سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہندستانی سائنسداں اور ٹیکنالوجیوں کے ماہرین معاشرے کی خدمت کے لئے ہمیشہ آزمائشوں سےمواقع کے طور پر پیش آتے ہیں:سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر منڈے


سائنس اور ٹیکنالوجی ہمارے ملک کو خود انحصار بنانے میں ایک بڑا کردار ادا کرنےکے علاوہ عالمی بہبود میں ہمارے کردار کی تکمیل کرتے ہیں:زمینی سائنس کے وزارت سکریٹری ڈاکٹر ایم راجیون

انڈیا سائنس چینل پر آئی آئی ایس ایف تقریبات کے رابطہ کاروں کی بات چیت

Posted On: 20 DEC 2020 7:06PM by PIB Delhi

 

 

آئی آئی ایس ایف 2020

سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت اور زمینی سائنس کی وزارت وجنانا بھارتی(وی آئی بی ایچ اے) کے اشتراک سے انڈیا انٹر نیشنل سائنس فیسٹیول( 2020) کا اہتمام کررہی ہیں۔ ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے آل انڈیا ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی واضح اپیل پر آئی آئی ایس ایف 2020 کا مرکزی خیال‘سائنس برائے خود انحصار ہندوستان اور عالمی بہبود’ رکھا گیا ہے۔ جس کامقصد ‘ آتم نربھر بھارت’ کے تصور کو تقویت پہنچانا ہے۔

 ڈاکٹر منڈے نے مزید کہا کہ دیگر موضوعات کے ساتھ ہی اس سال دو نئے موضوعات بھی شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض تقریبات میں معاشرتی سائنس کو فطری سائنس سے مربوط رکھاجاتا ہے۔ اس طرح آئی آئی ایس ایف 2020 میں سائنس اور فلسفہ، ہندوستان میں سائنسی تعلیم اور کھیل اور کھلونے شامل کئے گئے ہیں۔ ہندوستان میں سائنس اورٹیکنالوجی کی کوششوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے آزادی کے بعد سے کئی آزمائشوں کا سامنا کیا ہے اور ملک کے سائنسداں  اور ٹیکنالوجیوں کے ماہرین نے ہمیشہ معاشرے کی خدمت کے لئے آزمائشوں کا مواقع کے طور پر سامنا کیاہے۔اس سال ہمیں عالمی وباء کووڈ کا بے نظیر سامنا رہا ہے اور اس صورتحال میں ہم نے طے کیا کہ ہمیں اس آزمائش کو موقع میں بدلناچاہئے۔اس تناظر میں آئی آئی ایس ایف 2020 میں ہم نے غیر روایتی طور پر ایک پلیٹ فارم تیار کیاہے جس پر ہزاروں ہزار لوگ آکر خود انحصار ہندوستان اور عالمی بہبود سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس بڑے سائنسی میلے میں رجسٹرڈ کرانے والوں کی مجموعی تعداد  90 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔

7.jpg8.jpg

آل انڈیا ریڈیو سے بات کرتے ہوئے زمینی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر مادھون نائر راجیون نے کہاکہ سائنس اورٹیکنالوجی نے ہمارے ملک کو خود انحصار بنانے میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی بہبود کے لئے بھی ہمارے کردار کی تکمیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان عالمی برادری میں سائنسی رہنما بن کر بھی ابھر رہا ہے۔

ڈاکٹر راجیون نے کہا کہ آئی آئی ایس ایف 2020 میں زمینی سائنس کی وزارت 2 اہم موضوعات‘ صاف ہوا اور پانی’ کے ساتھ شریک ہے۔ حکومت ہند  ہوا میں آلودگی کم کرنے اور ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہے۔زمینی سائنس کی وزارت اس رخ پر سائنس اور ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کررہی ہیں۔ پینے کاپانی ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے۔ زمینی سائنس کی وزارت پینے کاپانی فراہم کرنے کے لئے دیسی ٹیکنالوجیاں استعمال کرتی ہیں۔ آئی آئی  ایس ایف 2020 میں صاف ہوا  اور پانی کے تعلق سے سائنسی پہلوؤوں اور ٹیکنالوجیائی کی مداخلت کو ایک سے زیادہ دلچسپ طریقوں سے سامنے لایا جائے  گاتاکہ عام آدمی اس کو سمجھ سکے اور ہماری کوششوں کو اپنا سکے۔واضح رہے  کہ زمینی سائنس کی وزارت آئی آئی ایس ایف 2020 کی منتظمین میں سے ایک ہے۔

