سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت

جناب تھاور چند گہلوت نے موبائل ایپلی کیشن ‘‘سوچھتا ابھیان’’ کا آغاز کیا


‘‘سوچھتا ابھیان’’ موبائل ایپ گندے اور مضر صحت بیت الخلاؤں اور سروں غلاظت ڈھونے والوں کی نشاندہی اور ان سے متعلق اعدادوشمار کے جیوٹیگ کے لئے تیار کیا گیا ہے

‘‘اس کی مدد سے گندے بیت الخلاؤں کو صاف ستھرے بیت الخلاؤں میں تبدیل کیا جائے گا اور سرپر غلاظت ڈھونے والوں کی بازآبادکاری کی جائے گی تاکہ وہ وقار کی زندگی گزار سکیں’’:جناب تھاور چند گہلوت

Posted On: 24 DEC 2020 2:13PM by PIB Delhi

نئی دہلی24 دسمبر2020: مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات جناب تھاور چند گہلوت نے آج نئی دہلی میں سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رام داس اٹھاولے اور جناب کرشن پال گرجر کی موجودگی میں ایک موبائل ایپلی کیشن‘‘سوچھتا ابھیان’’ کا آغاز کیا۔ گندے بیت الخلاؤں کے محل وقوع کے حوالے سے کسی مستند ڈیٹا بیس کی عدم موجودگی میں اعدادوشمار اکھٹا کرنے اور ان کی تالیف کے لئے غیر سرکاری تنظیموں، سماجی تنظیموں اور عام لوگوں کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک موبائل ایپلی کیشن‘‘سوچھتاا بھیان’’ تیار کی گئی ہے۔ اس موبائل ایپلی کیشن کو گوگل پلے اسٹور سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر جناب تھاور چند گہلوت نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس موبائل ایپلی کیشن ‘‘سوچھتا ابھیان’’ کو گندے لیٹرنوں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں سے متعلق اعدادوشمار کی شناخت اور جیوٹیگ کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے، تاکہ گندے بیت الخلاؤں کو صاف ستھرے بیت الخلاؤں میں تبدیل کیا جاسکے اور سروں پر غلاظت ڈھونے والوں کی بازآبادکاری کی جاسکے اور ان کی زندگی کو باوقار بنایا جاسکے۔ موبائل ایپلی کیشن آپ کے موبائلوں پر موجود گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے ملک کے تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ مذکورہ بالا ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ کریں اور اگر انہیں کوئی گندا بیت الخلا یا سروں پر فضلہ ڈھونے والے نظر آئیں تو ان کی تفصیلات ایپ کے ذریعہ اپ لوڈ کی جاسکتی ہیں۔

image001XV06.jpg

انھوں نے کہا کہ مردم شماری 2011 میں ملک میں 26 لاکھ سے زیادہ گندے بیت الخلا موجود ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔ ان بیت الخلاؤں کا موجود ہونا سروں پر غلاظت ڈھونے کی بنیادی وجہ ہے۔ سروں پر فضلہ ڈھونے والے کی حیثیت سے کسی کو کام پر رکھنے پر پابندی اور ایسے لوگوں کی بازآبادکاری کے 2013 کے قانون کے تحت گندے بیت الخلاؤں کے سروے، ان کے انہدام اور ان کی جگہ صاف ستھرے لیٹرنوں کی تعمیر کی گنجائش رکھی گئی ہے۔حکومت گندے لیٹرنوں کی شناخت اور ان کی جگہ صاف ستھرے لیٹرنوں  کی تعمیر کے لئے ‘‘سوچھ بھارت مشن’’ پر عمل پیرا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سوچھ بھارت مشن کے تحت 9 کروڑ سے زیادہ صاف ستھرے بیت الخلا تعمیر کئے جاچکے ہیں۔ ملک کو کھلی جگہوں پر رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا ہے۔ 2013-14 سے 194 اضلاع میں ریاستوں کے ذریعہ اور قومی سروے کے تحت 66 ہزار سے زیادہ سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سروں پر غلاظت ڈھونے والے 57 ہزار سے زیادہ افراد کو ، جنہوں نے اپنے بینک کھاتوں کی تفصیلات جمع کرائی ہیں، فی کس ایک وقت کی مدد کے طور پر ان کے کھاتوں میں 40 ہزار روپے جمع کرائے گئے ہیں۔ سروں پر فضلہ ڈھونے والوں اور ان کے کنبوں کو ماہانا تین ہزار روپے وضیفے کے ساتھ ہنرمندی کی تربیت دی گئی ہے اور اپنا روزگار آپ کرنے کے لئے ان لوگوں کو قرضوں پر 3 لاکھ 25 ہزار روپے تک سبسڈی بھی دی گئی ہے۔

