ریلوے کی وزارت
ہندوستانی ریلوے کے لیے یہ سال ‘‘عزم اورکامیابی کاسال’’رہا
بنیادی ڈھانچے کی ترقی،اختراع، نیٹ ورک کی صلاحیت کی توسیع، مال ڈھلائی میں وسعت اور شفافیت کےمعاملوں میں غیر معمولی اضافہ کا سال
ریلوے نے کووڈ کی چنوتی کا استعمال مستقبل کی ترقی اور مسافروں کے لیے سفر کی اگلی سطح کی بنیاد رکھنے کے موقع کے طور پر کیا
منصوبہ، انتظامی نظام اور کارروائیوں میں اہم تبدیلیوں کے ساتھ اگلے 30 برسوں کے لیے ترقی کی بنیاد رکھی
کووڈ کی چنوتی کا سیدھے مقابلہ کیا: ریلوے نے نیشنل سپلائی چین کوجاری رکھااور کووڈ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران تقریبا 6.3ملین مہاجرین کو گھر واپس بھیجا
ریل سے مال لانے لے جانے سے کووڈ کے بعد قومی اقتصادیات میں بہتری آئی
سال کے دوران آتم نربھر بھارت مشن کو بے پناہ حوصلہ افزائی حاصل ہوئی
ٹرینوں کو چلانے اوراسٹیشن کی ترقی میں پبلک- پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہوا
اس سال ریلوےکے انتطام اورآپریشن کے تمام شعبوں کے شفافیت کا آغاز کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال دیکھنے کو ملا
پہلی بار اپریل 2019 کے بعد سے ٹرین کے حادثات میں کسی مسافر کی موت نہیں ہوئی
Posted On:
26 DEC 2020 3:59PM by PIB Delhi
یہ سال ہندوستانی ریلوے کے لیے ‘‘عزم اورکامیابی کاسال’’رہا۔ وزیراعظم کی رہنمائی اور ان کے وژن کے تحت خوف زدہ کرنے والی اور غیر معمولی چنوتیوں کا سامنا کررہی ہندوستانی ریلوے نہ صرف نیشنل سپلائی چین کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہی بلکہ اس میں بیحد ناموافق حالات میں لاکھوں لوگوں کو ان کے گھر واپس بھیجا۔ ریلوے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اختراع، نیٹ ورک کی صلاحیت میں توسیع، مال ڈھلائی میں وسعت اور شفافیت کے معاملوں میں غیر معمولی اضافہ کرنے میں کامیاب رہی۔ ریلوے نے کووڈ چنوتی کا استعمال مستقبل کی ترقی اور مسافروں کے لیے سفر کی اگلی سطح کی بنیاد رکھنے کے موقع کے طور پر کیا ہے۔
عزت مآب وزیراعظم کے منتر‘‘اصلاح،کارکردگی اور تبدیلی’’ کے موافق اور ان کی یہ صلاح کہ ‘‘ بغیر کسی ہدف کے آگے بڑھنے کی بجائے بہتر ہوگا کہ ایک مشکل ہدف طے کرلیا جائے اور اسے حاصل کیا جائے’’، وزارت ریل نے آپریشن اور مینجمنٹ کے تمام شعبوں میں بنیادی تبدیلیوں کی شروعات کی۔اس دور میں کی گئی اصلاحات کی تفصیل نیچے دی جارہی ہے۔
قومی ریل اسکیم:2050تک سفر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مستقبل کی بنیاد رکھنا
سال 2050 تک کی سفر سے متعلق ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قومی ریل اسکیم (این آر پی)2030 تیار کی گئی تاکہ 2030 تک بنیادی ڈھانچوں کوتیار کیا جاسکے۔مال ڈھلائی میں ریلوے کی حصہ داری 40 فیصد سے زیادہ بڑھانے اور 2030 تک سفر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے این آر پی کی بنیاد پر ،2024 تک بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کے لیے ایک وژن دستاویز تیار کیا گیاہے۔