 او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر سائنسی چینل انڈیا سائنس نے بھی آئی آئی ایس ایف 2020 کی تقریبات پر بات چیت کا سلسلہ شروع کیا۔ اس سیریز میں چینل کی طرف سے19 دسمبر کو ایک بات چیت براہ راست نشر کی گئی جس میں صاف ہوا، پانی، توانائی اور فلسفہ اور سائنس جیسے موضوعات کااحاطہ کیا گیا۔ آئی آئی ایس ایف 2020 میں ان پروگراموں کے رابطے کاروں کو اس پروگرام میں مدعو کیاگیا تھا۔ زمینی سائنس کی وزارت سے وابستہ آئی آئی ٹی ایف کے  پونہ  نشیں سائنسداں ڈاکٹر سچن گھڑے نے صاف ہوا کے تعلق سے اظہار خیال کیا۔ ڈی بی ٹی سائنسداں ڈاکٹر سنگیتا ایم کستوری نے بتایا کہ توانائی کے موضوع پر ہونے والے پروگرام کے تحت کیا سرگرمیوں  اور اجلاس کی وضاحت کی۔سی ایس آئی آر- این آئی ایس ٹی اے ڈی ایس سائنسداں مدھولیکا بھٹی نے پانی سے متعلق پروگرام پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ جل ومرش اور جل چیترا کی سرگرمیاں شامل  پروگرام ہیں اور تقریب میں ‘ جل وارئرس’  کو اس پروگرام میں متعارف کرایا جائے گا۔ سی ایس آئی آر- این آئی  ایس ٹی اے ڈی ایس سائنسداں ڈاکٹر سجیت بھٹا چاریہ نے فلسفہ اور سائنس پر مبنی پروگرام پر اظہار خیال کیا۔

سی ایس آئی آر-آئی ایم ایم ڈی کے ڈائریکٹر پروفیسر سدھاستوا باسو نے کہا کہ ہمارے ادارے نے  براہ راست سماجی کام  سے  متعلق توسیعی سرگرمی کے طور پر دو اہم اور اعلی قدر والے پروجیکٹ شروع کئے۔  ان میں پہلا سائنس اور صنعتی تحقیق کا محکمہ ہے جو عام تحقیقی اور ٹیکنالوجیائی ترقی کے مرکز(سی آر ڈی ایچ) کو فنڈ فراہم کرتا ہے۔ اس کا مقصد مقامی چھوٹے اور درمیانی درجے کی صنعتوں کی مدد کرنا ہے۔ تقریباً 12 کروڑ روپے کا یہ پروجیکٹ پانچ سال کے لئے ہے۔ دوسرا پروجیکٹ نو رنگ پور( اڈیشہ ) میں زراعت پر مبنی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ہے۔موصوف سائنس اور آتم نربھر بھارت پر ایک ویبنار سے خطاب کررہے تھے۔ جس کا اہتمام بھوبینشور میں پی آئی بی نے کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعلی معیار کے لوہے اور المونیم جیسی اہم دھاتیں ہندوستان اپنے طور پر پیدا کرسکتا ہے۔

زرعی محاذ پر کی جانے والی کوششوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل( آئی سی اے آر) کے چیئرمین پروفیسر سریندر ناتھ پسو  پالک نے جن کا تعلق پٹنہ سے ہے کہا کہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ فصلیں بھی متعارف کرائی گئی جو بہتر نتائج پیش کررہی ہیں۔ پروفیسر پسو پالک نے کہا کہ چاول کی پیداوار میں ہم پہلے بہت پیچھے تھے لیکن اب ہندوستان اس محاذ پر پیش پیش ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی نے اس میں اہم رول ادا کیا ہے اور اس رول کی وجہ سے ہی ہم انتہائی بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔

 ہندوستانی محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سرد چند ساہو نے  جن کاتعلق بھوبینشور سے ہے کہا کہ زرعی محاذ پر موسمیاتی پیشن گوئی کی زبردست اہمیت ہے۔ صحیح وقت پر صحیح پیشن گوئی سے کسانوں کو زبردست فائدہ ہوسکتا ہے۔ یہ پیشن گوئی ان ماہی گیروں کے  لئے بھی سود مند ہے جو ماہی گیری کے لئے سمندروں میں جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی پیشن گوئی کے بہترین نظم کی وجہ سے اب ہم کسانوں اور ماہی گیروں کو موسم سے متعلق  بالکل درست اندازے پیش کرتے ہیں۔  اس طرح کی بروقت پیشن گوئی سے گردابی طوفان، آندھی اور دوسری نامساعدات میں کئی جانیں بچائی گئی ہیں۔

9.jpgb.jpga.jpg

 صاف ہوا کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف  ٹروبیکل میٹرو لوجی( آئی آئی ٹی ایم) نے جو زمینی سائنس کی وزارت کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، غیر روایتی طور پر آئی آئی ایس ایف 2020 کے لئے تمہیدی تقریب کا اہتمام کیا۔ یہ پروگرام ہائی  الٹیچیوٹ کلاوڈ فزیکس لیبارٹری( ایچ اے سی پی  ایل) مہابلیشور کے اشتراک سے کیا گیا۔

