کامرس اور صنعت کی وزارتہ

اختتام 2020- محکمہ کامرس، وزارت کامرس و صنعت


ان اشیاپر پابندی عائد کردی گئی جن کی تیاری اندرون ملک ہونے کی صلاحیتیں جیسے کہ اگربتی، نئے نیومیٹک ٹایر، پاورٹیلر اور آلات اور رنگین ٹیلی ویزن سیٹ

176 پروڈکٹ لائنوں (49.9 ارب ڈالر کی مالیت) کے لئے تکنیکی ضوابط کی تشکیل اور 371 مصنوعات کے لئے تکنیکی ضوبط کی تشکیل تیاری کے مرحلے میں

کسی بھی تحقیقات کو مکمل کرنے کے لئے اوسطا وقت کو 2018-19 اوراس سے قبل کے برسوں کے دوران 281 دنوں سے کم کرکے 2019-20 میں 234
دن کردیا گیا
فولاد کی درآمدات کے لئے پہلے سے معلومات فراہم کرنے کے فولاد برآمداتی نگرانی نظام نافذ

ہندوستان، کووڈ19 کی مدت کے دوران دنیا کی فارمیسی بن گیا۔ ہندوستان نے عالمی پیمانے پر 114 ممالک کو ہائیڈروکسی کلوروکوئین فراہم کی۔

جی ای ایم پورٹل پر ، 30 دسمبر 2020 تک 74552 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے مجموعی لین دین کئے گئے۔ اس میں 17 لاکھ 60 ہزار مصنوعات فہرست میں ہیں، 9 لاکھ فروخت کنندگان اور خدمت فراہم کرنے والے ہیں

الیکٹرانک گورنینس اور تجارتی سہولیات کے ذریعہ وسیع ترکاروبار کرنے کی آسانی

Posted On: 30 DEC 2020 5:08PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،30دسمبر:سال 2020 کے دوران کامرس کے محکمہ کی بڑی کامیابیاں درج ذیل ہیں:

1-کووڈ19 کے دوران برآمد کاروں کے لئے راحت

  • بیرونی تجارتی پالیسی کو 31 مارچ 2021 تک توسیع دی گئی۔
  • اڈوانس اتھورائزیشن کی مدت میں 6 مہینے کی توسیع دی گئی۔
  • برآمداتی ذمہ داری کی مدت میں 6 ماہ کا اضافہ۔
  • ایمرجنسی قرضہ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ا یس)، جس میں 3 لاکھ کروڑ روپے کی گنجائش ہے، اب 100 فیصد قرضہ گارنٹی اور کولیٹرل آزاد خود کار قرضے برائے ایم ایس ایم ایز کے لئے ہے۔
  • ایم ایس ایم ایز میں حصص کی صلاحیت کے لئے فنڈ آف فنڈز اور  رعایتی قرضوں سے کسانوں کے لئے اضافی حمایت۔

2- دنیا کو طبی فراہمی کے لئے ہندوستان ایک سپلائر کے طور پر (کووڈ-19 کے دوران )

  • ڈی جی ایف ٹی نے ملک کے اندر باقاعدہ فراہمی کو یقینی بنانے کی غرض سے حساس  طبی اشیا کی برامداتی اور درامداتی، دونوں پالیسیوں کو مربوط کیا۔
  • ہندوستان نے عالمی پیمانے پر تقریبا 114 ممالک کو ہائیڈروکسی کلوروکوین کی  تقریبا 45 ٹن اور 400 ملین گولیاں فراہم کیں۔
  • 24 ممالک کو تقریبا 96 ملین گولیوں کی پیراسیٹامول، 0.4 ملین سسپنشن آئی پی، 0.8 ملین بوتلیں اور 270 میٹرک ٹن مختلف شکلوں میں فراہم کیں۔  اسی کے ساتھ ساتھ 57 ممالک کو دیگرلازمی اشیا کی فراہمی کی گئی۔