وژن2024 دستاویز میں ترجیح والے تمام پروجیکٹوں کو ان کے پورا ہونے کی متعینہ تاریخوں اور وسائل کی تقسیم کے ساتھ دیا گیا ہے۔وژن 2024 کے تحت 14 ہزار کلو میٹر کے راستے پر متعدد پٹریاں بچھانے، مکمل ریلوے نیٹ ورک کی بجلی کاری، اہم راستوں پر رفتارکو تیز کرکے اسے 130 کلو میٹرفی گھنٹہ (کے ایم پی ایچ) اور 160 کے ایم پی ایچ کرنے(موجودہ رفتار تقریبا110کے ایم پی ایچ)، اہم کوئلہ رابطو ں اور بندرگاہ رابطوں کو پورا کرنے کی اسکیم بنائی گئی ہے۔ ترجیح والے ان پروجیکٹوں کے لیے اضافی رقم کا انتظام کرنے کے لیے غیر روایتی نظام تیار کیے گئے ہیں۔ انڈین ریلوے فائنانس کارپوریشن (آئی آر ایف سی)مناسب مدت کے اندر وسائل کا انتظام کررہا ہے اور پروجیکٹوں کو متعینہ مدت ختم ہونےسے پہلے پورا کرنے کا ہدف طے کیا جارہا ہے۔ ان ترجیحات والے پروجیکٹوں کواس طرح سےبنایا جارہا ہے کہ وہ قرض پر سود اور بنیادی رقم کی ادائیگی کے لیے ضروری نقدی فراہم کرکے مناسب منافع دیں گے۔ مسودہ اسکیم کو عوامی کردیا گیا ہے اور اب اسے تبصرے کے لیے مختلف وزارتوں کے درمیان گھمایا جارہا ہے۔ ریلوے کی وزارت کا مقصد اسکیم کو جلد از جلد حتمی شکل دینا ہے۔
پروجیکٹ کو عمل میں لانے اور تنظیمی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کے لیے وقت کی رفتار کے ساتھ اصلاح
ماضی میں ریلوے کو بڑی تعداد میں پروجیکٹوں پر لگنے والے کم وسائل کے سبب بہت زیادہ وقت اور لاگت بڑھنے اور تحویل اراضی اور دیگر منظوریوں جیسے پہلے سے ضروری کاموں کے پورا ہونے سےقبل پروجیکٹوں کو عمل میں لانے جیسی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑتا تھا۔ ریلوے میں بنیادی ڈھانچے کی کمی کے جمع پچھلے بقیہ کام کو پورا کرنے کے لیے رقم کی اخراجات کو 2014 کے بعد (پچھلی سطح سے تقریبا دوگنا) بہت زیادہ بڑھایا گیا ہے۔فنڈ کی تقسیم کے ساتھ ساتھ انتہائی اہم (58) اور اہم پروجیکٹوں (68) کی پہچان کی گئی اور انہیں ترجیح دی گئی۔کل ملاکر 146 پروجیکٹوں کو مال لانے لے جانے کے نظریے سے اہمیت کے طور پر پہچانا گیا ہے اور دیری میں بنیادی سبب کا تجزیہ کرنے کے بعد انہیں مقررہ وقت پر پورا کرنے کے لیے ترجیح کی بنیاد پررقم تقسیم کیا گیا ہے۔ تخمینہ اور پروجیکٹوں کی منظوری کے لیے فیصلہ لینے کے عمل اور اندازوں کومنظوری دی گئی ہے۔ ان پروجیکٹوں پر بھی توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہےجو آپریشن کی صلاحیت میں بہتری، نیٹ ورک کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ضروری ہے اور جہاں زمین اور ماحولیات سے متعلق منظوری سمیت تمام منظوری وغیرہ دستیاب ہیں۔
پیمانہ پر مبنی ایک ای پی سی دستاویز کو اپنایاگیا ہے۔ٹھیکہ کی عام شرطوں میں ترمیم کی گئی ہے اور علاقے میں انہیں زیادہ عملی بنانے کے لیے ان کی تجدیدکی گئی ہے۔ جلدی پورا ہونے کے لیے بونس کی شرط ، نقدی کی فراہمی کے طریقے اور بڑی کمپنیوں کے ذریعے جاری کیے گئے کریڈینشیل کی پہچان اور چھوٹے کاموں کے لیے کریڈینشیل کی درخواست نہیں کرنا ٹھیکے کے ترمیمی شرطوں میں شامل کیا گیا ہے۔فیصلہ کرنے میں تیزی لانے کے لیے جنرل منیجراور علاقے کے دیگر افسروں کی مدد کرنے کے لیے جنرل منیجر، منڈل ریل منیجر اور دیگر علاقائی اکائیوں کو ماڈل فہرست کے اختیارات کے توسط سے وسیع اختیارات سونپے گئے ہیں۔
