سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہم نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی سافٹ مہارت کو 21 ویں صدی کی علم پر مبنی معیشت میں تعاون کے ایک اہم ستون کے طور پر استعمال کرنا سیکھ لیا ہے: بیرونی ملکوں کے سائنس وٹیکنالوجی وزیروں اور سفارت کاروں کے کنکلیو میں ڈاکٹر ہرش وردھن کا بیان
عالمی وبا کے خلاف بھارت کے اقدامات ذہانت پر مبنی اور سائنس کا ثبوت ہیں
بھارت نے ڈیجیٹائزیشن کی قیادت حاصل کی ہے اور کووڈ – 19 معاملات میں ہمارے رابطوں کی تلاش اور ان کا پتہ لگانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت عوام کے فائدے کے لئے ڈیجیٹل طریقوں کو استعمال کرسکتا ہے
ہمیں پالیسی میں سائنس کے استعمال کو مستحکم کرنا چاہئے، سائنس میں عوامی اعتماد قائم کرنا چاہئے، کھلی سائنس اور حل کے لئے سبھی کی رسائی اور سائنسی دریافت اور اختراعات کے لئے تیز تر کارروائی کو یقینی بنایا چاہئے: ڈاکٹر ہرش وردھن
Posted On:
24 DEC 2020 1:16PM by PIB Delhi
آئی ایس ایف-2020
نئی دہلی،24؍دسمبرسائنس وٹیکنالوجی ، ارضیاتی سائنس اور صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی تمام رکاوٹوں کو ختم کرتی ہے ۔۔۔۔ ہم بھی اس میں یقین کرتے ہیں، کیونکہ یہ بھارت کے فلسفے ’’واسودیوا کٹم بکم‘‘ – ’’دنیا ایک خاندان ہے‘‘ کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ اظہار ہماری قدیم اور شمولیت والی روایات کی عکاسی کرتا ہے۔ وہ ورچوئل طور پر منعقدہ انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول 2020 میں افغانستان ، کمبوڈیا ، میانما، فلپین ، سری لنکا، ازبیکستان کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیروں اور ڈنمارک ، اٹلی ، نیدرلینڈ، سوئٹزر لینڈر اور دیگر ملکوں کے سفارت کاروں کی بیرونی ملکوں کے سائنس اور ٹیکنالوجی کےو زیروں او سفارت کاروں کے کنکلیو سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 21 ویں صدی کی علم پر مبنی معیشت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی سافٹ مہارت کو تعاون کے ایک اہم ستون کے طور پر استعمال کرنا سیکھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کووڈ – 19 عالمی وبا نے اختراعات اور تحقیق وترقی میں ہمارے یقین کو پختہ کیا ہے کہ ایسی اشیاء اور خدمات میں تیزی لائی جائے جو نہ صرف بیماری کے بندوبست میں مدد کریں بلکہ مستقبل کی وباؤں کے لئے ہماری تیاری کی سطح میں اضافہ کریں۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات کو اجاگر کیا کہ عالمی وبا سے متعلق بھارت کے اقدامات ذہانت پر مبنی اور سائنس کے ثبوت ہیں۔ انہوں نے کووڈ – 19 کے خلاف لڑائی میں بھارتی سائنس دانوں کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات کا اشارہ کیا کہ آج توجہ ویکسین کی تیاری اور ٹیسٹنگ میں تیزی پر مرکوز ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی ویکسین تیاری کے آخری مراحل میں ہیں اور بھارت دنیا میں سب سے بڑا ویکسین بنانے والا ملک بننے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حیاتی کیمیا سے متعلق ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی) کی لیباریٹری کو وبا سے متعلق تیاریوں اور اختراعات کے لئے اتحاد (سی ای پی آئی) کے ذریعے کووڈ -19 ویکسین کے ایک مرتکز جائزے کے لئے لیباریٹریوں کے 6 عالمی نیٹ ورکس میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
وزیر موصوف نے کنکلیو کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایسے کئی چیلنج ہیں، جن کا سامنا دنیا کو کووڈ – 19 کے دور کے بعد ہوسکتا ہے۔ ان میں آب وہوا میں تبدیلی ، توانائی اور پانی کی کفالت ، مائیکرو بائل مزاحم کا انسداد وغیرہ شامل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے ہمیں اس بات پر پھر غور کرنا ہوگا کہ تحقیق کو کس طرح فنڈ فراہم کئے جائیں، ہمیں اس بات کو جانچنا ہو گا کہ کس طرح کی تحقیق فنڈ فراہم کئے جارہے ہیں اور اس محاذ پر تعاو ن کے نئے طریقوں کے بارے میں غور کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ عالمی وبا نے ڈیجیٹائزیشن کی رفتار میں اضافہ کیا ہے اور ہمیں مصنوعی ذہانت اور بگ ڈاٹا کو ذمہ داری اور جواب دہی کے احساس کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ڈیجیٹائزیشن میں قائدانہ رول ادا کیا ہے اور کووڈ – 19 کے رابطوں کا پتہ چلانے اور کووڈ -19 معاملات کا پتہ چلانے کے لئے عوامی فلاح کی خاطر ڈیجیٹل حل استعمال کرسکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بھارت کی سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کی وزارتیں پوری دنیا میں 44 ملکوں کے ساتھ سرگرم تعاون کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق وترقی میں موجودہ تعاون اعلیٰ معیاری اور زیادہ مؤثر ساجھیداری میں باہمی اعتماد اور مقصد کے نظریہ پر مبنی ہے۔ اس طرح کا تعاون تعلیمی تحقیق کے شعبے میں بھی صلاحیت سازی میں اضافہ کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ بھارت نے ہمیشہ سے یکساں ترقیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے والے ملکوں کے ساتھ معلومات ، ٹیکنالوجی اور علم میں ساجھیداری پر یقین رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ تحقیق کے مشترکہ پروجیکٹوں کے ذریعے آسٹریلیا، آسیان ممالک ، برازیل، جاپان، پرتگال، روس، سربیا، سلوبینیا، امریکہ اور ازبیکستان جیسے ملکوں کے ساتھ تحقیق کاروں کو مربوط کرنے کے لئے بھارتی سائنسی برادری کو تحقیق کاروں سے جوڑنے میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان، میانما اور سری لنکا سمیت ہمارے پڑوسی ملکوں کے لئے ضرورت پر مبنی اکائی سے اکائی کے تعاون کا منفرد ماڈل درست طور پر اپنا یا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس اینڈ ٹی پر مبنی تعاون کے ذریعے اسے قومی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مشترکہ طور پر استعمال کیا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ اپنی تمام تر رکاوٹوں کے ساتھ کووڈ – 19 نے ضرورت کے بغیر ہی ایسے طریقے سے اختراعات اور تجربات میں تیزی پیدا کی ہے، کہ اس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے ترقی کے منظر نامے میں توانائی میں تیزی لانا بہت اہم ہے اور اسے ہمارے معمول میں شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں پالیسی میں سائنس کا استعمال کرنا چاہئے، سائنس میں عوامی اعتماد پیدا کرنا چاہئے، کھلی سائنس کو یقینی بنانا چاہئے ، سائنسی حل تک سب کو رسائی فراہم کرنی چاہئے اور سائنسی دریافت اور اختراعات کے لئے ایکشن میں تیزی لانی چاہئے۔
ازبیکستان کے وزیر نے ، جہاں کووڈ – 19 سے لڑائی میں بھارت کی اہم کوششوں کی ستائش کی اور ویکسین کی تیاری میں بھارت کے ساتھ اشتراک کی خواہش ظاہر کی، وہیں افغانستان ، میانما، فلپین او رکمبوڈیا کے وزیروں نے ان کے ملکوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے فروغ کے لئے بھارت کی امداد میں زبردست دلچسپی کا اظہار کیا اور اپنے طلباء کو بھارت میں اعلیٰ تعلیم کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی اور وظیفے میں تعاون پر زور دیا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے ، ان کی تجاویز پر سنجیدہ کوششیں کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اس کنکلیو میں اسلامی جمہوریہ افغا نستان کی حکومت کے اعلی تعلیم کے وزیر ڈاکٹر عباس بشیر، کمبوڈیا کی شاہی سلطنت میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے منسلک ڈیلیگیٹ وزیر ڈاکٹر چھیم کیتھ ریتھی، میانما کے مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر میو تھین گوئی، فلپینس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کےو زیر پروفیسر پرتوناتو ٹی ڈی لا پینا، سری لنکا کے تحقیق واختراعات، پیشہ وارانہ تعلیم اور ہنر مندی کے فروغ کے وزیر ڈاکٹر سیتا آرامبے تولا، ازبیکستان کے اختراعی ترقی کے وزیر جناب ابروکھیم یو عبدالرحمانوف، ڈنمارک، اٹلی، نیدر لیند، سوئٹزر لینڈ اور دیگر ملکوں کے سفارت کار، ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما ، ڈی ایس ٹی میں بین الاقوامی تعاون ڈیویژن کے سربراہ ڈاکٹر سنجیو کمار وارشنی، حکومت ہند کے دیگر سکریٹری ، ممتاز سائنس داں، ٹیکنالوجی کے ماہرین اور صنعت کاروں نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن- وا - ق ر)
U-8383
(Release ID: 1683293)
Visitor Counter : 228