3- الیکٹرانک گورنینس اور تجارتی سہولیت کے ذریعہ کاروبار کرنے کی وسیع تر آسانی۔

  •  اوریجن کاترجیحاتی سرٹیفکیٹ برائے الیکٹرانک پلیٹ فارم  جاری کیا گیا۔ مختلف ایف ٹی اے ساجھیدار ممالک کو  ای- سی او او ایس کو قبول کرنے کی دعوت دی گئی اور  آج کی تاریخ تک 1.3 لاکھ سی او او  ایس  ای –پلیٹ فارم کے لئے جاری کئے جاچکے ہیں۔
  • ایڈوانس  اتھورائزیشن اور ای پی سی جی جیسے ڈیوٹی مستثنی  اتھورائزیشن کو  غیردستاویزاتی بنایا گیا اور اب  کسٹم کو ،ڈجیٹلی انکرپٹیڈ  اتھورائزیشن کااعداد وشمار خودکارطورپر ترسیل ہوجاتا ہے۔
  • ایم ای آئی ایس برآمداتی فوائد، رئیل ٹائم میں  فیس لیس،  خود کار منظوری کے عوامل کے ذریعہ جاری کئے گئے  اور  ڈیوٹی کریڈٹ اسکرپس کے رضاکارانہ ای-ٹرانسفر کے لئے ایک آن لائن موڈول کے ساتھ منسلک کردیئے گئے۔
  • فولاد کی درآمدات کے لئے ایڈوانس معلومات کے لئے  فولاد کی درآمداتی نگرانی نظام (ایس آئی ایم ایس) کو نافذ کیا گیا۔
  • المونیم، تانبا، جوتے، فرنیچر، کاغذ، کھیل کود کی اشیا، جم کے آلات وغیرہ کے لئے  درآمداتی نگرانی نظام (آئی ایم ایس) تیار کیا جارہا ہے۔
  • ای – آئی ای سی (درآمداتی برآمداتی کوڈ) کی 24x7 خود کار  ترسیل۔

4- غیر ضروری درآمدات میں کمی کرنا۔

  • سونا اور چاندی، بایوایندھن، اگربتی، نئے نیومیٹک ٹایر، پاورٹیلر اور آلات اور رنگین ٹیلی ویزن سیٹ وغیرہ جیسی چیزوں کی  تیاری کے لئے اندرون ملک صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی غرض سے اندرون ملک صلاحیت سے تیار ہونے والی اشیا پر  پابندی عائد کردی گئی۔
  • کٹ فلاور، قدرتی ربر وغیرہ جیسی اشیا کی درآمدات کو  بندرگاہ جاتی پابندی نافذ کرکے  حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ  کھلونے اورایل ای ڈی مصنوعات  نیز ایل ای ڈی موڈولس کے لئے ڈی سی یا اے سی  فراہم کرنے کے کنٹرول گئیر، اب  اے سی کی برآمدات کے بی آئی ایس معیارات کے مطابق ہونے چاہئیں جس میں  ٹھنڈک پیدا کرنے والے اور تحریر نیز چھپائی والے کاغذ کے بڑے اسٹاکس پر پابندی لگادی گئی ہے۔
  • 01-04-2020 سے  30-12-2020کی مدت کے دوران ڈی جی ٹی آر نے  45 اینٹی-ڈمپنگ تحقیقات کاآغاز کیا، 4 ڈیوٹی سے متعلق تحقیقات اور ایک  تحفظاتی تحقیقات کا آغاز کیا اور  اس مدت کے دوران 11 تحقیقات میں  حاصل ابتدائی نتائج جاری کئے گئے ۔

5- تکنیکی ضابطوں (ٹی آر) اور کیو سی او  کو اختیار کرنا۔

  • 176 پروڈکٹ لائنوں (49.9 ارب ڈالر کی مالیت) کے لئے تکنیکی ضوابط کی تشکیل اور 371 مصنوعات کے لئے تکنیکی ضوبط کی تشکیل تیاری کے مرحلے میں۔
  • درآمدات کی بنیاد پر ڈی او سی نے 71 ایچ ایس  این کی شناخت کی ہے۔ ان میں سے  کیو سی او  نے 22 کے لئے نوٹیفائی کیا جبکہ 13 زیر غور ہیں نیز باقیماندہ ایچ ایس این  کوڈ سے متعلق کیو سی او  قابل عمل نہیں۔