شرمک اسپیشل چلانا:مخالف حالات میں امید کی ریل گاڑیاں
کووڈ-19وبائی مرض اور متعلقہ لاک ڈاؤن میں لاکھوں مہاجرین کی زندگی اورمعاش دونوں کو روک دیا تھا،ان میں سے بہت سے لوگ فورا اپنے گھروں اورگاؤں میں واپس جاناچاہتے تھے۔
اس ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے وزارت ریلوے کو حکم دیا کہ وہ الگ الگ ریاستی حکومتوں کے ساتھ تال میل قائم کرکے ایک ایمرجنسی ٹرین سروس کا انتظام کرے۔ پہلی شرمک اسپیشل ٹرین کو یکم مئی 2020 کو روانہ کیا گیاتھا۔
زیادہ تر ریل گاڑیاں اترپردیش (1726)اور بہار(1627 ) کے لیے چلائی گئیں۔ ریاستی حکومتوں کی درخواست کے جواب میں یکم مئی اور 31 اگست 2020 کے درمیان 4621 ٹرپ کے ذریعے 23 ریاستوں میں 63.15لاکھ مسافروں نے شرمک ایکسپریس سے سفر کیا۔
شرمک اسپیشل کوچلاتے وقت ریلوے کو مختلف چنوتیوں کاسامنا کرناپڑا پھر بھی سب سے بڑی چنوتی یہ تھی کہ سخت گرمی کے مہینوں کےدوران ملک کے کچھ سب سے گرم علاقوں سے ہوکر جانے والے 63.15 لاکھ مسافروں کو مناسب کھانا اور پانی دیاگیا۔ مثال کے طورپر داناپور ریلوے اسٹیشن نے کھانے کے کل 22.79 لاکھ پیکٹ فراہم کیے اور 1773 ٹرینوں میں سفرکرنے والے لوگوں کو 28.75 لاکھ پانی کی بوتلیں فراہم کیں۔اسی طرح مغربی ریلوے نے آئی آر سی ٹی سی کی مدد سے کھانے کے تقریبا 1.2 کروڑ پیکٹ اورپانی کی 1.5 کروڑ بوتلیں تقسیم کیں۔
کووڈ کی چنوتی بنیادی ڈھانچے کی اہم اور دیکھ بھال کے پروجیکٹوں کو پورا کرنے کا ایک موقع
کووڈ-19 وبائی مرض لاک ڈاؤن کے مدت کے دوران انڈین ریلوے کے ملازمین چنوتی کا سامنا کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے ایک بار پھر دکھائی دیا کہ وہ ناموافق حالات اور بحران کی حالات میں کام کرسکتے ہیں۔انڈین ریلوے نے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران ریلوے خدمات کم ہونے کے سبب آمدورفت کے بلاکوں کی دستیابی کے موقع کا فائدہ اٹھایا اور 350 سے زیادہ اہم اور طویل عرصے سے لٹکے ہوئے بڑے پلوں اور پٹریوں کو بنانے کاکام پورا کیا۔ان کاموں کا سیکورٹی کی صلاحیت پر اہم اثرپڑا۔ان میں سے کچھ کام کئی برسوں سے زیرالتوا تھے کیوں کہ آمدورفت کی بہتات کے سبب مناسب مقدار میں ٹریفک بلاک،عام کام کاجی حالات میں آمدورفت کے بلاک دستیاب نہیں کرائے جاسکتے تھے۔
قومی رابطے میں پیش رفت
- دسمبر 2022 تک اودھم پور-سری نگر-بارہ مولہ ریلوے کے رابطہ کا پروجیکٹ(یو ایس بی آر ایل)
- لمبائی :272 کلومیٹر: تیار161 کلومیٹر(کٹرہ بانیہال سیکشن پر کام باقی)
- 23 مارچ2023تک تمام شمال مشرقی ریاستوں کی راجدھانیاں (شلانگ کوچھوڑکر)
- تریپورہ میں 112کلومیٹر لمبی اگرتلہ-سب روم ریل لائن پوری
- لمبڈنگ سے ہوجئی تک 45 کلومیٹر لمبادوہری لائن کا پروجیکٹ پورا
