سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سگمیہ بھارت ابھیان کی نفاذی حکمت عملیاں، دیوانگجوں کے لئے تکنیکی رسائی کو فروغ اور اقتصادی طور پر پیش رفت کرنے والے ٹیکنالوجی حل فراہم کرے گی، جس سے ’قابل رسائی ہندوستان – با اختیار ہندوستان‘ کا خواب حقیقت کا روپ دھارے گا: آئی آئی ایس ایف – 2020 میں ’ امدادی ٹیکنالوجیوں اور دیوانگجان سے متعلق کنکلیو‘ میں مقررین

Posted On: 25 DEC 2020 3:10PM by PIB Delhi

آئی آئی ایس ایف - 2020

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030QE9.jpg

نئی دہلی،25؍دسمبر،

 امدادی ٹیکنالوجیوں اور  دیوانگجان سے متعلق کنکلیو

چھٹا ہندوستانی بین الاقوامی سائنسی میلہ (آئی آئی ایس ایف)،  ’ خود کفیل ہندوستان اور عالمی بہبود کے لئے سائنس‘ کے  موضوع پر مبنی ہے۔ ایک یکساں شمولیتی شرح نمو کے لئے  مجموعی  ترقیاتی عمل میں دیوانگجان کو  اصل دھارے میں لانے کے لئے،  لچک دار ،  قابل حصول اور  بقائے باہمی  ایک اہم  کردار ادا کرتے ہیں۔  سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے تحقیق اور ترقیاتی  پروگراموں سمیت  سرکار کے ذریعے کئے گئے  بہت سے اقدامات  کے بعد  تحقیق  اور  ترقی  کی  رفتار کو ،  بدلتی ہوئی  جغرافیائی  تبدیلیوں کے تناظر میں  امدادی ٹیکنالوجیوں کے شعبے میں مزید  رفتار  بخشنے کی ضرورت ہے، جو کہ  جسمانی طور پر  معذور  بڑی تعداد میں افراد  کی  رہنمائی کریں گے۔

امدادی ٹیکنالوجیوں اور  دیوانگجان سے متعلق   کنکلیو کا دوسرا ایڈیشن  منعقد ہوا، جس کا  موضوع تھا ’’خود کفالت کے لئے سائنس، ٹیکنالوجی اور  اختراعات  کے ذریعے  دیوانگجان کو با اختیار بنانا‘‘۔ اس کنکلیو میں  امدادی ٹیکنالوجیوں کی اقداری سلسلے میں مختلف  شراکت داروں کو یکجا کیا گیا، جیسے کہ محققین  ،سائنس داں،  انجینئر، کلنک چلانے والے،  اختراع کار، پالیسی ساز،  صنعت کار اور اسٹارٹ اپ،  سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں، صنعتیں، صلاح کار کے ساتھ ساتھ  دیوانگجان اور  ان کے دیکھ بھال کرنے والے شامل ہیں، جس کا مقصد  ہندوستان میں ایک  خود کفیل  امدادی  ٹیکنالوجی ایکو نظام کی تیاری  میں  درپیش  چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

اس تقریب کا افتتاح  سماجی انصاف  اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت نے کیا۔ اس دو روزہ تبادلہ خیال میں  حل کے بارے میں  تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہی نہیں بلکہ امدادی ٹولس ،  ٹیکنالوجیوں اور تکنیکوں سے  متعلق  فعال تحقیق و ترقی  کے لئے  موجودہ مسائل پر  تبادلہ  خیال کرنے کا  ایک  عام پلیٹ فارم فراہم کرا یا، جس کا مقصد  دیوانگجان میں   لچک پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ  دیوانگجان کو با اختیار بنانے کے لئے ایک خود کفیل تحقیق و ترقی کا  ایکو نظام  وضع کرنا تھا۔

اس موقع پر  مختلف موضوعات پر  مذاکرات  اور  پینل تبادلہ خیالات کئے گئے، جن میں  ہندوستان میں امدادی ٹیکنالوجی ایکو نظام،  آزادانہ روز مرہ  زندگی گزارنے،  تعلیم اور  مہارت کی فروغ،  روز گار  کی اہلیت وغیرہ جیسے موضوع شامل ہیں۔ اس  میں  خواتین ، شمال مشرقی ریاستوں، رواں وبا کے دوران درپیش چیلنجوں اور  خود کفالت کے لئے  اندرون ملک تیار کردہ امدادی  آلات  کی فروخت کے لئے ضرورت پر  خصوصی حوالے دیئے گئے۔ اس موقع پر طلباء کے ذریعے پوسٹر کی نمائش کے علاوہ ایک ورچوئل ایکسپو نیز  نمائش بھی  منعقد کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004KLGB.jpg

اس موقع پر 200 سے زیادہ شرکاء نے شرکت کی جس میں محققین ، سائنس داں اور ٹیکنالوجی کے ماہر ،  یوزر گروپ، صنعت ، کلینک چلانے والے اور طبی پریکٹس کرنے والے، غیر سرکاری تنظیموں اور سرکار کے نمائندگان نے  دیوانگجان کی  ادھوری ضرورتوں  کو  پورا کرنے پر  تبادلہ خیال کیا اور  مسائل کو حل کرنے کے لئے اختراعی رسائیوں کو اختیار کرنے پر زور دیا۔ شرکاء نے امید ظاہر کی کہ سفارشات سے  امدادی ٹیکنالوجیوں سے لیس  شمولیاتی ترقی ، مرکزی مصنوعاتی  ڈیزائن اور  فروغ میں یوزر مرکوز میں مختلف  ساجھیداریوں کے رول اور ذمہ داریوں، تحقیق اور  عمل کی رسائی، استعمال اور  شمولیت  کے درمیان  وسیع تر تعاون کی حوصلہ افزائی اور  اس پر عمل کرنا نیز  یوزر کے لازمی  شمولیت کے ساتھ  تحقیق کرنے کا  خواب حقیقت کا رنگ  اختیار کرے گا۔ انہوں نے  کہ وسیع تر تناظر میں سفارشات  نہ صرف سگمیہ بھارت ابھاین کی  نفاذی حکمت عملیوں کو تسلیم کرنے  بلکہ ’قابل رسائی ہندوستان – با اختیار ہندوستان ‘ کے  خواب کو حقیقت کا روپ دینے میں دیوانگجن کے لئے  تکنیکی  طور پر آسان  اور  اقتصادی طور پر کامیاب  ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ حل  بھی سامنے لائیں گی۔

عالمی تناظر میں  یہ  تبادلہ خیال  معاشرے کے ان  فعال  شرکتی ارکان کے طور پر دیوانگجان کی  شرکت اور انہیں تسلیم کرنے کے باب کھولیں گے، جنہیں  معذوریت  کی وجہ سے پائیدار فروغ کے مقاصد کے لئے  2030  ایجنڈا  کو  حاصل کرنے میں   کسی طرح کے  امتیاز کا سامنا نہیں ہونا چاہئے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن- ا ع - ق ر)

U-8496



(Release ID: 1684378) Visitor Counter : 196