6-سرکاری ای-مارکیٹ پلیس کے ساتھ سرکاری خرید کو  نئی شکل( جی ا ی ایم)

  • خوانچہ فروشوں کو  واضح موقع اور کاروبار کے لئے راہ فراہم کرتے ہوئے شفاف سرکاری خریداری کو فروغ دیا جارہا ہے۔
  • جی ای ایم پورٹل پر  مجموعی لین دین کی قدر، 30 دسمبر 2020 کو 74552 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی ۔ 17 لاکھ 60000 ہزار مصنوعات فہرست میں ہیں،  9 لاکھ فروخت کنندگان اور خدمات فراہم کرانے و الے نیز  11543 مصنوعاتی زمرے جی ای ایم پر موجود ہیں۔

7- خصوصی اقتصادی زون۔

  • ایس ای زیڈ ضابطے 2006 کی ترمیم بتاریخ 31 دسمبر 2019 میں ضابطہ 53 اے شامل کیا گیا۔ یہ ترمیم ان اکائیوں کو  استثنیٰ فراہم کرے گی جوکسی   بین الاقوامی مالیاتی خدماتی مرکز (آئی ایف ایس سی )میں  قائم ہیں ۔ یہ انہیں  ایس ای زیڈ ضابطوں کے ضابط 53 میں بیان کردہ شرط ‘‘ کل زرمبادلہ کی  کمائی’’سے استثنیٰ فراہم کرتی ہے۔
  • ایس ای زیڈ ضابطے بتاریخ 23 اکتوبر 2020 کے ضابطے 24 (3) میں ترمیم: کسٹم اور مرکزی ایکسائز ڈیوٹیز کے نقد واپسی کے ضابطے 2017 کے تحت نقد رقم کی واپسی اور دیگر فوائد کے لئے ایک گنجائش تیار کی گئی ہے  جو کہ  ڈی ٹی اے سے ایف ٹی ڈبلیو زیڈ میں غیر ملکی سپلائرس کو فراہمی کے معاملے میں اس صورت میں قابل قبول ہوگی جبکہ  غیر ملکی سپلائر  ڈی ٹی اے کو بیرون مک کرنسی میں ادائیگی کرے۔
  • کووڈ مخصوص ضروری اقدامات اور طریقہ کار ۔
  • ترقیاتی کمشنروں کو ، لیٹرآف اپروول (ایل او اے)، اجازت نامہ(ایل او پی) اور دیگر اجازتوں میں  توسیع فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی جنہیں  مقررہ وقت کے طریقہ کار کے الیکٹرانک موڈ میں  کیا جانا چاہئے۔
  • ماسک، سنیٹائزر، گاؤن اور دیگر  تحفظاتی مصنوعات نیز  آلات  جیسی لازمی اشیا کی تیاری کےمعاملےمیں وسیع  بینڈنگ کے لئے ترقیاتی کمشنروں کو اختیارات دیئے گئے۔