- اکتوبر 2021 تک جدید پمبن پل
- دبھوئی-کیوڑیا پروجیکٹ مکمل: آپریشن جنوری 2021 میں شروع
- دسمبر2024 تک رشی کیش-کرن پریاگ لنک(125 کلومیٹر)
- چاردھام رابطے کے لیے ڈی پی آر تیار
ریلوے کی بجلی کاری اورمشن ہریالی میں تیزی
ہندوستان کو سبز ملک میں بدلنے کے لیے قومی ہدف کے ایک حصہ کے طور پر بجلی کاری کو اعلی ترجیح دی گئی ہے۔نومبر 2020 تک ٹریک کی لمبائی کا 66 فیصد بجلی کاری سے مکمل ہوچکاہے۔ ریلوے کا ہدف 2023 تک اپنے پورے براڈ گیج نیٹ ورک کی بجلی کاری کو پوراکرنا ہے۔
کووڈکا جھٹکا لگنے کے باوجود بجلی کاری کی رفتار کو 15-2014 میں 1176 کلومیٹر کی سطح سے 2019-2018 میں 5276 اور 2020-2019 میں 4378 کلومیٹر کی سطح سے بہت بڑھا دیا گیا ہے۔ایک بار پورا ہونے کے بعد انڈین ریلوے بیرون ملک سے حاصل کیے گئے ایندھن پر انحصار کے بغیر ملک میں پیدا ہونے والی بجلی کے ساتھ ٹرینوں کوچلانے کے لیے دنیا کے اہم ریلوے کے درمیان ایک مثالی حصولیابی حاصل کرے گا۔100 فیصد بجلی کاری کے بعد انڈین ریلوے کی ہرسال ایندھن /توانائی بل پر تخمینہ بچت تقریبا 14500کروڑ روپے ہوگی۔
انڈین ریلوے نے 2030 تک کاربن کا صفراخراج ہونے کا مشکل ہدف طے کیا ہے۔اس میں 2023 تک انڈین ریلوے کے نیٹ ورک کو پوری طرح سے بجلی سے لیس کرنے اور ریلوے کی املاک کا استعمال کرتے ہوئے قابل تجدیدتوانائی کی پیداوار کے لیے حوصلہ افزا ہدف شامل ہے۔
سووچھ ریل سووچھ بھارت اور سبز ریلوے کی سمت میں اٹھائے گئے قدم ہیں:
- سوفیصد کوچوں میں بائیو ٹوائلٹ
- اب 953 اسٹیشنوں پر لازمی میکانائزڈ صفائی کا انتظام
- 57میڈان انڈیا، 12ہزار ایچ پی الیکٹرک لوکوموٹیو سونپے
- 960ریلوے عمارتوں کی چھتوں پر 105.7میگاواٹ پاورکے سولر پلانٹ لگائےگئے
- 103.4میگاواٹ ونڈ پاورپلانٹ لگائےگئے
- سولرپاورسے ٹریکشن پاور کے لیے ابتدائی مرحلے کی شروعات
- 1.6جی ڈبلیو کے لیے ٹیندرکی کارروائی شروع
- 2030 تک 30جی ڈبلیو
مال ڈھلائی-بھارت کی بڑھتی اقتصادیات
- ریلوے نے نہ صرف روایتی شعبوں سے بلکہ نئے گاہکوں کو بھی اپنی جانب راغب کرنے کے لیے مال ڈھلائی کی توسیع کے لیے ایک جارحانہ گاہک پر مرکوز نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے ‘‘ترجیح کی بنیاد پر مال ڈھلائی’’ پالیسی اپنائی ہے۔
- ریلوے بورڈ، ژونل ریلوے اور ڈویژنل سطحوں پر بزنس ڈیولپمنٹ یونٹ(بی ڈی یو)قائم کیے گئے ہیں۔بی ڈی یو کی کثیر جہتی ٹیمیں دمدار لاگت، معیاراور ٹکاؤپن کے ساتھ مال ڈھلائی، ذخیرہ اور سامان فراہم کرکے نئے کاروبار کو راغب کرنے کے لیے صارفین تک پہنچ رہی ہیں۔بی ڈی یو نے ان صارفین سے نئے کاروبارکو راغب کرکے کئی ابتدائی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جنہوں نے ماضی میں کبھی ریل کا استعمال نہیں کیا تھا۔
- کوریئرسروس،ای کامرس کمپنیوں کو قابل اعتبار خدمات فراہم کرنے کے لیے ٹائم ٹیبل کے مطابق پارسل خدمات شروع کی گئی ہیں۔
- کسانوں کو بڑھی ہوئی رفتار اور کم لاگت کے ساتھ ملک بھر میں ان کی پیداوار بھیجنے کے لیے آٹھ کسان ریل سروس شروع کی گئی ہے۔
