سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی آئی ایس ایف – 2020 کے تحت  ’زراعتی سائنس دانوں کی میٹنگ‘ میں زراعتی شعبے کے لئے کئے جانے والے فیصلوں کے تعلق سے وسیع پیمانے پر اعداد وشمار  کے تجزئیے اور آرٹیفیشل انٹلیجنس کی ضرورت پر زور دیا گیا


پائیدار تکنیک اپنانے کے لئے کسانوں کو مالی حوصلہ افزائی کی اشد ضرورت – پروفیسر کملا وتّا

فاقہ کشی اور غربت سے آزاد ملک کے لئے پائیدار زراعت پر توجہ دیا جانا  ضروری

ماحولیات کے عین مطابق اور کفایتی  توانائی، تکنیک مہیا کرانے کے لئے تکنیکی اختراعات کو  رفتار دینے کی ضرورت- راج کمار سنگھ وزیر مملکت برائے بجلی، نئی اور  قابل تجدید توانائی

Posted On: 25 DEC 2020 3:16PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030QE9.jpg

نئی دہلی،25؍دسمبر: 

زراعتی سائنس  دانوں کا اجلاس ہندبین الاقوامی سائنسی میلہ  2020  کا ایک اہم  اجلاس ہے۔ یہ  سائنس دانوں ،  زراعتی شعبے میں جدید کاری  کو فروغ دینے والے کسانوں،  اساتذہ  اور طلباء کو  مختلف  امور پر  صلاح ومشورہ  کرنے کے لئے شراکت داری کے حوالے سے ایک پلیٹ فارم مہیا کراتا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر  زراعت نے  معاہدے پر مبنی  اشتراک ، این آر ایم – چیلنج اور  پالیسی  پر مبنی  ڈھانچہ ،  مفید  زراعتی  تکنیک اور  زراعتی  پیداوار  نظام ،  زراعتی شعبے میں  ڈاٹا پر مبنی  تکنیک اور ان کے نظم  اور  اختراعات  اور زراعت  پر  غور وفکر ممکن ہے۔ اس انعقاد  کا مقصد  زراعت پر  قدرتی  آفات کے اثرات کو  کم  کرنے کا حل  مہیا کرنا  اور  زراعتی شعبے سے جڑے  کم آمدنی والوں کے لئے  زراعت کو  ایک قابل اعتماد  آمدنی کا  ذریعہ بنانا ہے۔

 مرکزی وزیر  مملکت برائے  زراعت  و کسانوں کی فلاح بہبود  جناب  کیلاش  چودھری نے  آئی آئی ایس ایف – 2020  کے تحت  دو روزہ  زراعتی  سائنس دانوں کے اجلاس کا افتتاح کیا۔ نیتی آیوگ کے ممبر  پروفیسر رمیش چند ، ڈاکٹر  ٹی  مہاپاترا ،  سکریٹری  ڈی  اے آر ای  اور ڈی جی ،  آئی سی اے آر  اس اجلاس میں  شریک دوسری  اہم شخصیات  میں تھے۔ اس اجلاس  میں  سائنس دانوں، طلباء   اور  کسانوں سمیت  تقریبا 200 افراد نے حصہ لیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0042QV3.jpg

مہمان خصوصی ، مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت و کسانوں کی  فلاح وبہبود جناب کیلاش چودھری

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005KPZR.jpg

پروفیسر رمیش چند ،ممبر نیتی آیوگ

پروگرام کے آغاز میں آئی سی  اے آر میں  ڈی  ڈی جی  زراعت  (ایکسٹینشن) ڈاکٹر اے کے سنگھ  نے  معزز شخصیات  کا استقبال کرتے ہوئے زراعتی سائنس دانوں کے اجلاس کے بارے میں مختصر طور پر  گفتگو کی۔ آئی سی اے آر کے  ڈائریکٹر جنرل  ڈاکٹر  ترلوچن مہا پاترا نے  اپنے خطاب میں ہندوستان میں سبز انقلاب سے پہلے اور اس کے بعد کے  زراعتی شعبے کے  اب تک کے  سفر پر  گفتگو کی اور کہا کہ پائیدار  زراعتی  ترقی کے لئے تکنیک کے استعمال کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006CGMA.jpg

ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا، ڈی جی ،آئی سی اے آر

مہمان خصوصی پروفیسر  رمیش چند نے  غذا  اور  غذائیت  کے تحفظ پر  گفتگو کی۔ انہوں نے  تفصیل سے بتایا کہ سائنس ،  اختراعات  اور پالیسی  پر مبنی  مدد  کے تعاون سے  کسانوں کی آمدنی کو  بڑھایا جاسکتا ہے۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات  کے ڈاکٹر  کے کے سنگھ نے  شکریئے کی تجویز پیش کی۔