8- تجارتی اصلاح کے لئے  تیز رفتار طریقہ کار

  • اندرون ملک صنعتوں کے ذریعہ عذرداریوں کی فائلنگ کی سہولیت فراہم کرنے کی غرض سے، اینٹی –ڈمپنگ تحقیقات کے لئے  ای-فائلنگ کی سہولیت کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔
  • اے ڈی، سی وی ڈی، اس جی ضابطوں میں  ترمیم کو 20 فروری 2020 کو  نوٹیفائی کردیا گیا۔
  •  اے آر ٹی آئی ایس ( ہندوستانی صنعت اور دیگر شراکت داروں کے لئے تجارت میں اصلاحات کاایپلی کیشن )کے عنوان سے  آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے ، اس کامقصد تجارتی اصلاحات کے لئے آن لائن  درخواستوں کی فائلنگ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔  اے آر ٹی آئی ایس کے ذریعہ 31 درخواستیں فائل کی گئی ہیں۔
  • ستمبر 2019 سے ڈی جی ٹی آر میں ہیلپ ڈیسک کام کررہی ہے، اس کا مقصد  خصوصی طور پر ایم ایس ای شعبے میں  اندرون ملک صنعت کو مد ددینا  ہے۔ کسی  اینٹی –ڈمپنگ تحقیقات کو شروع کرنے کے لئے  دیئے جانے و الے اوسط وقت کی مدت کو 2018-19میں  43 دنوں سے کم کرکے 2019-20میں  33 دن کردیا گیا جبکہ  کسی تحقیقات کو مکمل کرنے کی اوسط مدت  کو  2018-19میں 281 دنوں اورسابقہ برسوں میں 400 دنوں سے کم کرکے 2019-20 میں 234 دن کردیا گیا۔

9- برآمداتی قرضے، بیمے اور ایم اے آئی امداد کی زیادہ صلاحیت۔

  • رواں مالی برس کے دوران ای سی جی سی میں 390 کروڑ روپے کا سرمایہ لگایا گیا۔
  •  مارکیٹ رسائی اقدامات کے تحت  122.42 کروڑ روپے کی امداد فراہم کرائی گئی ہے۔
  • جنوری –نومبر کے دوران  ای سی جی سی نے 449.531 کروڑ روپے کی برآمدات کی مدد کی،  پریمیم میں 899 کروڑ روپے کمائے،  14050 خریدار وں کا اضافہ کیا، 8449 پالیسیاں جاری کیں اور 646.72 کروڑ روپے کے دعووں کا نپٹارا کیا۔
  • جنوری-نومبر2020 کے دوران  قومی برآمداتی بیمہ  اکاؤنٹ کے تحت  برآمدات کی  امداد شدہ  رقم کی قدر 168.17 کروڑ روپے اور  بیمے کے کور کی رقم 1803.15 کروڑ روپے جاری کی گئی۔