- مال گاڑیوں کی رفتار کو دوگنا کرنا: مال گاڑیوں کی رفتار ایک سال پہلے کے 24 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سطح سے تقریبا دوگنا ہوکر 46 کلو میٹر فی گھنٹہ کردی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ پیداوار بھیجنے میں آدھا وقت لگے گا۔
- ریلوے کے ساتھ صارفین کے تجربات کو بہتربنانے کے لیے بڑی تعداد میں مال کا کرایہ کم کرنے کی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ حال ہی میں ریلوے نے ‘‘پریمیم انڈینٹنگ’’ اسکیم کے ساتھ ساتھ ان صارفین کے لیے ایک راستہ شروع کیا جو اپنی ڈیلیوری کو ترجیح دیناچاہتے ہیں۔
- مال گاڑی میں حقیقی اصلاح اضافی شدہ مال ڈھلائی میں ابتدائی کامیابی نہیں ہے لیکن ریلوے بورڈ اور ریلوے کے وزیر کی سطح سمیت ہر سطح پر صارفین کے ساتھ مسلسل وابستگی کی روایت ہے۔اس کا مقصد اس روایت کو گہرائی سے لاگو کرنا ہے تاکہ صارفین کا اعتماد حاصل کرنا ایک عادت بن جائے۔
- ان تمام چیزوں کے ساتھ ریلوے کی مال ڈھلائی سے نومبر 2020 کے مہینے میں 109.68 ملین ٹن کی ریکارڈ ڈھلائی کرکے قابل ذکر حصولی کی ہے جو پچھلے سال اسی مدت میں کی گئی ڈھلائی کی یکساں مدت کے لیے لوڈنگ کے مقابلے 9فیصد زیادہ ہے۔ مال ڈھلائی زور شور سے جاری ہے۔
ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورغیرمعمولی رفتار سے پوراہورہا ہے
ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورغیرمعمولی رفتار سے پورے ہورہے ہیں جس سے بھارت میں مال کرایہ آپریشن کا طریقہ بدل جائےگا۔ یہ نہ صرف مال ڈھلائی کی لاگت کو کم کرنے جارہا ہے بلکہ اس پر ڈیجیٹل طریقےسے پوری نظر رکھی جاسکےگی۔
پہلے مرحلہ میں ڈی ایف ایف سی آئی ایل مغربی ڈی ایف سی (1504 کلو میٹر والا راستہ)اور مشرقی ڈی ایف سی (1856 کلو میٹر والا راستہ جس میں سون نگر-دنکنی بلاک کا پی پی پی بلاک شامل ہے)کی تعمیر کررہا ہے۔ای ڈی ایف سی لدھیانہ (پنجاب) کے نزدیک ساہنیوال سے شروع ہوکر پنجاب، ہریانہ،اترپردیش، بہار،جھارکھنڈ سے گزرکر مغربی بنگال کے دنکنی میں ختم ہونے والا ہے۔ مغربی گلیارہ جو اترپردیش کے دادری کو ممبئی میں جواہر لال نہرو بندرگاہ(جے این پی ٹی) سےجوڑنےوالا ہےڈبلیو ڈی ایف سی اور ای ڈی ایف سی (سون نگر-دنکنی پی پی پی حصے کو چھوڑکر) کے اترپردیش ،ہریانہ، راجستھان، گجرات اور مہاراشٹر سے ہوکر گزرے گا۔
بلاک کی اسپیڈ بڑھانا:
نئی دہلی –ممبئی اور نئی دہلی –ہاؤڑہ تک کا راستہ (160 کلومیٹر فی گھنٹہ)
- کابینہ کے ذریعہ اگست 2019 کو منظور 160 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتاربڑھانا
- منصوبہ پورا ہوا
- گہری اسکریننگ کا کام، گہرے ویب سوئچ، موڑوں کی دوبارہ تعمیر کے کام میں پیش رفت
- شمشی پینل کی فینسنگ کے لیے ٹیندرمطلوب
- ملک میں تیارٹی سی اے ایس سگنلنگ اور 2x25کلو واٹ ٹریکشن سسٹم
- سکیورٹی، اعلی رفتار اور اضافی لائن کی صلاحیت کے نتائج
- دسمبر2023 تک مکمل
گولڈن کواڈری لیٹرل(جی کیو)/گولڈن ڈائیگونل(جی ڈی) راستے(130کلومیٹر فی گھنٹہ)