زراعتی  سائنس داں  اجلاس  میں، جو کہ  پائیدار ترقی  میں معاہدہ  اور اشتراک کے عنوان سے  منعقد ہوا تھا،  تقریبا  200 سے زیادہ  شرکاء نے  حصہ لیا ۔ اجلاس کے صدر  سی اے یو ، امپھال  کے  سابق چانسلر ڈاکٹر آربی  سنگھ نے  اس اجلاس کے انعقاد کے لئے منتظمین کی  ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ  وسائل  ہمیں  اپنے والدین سے  ورثے میں نہیں ملے ہیں، بلکہ ہم نے انہیں  اپنے بچوں سے ادھار لیا ہے۔ انہوں نے  پالیسی پر مبنی  فیصلوں کے لئے وسیع پیمانے پر  اعداد وشمار  کے  تجزیئے  اور  آرٹیفیشل انٹلیجنس کی  ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے  وضاحت کی کہ  زراعتی شعبہ  ایک ایسا شعبہ ہے جو ماحولیات ،  معاشیات  اور سماجی استحکام  سمیت  ہمارے  ڈھانچے کے  تمام  ستون کو   وسیع  پیمانے پر  متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے  فاقہ کشی کے خاتمے  اور غربت  سے آزاد  ملک کے لئے  پائیدار  زراعت پر  توجہ  مرکوز کرنے کا  مشورہ دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007R19C.jpg

ڈاکٹر آر بی سنگھ، سابق چانسلر، سی اے یو ،امپھال

پروفیسر کمل گپتا نے کہا کہ پائیدار  ترقی کی  سمت میں  توجہ  مرکوز کرنا  وقت کی ضرورت ہے اور  یہ  نشانہ  ماحولیات،  اقتصادیات اور سماجی  پہلوؤں  میں  یکجہتی  کے ذریعے  پورا کیا جاسکتا ہے۔ اشتراک کا  نشانہ  چھوٹی سطح پر  تو حاصل کیا جاسکتا ہے، لیکن  جیسے جیسے  سطح  بڑی ہوتی جاتی ہے، اس کے سلسلے  کو  برقرار رکھنا  ایک  چیلنج  بننے لگتا ہے۔ اس لئے  پیمانہ  بہت اہم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  تحقیقی تعاون  اور  پیداوار میں  خسارہ نہیں ہونے کے ثبوت  موجود ہونے کے باوجود  کسان  پائیدار  زراعتی  عمل کو  اگر نہیں اپنا ر ہا ہے تو صرف اس لئے کیونکہ  مالی  حوصلہ افزائی کی کمی ہے۔ انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ  پائیدار  تکنیک کو  کسانوں میں  قابل قبول بنانے کے لئے  مالی حوصلہ افزائی  فراہم  کی جانی چاہئے۔

 ڈاکٹر  سوریش پال نے  اس موقع پر  مطلع کیا کہ  زراعتی شعبے  کے مظاہرے میں  حال کے کچھ سالوں میں اہم  اصلاحات  دیکھنے کو ملی ہیں۔  انہوں نے زور دیا کہ  ہماری  زراعتی پیداوار  کا  ایکسپورٹ  2025  تک  بڑھا کر  دو گنا کئے جانے کی ضرورت ہے، جس میں  حال کے سالوں میں 3.5  سے  4 فیصد کی شرح سے  اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے  تلہن  کی فصلوں سمیت ، ان دوسرے فصلوں  کی پیداوار  بڑھانے  پر  زور دیا ، جن کو  ہم  ایمپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  اس سے ہمارا  برآمدات پر  کیا جانے والا  خرچ کم ہوگا۔

 مدھیہ پردیش میں کسان  کارکن  جناب راج پال راٹھور نے کہا کہ  پائیدار  اور کسانوں کی آمدنی  دو گنی  کرنے کے مابین  براہ راست  تعلق  ہے۔  انہوں نے زور دیا کہ غذائی  تحفظ کے ساتھ ساتھ  کیمیکل  سے آزاد  اجناس  کی پیداوار بھی ،  ’ایک صحت مند  ایک دنیا ،  کے لئے  اہم ہے۔

