نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر نے عوامی زندگی میں اقدار کی گراوٹ پر تشویش کا اظہار کیا
نائب صدر نے نظامِ کو صاف ستھرا بنانے اور صاف ستھری سیاست کو فروغ دینے کے لئے فوری کارروائی کی اپیل کی
سیاسی جماعتوں کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ ان کے ممبران ہر وقت اخلاقی طرز عمل کو برقرار رکھیں: نائب صدر
نائب صدر نے دل بدل مخالفت قوانین کو مزید سخت اور موثر بنانے پر زور دیا
سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کو پرخلوص خراج عقیدت
اٹل جی نفاست، وقار اور سائستگی کی علامت تھے: نائب صدر
نائب صدر نے جناب واجپئی کی بھارت کے ’’وکاس پروش‘‘ اور ’’بابائے اتحادی سیاست‘‘ کی حیثیت سے ان کی تعریف کی
ہر متنازعہ مسئلہ کو بات چیت اور تبادلہ خیال کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے: نائب صدر
نائب صدر نے تیسرا اٹل بہاری واجپئی میموریل لیکچر دیا
Posted On:
26 DEC 2020 7:10PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 26 دسمبر 2020، نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج عوامی زندگی میں اقدار کی گراوٹ پر تشویش کا اظہار کیا اور متنبہ کیا کہ اگر اس نظام کو صاف ستھرا بنانے اور صاف ستھری سیاست کو فروغ دینے کے لئے فوری اور اجتماعی کارروائی نہ کی گئی تو سیاسی طبقے سے لوگوں کا اعتماد ختم ہوجائے۔
آج حیدرآباد میں انڈیا فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تیسرا اٹل بہاری واجپئی میموریل لیکچر دیتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ، اس بات کو یقینی بنانا تمام سیاسی جماعتوں کا فریض ہے کہ ان کے ارکان ،قانون سازوں سمیت ہر وقت اور ہر مقامات پر اپنے اخلاقی طرز عمل کوبرقرار رکھیں۔ انہوں نے اراکین اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ مباحثوں کی سطح کو اوپر اٹھائیں، معیارات اختیار کریں، بے ضابطوگی والے رویہ سے بچیں اور بات چیت ، بحث و مباحثے اور فیصلہ کرنے پرقائم رہیں اور اور شورش سے بچیں۔
نائب صدر نے قدر پر مبنی سیاست کا فقدان، نظریہ کا فقدان، اقتدار کی بھوک، پیسہ کی طاقت اور زور زبردستی اور مجرمانہ پس منظر والے لوگوں کا سیاست میں داخلے پر افسوس کا اظہار کیا جو کہ سیاست کے میدان میں تشدد اور سیاست کا معیار گرنے وجہ ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ’’جب تک ان ناپسندیدہ رجحانات کو روکا نہیں جائے یہ صورتحال مزید خراب ہوگی اور اس سے ملک کی سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا‘‘۔
جس طرح سے دل بدل قوانین کو غیر موثر بنایا گیا ہے اس طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے، جناب نائیڈو نے دل بدل قوانین کو مزید سخت اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ کہتے ہوئے کہ دل بدل کے معاملات کو زیادہ وقت تک نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، نائب صدر نے تجویز پیش کی کہ تین ماہ کے اندر پریزائیڈنگ افسران کے ذریعہ دل بدل معاملات کو نپٹارے کو لازمی قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم دل بدل مخالف قوانین میں خامیوں کو دور کرنے میں ناکام رہے تو ہم جمہوریت کا مذاق اڑائیں گے۔
نائب صدر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ’سہولت کی سیاست‘ کو ختم کرنا چاہئے اور ’عزم و ارادے کی سیاست‘ اور ’اتفاق رائے کی سیاست‘ کرنا چاہئے، جیسا کہ آنجہانی جناب اٹل بہاری واجپئی جی نے کی۔
جناب نائیڈو نے سیاسی جماعتوں سے مقبولیت پسندی سے بچنے اور طویل مدتی ترقی کو ترجیح دینے کی اپیل کیا۔ انہوں نے کہا ’’سیاسی جماعتوں کو مقبولیت پسندی کا سہارا نہیں لینا چاہئے اور اس طرح کی پالیسیاں طویل عرصے میں بے فائدہ ثابت ہوں گی۔ بھارتی سیاست میں روپے، ذات پات، مجرمانہ ذہنیت اور فرقہ واریت کے غلبے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، نائب صدر نے عوام سے اپیل کی کہ کردار، طرز عمل اور صلاحیت کی بنیاد پر نمائندوں کا انتخاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت صرف اسی صورت میں نشو و نما پاسکتی ہے اور دوسرے ممالک کے لئے ایک رول مادل بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہیں اور ہمیں پوری دنیا کے سامنے ایک مثال پیش کرنی چاہیے۔
جناب اٹل بہاری واجپئی نے ریل کنکٹی وٹی، ہوائی کنکٹی وٹی اور ٹیلی کنکٹی وٹی کے مختلف شعبوں کی ترقی کی رفتار تیز کی اور انہوں نے سیاسی کنکٹی وٹی بھی حاصل کی۔ انہوں نے اپنی قسم کی سیاست سے کئی پارٹیوں کو ایک ہی پلیٹ فارم یکجا کیا۔
نائب صدر نائیڈو نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ جناب اٹل جی جیسے ویژنری سیاستدانوں کی زندگیوں سبق حاصل کریں اور بدعنوانی، کی بھی طرح کے امتیاز، خواتین کے خلاف تشدد کی برائیوں اور غریبی کو مسئلے کو ختم کرنے کے لئے آگے آئیں۔
سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، نائب صدر نے انہیں سب سے زیادہ قابل احترام اور انہیں ایسا وزیر اعظم قرار دیا جن کا ہندوستان کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک میں بھی زیادہ احترام ہوا اور تعریف کی گئی ۔
اٹل جی نفاست، وقار اور سائستگی کا پیکر قرار دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ، انہوں نے ملک کے عوام کو تحریک دی اور انہیں ملک کے عوام کی خیر خواہی اور اعتماد حاصل رہا۔
آنجہانی جناب واجپئی جی کے ساتھ اپنی طویل رفاقت کو یاد کرتے ہوئے، نائب صدر نے اٹل جی اور اڈوانی کو اپنی نسل کے بہت سے لوگوں کے لئے گورو، رہنما، فلسفی اور سرپرست قرار دیا۔
جناب اٹل جی کے طویل پارلیمانی تجربے کو یاد کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ وہ اپنے خیالات کی طاقت، زبان کی روانی، دانش مندی اور چٹیلے پن اور وقتاً فوقتاً شاعرانہ اظہار خیال سے مباحثوں میں جان ڈال دیتے تھے۔نائب صدر نے نے کہا کہ جناب اٹل جی ایک قدرآور دانشور اور ایک بہترین مقررتھے، ان کی سادگی اور سادہ دلی عوام کوفوری طور پر متاثر کرتی تھی۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جناب واجپئی پہلے ایسے غیر کانگریسی وزیراعظم تھے جنہوں نے اپنی مدت کار پوری کی، نائب صدر نے کہا کہ ان کی مدت کار میں ملک میں قوم پرستی کا ایک نیا جذبہ ابھرا اور مستحکم ہوا۔ جس سے عوام کے ذہن کی تبدیلی کا پتہ چلتا ہے۔ نائب صدر نے کہا کہ اب ہم اس جذبے کو مزید مضبوب ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
اس سال لیکچر کے موضوع ’’جمہوری اتفاق رائے پیدا کرنے کا ۔ واجپئی طریقہ‘‘ پربولتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ اٹل جی کے لئے ’اتفاق رائے‘ کوئی سیاسی حربہ نہیں، بلکہ ان کے اصول کا بنیادی عنصر تھا۔ اتفاق رائے پیدا کرنے کے نظریئے نے اٹل جی کو بڑے پیمانے پر سماجی اور سیاسی حلقوں میں قابل قبول بنایا۔
اتحادی سیاست کے سلسلے میں جناب اٹل بہاری واجپئی کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے انہیں بھارت میں ’بابائے اتحادی طریقہ کار‘ قرار دیا۔ لیکن اتقاق رائے پیدا کرنے کی اٹل جی کی قابلیت کا مطلب لازمی طور پر ہر وقت سمجھوتہ کرنا نہیں تھا۔ نائب صدر نے جناب واجپئی جی کے دوسری بار 1999 میں وزیر اعظم بننے کی مثال دی جب انہوں نے اتحادی پارٹنر کے دباؤ میں آنے سے انکار کردیا تھا اور اپنی حکومت کی قربانی دی تھی۔
جناب واجپئی کو ’وکاس پورش‘ قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ایک اتحاد حکومت چلانے کے باوجود، انہوں نے تمام رکاوٹوں پر کامیابی سےقابو پایا اور ملک میں سماجی و اقتصادی تبدیلی کی راہ ہموار کی۔
پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اٹل جی نے قومی شاہراہوں کی زبردست طریقے سے تعمیر کراکے اور مواصلاتی انفراسٹرکچر کو فروغ دے کر کنکٹی وٹی کا ایک انقلاب برپا کیا۔
انہوں نے کہا ’’جناب اٹل بہاری واجپئی نے ریل کنکٹی وٹی، ہوائی کنکٹی وٹی اور ٹیلی کنکٹی وٹی کے مختلف شعبوں کی ترقی کی رفتار تیز کی اور انہوں نے سیاسی کنکٹی وٹی بھی حاصل کی۔ انہوں نے اپنی قسم کی سیاست سے کئی پارٹیوں کو ایک ہی پلیٹ فارم یکجا کیا‘‘۔
نائب صدر نے واجپئی دور کو معیشت کا ایک سنہرا دور قرار دیا کیونکہ اس مدت کے دوران اس میں سالانہ 8 فیصد کی شرح اضافہ ہوا تھا۔ نائب صدر نے آنجہانی وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افراد کو بااختیار بنانا قوم کو بااختیار بنانا ہے اور بااختیار بنانے کا بہترین طریقہ تیز رفتار سماجی تبدیلی کے ساتھ تیز رفتار معاشی ترقی ہے‘‘۔
جناب اٹل بہاری واجپئی کے فولادی عزم کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ 1998 میں نیوکلیائی تجربہ کرنے کا ان کا فیصلہ اور اس کے بعد معاشی پابندیوں سے ہوشیار کے ساتھ نمٹنے سے اس بات کا پتہ چلتاہے۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ ’سب کا ساتھ۔ سب کا وکاس۔ سب کا وشواس‘ کے نظریئے کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر نےکہا کہ اس سے شمولیت والی اور جمہوری حکمرانی کے جذبے اور اٹل جی کی وراثت کو جاری رکھنے کی عہد بندی کی تصدیق ہوتی ہے۔
امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت، جناب جی کشن ریڈی، انڈیا فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ٹرسیٹیز کے ممبر، وائس ایڈمرل شیکھر سنہا، انڈیا فاؤنڈیشن بورڈ آف گورنرز، جناب رام مادھو اور بورڈ آف گورنرز کے ممبر جناب شوریہ ڈووال اس تقریب میں شرکت کرنے والی ممتاز شخصیتوں میں شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ا گ۔ن ا۔
U-8447
(Release ID: 1684049)
Visitor Counter : 218