- نئی دہلی-ممبئی اور نئی دہلی-ہاوڑہ کی پہلے ہی جدیدکاری
- بقیہ روٹوں کی جدید کاری جولائی 2021 تک کی جائے گی
- منصوبہ تیار کرلیاگیا ہے اور پٹری بچھانے اور سگنلنگ کاکام آخری مرحلے میں ہے۔
پی پی پی کے ساتھ مسافر ٹرین کےآپریشن کی نئی سروس
ریلوے اب مسافر ٹرین آپریشن کے لیے ایک پارٹنرشپ کا کام کررہا ہے۔ مجموعی سروس کے معیار اور آپریشن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہندوستانی ریلوے اب وابستگان کے ساتھ سرگرمی سے مصروف ہے اور پرائیویٹ صنعتوں کے ساتھ بات چیت شروع کررہا ہے۔اس کا مقصد مسافروں کے تجربے میں اصلاح کرنا اورجدید تکنیکوں اور پرائیویٹ سرمایہ کاریوں کو لانا ہے۔
پہلے مرحلہ میں راستوں کے 109بنیادی منزلوں (اوڈی) کے جوڑوں پر پی پی پی کےتوسط سے چلائی جانے والی 151 جدید مسافر ٹرینوں کو شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔اس سے پرائیویٹ شعبے کی 30 ہزارکروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔خواہشمند فریقوں سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور نومبر 2020 میں شارٹ لسٹ درخواستوں کو تجویز کی درخواست جاری کی گئی ہیں۔
کووڈ-19 کے دوران ریلوے کی خصوصی پہل
کووڈ-19وبائی مرض لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران انڈین ریلوے کے ملازمین چنوتی کا سامنا کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے ایک بار پھردکھادیا کہ وہ ناموافق اور بحران کے حالات میں بھی کام کرسکتے ہیں۔ملک بھر میں ضروری اشیا ، دوائیں،آلات اور سپلائی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے چوبیس گھنٹے مال گاڑیوں کی آمدورفت کے علاوہ ٹائم ٹیبل کے مطابق چلنےوالی پارسل ٹرینیں اورکسان ریل چلانے جیسی کئی نئی پہل شروع کرنے، 24 کلومیٹر فی گھنٹے سے مال گاڑیوں کی رفتار کو 46 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے دو گنا کرنے کے ساتھ پچھلے سال انڈین ریلوے کے ملازمین نے لاک ڈاؤن کے مدت کے دوران ریل گاڑیوں کے آپریشن میں کمی ہونے سے ٹریفک بلاک کی دستیابی کے موقع کافائدہ اٹھایا اور 350 سے زیادہ اہم اور طویل عرصے سے زیر التوا پلوں کو بنانے اور پٹریاں بچھانے کا کام کیا ۔اس سے ریلوے کی آپریشن کی صلاحیت پر بڑا اثرہوا۔ ان میں سے کچھ کام کئی برسوں سے زیرالتوا تھےکیوں کہ آمدورفت کی بہتات کے سبب مناسب مقدار میں ٹریفک بلاک عام کام کاجی حالات میں دستیاب نہیں کرائے جاسکتے تھے۔
اقتصادی اصلاحات :
آئی آر ایف سی اور وزارت ریل نے ریلوے کی بجلی کاری کے پروجیکٹوں کے لیے 750 ملین ڈالر (تقریبا5267کروڑروپے)کے برابر قرض کی سہولت کے لیے ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کے ساتھ ایک معاہدہ کیاہے۔