10- باہمی تجارت کو فروغ

  • یوروپی یونین: 15 جولائی 2020 کو  15 ویں ہندوستان- یوروپی یونین سربراہ کانفرنس  ورچوؤلی منعقد کی گئی جس میں  ہندوستان  کے  وزیراعظم  اور  یوروپی کمیشن کے صدر نے نمائندگی کی۔ اس سربراہ کانفرنس میں  قائدین نے ‘‘ہندوستان-یوروپی یونین جامع ساجھیداری:2025 کے لئے ایک روڈ میپ’’ کو منظور کیا جس کا مقصد آئندہ پانچ برسوں میں ہندوستان اوریوروپی یونین  کے درمیان تعاون کو راہنمائی فراہم کرنا ہے۔
  • انڈونیشیا:سی آئی ایم اور انڈونیشیا کے وزیرتجار ت کے درمیان ایک باہمی میٹنگ نئی دہلی میں 20 فروری 2020 کو منعقد کی گئی۔ اس میٹنگ میں  گاڑیوں کے شعبے، زرعی شعبے( مویشیوں کے گوشت کے کوٹے کامعاملہ، ڈیری پلانٹوں کے زیر التوا منظوری، مرچوں پر درآمداتی پابندیاں، چاول سے متعلق   امتیازی شرح کا معاملہ، چینی کے تجزیہ کے یکساں طریقہ کار کے لئے بین الاقوامی کمیشن (آئی سی یو ایم ایس اے) لیول آف شوگر)، ادویہ، ٹیکسٹائل وغیرہ جیسے معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
  • ماریشش: اشیا کی تجارت اور خدمات کی تجارت کے لئے ہندوستان- ماریشش جامع اقتصادی تعاون اور ساجھیداری  سمجھوتہ، سی ای سی پی اے پر مذاکرات مکمل کرلئے گئے ہیں۔  یہ سمجھوتہ اپنے حتمی مراحل میں ہے۔
  • امریکہ:  کووڈ-19 کے باعث ہندوستان اورامریکہ کے درمیان تجارت اور تعاون میں اضافہ ہوا اور  ہندوستان نے 24 اے پی آئیز اور ہائیڈروسی کلوروکوین پر برآمداتی پابندیوں میں راحت دینے جیسے اقدامات کئے۔  امریکہ کی تین کمپنیاں اس وقت اپنی ہم پیشہ ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ ہندوستان میں کووڈ -19 ویکسین کی وسیع پیمانہ پر پیداوار کرنے میں مشغول ہیں۔
  • کویت:سی آئی ایم اور کویت کے کامرس اور صنعت کے وزیر، عزت مآب جناب خالد ناصر الرودان کے درمیان ایک ورچول میٹنگ 21 جولائی 2020 کو منعقد ہوئی۔ شراکت داروں (لائن وزارتیں اور ای پی سیز ) کے ساتھ وسیع تر  تبادلہ خیال کے بعد ، ہندوستان- ماریشش سی ای سی پی اے کے تحت  رول آف اوریجن/ مصنوعات مخصوص ضابطوں پر نظرثانی کی گئی تاکہ ان میں ضروری  اضافہ اور تخفیف کرکے اوربہتر بنایاجائے۔
  • برطانیہ: 24 جولائی 2020 کو  ہندوستان – برطانیہ مشترکہ اقتصادی اور تجارتی کمیٹی (جے ای ٹی سی او) کی 14 ویں میٹنگ منعقد ہوئی جس میں فریقین نے  اس روڈ میپ کے ایک حصہ کے طور پر وسیع تر تجارتی ساجھیداری کے تئیں عزم کااظہار کیا جو کہ مستقبل کے ایف ٹی اے تک رہنمائی کرے گا نیز فریقین نے خوراک اورمشروبات کے شعبے ،اعداد وشمار کے مسائل وغیرہ جیسے دیگر بہت سے عام معاملات میں تعاون پر بھی اتفاق کیا۔
  • مغربی افریقہ:  صنعت و تجار ت کے پی ایچ ڈی چیمبر (پی ایچ ڈی سی سی آئی) نے 19 سے 20 نومبر کے دوران ‘‘ ہندوستان –مغربی افریقہ سربراہ کانفرنس اور فروخت کنندگان، خریدار میٹ 2020’’ میٹنگ کا ورچول انعقاد کیا۔  اس میٹنگ میں بنیادی طور پر زراعت اور ڈبہ بند خوراک، صحت دیکھ بھال اور فارما، توانائی بنیادی ڈھانچہ، آئی سی ٹی اور ٹیلی مواصلات ، ملبوسات وغیرہ جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
  • عمان:  ہندوستان- عمان مشترکہ کمیشن میٹنگ  کا 9واں اجلاس 19 اکتوبر 2020 کو ہوا۔ دونوں فریقین نے  کان کنی ، معیارات اور موسمیات، مالیاتی انٹلی جنس، ثقافتی تبادلے اور معلوماتی ٹکنالوجی کے شعبوں میں مفاہمت ناموں (ایم او یو)  کی پیش رفت کا جائزہ لیا اورانہیں مہم جویانہ  پیمانے پر پایہ تکمیل تک پہنچانے سے اتفاق کیا۔