ڈاکٹر انوپم مشرا نے  ملک کے مختلف علاقوں میں پائیدار زراعت  پر لوگوں کی توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ پائیدار زراعت  کا انتظام  پہاڑی علاقوں،  ساحلی  علاقوں، خشک سالی سے  متاثرہ علاقوں اور نیم خشک سالی متاثرہ علاقوں میں الگ الگ ہے۔ انہوں نے بھارت سرکار  کی جانب سے  زراعی شعبے  اور دیہی  ترقیات کے لئے  خاص طور پر  دور دراز کے علاقوں کے لئے چلائی جانے والی مختلف اسکیموں کی وضاحت کی۔

چیلنجز اور  پالیسی فریم ورک  کے عنوان سے  دوسرا اجلاس  منعقد ہوا، اس میں زراعتی یونیورسٹی  گوالیار کے  سابق  وائس چانسلر اور  این اے اے ایس میں سابق ڈی ڈی جی  اور  سکریٹری  ڈاکٹر  اے کے سنگھ نے  زراعتی  سائنس دانوں کے اجلاس کے تحت  قدرتی  وسائل  کے  نظم  (این آر  ایم)  پر  روشنی  ڈالنے کے لئے منتظمین کی ستائش کی اور ملک کے سامنے موجود  زراعت سے متعلق  اہم  ایشوز پر  بحث کی، جس میں زیر زمین پانی  کا غیر ضروری استعمال،  پانی کی  صلاحیت ، زمینی صحت، نظم  اور  موسمیاتی تبدیلی وغیرہ  شامل ہیں۔ انہوں نے زمین کی  صحت  کے نظم  پر  توجہ  مبذول کرنے کی سفارش کی اور  سائنس دانوں کی برادری سے گزارش کی کہ وہ  فرٹیلائزر  کے  متوازن استعمال کے لئے کسانوں کی حوصلہ افزائی کریں۔

پنجاب ایگریکلچر یونیورسٹی ، لدھیانہ میں  زمینی سائنس  محکمے کے  سربراہ  ڈاکٹر او پی چودھری نے  پنجاب کے کسانوں کے ذریعے موجودہ وقت میں  اپنائے جانے والے زراعتی  طریقہ کار   کے بارے میں  گفتگو کی اور اعلیٰ نوعیت کی پیداوار  و   زراعتی  وسائل  کے لئے اختراعات  و تکنیک کے استعمال پر  زور دیا۔

 ڈاکٹر مان سنگھ ،  پی ڈی ، ڈبلیوٹی سی، آئی اے آر آئی میں  پانی کو  مرکز میں رکھ کر  پائیدار  زراعت کے وسیع مدتی غور وخوض کی  ضرورت کو  اجاگر کیا۔ انہوں نے  زراعتی – ماحولیات میں  پانی ، مٹی  اور  توانائی کے رول پر تفصیل سے بات کی۔ ڈاکٹر سنگھ نے  بدلتے ہوئے  موسمی حالات  کو ذہن میں رکھتے ہوئے بارش کے پانی  سے رکھ رکھاؤ  کے توسط سے  زیر زمین  پانی  کے تحفظ  کو  با اثر بنانے پر زور دیا۔ اس طرح سے  ریسرچ اور ترقی کے لئے  مفید  معلومات  کے لئے  تصدیق  شدہ  ابتدائی  ڈاٹا سیٹ کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  ماحولیاتی  تبدیلی کے پس منظر میں  لوگوں کے لئے  منصوبہ  تیار کرنے  اور  فیصلہ لینے میں  سود مند ہوگا۔ پنجاب کے ایک  ترقی پذیر  کسان  بھٹنڈہ کے جناب جگتار سنگھ برار نے  بہت زیادہ  زراعتی  استعمال کی وجہ سے  مٹی  میں  آئی تبدیلی  اور  مٹی  کے استعمال ،  مٹی کی صحت  کا نظم ،  کاربن کریڈٹ بیداری  اور  کیمیکل کھادوں کی جگہ  آرگینک  کھادوں  کے استعمال جیسے  ایشوز پر  اپنے تجربات  اور  خیالات  سے لوگوں کو  آگاہ کیا۔

آئی اے آر آئی نے  ایگرو نامی  سربراہ  ڈاکٹر وی کے سنگھ نے  ہندوستانی زراعت میں ایک ہی طرح کی کھیتی  بار بار کئے جانے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ  اس قسم کی کھیتی سے  مٹی میں موجود  قدرتی وسائل  تیزی سے کمزور ہوتے جاتے اور مٹی کی صلاحیت بھی  روز بروز  کم ہوتی  جاتی ہے۔ چنانچہ انہوں نے فصل  بدل بدل کر  زراعت  کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کم مدت کی  فصلوں کی  بوائی سے  وسائل  کی بچت کی جاسکتی ہے اور اس سے  مٹی کی  صحت میں  آنے والی  خامیاں بھی کم کرنے میں  مدد مل سکتی ہے۔