image002C56K.jpg

جناب گہلوت نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ سماجی تنظیموں کی جانب سے ملک کے بعض دور افتادہ علاقوں میں گندے بیت الخلاؤں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کی موجودگی سے متعلق اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ حکومت پر عزم ہے کہ اس طرح کے تمام گندے بیت الخلاؤں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کی نشاندہی کرکے جلد ہی ملک کو گندے بیت الخلاؤں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں سے پاک کردے۔

جناب کرشن پال گرجر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوچھ بھارت مشن کے تحت بڑی تعداد میں صاف ستھرے بیت الخلاؤں کی تعمیر کے باوجود بعض سماجی تنظیموں کی طرف سے ملک کے کچھ دور افتادہ علاقوں میں گندے بیت الخلاؤں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کی موجودگی کی اطلاعات ملی ہیں۔

حکومت پرعزم ہے کہ اس طرح کے تمام گندے بیت الخلاؤں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کا پتہ چلا کر جلد ہی ملک کو گندے بیت الخلاؤں اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں سے پاک کردے۔

جناب رام داس اٹھاولے نے اپنے خطاب میں کہا کہ مردم شماری 2011 میں ملک میں 26 لاکھ سے زیادہ ایسے گندے بیت الخلاؤں کی موجودگی کی اطلاع دی گئی تھی۔ گندے بیت الخلاؤں کی تعمیر ان کی دیکھ ریکھ اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کی خدمات لینے پر 6 دسمبر2013 سے پابندی ہے۔ یہ قانون حکام کو یہ اختیار بھی دیتا ہے کہ وہ گندے بیت الخلاؤں کا سروے کرکے انہیں توڑنے اور ان کی جگہ صاف ستھرے بیت الخلا بنانے کو یقینی بنائیں۔

روایتی طور پر معاشرے کے ایک طبقے کے لوگوں سے خشک بیت الخلاؤں کے اور نالیوں میں بہائے جانے والے فضلے کو صاف کرانے کا کام لیا جاتا رہا۔ ایسے کارکنوں کو سروں پر فضلہ ڈھونے والا کہا جاتا ہے۔ گندے بیت الخلاؤں کی موجودگی سروں پر غلاظت ڈھونے کی بنیادی وجہ ہیں۔2011 کی مردم شماری میں ملک میں 26 لاکھ سے زیادہ گندے بیت الخلاؤں کی موجودگی کی اطلاع دی گئی ہے۔ گندے بیت الخلاؤں کی تعمیر ان کی دیکھ ریکھ اور سروں پر فضلہ ڈھونے والوں کی خدمات لینے پر 6 دسمبر 2013 سے پابندی ہے۔ یہ قانون مقامی حکام کو یہ اختیار بھی دیتا ہے ہ وہ گندے بیت الخلاؤں کا سروے کرکے انہیں توڑنے اور ان کی جگہ صاف ستھرے بیت الخلائیں بنانے کو یقینی بنائیں۔

زیادہ تر گندے بیت الخلاؤں کو سوچھ بھارت مشن کے تحت صاف ستھرے بیت الخلاؤں میں تبدیل کیا گیا ہے۔ یہ مشن ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت اور شہری اور دیہی علاقوں میں پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکموں کے ذریعہ عمل میں لایاگیا ہے۔ ملک کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا ہے۔

******

 

م ن۔ ر ف ۔ س ا

U: 8391



(Release ID: 1683488) Visitor Counter : 188