11- کثیر رخی تجارتی اقدامات  نیز واقعات

  • برکس : روس کے زیر صدارت   جی سی ای ٹی آئی کی تین میٹنگیں  (23، 24 اور25) بالترتیب فروری، اپریل اور جولائی 2020 میں منعقد کی گئی۔ ایک طرف  23 ویں میٹنگ 26 فروری 2020 کو  جسمانی طور پر ماسکو میں منعقد ہوئی تھی تو دوسری جانب 24ویں  اور 25 ویں میٹنگیں کووڈ-19 وبا کے باعث ورچولی منعقد کی گئیں۔  23 جولائی 2020 کو ورچولی منعقدہ 10 ویں برکس تجارتی وزرا کی میٹنگ میں ہندوستانی وفد کی قیادت  کامرس اور تجارت کے وزیر نے کی تھی۔
  •  شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او): 2020 کے دوران  ہندوستان سربراہان مملکت کی کونسل کا چیئرمین ہے۔  ہندوستان میں  کامرس اور صنعت کے وزیر کے زیرقیادت 28 ا کتوبر 2020 کو  ایس سی او رکن ممالک کے  بیرونی اقتصادی اور بیرونی تجارتی کارروائیوں کے لئے ذمہ دار وزراء کی ایک ورچول میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔

12- تجارت سے متعلق بنیادی ڈھانچے اور لوجسٹک کو استحکام۔

  • ہندوستان، عالمی بینک کی ایز آف ڈوئنگ بزنس کی رپورٹ میں  2019 میں 77 ویں درجہ سے  کئی سیڑھیاں چرھ کر 2020 میں 63 ویں پائیدان پر پہنچ گیا۔
  •  بہتر بندرگاہ جاتی کمیونٹی نظام1x (پی سی ایس 1x) نظام تمام بڑی بندرگاہوں پر متعارف کرایا گیا۔
  • تمام ایگزم کارگومیں سے صد فیصد کو اب کنٹینروں کو آر ایف آئی ڈی ٹیگنگ کے ذریعہ ٹریک اور ٹریس کیا جاسکتا ہے۔
  • کسٹم کلیئرنس کو پریشانی سے پاک مشق کے بنانے کے لئے ‘‘ٹیورینٹ کسٹمز’’ کو نافذ کردیا گیا ہے۔
  • تمام بڑی بندرگاہوں پر متحرک ایکسرے اسکینر نصب کئے جارہے ہیں ۔
  • تمام ٹول پلازہ پر وقت کی بربادی کو کم کرنے کے لئے ٹول  جمع کرنے کا لازمی الیکٹرانک نظام (فاسٹیگ)۔
  • برآمداتی اسکیم کے لئے تجارتی بنیادی ڈھانچہ (ٹی آئی ا ی ایس)  کے تحت ابھی تک تمام 40 پروجیکٹوں کو منظوری دے دی گئی ہے جن میں سے 8 پروجیکٹ مکمل ہوگئے ہیں۔

13-زراعتی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے زراعتی برآمدات کی پالیسی کا نفاذ

  • سرکار نے زراعتی برآمداتی پالیسی (اے ای پی) کو نافذ کرنے کے سمت میں بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ 16 ریاستوں نے ریاست مخصوص ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی ہے۔ 20 ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام ایک علاقہ میں  ریاستی سطح کی  نگرانی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔  اے ا ی پی کے تحت شناخت کردہ  43 پیداواری اضلاع کے کلسٹرمیں سے 23 میں کلسٹر سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
  • برآمدات کے لئے زرعی شعبہ سے  10 اعلیٰ مصنوعات اور 20 امکانی مصنوعات کی شناخت کی گئی ہے۔
  • اے پی ای ڈی اے نے بھی ملک گیر زرعی برآمداتی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے 60 ہندوستانی مشنوں کو مصروف کیا ہے۔  اس طرح تجزیہ شدہ مواقع کو تجارتی اداروں اور برآمد کاروں کے ساتھ ساجھا کیاگیا ہے۔
  • ایس پی او ، کوآپریٹیوز کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لئے کسانوں کا رابطہ پورٹل شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد برآمد کاروں کے ساتھ تبادلہ خیال کرناہے، اورآج کی تاریخ تک 2340 ایس پی او /ایس پی سی اور 1830 برآمد کار اندراج کرچکے ہیں۔
  •  وارانسی سے تازہ سبزیوں اور آم نیز چندولی سے کالے چاول کی برآمدات پہلی مرتبہ کی گئی۔دوسری پیداوار کی بھی برآمدات کی گئی جن میں ناگپور سے سنترے، پھینی اور آنند پور سے کیلا اورلکھنؤ سے آم وغیرہ شامل ہیں۔ 
  • لازمی اشیا کی برآمدات میں نمایاں اضافہ درج ہواہے جس میں غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں 105.20 فیصد ، چینی میں 60.75 فیصد، گیہوں 356.86 فیصد، سبزیوں کے تیل میں 216.11 فیصد، د الوں میں 27.33 فیصد اور دیگراناج میں 154.68 فیصد کااضافہ سامنے آیا ہے جو کہ اپریل سے نومبر 2020 کی مدت کے دوران اور گزشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں ہے۔

