وزارت دفاع

ڈی آر ڈی او نے یوم تاسیس منایا

Posted On: 01 JAN 2021 5:52PM by PIB Delhi

نئی دہلی یکم  جنوری 2021:ڈی آر ڈی او نے آج اپنی تشکیل کا 63 واں یوم تاسیس منایا۔  ڈی ڈی آر اینڈ ڈی کے سکریٹری اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر جی ستیش ریڈی نے وزیر دفاع  جناب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور انہیں آکاش میزائل سسٹم کا نمونہ پیش کیا، جسے حال ہی میں برآمد کی منظوری دیگئی ہے۔ اس موقع پر ڈی آر ڈی او کے  چیئرمین نے ڈی آر ڈیز اور ڈی آر ڈی او کے صدر دفتر کے ڈائریکٹرجنرلوں اور ڈائریکٹروں کے ساتھ  ڈی آر ڈی او بھون میں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو گلہائے عقیدت پیش کئے۔

دفاعی شعبے میں تحقیقی کام کو بڑھانے کے لئے محض 10 لیبارٹریوں کے ساتھ ڈی آر ڈی او کو 1958 میں قائم کیا گیا تھا اور اسے ہندوستانی مسلح افواج کے لئے جدید دفاعی ٹکنالوجی کی ڈیزائننگ اور تیاری کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ آج  ڈی آر ڈی او ایک سے زیادہ جدید فوجی ٹکنالوجی کے شعبوں میں سرگرم عمل ہے۔ ان میں ایروناٹکس ، اسلحہ سازی ، جنگی گاڑیاں ، برقی آلات ، آلہ سازی ، انجینئرنگ سسٹم ، میزائل، ساز و سامان، بحری نظام، جدید کمپیوٹر کاری، کسی بھی کی نقل کی تیاری، سائبر، لائف سائنس اور دیگر دفاعی ٹیکنالوجیاں شامل ہیں۔

ڈی آر ڈی او برادرای سے خطاب کرتے ہوئے  ڈی آر ڈی او کے چیئرمین نے  ڈی آر ڈی او ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے حق میں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعات سے بھر پور ایک سال گزر گیا ہے اورایک نیا سال شروع ہونے کو ہے اس لئے سائنسداں قوم کیلئے جدت طرازی اور تخلیق میں جٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آر ڈی او کی کاوشوں نے دفاع کے معاملے میں ہندوستان کی خود انحصاری کو لمبی چھلانگ لگانے کا موقع دیا ہے اور اس طرح آتم نربھر بھارت کے رخ پر اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

انہوں نے 2021 کے لئے ایکسپورٹ کو ڈی آر ڈی او کی سرگرمی کا محور قرار دیا اور بتایا کہ ڈی آر ڈی او ٹکنالوجیز پر مبنی بہت سی مصنوعات پہلے ہی ڈی پی ایس یو اور انڈسٹری کے ذریعہ بر آمد کی جا چکی ہیں۔ ڈی آر ڈی او  ہندوستانی مسلح افواج کی ضروریات پوری کرنے کے لئے اہم دفاعی ٹکنالوجی اور مصنوعات تیار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2020 میں ، ڈی آر ڈی او نے بہت سے سنگ میل طے کئے۔ ان میں ایل سی اے نیوی کی جہاز کی آئی این ایس وکرمادتیہ پر لینڈنگ ، ہائپرسونک ٹکنالوجی مظاہرے والی وہیکل (ایچ ایس ٹی ڈی وی) ، کوانٹم کیک ڈسٹری بیوشن (کیو کے ڈی) اور کوانٹم ٹیکنالوجی کے شعبے میں کیو آر این جی پیش رفت ،  لیزر گائیڈ اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل (اے ٹی جی ایم) ، سپرسونک میزائل اسسٹڈ ریلیز آف ٹارپیڈو (اسمارٹ) ، اینٹی ریڈیئشن میزائل (این جی اے آر ایم) ، پنکا راکٹ سسٹم کا بہتر ورژن ، کوئیک ری ایکشن سطح سے ائیر میزائل (کیو آر ایس اے ایم) ، ایم آر ایس اے ایم کا ابتدائی آغاز ، 5.56 x 30 ملی میٹر والا جوائنٹ وینچر پروٹیکٹو کاربائن (جے وی پی سی) اور بہت سے دوسرے سنگ میل شامل ہیں۔

انہوں نے کووڈ وبائی امراض کے دوران ڈی آر ڈی او کی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ڈی آر ڈی او کی تقریباً40  لیبارٹریوں نے ہندستان میں کووڈ 19 عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے مصنوعات اور ٹکنالوجیوں کو تیار کرنے کے لئے 50 سے زیادہ ٹکنالوجی اور 100 سے زیادہ مصنوعات جنگی سطح پرتیار کیں۔

ان میں پی پی ای کٹس ، سینیٹائزرز ، ماسک ، مبنی بر یووی ڈس انفیکشن سسٹم ، جرمی کلین اور وینٹی لیٹر کے وہ اہم حصے شامل تھے جن کی وجہ سے بہت ہی کم وقت میں ملک میں وینٹیلیٹر تیار ہونے لگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی آر ڈی او نے بنیادی طبی خدمات کو تقویت بخشنے کے لئے ریکارڈ وقت میں دہلی ، پٹنہ اور مظفر پور میں کووڈ کے لئے مخصوص تین اسپتال قائم کئے۔

