ارضیاتی سائنس کی وزارت

ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے 2020کے دوران ہندوستان کی آب وہواسے متعلق ایک اسٹیٹمنٹ جاری کیا


سال 2020سن 1901کے بعد سے آٹھواں سب سے گرم سال ریکارڈ کیاگیا
15سب سے گرم سالوں میں سے 12سال حالیہ 15برسوں کے دوران رہے ( 2006-2020)
گذشتہ دہائی (2001-2010/2011-2020)گذشتہ دہائی بھی ریکارڈ کے اعتبارسے سب سے گرم دہائی رہی
ایس ڈبلیو مانسون سیزن ( جون –ستمبر) کے دوران ملک میں مجموعی طورپر بارش معمول سے زیادہ رہی ( ایل پی اے کا 109فیصد )
202شمال مشرقی مانسون سیزن ( اکتوبر۔دسمبر) کے دوران ملک میں مجموعی طورپربارش معمول کے مطابق ہوئی (ایل پی اے کا 101فیصد )
2020کے دوران شمالی بحرہ ہند میں 5سمندری طوفان آئے ۔ یہ ہیں –سپرسمندری طوفان امپھان ، بہت زیادہ شدید سمندری طوفان نواراورگتی شدید سمندری طوفان نسارگا ، اور سمندری طوفان بریوی
ملک نے بہت زیادہ شدیدبارش ،سیلاب ، چٹانوں کے کھسکنے ، گرج چمک کے طوفان ، بجلی چمکنے اور سرد لہروغیرہ جیسے بہت زیادہ اثرہونے والے دیگر موسموں کابھی سامنا کیا

Posted On: 05 JAN 2021 10:03AM by PIB Delhi

ہندوستان کے محکمی موسمیات (آئی ایم ڈی ) کی موسمیات کی تحقیق اورخدمات ( سی آرایس ) نے 2020کے دوران ہندوستان کے موسم  سے متعلق ایک بیان جاری کیاہے ۔

خاص باتیں

2020کے دوران ہندوستان میں سالانہ زمینی سطح کا ہواکا درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہا۔سال کے دوران ملک میں زمینی سطح کا ہواکا درجہ حرارت اوسطاًمعمول سے زیادہ +0.29C رہا(1981- 2010کے اعداد وشمارپرمبنی ) سال 2020، 1901میں ملک گیرپیمانے پر منعقدہ ریکارڈ کے بعد سے اب تک کا آٹھواں سب سے گرم سال ریکارڈ کیاگیا۔البتہ یہ 2016کے دوران سب سے زیادہ گرم مشاہدے (  +0.7c  ) کے  مقابلے میں نسبتاکم رہا۔ مانسون اورمانسون سے قبل کے سیزنوں میں درجہ حرارت کی بے رابطگی ( اصل درجہ حرارت –معمول کا درجہ حرارت ) بالترتیب  +0.43c اور+0.53c رہی جو اس گرمی کا سبب بنی۔سردی کے دوران معمول کا درجہ حرارت بھی  +0.14c) کی بے بے رابطگی کے ساتھ معمول سے زیادہ ہی رہا۔ البتہ مانسون سے قبل کے سیزن میں درجہ حرارت معمول سے کم  (0.03c -)رہا۔

عالمی درمیانی سطحی درجہ حرارت 2020کے دوران بے ربط رہا( ڈبلیو ایم او ، عالمی موسم کی صورت حال کے مطابق جنوری سے اکتوبر) جو کہ  +1.2cرہاتھا۔ ( ذریعہ :)  https://public.wmo.int/en/our-mandate/climate/wmo-statement-state-of-global-climate). )

2020میں  ملک میں مجموعی سالانہ بارش طویل مدتی اوسط ( ایل پی اے )کا 109فیصد تھا جو کہ 1961-2010کے اعداد وشمارپرمبنی  ہے ۔ مجموعی طورپرملک میں مانسون سیزن کی بارش معمول سے زیادہ رہی اوریہ اپنے ایل پی اے کا 109رہا۔