14-شجرکاری کا شعبہ

  • ربڑ: فروری 2020 میں ہندوستان کے ربڑ کے تحقیقاتی ادارے( آر آر آئی آئی) نے بہت زیادہ پیداوار اور ٹھنڈ سے  ہم آہنگ ہونے والی خاص طور پر شمال مشرق کے لئے ایک نئی ربڑ تیار کی ہے۔  آر آرآئی آئی نے 2020 میں  ربڑ مصنوعات کی نشوونما کے مرکز کی شروعات کی گئی۔
  • مسالہ جات: 2020 کے درمیان مسالوں کے بورڈ کے ذریعہ شروع کردہ پروجیکٹ درج ذیل ہیں:عالمی مسالہ جات کی تنظیم کے ساتھ تعاون میں قومی پائیدار مسالہ جات کا پروگرام ، کرناٹک اورآندھراپردیش میں  عالمی ماحولیاتی فنڈ پروجیکٹ،  زراعتی برآمداتی پالیسی کے مطابق مسالہ جاتی کی برآمدات کو دوگناکرنے اور کیو سی آئی کے ساتھ شراکت داری سے آئی  این ڈی جی اے پی سرٹیفکیشن کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا۔
  • چائے: آسام کے جورہٹ ضلع میں  متبادل پی- کامرس نیلامی پلیٹ فارم  (ایم –جنکشن) قائم کیا گیا ہے۔  اس کا مقصد مرکزی وئیر ہاؤسنگ اورلوجسٹک جیسی اقداری خدمات فراہم کرنا ہے۔ 2020-21(اپریل-نومبر) کے لئے  چائے کی نیلامی کی اوسط  215.90 روپے فی کلو رہی جو کہ پچھلے سال اسی مدت کے مقابلے میں 69.97 فی کلو (47.95 فیصد) کااضافہ ہے۔ اس سے  ہری پتیوں کی زیادہ قیمت حاصل کرنے میں چھوٹے چاپے پیداوار کرنے و الوں کو مدد ملی ہے۔
  • کافی:  کافی بورڈ نے  ایک ا ٹل انکیوبیشن سینٹر-مرکزی کافی تحقیقاتی ادارہ – ترقیات کے لئے مرکز۔ یہ نیتی آیوگ کے اٹل اختراعی مشن کے تحت قائم کیا گیا۔