علاوہ ازیں  کووڈ جانچ کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کے لئے مختلف مقامات پر کووڈ 19 اسکریننگ اور آر اینڈ ڈی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی خاطر موبائل وائرولوجی ریسرچ اور تشخیصی لیبارٹری (ایم وی آر ڈی ایل ) تیار کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ترقی میں مختلف اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ معاملات کو موثر اور آسان بنانے کے لئے نئی پالیسیاں وضع کی گئیں اور طریق عمل شروع کئے گئے۔

ڈی آر ڈی او نے اپنی بنیاد کو مزید مضبوط بنانے، تکنیکی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، دفاعی نظام کی ترقی اور دفاعی ٹکنالوجی میں بہتری کے لئے نیز کم سے کم وقت میں نظام کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئےبھی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔

ڈی آر ڈی او سائنسدانوں اور دیگر تمام اہلکاروں کو  یوزر ٹرائل کے لئے مسلح افواج کے ساتھ قریبی رابطہ کاری میں کام  کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کے لئے بہت سے اہداف طے کئے۔ انہوں نے ڈی آر ڈی او کے اہم  پروگراموں جیسے ہائپرسونک کروز میزائل ، ایڈوانس میڈیم کامبیٹ ایئرکرافٹ (اے ایم سی اے) ، نیو جنریشن ایم بی ٹی ، بے پائلٹ جنگی ایئر وہیکل ، ترقییافتہ این اے ای ڈبلیو اینڈ سی ایس، ایل سی اے ایم کےIIاور بہت سسٹم کے بارے میں بات کی۔

اپنی تقریر میں انہوں نے  ڈی آر ڈی او سائنسدانوں پر زور دیا  کہ وہ سائبر سیکیورٹی ، خلائی اور مصنوعی ذہانت سمیت آئندہ نسل کی ضروریات پر توجہ دیں۔

ڈی آر ڈی او میں دستیاب بے پناہ صلاحیت دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں صنعتوں کی ترقی کو ہمیشہ مہمیز لگاتی رہی ہے۔

انہوں نے ہندستان کو دفاعی شعبے میں خود انحصار بنانے کے لئے تعلیمی اداروں ، آر اینڈ ڈی تنظیموں اور صنعت کو جدید اور مستقبل کی ٹیکنالوجیز کے محاذ پر مل کر کام کرنے کی ضرورت اجاگر کی۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد ایس ایم ای اور ایم ایس ایم ای ادارے تمام ڈی آر ڈی پروجکٹوں کے لئے سب سسٹم میں چھوٹی چھوٹی چیزیں فراہم کررہے ہیں۔ ان کی پرورش ڈی آر ڈی او نے ہی کی ہے۔ اب وہ تمام نئی پیشرفتوں میں شراکت دار بن گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی آر ڈی او نے اسٹارٹ اپ کے لئے ایک مقابلہ "ڈیر ٹو ڈریم" منعقد کرایا اور متعلقین میں بہت ہی جوش و خروش پایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری افواج کے لئے جدید مصنوعات تیار کرنے کے لئے ہر سال کم از کم 30 اسٹارٹ اپ کی مدد کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی آر ڈی او کو چاہئے کہ وہ علمی ماہرین کے ساتھ طویل مدتی تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششیں کرے اور ملک میں دستیاب تعلیمی مہارت کو بروئے کار لانے اور ان کے ساتھ ہم آہنگی کو بڑھائے۔

ڈی آر ڈی او کو اپلائیڈ تحقیق اور ترجمہ جاتی تحقیق پر توجہ دینی چاہئے اور پھر اپلائیڈ تحقیق سے پروٹو ٹائپ بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ صنعت کو ان ٹکنالوجیوں کو اپنانے اور ضروری بنیادی ڈھانچہ رکھنے کا متحمل  ہونا چاہئے اور مستقل معیار کے ساتھ اس میں رفتہ رفتہ مارکیٹ رخی اضافہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے تیزتر انڈکشن کے لئے دستاویزی اور پیداورای عمل پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ڈی آر ڈی او کی طرف سے  صنعت کو فعال بنانے اور دفاعی تحقیقی و ترقی کیلئے نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے رخ پر بہت سارے نئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

ڈی آر ڈی او چیئرمین نے وینڈر رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لئے ایک آن لائن انڈسٹری پارٹنر رجسٹریشن ماڈیول بھی شروع کیا۔ انہوں نے "گردش کرنے والے مصنوعی سیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مواصلاتی ٹیکنالوجی کی ترقی کے امور" پر ڈی آر ڈی او مونوگراف کے علاوہ  ڈی آر ڈی او لیبارٹریوں میں لائف میپائریڈ کیمیکلز اور گیسوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے ماحولیاتی حفاظتی دستی اور رہنما خطوط بھی جاری کئے۔

****

م ن ۔ ر ف- س ا   

U: 39



(Release ID: 1685738) Visitor Counter : 244