توانائی کنکلیو:

مرکزی وزیر مملکت  برائے توانائی ،  نئی  اور قابل تجدید توانائی  جناب  راج کمار سنگھ نے کہا کہ ماحولیات کے عین مطابق اور  کفایتی  توانائی  تکنیک مہیا کرانے کے لئے  تکنیکی  اختراعات کو  رفتار دینے کی ضرورت ہے۔

توانائی کنکلیو  کے مرکز میں  خود کفیل  اور  دنیا کی فلاح  کے لئے صاف توانائی  بنیادی  موضوع تھا، جس کا افتتاح  مرکزی  وزیر   برائے توانائی ،  نئی اور قابل تجدید توانائی (آزادانہ چارج)  جناب راج کمار سنگھ نے  کیا۔ جناب سنگھ نے  ’’توانائی تک پہنچ‘‘  توانائی کی کفالت  اور  توانائی شعبے کو  تبدیلی کے لائق بنا کر ایک مضبوط توانائی  معیشت  کا راستہ صاف کرتے ہوئے ہندوستان کو توانائی کے شعبے میں  قائد بنانے ،  پائیدار  مستقبل کو یقینی بنانے  اور سب کو سستی شرح پر قابل تجدید  توانائی  مہیا کرانے کے لئے کی جاری کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے دہرایا کہ 2030  تک  ہماری مجموعی صلاحیت کی  40 فیصد  توانائی پیداوار  غیر  زیر زمین ایندھن سے  ہوگی۔ انہوں نے  زور دیا کہ  تکنیکی  اختراعات کو  مضبوط اور  تیز کرنے کی  ضرورت ہے، تاکہ  آنے والے وقت میں  ماحولیات کے مطابق سماجی طور پر  قابل قبول اور سستی  توانائی  تکنیک کو وسیع پیمانے پر مہیا کرایا جاسکے۔

WhatsApp Image 2020-12-23 at 1.29.00 PM.jpeg

 

مرکزی وزیر مملکت برائے توانائی اور قابل تجدید  توانائی ، جناب راج کما ر سنگھ، آئی آئی ایس ایف- 2020  کے تحت منعقد توانائی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے

بائیو ٹیکنالوجی محکمے، حکومت ہند میں سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ  نے پائیدار مستقبل کے لئے  اختراعات، شراکت داری پر زور دیا۔ انہوں نے سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعات کے شعبے میں تعاون کے ذریعے خوش حالی کو بڑھاوا دینے،  عالمی  چیلنجز  سے نمٹنے  اور  پائیدار ترقی  کرنے کی  ہندوستان کے مسلسل  عہد کا  تذکرہ کیا۔ ڈی بی ٹی میں سائنس داں  ڈاکٹر سنگیتا کستورے نے  صاف توانائی شعبے میں  پرتعاون تحقیق اور  ریسرچ ،  صاف توانائی ، انٹرنیشنل انکیو بیشن کی جانب سے اسٹارٹ اپ سپورٹ،  صاف تکنیک، اختراعاتی اشیاء سے  توانائی کی پیداوار، توانائی تک رسائی  اور  توانائی شعبوں تک  پہنچ و  اختراعاتی مشن کے تحت  صاف  توانائی  اختراعات کو رفتار دینے پر  گفتگو کی۔

WhatsApp Image 2020-12-23 at 1.29.01 PM.jpeg

 

ورچوئل تکنیک پر مبنی اس پروگرام کے مرکز میں سرکاری شعبوں سے لے کر تحقیق، اکیڈمیاں، صنعت ، اسٹارٹ اپ اور  انکیو بیٹر(سی ای آئی آےئی سی)  سمیت  تمام  کے ذریعے صاف توانائی تکنیک کی نمائش کرنا تھا۔ اجلاس کے دوران  اس تقریب کے اہم موضوع ’’صاف توانائی‘‘ کے تحت قابل تجدید توانائی پیداوار ، توانائی کا رکھ رکھاؤ اور تکنیک و  اختراعات کے توسط سے توانائی  کی کھپت کم کرنے پر غو وخوض کیا گیا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(م ن- ج ق- ق ر)

U-8469


(Release ID: 1684092) Visitor Counter : 238