درجہ حرارت

2020سالانہ درمیانی اراضی سطحی ہوائی درجہ حرارت ملک میں +0.29سینٹی گریڈ تھا جو کہ 1981-2010کی مدت کے اوسط سے زیادہ تھا۔ اس طرح 2020کو اس نے 1901سے ریکارڈ میں قائم گرم ترین  سالوں میں سے ایک سال بنادیا۔ ( تصویر۔1) تسلسل کاساتھ جو سب سے گرم پانچ سال رہے وہ یہ تھے :2016(+0.071سیلسیس )، 2009( +0.55سیلسیس )،2017(+0.541سیلسیس) ، 2010( +0.539ڈگری سیلسیس )اور 2015( +0.42ڈگری سیلسیس)۔یہ بات قابل ذکرہے کہ حالیہ 15گرم ترین سالو ںمیں سے 12سال  ( 2006-2020) کے دوران رہے ۔ گذشتہ دہائی (2001-2010/2011-2020)بھی 0.23ڈگری سیلسیس /0.34ڈگری سیلسیس کی بے ربطگی کے ساتھ ریکارڈ پرسب سے گرم دہائی رہی ۔ 1901-2020کے دوران ملک کا اوسطاسالانہ درمیانی درجہ حرارت 0.62ڈگری سیلسیس /100سال کا بڑھتاہوا رجحان ظاہرکرتاہے  ( تصویر-1)جس میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت) 0.99ڈگری سیلسیس /(100میں نمایاں بڑھنے کا رجحان نظرآتاہے اور کم سے کم درجہ حرارت میں نسبتاکم ہونے کارجحان ( برسوں (0.240C/100  سامنے آیاہے ۔

تمام سیزنوں کے دوران ملک کااوسطا سیزن کا درمیانی درجہ حرارت اوسط سے زیادہ رہاجو کہ مانسون سیزن میں نہیں تھا ۔ ملک میں ، مارچ اورجون کے علاوہ سال کے تمام مہینوں کے دوران اوسطاسالانہ درجہ حرارت  معمول کے مقابلے میں گرم رہاہے ۔

ستمبر کے دوران درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہوگیا(0.720C,، 1901کے بعد سے سب سے گرم )،  (0.94 تیسراسب سے گرم ) ، جولائی (0.56سیلسیس ، پانچواں سب سے گرم ) اوردسمبر ( 0.39ڈگری سیلسیس ، ساتواں سب سے گرم ۔

بارش

ملک میں سالانہ بارش 117.7سینٹی میٹرکے ( ایل پی اے) کے طویل مدتی اوسط کا 109فیصد رہی ۔ ملک میں سالانہ بارش کے روانگی کی فیصد کا وقتی سلسلہ ، مجموعی طورسے 1901کے بعد سے تصویر نمبر -2میں دکھایاگیاہے ۔ ایس ڈبلیو مانسون سیزن ( جون –ستمبر) کے دوران مجموعی طورپرملک میں ہونے والی بارس ، جو کہ ملک میں اصل بارش کا سیزن ہے ، معمول سے زیادہ رہی ( 88سینٹی میٹرکے ایل پی اے کا 109فیصد ) ۔ اس سیزن کے دوران ملک کے 4وسیع جغرافیائی خطوں کے مابین جن میں وسطی ہندوستان ، جنوبی کھاڑی اور مشرقی اورشمال مشرقی ہند وستان میں بالترتیب اپنے ایل پی اے کا  115فیصد ، 129فیصد اور106فیصد رہا جب کہ شمال مغربی ہندوستان میں اس کے ایل پی اے کا 84فیصد سیزن میں بارش درج کی گئی ۔

2020شمال مشرقی مانسون سیزن ، ( اکتوبر۔دسمبر) کے دوران ملک میں مجموعی طورپر بارش معمول کے مطابق رہی (ایل پی اے کا 101فیصد ) ۔جنوبی کھاڑی کے کلیدی خطے پر شمال مشرقی مانسون کے دوران موسمیاتی بارش بھی ( ایل پی اے کا 110فیصد )  نارمل رہی ( جس میں ساحلی آندھراپردیش ، رائل سیما ، تمل ناڈواورپوڈوچیری ، جنوبی مانسونی کرناٹک اور کیرالا کے 5ذیلی ڈویژن شامل ہیں ۔ اس کلیدی خطے کے تمام 5ذیلی ڈویژن میں کیرالاکے علاوہ زیادہ /معمول کی بارش ہوئی ۔

