور پر اعلان کیا گیا ہے۔
  • تری ووٹیور میں چلائی جارہی اکائی کی طرز پر توتی کورین میں بھی اکتوبر 2020 میں ڈائریکٹ پورٹ انٹری (ڈی پی ای) فیسلیٹی کا افتتاح کیا گیا۔
  • گوہاٹی علاقے کے تحت چار نئے مال گودام کھولے گئے۔(1) آسام کا اجرا اوپن یارڈ-8333 میٹرک ٹن (اوپن کنسٹرکشن)، (2)منی پور- بشنوپور-333 میٹرک ٹن (ہائیرڈ)، (3)منی پور –کھابے سوئی-2083 میٹرک ٹن(اوپن ہائیرڈ)، اور (4) گوہاٹی-جونائی-2334 میٹرک ٹن (ہائیرڈ)۔

15-سینٹرل ریل سائیڈ ویئر ہاؤس کمپنی لمیٹیڈ:

  • فتوہا(بہار)میں 20400 میٹرک ٹن کی ذخیرہ اندوزی والی صلاحیت ایک ساتھ جولائی مہینے میں اضافی ریل سائیڈ ویئر ہاؤس احاطہ (آرڈبلیو سی) کو کمیشن کیا گیا اور اس کا آپریشن شروع ہوچکا ہے۔ منچیسور (اوڈیشہ) میں 9500 میٹرک ٹن کی اسٹوریج صلاحیت والے آرڈبلیو سی کی تعمیر کا کام اکتوبر 2020 میں شروع ہوگیا تھا، جس کے ستمبر 2021 تک بن کر تیار ہوجانے کی امید ہے۔ گاندھی دھام (گجرات) میں 15000 میٹرک ٹن کی اسٹوریج صلاحیت کے اورسنکریل(مغربی بنگال) میں 13500 میٹرک ٹن صلاحیت کے ان دو ریل سائیڈ ویئر ہاؤس احاطوںکی تعمیر کی اجازت  ریلوے سے مل گئی ہے۔
  • آرڈبلیو سی شکور بستی میں 10 کنویئربیلٹ مشینوں کے لگنے کے ساتھ ہی  آپریشن کے میکانائیزیشن کا کام شروع ہوگیا ہے اور اس ویئر ہاؤس میں مشینوں کے ذریعے صفائی کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔
  • صارفین کے ‘کاروبار کرنے میں آسانی’ کے لیے ایچ ڈی ایف سی کے ذریعے ای-پیمنٹ گیٹ وے نافذ کیا گیا ہے۔ یہ تمام ادائیگی ان پیمنٹ گیٹ وے سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ تمام ادائیگی ڈیجیٹل موڈ سے بھی کی جارہی ہے۔
  • اروناچل پردیش میں سو فیصد مالی امداد کے ساتھ وہاں کے 03مقامات پر فارم گیٹ لاجسٹکس کے قیام کےلیے سی آر ڈبلیو سی کو ریاستی حکومت سے اجازت مل گئی ہے۔
  • انڈین کاٹن کارپوریشن کےلیے پوری طرح کمپریس کی ہوئی کپاس کی گانٹھوں کا ذخیرہ نومبر 2020 میں شروع ہوگیا، جس سے سی آر ڈبلیو سی کو اضافی مالیت مل رہی ہے۔

16-ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اور ریگولیٹری اتھارٹی

 

نمبر شمار

سرگرمی کا نام

01.01.2020 -07.12.2020

کے دوران حصولیابیاں

1

رجسٹر کیے گئے مال گوداموں کی تعداد

320

2

جاری ہوئی الیکٹرانک نیگوشیبل ویئر ہاؤس رسیدیں (ای-این ڈبلیو آر) کی تعداد

61895

3

ای-این ڈبلیو آر کے خلاف  اشیا کی مقدار

5.03 لاکھ ٹن

4

ای-این ڈبلیو آر کے تحت جمع اشیا کی قیمت

2429.5434 کروڑ روپے

5

ای-این ڈبلیو آرکے خلاف بینکوں کے ذریعے دیا گیا قرض

403.1365 کروڑ روپے

6

بیداری اور صلاحیت کی تعمیر کا پروگرام

 

A کسانوں کی بیداری کا پروگرام

 

i) ) آؤٹ ریچ پروگرام کے ذریعے  ہدف کے سامنے منعقد کسانوں کی بیداری پروگراموں کی تعداد

54

 

ii) ) ہدف کے برعکس تربیت یافتہ کسانوں/ تاجروں/ مل والوں کی تعداد

2700

b . مال گودام میں کام کرنے والوں کی  صلاحیت سازی  کا پروگرام

 

iii) ) ہدف کے برعکس منعقد صلاحیت سازی کے پروگراموں کی تعداد

21

 

iv) ) ہدف کے مخالف تربیت یافتہ مال گودام ملازمین/ گودام کے منیجروں کی تعداد

754

7

جن مال گودام والوں کے پاس 2000 میٹرک ٹن تک کی صلاحیت والے مال گودام ہیں، ان کے لیے ضمانت کی رقم کو ایک لاکھ روپے اور ای-این ڈبلیو آر قیمت کا تین فیصد سے گھٹا کر 50 ہزار روپے اور ای-این ڈبلیو آر قیمت کا تین فیصد کردیا گیا، جس میں 2000 میٹرک ٹن تک الگ الگ صلاحیتوں والے سلیب کے لیے ضمانت کی رقم پر مخصوص حدیں ہیں۔

ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اور ریگولیٹری اتھارٹی (ڈبلیو ڈی آر اے) کے یہاں ویئر ہاؤس کے رجسٹریشن کے لیے ضمانت کی رقم کی ضرورت کو ڈبلیو ڈی آر اے کے ذریعے 4 دسمبر 2020 کی تاریخ کے نوٹیفکیشن کے ساتھ کم کردیا گیا ہے۔

*********

م ن ۔ق ت۔  ت ع

U. No. 178




(Release ID: 1687033) Visitor Counter : 270