وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

سال کے اختتام کا جائزہ: ماہی گیری کا محکمہ


پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) ملک بھر کے ماہی گیروں کے لئے رحمت ثابت ہوئی

ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو 44935 کسان کریڈٹ کارڈز جاری کیے گئے

توقع ہے کہ ماہی گیری اور آبی زراعت بنیادی ڈھانچہ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) سے ماہی گیری اور اس سے متعلق سرگرمیوں میں تقریباً 9.40 لاکھ افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے

Posted On: 23 DEC 2020 3:31PM by PIB Delhi

ماہی گیری کے شعبہ کو آمدنی اور روزگار میں زبردست طور پر اضافہ کرنے والے شعبے کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے کیونکہ یہ متعدد ماتحت اداروں کی نمو کو مہمیز کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ قابل استطاعت و قوت بخش غذا کا وسیلہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ملک کے معاشی طور پر پسماندہ ایک بڑے طبقے کے لئے ذریعہ معاش بھی ہے۔ ملک کی سماجی اقتصادی ترقی میں ماہی گیری کے شعبے کا ایک اہم مقام ہے۔ ماہی گیری کا شعبہ بھارت میں تیزی کے ساتھ ابھر رہا ہے، جو ملک کی ایک بڑی آبادی کو قوت بخش غذا اور خوراک تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 28 ملین سے زائد افراد کو آمدنی اور روزگار بھی فراہم کرتا ہے۔

بھارت مچھلی پیداوار کے معاملے میں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جو عالمی پیداوار کا 7.56 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے۔ ملک کے گراس ویلیو ایڈیڈ (جی وی اے) میں اس کا تعاون 1.24 فیصد ہے، زرعی جی وی اے کے لئے اس کا تعاون 7.28 فیصد سے زائد ہے۔ ماہی گیری اور آبی زراعت لاکھوں افراد کے لئے خوراک، تغذیہ، آمدنی اور روزگار کے اہم ذرائع بنے ہوئے ہیں۔ 2019۔20 کے دوران برآمدات کے نتیجے میں ہونے والی آمدنی 46662.85 کروڑ روپئے رہی۔ یہ شعبہ بنیادی سطح پر تقریباً 280 لاکھ افراد اور ویلیو چین کے ساتھ اس سے تقریباً افراد کو روزگار فراہم کراتا ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ چند برسوں کے دوران ماہی گیری کے شعبے میں سالانہ اوسط شرح نمو 7 فیصد کے بقدر رہی۔ مچھلی قابل استطاعت ہونے کے علاوہ پروٹین سے مالامال ہوتی ہیں، اور یہ بھوک مٹانے اور غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے صحت مند متبادلوں میں سے ایک ہے۔

حکومت ہند کے مطابق اس شعبے میں کاشتکاروں کی آمدنی کو 2022 تک دوگنا کرنے کے زبردست مضمرات پوشیدہ ہیں۔ اس لیے دائمی، جواب دہ، مبنی بر شمولیت اور مساوی انداز میں اس شعبے کی ترقی کو مہمیز کرنے کے لئے پالیسی اور مالی تعاون کے ذریعہ ماہی گیری کے شعبے پر مسلسل توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ 2020۔21 کے دوران حصولیابیوں کی تفصیلات درج ذیل ہے:

  1. پردھان منتری مستیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) (07.12.20 تک)

اندرونِ ملک ماہی گیری

  1. اندرونِ ملک آبی زراعت کے تحت 4171 ہیکٹیئر تالاب کے علاقے کو منظوری دی گئی
  2. 757 بایوفلاک یونٹوں اور 1242 ری سرکولیٹری ایکوا کلچر سسٹم (آر اے ایس) کو منظوری دی گئی (جو کہ سی ایس ایس : نیلگوں انقلاب کے دوران منظور کی گئیں 522 یونٹوں سے کہیں زیادہ ہے)
  3. حوض اور پانی کے دیگر ذخائر کے لئے 3763 پنجرے 72.7 ہیکٹیئر پینس کو منظوری دی گئی۔
  4. 109 مچھلی / جھینگا پیداواری اکائیوں کو منظوری دی گئی
  5. سیلائن ۔ الکالائن کلچر کے تحت 373 ہیکٹیئر علاقے میں تالاب کو منظوری
  6. 6 بروڈ بینک سہولیات کو منظوری