آئی آر ایف سی انڈین ریلوے کے لیے سب سے زیادہ مقابلہ جاتی شرحوں اور شرطوں پر پیسہ کا انتظام کرنے کے لیے اپنے کریڈٹ فوٹ فولیو میں لگاتار تنوع پیدا کرتا ہے۔آئی آر ایف سی نے اپنے یورومیڈیم ٹرم نوٹ (ای ایم ٹی این) پروگرام کو گلوبل میڈیم ٹرم نوٹ(جی ایم ٹی این) پروگرام میں اپ گریڈ کیا جس نے 144 اے /آرای جی ایس روٹ کے تحت اپنے بانڈ پہلے جاری کرنے کی سہولت فراہم کی۔جی ایم ٹی این پروگرام کے تحت بانڈس کو 10 سال اور 30 سال کی میعاد کے ساتھ 700 ملین امریکی ڈالر اور 300 ملین امریکی ڈالرز کے دو مراحل میں جاری کیا گیاتھاجوبالترتیب 3.249فیصد(بینچ مارک یو ایس ٹریزری پلس 160بی پی ایس) اور 3.95فیصد(بینچ مارک یو ایس ٹریزری پلس 184 بی پی ایس) کے کوپن لیے ہوئے تھے۔آئی آر ایف سی کے ذریعہ موصول کوپن 2020 کے دوران جاری کرنے والوں میں سب سے کم ہے۔اس کے علاوہ ہندوستانی سی پی ایس ای کے ذریعہ تیس سالہ جاری کرناپہلا معاملہ ہے۔
ریلوے کو موصولہ ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولت کے لیے سی آئی آر ایس کے ذریعہ ایک ای رسید سسٹم (ایم ای آر ایس )پورٹل تیارکیاگیا ہے۔ یہ منصوبہ تمام انڈین ریلوے پر لاگو کیا گیا ہے اور آپریشن گائیڈلائنس جون 2020 میں جاری کیے گئے ہیں۔ پورٹل پوری طرح سے انجیئنرنگ ڈپارٹمنٹ لینڈ ایسیٹس مینجمنٹ سسٹم (ایل اے ایم ایس)کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس نے ریلوے کو ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لیز فیس ، وے لیز فیس حاصل کرنے کےقابل بنایا ہے۔ مالیاتی محکموں سے منظوری ملنے کے بعد اسپیشل کووڈ-19 پارسل ٹرینوں کے لیے ریلوے صارفین سے آن لائن ادائیگی قبول کرنے لیے ایم ای آرایس بھی تیار کیا گیا ہے۔یہ ڈیجیٹل ادائیگی کی حوصلہ افزائی کرنے کی سرکار کی پہل کے مطابق ہوگا اور رسیدوں کی تیزی سے اور شفاف طریقےسے آڈیٹنگ کو لاگو کرے گا۔
ای پی او اسکیم کا نفاذ:پنشن کی ادائیگی کرنے والے بینکوں کو پنشن کی ادائیگی کے احکام کو حقیقی ٹرانس میشن میں دیری کو روکنے کے لیے ای-پی پی او کے ایک منصوبہ کو نافذ کیا گیا ہے جس میں پی پی او کو ایس ایف ٹی پی موڈ کے ذریعہ بینکوں کے سسٹم میں بھیجا جارہا ہے۔پی پی او حقیقی ٹرانس میشن میں دیری کو کم کرتا ہے۔آئی پی اے ایس پر ای-پی پی او کا ایک نیا ورژن (ڈیجیٹل دستخط کا ترمیم شدہ طریقہ) نافذ کیاگیا ہے۔ای-پی پی او کے نئے ورژن کے مطابق، سی آر آئی ایس بینک کے سرورکے متعلقہ مرکزی پنشن پروسیسنگ سسٹم (سی پی پی سی) میں انکرپٹیڈ ای-پی پی او فائل (زپڈ)کو بھیجے گا۔بینک فائل رسیدوں کا انتظار کیے بغیر ان ای-پی پی او پر کارروائی کرسکتے ہیں۔یہ نظام ریٹائرمنٹ کے اگلے مہینے سے پنشن شروع کرنے کو یقینی بناتا ہے۔
آگے کا راستہ
ریلوے ملک کی ترقی کے سفر کا انجن بننے کے لیے لگاتار کام کررہا ہے۔پچھلے 6 سالوں میں ریلوے نے نظاموں، کارروائیوں اور بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری کے لیے کوشش کی ہے۔ریلوے نیو انڈیا کی بڑھتی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ایک ماہر، مستحکم ،کفایتی،مسافروں کا ایک جدید محرک اور اعلی پیمانوں کی مال ڈھلائی فراہم کرنے کے لیے پابندعہد ہے۔
******
م ن۔ق ت۔ج ا
U-NO.73
(Release ID: 1685952)
Visitor Counter : 651