ہندوستان کے سمندروں میں ہواکے دباؤ والے طوفان

2020کے دوران شمال ہندوستان کے سمندرپر5سمندری طوفان تشکیل ہوئے ۔یہ ہیں سپرسمندری طوفان امپھان ، بہت زیادہ شدید سمندری طوفان نواراورگتی ، شدید سمندری طوفان نسارگااورسمندری طوفان بیوروی ۔ان میں سے نسارگااورگتی بحرہ عرب کے اوپرساکت ہوئے جب کہ باقی ماندہ تینوں سمندری طوفان یعنی امپھان ، نواراوربیوروی بنگال کی کھاڑی کے اوپرساکت ہوئے ۔ ان میں سے 5بہت زیادہ تباہ کن سمندری طوفان ، سپرسمندری اپمان مانسون سے پہلے سیزن میں تشکیل ہوئے ۔ 20مئی کو سندربن سے انھوں نے مغربی بنگال کے ساحل کو پارکرلیا۔ اس میں 40افراد اورتقریبا 4000مویشی خاص طورپرمغربی بنگال میں فوت ہوئے ۔ بہت زیادہ شدید سمندری طوفان نساگرا مانسون سیزن میں بنا اور اس نے 3جون کومہاراشٹرکاساحل پارکیا۔ اس طوفان میں مہاراشٹر4افراد ہلاک اور200سے زائد مویشی بھی مارے گئے ۔ باقی ماندہ تین سمندری طوفان یعنی نوار ، بیوروی اورگتی مانسون کے بعد کے سیزن کے دوران تشکیل ہوئے ۔ بہت زیادہ شدیدسمندری طوفان نوار نے تمل ناڈو اور پوڈوچیری کے ، پوڈوچیری کے شمال کے نزدیک ساحل کو پارکیااور تمل ناڈو اورآندھراپردیش میں 12افراد کی جان گئی جب کہ 10836مویشیوں کی جان گئی ۔سمندری طوفان بیوروی نے تمل ناڈو میں 9افراد کی جان لی جب کہ 200مویشی بھی مارے گئے  ۔بہت زیادہ شدید طوفان گتی نے صومالیہ کے ساحل پر اپنا تسلط بنایا ۔ یہ تمام موسمیاتی نظام اور ان کے اثرات اور دیگر کم دباو کے نظام کے باعث وسطی اور ہندوستان جزیرہ نما پربارش ہوئی ۔ سال کے دوران ان طوفانوں کے اعداد وشمار تصویر ۔3(اے ) اور3(بی ) میں دکھائے گئے ہیں ۔

بہت زیادہ اثراندازہونے والے موسمیاتی واقعات

ملک میں دیگر بہت زیادہ اثرکرنے والے موسمیاتی واقعات بھی پیش آئے ہیں جن میں بہت زیادہ شدید بارش ، سیلاب ، چٹانوں کا کھسکنا ، گرج چمک کے طوفان ، بجلی چمکنا، سرد ی کی لہر وغیرہ شامل ہیں( تصویر-4)ان میں سے چند درج ذیل یہ ہیں :فوت ہونے والوں کی جو تعداد بیان کی گئی ہے وہ میڈیااورسرکاری رپورٹوں پرمبنی ہے ۔

سال کے  دوران سب سے زیادہ متاثرہونے والے علاقوں میں بہاراوراترپردیش شامل ہیں جہاں 350سے زیادہ افراد کے فوت ہونے کی ہرایک ریاست سے خبرملی ہے جو کہ گرج چمک کے طوفان ، بجلی گرنے اورسرد لہرکے باعث ہوئی ہیں ۔

مانسون سے پہلے ، مانسون اور مانسون کے بعد سیزن کے دوران ملک کے مختلف حصوں سے 600سے زیادہ افراد کی موت ، شدید بارش اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں ہونے کی خبرملی ہے ۔ ان میں سے 129اموات آسام میں  ، 72کیرالا میں (خاص طورپر 7اگست کوچٹانیں کھسکنے سے کیرالاکے اڈّوکی ضلع میں منارکے پٹی مڈی مقام پر ایک ہی دن میں 65افراد کی اموات کی خبرملی تھی )، بہارسے 54، مہاراشٹرسے 50، اترپردیش سے 48اور ہماچل پردیش سے 38افراد کے لقمہ اجل بننے کی خبرملی ۔ گرج چمک کے ساتھ طوفان اوربجلی گرنے کے واقعات نے خبرہے کہ ملک کے مختلف حصوں سے 815افراد اپنی جان گنوابیٹھے ۔ ان میں سے بہارسے 280،اترپردیش سے 220، جھارکھنڈ سے 122، مدھیہ پردیش سے 72، مہاراشٹرسے 23 اور آندھراپردیش سے 20افراد کے جاں بحق ہونے کی خبریں موصول ہوئیں ۔ سرد لہر کی صورت حال  نے خاص طورپر جنوری کے مہینے میں ملک کے وسطی حصے کواپنی لپیٹ میں لیا جس کے باعث 150افراد اپنی جانیں گنوابیٹھیں ۔ ان اموات میں سے یکم جنوری کے ایک ہی دن میں، صرف اترپردیش میں ہی 88افراد کے فوت ہونے کی خبرآئی  جبکہ بہارسے 45اور جھارکھنڈ سے 16افراد کے مرنے کی خبرملی ۔

  2020کے دوران اہم بدترین موسمیاتی واقعات اور ان سے منسلک اموات  کی تفصیلات تصویرنمبر-4میں دکھائی گئی ہیں ۔

تفصیلات کے لئے برائے یہاں کلک کریں ۔

***********

 (م ن ۔   اع۔ع آ )

U-118


(Release ID: 1686254) Visitor Counter : 684