بحری ماہی گیری

  1. گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے کے لئے 122 پانی کے جہاز
  2. مچھلی پکڑنے میں استعمال میں آنے والے موجودہ 217 جہازوں کی جدیدکاری
  3. مچھلی پکڑنے میں استعمال میں آنے والے مشینوں سے آراستہ جہازوں میں 2755 حیاتیاتی بیت الخلاؤں کی تعمیر
  4. ماہی پروری کے لئے 656 سمندری پنجرے
  5. 2 چھوٹی بحری فن فش ہیچریز
  6. 471 ہیکٹیئر تالاب کے علاقے اور 6 کھارا پانی ہیچریز کو کھارا پانی آبی زراعت کے تحت لایا گیا۔

ماہی گیروں کی فلاح و بہبود

  1. ماہی گیروں کے لئے 1820 کشتیوں اور جالوں کی تبدیلی۔ (Table A-III a)
  2. مچھلی پکڑنے کے آف سیزن کے دوران ماہی گیری کے وسائل کے تحفظ کے لئے، ماہی گیروں کے 122551 کنبوں کو روزگار اور تغذیائی تعاون۔
  3. 20 توسیعی اور امدادی خدمات

ماہی گیری سے متعلق بنیادی ڈھانچہ

  1. 70 برف پلانٹ / سرخ خانوں کو منظوری
  2. 127 فش فیڈ مل / پلانٹس
  3. مچھلیوں کے نقل و حمل کی 6288 اکائیاں یعنی ریفرجریٹیڈ (58) اور محفوظ ٹرک (187)، آٹو رکشہ (986)، موٹر سائیکل (3036) اور آئیس باکس والی سائیکلوں (1831) کو منظوری دی گئی۔ (سی ایس ایس : بی آر کا 50 فیصد)
  4. مچھلی خوردہ بازار (43) اور مچھلی کی دوکانیں جن میں آرائشی دوکانیں (563) بھی شامل ہیں، کی 606 اکاائیاں۔
  5. اب تک قدروقیمت کی حامل 41 انٹرپرائز اکائیوں کو منظوری دی جا چکی ہے۔

آبی صحتی انتظام کاری

  1. 8 بیماری کی تشخیص کے مراکز اور کوالٹی ٹیسٹنگ تجربہ گاہوں کو منظوری دی گئی
  2. 17 موبائل مراکز اور ٹیسٹنگ تجربہ گاہوں کو منظوری دی گئی
  3. 2 ایکواٹک ریفرل تجربہ گاہوں کو منظوری دی گئی

آرائشی ماہی گیری

  1. 203 آرائشی مچھلی پالن اکائیوں کو منظوری دی گئی
  2. 14 مربوط آرائشی مچھلی اکائیوں (افزائش و پرورش) کو منظوری دی گئی

سی ویڈ کی کاشت

  1. سمندری جھاڑ کی کاشت کے لئے 15000 رافٹس کی منظوری دی گئی۔
  2. سمندری جھاڑ کی کاشت کے لئے  1331 مونو لائن ٹیوب نیٹ کو منظوری دی گئی۔

سرد پانی میں ماہی گیری

  1. 50.6 ہیکٹیئر تالاب کے علاقے کو منظوری دی گئی
  2. 4 ٹراؤٹ مچھلی پالن اور 958 نئی ریس وے اکائیوں کی تعمیر کو منظوری دی گئی۔
  3. ٹھندے پانی میں ماہی گیری کے لئے 16 آر اے ایس اکائیوں کو منظوری

شمال مشرقی خطے میں ترقیاتی کام

  1. مجموعی طور پر 203.38  کروڑ روپئے کی لاگت والے پروجیکٹ کو منظوری دی گئی جس میں مرکز کا شیئر 101.03 کروڑ روپئے ہے۔
  2. ہیچریز : 25
  3. ماہی پروری اکائی : 182.2 ایچ اے
  4. مربوط فش فارمنگ : 563.4 ایچ اے
  5. آبی ذخیرے میں پنجروں کی تنصیب : 250
  6. ری سرکولیٹری ایکوا کلچر سسٹم (آراے ایس) : 22 اکائیاں
  7. آرائشی ماہی گیری اکائیاں: 47
  8. بایوفلاک اکائیاں : 62

