ارضیاتی سائنس کی وزارت

دہلی خطہ میں زلزلہ کی مانیٹرنگ اورزیرزمین ڈھانچوں کاخاکہ تیار کرنا قومی راجدھانی خطہ دہلی میں اپریل۔اگست 2020 کے دوران چار ہلکےزلزلے محسوس کئے گئے


ان تمام زلزلوں کا مرکز تین مختلف علاقوں یعنی شمال مشرق دہلی سرحد، روہتک (ہریانہ) کے 15 کلومیٹر جنوب مشرق اور فریدآباد (ہریانہ) کے 17 کلومیٹر مشرق میں رہاہے

زلزلوں سے ہونے والے نقصان کابالکل صحیح اندازہ لگانے کے لئے این سی ایس جیو فزیکل سروے مصنوعی سیاروں سے لی گئی تصویروں کا تجزیہ اور تشریح اور جیولوجیکل فیلڈ تحقیقات کرارہاہے

Posted On: 05 JAN 2021 9:59AM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،5جنوری:ارضیاتی سائنس کی وزارت کے زلزلہ پیمائی کے قومی مرکز( این سی ایس) کے مطابق :

قومی راجدھانی خطہ دہلی میں اپریل۔اگست 2020 کے دوران چار  ہلکےزلزلے محسوس کئے گئے، ان میں سے پہلا زلزلہ 3.5 شدت کا تھا جو 12 اپریل 2020 کو قومی راجدھانی خطہ دہلی کی شمال مشرق کی سرحد پر لوک ڈاؤن کے دوران محسوس کیا گیا۔ ان زلزلوں کے بعد  درجنوں ہلکے جھٹکے ( شدت 3.0 سے کم) ان میں  زلزلے کے بعد محسوس کئے جانے والے چند جھٹکے بھی شامل ہیں۔ ان تمام زلزلوں کو  زلزلہ پیمائی کے قومی نیٹ ورک این ایس این میں درج کیا گیا جس کا ا نتظام ارضیاتی کی سائنس کی وزارت کے زلزلہ پیمائی کے قومی مرکز این سی ایس کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ان تمام زلزلوں کا مرکز تین مختلف علاقوں یعنی شمال مشرق دہلی سرحد، روہتک (ہریانہ) کے 15 کلومیٹر جنوب مشرق اور فریدآباد (ہریانہ) کے 17 کلومیٹر مشرق میں  رہاہے۔

اسی سال 10 مئی 2020 کو آنےوالے 3.4 شدت کے دوسرے زلزلے کے بعد جلد ہی ارضیاتی سائنس کی وزارت نے  زلزلہ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لئے ماہرین کے ساتھ مفصل بات چیت کی اوریہ محسوس کیا گیا کہ دہلی اوراس کے آس پاس  زلزلہ پیمائی کے نیٹ ورک کو مستحکم کرتے ہوئے  اورزمین کے  نیچے کی ہلچل کاخاکہ تیار کرکے دہلی میں  زلزلہ لانے والی خصوصیات مثلاقدرتی خامی کاپتہ لگانا ضروری ہے۔ خامی کسی چٹان کے حجم کے تسلسل میں ایک رخنہ ہوتا ہے۔

پروگرا م کے مطابق این سی ایس نے درج ذیل سرگرمیاں شروع کی ہیں:

زلزلہ پیدا  کرنے والی وجوہات کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لئے زلزلوں اوران کے بعد محسوس کئے جانے و الے جھٹکوں کابالکل صحیح اندازہ کرنے کے لئے خطہ میں  معلوم خامیوں کے سلسلے میں کام کرنے کے لئے 11 عارضی اضافی اسٹیشن قائم کرتے ہوئے دہلی اور اس کے آس پاس زلزلہ پیمائی کے نیٹ ورک کو مستحکم کیا گیا۔ ان اسٹیشنوں سے قریب قریب ریئل ٹائم میں ڈاٹاموصول کیا جاتاہے اور اس کو خطہ میں  چھوٹے اورہلکے زلزلوں کی نشاندہی کے استعمال کیا جاتا ہے۔  توسیع شدہ نیٹ ورک نے زلزلے کے مرکز کی نشاندہی کو  کم و بیش 2 کلومیٹر کی صحت تک بہتر بنایا ہے۔

دہلی خطہ میں ایک جیولوجیکل سروے یعنی میگنیٹوٹیلرک (ایم ٹی) بھی کرایاجارہاہے۔  میگنیٹوٹیلرک ایک جیوفزیکل طریقہ کار ہے جس کا استعمال  زمین کے جیولوجیکل (زیرزمین)ڈھانچوں اور طریقہ کار کو سمجھنے کے لئے کیا جاتاہے۔ یہ پیمائشیں زلزلے کی تین بڑی وجوہات یعنی مہندر گڑھ-دہرادون فالٹ (ایم ڈی ایف)، سوہنا فالٹ (ایس ایف) اور متھرا فالٹ (ایم ایف) کے سلسلے میں کی جارہی ہے۔ ان پیمائشوں میں   ایسے سیال کی موجودگی کا پتہ لگایا جائے گا  جو عام طور پر زلزلوں کے امکان میں  اضافہ کرتاہے۔یہ سروے  واڈیہ ا نسٹی ٹیوٹ ا ٓف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ا یچ جی) دہرادون کے تعاون سے کرایا جارہا ہے۔  خامیوں کاپتہ لگانے کے لئے  مصنوعی سیارے سے لی گئی تصویروں  کے تجزیے اور تشریح اور جیولوجیکل فیلڈ تحقیقات بھی کرائی جارہی ہیں۔ ایم ٹی سروے کے نتائج کے ساتھ یہ معلومات زلزلہ سے ہونے وا لے نقصان کا صحیح صحیح اندازہ کرنے میں کارآمد ہوگی۔ اس معلومات کا استعمال عمارتوں، صنعتی اکائیوں اور اسپتالوں اوراسکولوں وغیرہ جیسے اہم ڈھانچوں کے  زلزلوں کے مقابلے  کے لئے ڈیزائن  کئے جانے میں بھی کیا جاسکتا ہے۔  یہ مطالعہ آئی آئی ٹی،کانپور کے تعاون سے این سی ایس  کے ذریعہ کرایا جارہا ہے۔

فیلڈ سروے اور جیوفزیکل اورجیولوجیکل سروے کےکام کاج مناسب رفتار سے چل رہاہے اور اس کے 31 مارچ 2021 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

 

***************

 

)م ن ۔ ا گ۔ف ر)

U-117



(Release ID: 1686230) Visitor Counter : 223