15- شعبہ مخصوص

  • چمڑا: کووڈ-19 وبا کے باوجود ، چمڑے، چمڑے کی مصنوعات اور جوتے کی صنعت نے  اپریل-نومبر2019 کے مقابلے   اپریل-نومبر2020کے دوران ڈالر کی قدر میں 63.5فیصد برآمداتی کارکردگی کامظاہرہ کیا ہے۔  چمڑے میں  98 فیصد یونٹوں کے بارے میں ایم ایس ایم ای کی تفصیلات میں احیا کی وجہ سے  چمڑے کی مصنوعات اور جوتوں کا شعبہ ایم ایس ایم ای کے تحت آگیا ہے (اس سے قبل 92 فیصد)۔ نظرثانی شدہ تیار چمڑے کے ضابطوں کو نوٹیفائی کیا گیا ۔ اس کا مقصد  عالمی منڈی میں نئی طرح کے چمڑے کی برآمدات اور تیار چمڑے کی برآمدات کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
  • کیمیکلزاور پیٹروکیمیکلز اپریل سے نومبر 2020 کی مدت کے دوران  مختلف  مصنوعاتی گروپوں نیز پینلز نے برآمدات میں نمایاں مثبت شرح ریکارڈ کی ہے۔ ان میں  تھوک معدنیات اور ابرق(30 فیصد)، اوسین اور گلیٹن (10 فیصد)، انسانی بالوں کی مصنوعات  (16.3فیصد)،  ضروری تیل (8.9 فیصد) ، پیڑ اورپیڑوں کے حصے (25 فیصد)،  منجمد سبزیاں، آئل کیک اور دیگر(12 فیصد)،  شیلاک  اور لاک پر مبنی مصنوعات (253 فیصد) شامل ہے۔
  • ٹیکسٹائل: چند مہینے کے عرصہ میں ہی ہندوستان ذاتی حفاظتی آلات  (پی پی ای) کٹز کو تیار کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا۔ پی پی ای اور ماسک کی ملک میں بڑھتی ہوئی پیداوار کے تناظر میں اور ان اشیا کے لئے صورتحال کے تحت بڑھتے ہوئے عالمی مطالبے کی وجہ سے پی پی ای میڈیکل کی اشیا اور ماسک کی برآمدات کی اجازت دی گئی ہے۔
  • جواہرات اورجویلری: جواہرات اورجویلری کے  برآمد کاروں کو  راحت فراہم کرنے کی غرض سے ، کووڈ-19 وبا کے  باعث برآمد کاروں  کو درپیش مسائل کو متعلقہ  حکام کے سامنے رکھا گیا ان میں ڈی جی   ایف ٹی ، آر بی آئی اور وزارت خزانہ شامل ہیں  تاکہ ان کا بروقت حل حاصل کیا جاسکے۔ آر بی آئی نے برآمد کاروں کو ریلائزیشن  کی مدت میں توسیع دیتے ہوئے اسے 9 مہینے سے بڑھا کر برآمدات کے لئے 15 مہینے تک کردیا جو کہ 31 جولائی 2020 تک رہی۔
  • انجینئرنگ: انجینئرنگ کی ایم ایس ایم ایز کے لئے  فولاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے برآمد کی جانے والی اسٹیل کی  واضح قیمت پر  ہندوستان کی انجینئرنگ کی برآمداتی ترقیاتی کونسل  (ای ای پی سی )  اور فولاد پیدا کرنے والوں کے ساتھ  تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ ای ای پی سی کے ایم ایس ایم ای ارکان کو برآمداتی واضح قیمت پر اسٹیل کی فراہمی کو   یقینی بنایاجاسکے۔  اس سلسلے میں  معیاری آپریٹنگ ضابطہ جاری کیا گیا۔

16- ہندوستان  کی تجارتی فروغ کی تنظیم  (آئی ٹی پی او)

  • جدید نمائش اور کنوینشن کی صنعت کی  ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے آئی ٹی پی او نے  پرگتی میدان  کو ایک عالمی درجہ کی علامتی  بین ا لاقوامی نمائش  اور کنوینشن کے مرکز(آئی ای سی سی)  کے طور پر دوبارہ تیار کرنے کے ایک میگاپروجیکٹ کی شروعات کی ہے جو کہ نئے ہندوستان کی ایک منفرد علامت بنے گا اور  عالمی درجہ کے جدید ایم آئی سی ای بنیادی ڈھانچوں کے زمرے میں ملک کی ساخت کو بہتربنائے گا۔یہ پروجیکٹ اکتوبر2020 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ (سوائے ہال نمبر اے 6 کے جو کہ  مارچ 2022 تک کا وقت لے سکتاہے)۔

کامرس اور صنعت کی وزارت کی کامیابی سے متعلق ایک بک لیٹ درج ذیل سائٹ پر دستیاب ہے۔

https://dipp.gov.in/whats-new/achievements-ministry-commerce-and-industry.

 

 

 

***************

 

 

)م ن ۔ ا ع۔ف ر)

U-8567



(Release ID: 1685087) Visitor Counter : 182