.i   نئے تالابوں کی تعمیر : 673 ایچ اے

  1. فیڈ ملس : 19

اہم سرگرمیاں

  1. بروڈ بینکس (سی ویڈ بینکوں سمیت) : 6 بینکوں کو منظوری
  2. ساگر متراز: 1997 منظور کیے گئے
  3. آبی ذخائر کی مربوط ترقی : 12 آبی ذخائر کو منظوری
  4. ماہی گیر پیداواری تنظیمیں (ایف ایف پی او): 720 ایف ایف پی او اداروں کے لئے ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حساب سے اہداف طے کیے گئے جس کے تحت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تجاویز داخل کرنے کی صلاح دی گئی۔
  5. متسیہ سیوا کیندر: 20 اکائیوں کو منظوری۔ ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حساب سے اہداف طے کیے گئے۔ ایم ایس کے کے قیام اور طریقہ کار کے خاکے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
  6. مربوط ساحلی مواضعات: عملی منصوبہ تیار کیا گیا اور اسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
  7. مربوط آبی پارک: عملی منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ عملی منصوبے کے اہم نکات کو ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو بھیجا رہا ہے اور ان سے اپنی تجاویز داخل کرنے کی درخواست کی جا رہی ہے۔
  1. مویشی پالن کرنے والے کاشتکاروں اور ماہی گیروں کے لئے کے سی سی

آج کی تاریخ تک، ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں کے لئے 44935 کے سی سے جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں کی جانب سے موصول ہوئیں 3.80 لاکھ درخواستیں بینکوں میں کے سی سی جاری کیے جانے کے مختلف مراحل میں ہیں۔

  1. ماہی گیری اور آبی زراعت ڈھانچہ جاتی ترقیاتی فنڈ

مرکزی حکومت نے اپنے 2018 کے بجٹ میں ایک وقف ماہی گیری اور آبی زراعت ڈھانچہ جاتی ترقیاتی فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) قائم کرنے کے لئے 7550 کروڑ روپئے مختص کیے تھے۔ یہ فنڈ جدید بنیادی ڈھانچے اور اضافی قدرو قیمت کی حامل پیداواریت کی وجہ سے، 4 ملین بحری اور اندرونِ ملک ماہی گیروں خصوصاً خواتین، ایس ایچ جی اور کمزور طبقات کو نفع پہنچانے کے لئے مضمرات کا حامل ہے۔ ایف آئی ڈی ایف بحری اور اندرونِ ملک ماہی گیری شعبے دونوں میں ماہی گیری ڈھانچہ جاتی سہولیات کی ترقی کے لئے ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، ریاستی اداروں، کوآپریٹیو اداروں، انفرادی صنعت کاروں، وغیرہ کو رعایتی مالی تعاون فراہم کرے گا۔

بنیادی ڈھانچہ سہولتوں میں ایف آئی ڈی ایف کے تحت حاصل ہونے والے سرمایہ سے ماہی گیری بندرگاہوں/ فش لینڈنگ مراکز، فش سیڈ فارمز، فش فیڈ میل/پلانٹس، آبی ذخائر میں کیج کلچر، میری کلچر سرگرمیاں، گہرے سمندر میں ماہی گیری کے لئے استعمال میں آنے والے جہازوں کا تعارف، بیماریوں کی تشخیص اور آبی قرنطائن سہولیاتی مراکز کے قیام، آئیس پلانٹس، سردخانہ، مچھلی نقل و حمل سہولیات، مچھلی پروسیسنگ اکائیاں، مچھلی منڈیوں، وغیرہ پر احاطہ کیا جائے گا۔

یہ فنڈ (i) ماہی گیری کے شعبے میں بڑے ڈھانچہ جاتی خلاء کو پر کرے گا، (ii) دیہی آبادی میں ماہی گیری اور اس سے متعلق سرگرمیوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، (iii) مچھلی پروڈکشن اور پیداواریت میں اضافہ کے لئے تعاون فراہم کرے گا، (iv) کئی گنا فوائد فراہم کرے گا اور (v) ماہی گیری کی مکمل صلاحیتوں کے استعمال کی ضروریات کی تکمیل اور کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے وزیر اعظم مودی کے خواب کو پورا کرنے کے لئے مدد فراہم کرے گا۔

یہ فنڈ نابارڈ، این سی ڈی سی اور مخصوص کمرشل بینکوں کے تعاون سے تشکیل دیا جائے گا۔ قومی ماہی گیری ترقیاتی بورڈ (این ایف ڈی بی)، ایف آئی ڈی ایف کی سرگرمیوں کے مکمل کوآرڈینیشن کے لئے نوڈل عمل درآمد والی ایجنسی کے طور پر کام کرے گا۔ توقع کی جاتی ہے کہ ایف آئی ڈی ایف ماہی گیری اور اس سے متعلق سرگرمیوں میں تقریباً 9.40 لاکھ افراد کے لئے براہِ راست یا بالواسطہ طور پر روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔

****

م ن ۔ اب ن

U: 8361

 



(Release ID: 1683162) Visitor Counter : 277