آئی آئی ٹی ایم کے ڈائریکٹر پروفیسر روی ایس ننجندیا نے کہا کہ ایچ اے اے پی سی  ایل مہا بلیشور میں سطح سمندر سے 1378 میٹر کی بلندی پر ہے اور اسے اس تقریب کے لئے اس لئے چنا گیا ہے تاکہ بادلوں  کی مائیکرو فزکس کی اسٹیڈی کے تعلق سے اس ادارے کی خدمات اجاگر کی جاسکیں۔

10.jpg

وجنانا بھارتی کے قومی تنظیمی سکریٹری جناب جین سہستر بدھے نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور آئی آئی ایس ایف  کی سرگرمیوں کے بابت اظہار خیال کیا اور  دستیاب وسائل  اور  میکانزم  کے ساتھ سائنس کو دلچسپ بنانے کے لئے سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے اس بڑے پروگرام کے لئے خود کو رجسٹرڈ کرایا ہے۔ یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہیں۔اس مرتبہ یہ پروگرام چوبیسوں گھنٹے چلے گا تاکہ دور دراز کے ملکوں کے سائنسداں حصہ لے سکے۔

 ایچ اے سی پی ا یل کے  پروجیکٹ ڈائریکٹر اور سائنسداں ڈاکٹر جی پنڈت ہورائی نے ایک ویڈیو کلپ دکھانے کے بعد ایچ اے سی پی ایل کا غیر روایتی دورہ کرایا۔ جس میں تحقیق و ترقی کی سرگرمیاں دکھائی گئی اور آئی آئی ٹی ایم مہا بلیشور کی قائم کردہ مشاہداتی سہولتوں سے متعارف کرایا گیا۔

سی ایس آئی آر- سی ایس ایم سی  آر آئی بھاؤ نگر نے آئی آئی ایس ایف 2020 کا ما قبل پروگرام لیکچر سیریز کااہتمام کیا۔ جس میں اسکولی طالب علموں،  سی ایس آئی آر کے فیکلٹی اور اسٹاف/ اسکالروں اور دوسری تعلیمی تنظیموں کے نمائندوں نے  غیر روایتی طور پر شرکت کی۔

سی  ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے جو ڈی ایس آئی آر کے سکریٹری بھی ہیں،بائیولوجیکل سائنس پر کلیدی خطبہ پیش کیا اور ماحولیات کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

c.jpg

 اپنے افتتاحی ریمارک میں سی ایس آئی آر- سی ایس ایم سی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کنن سرینواسن نے امید ظاہر کی کہ ہندوستانی معاشرہ سائنس کو تہذیب کااٹوٹ حصہ بنائے گا  اور اس کی اتنی قدر کرے گا کہ سائنس کا بھی تہوار کی طرح جشن منایا جائے گا۔ آئی سی یو  اے اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سومک رائے چودھری نے جن کاتعلق پونہ سے ہے ایسٹرو فزکس پر اظہار خیال کیا اور پروفیسر پی سی ویدیا اور ڈاکٹر میگھ ناتھ ساہا جیسے مشہور ہندوستانی سائنسدانوں کی عظیم خدمات اجاگر کی۔

 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے محکمہ ریاضیات کے پروفیسر  گدا دھر مشرا نے جن کاتعلق بنگلور سے ہے یومیہ زندگی میں ریاضیات کے کردار کو اجاگر کیا۔

 سی ایس آئی آر   ایچ آر ڈی سی غازی آباد کے پروگرام میں بھی طلباء اور اساتذہ نے غیر روایتی طور پر حصہ لیا۔تقریباً 600 لوگ فیس بک لائیو کے ذریعہ شامل ہوئے اور 40 لوگوں نے ایم ایس- ٹیمو ں کے ذریعہ حصہ لیا۔

سی ایس آئی آر ایچ آر ڈی سی کے سربراہ ڈاکٹر آر کے سہنا نے پروگرام کے مقصد اور تصور پر روشنی ڈالی اور زور دے کر کہا کہ کووڈ-19 کے تعلق سے احتیاط کے لئے سرکاری رہنما اصولوں اور ہدایات کا مناسب طریقے سے پاس رکھا جائے گا۔

 وگیان پرسار کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نکول پراشر نے سائنسی سماجی ذمہ داری کے تصور پر زور دیا۔

f.jpge.jpgd.jpg

سی ایس آئی آر این جی آر آئی کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر شری گنیش ڈی نے زمین اور زلزلے سے متعلق مفصل بات کی اور بتایا کہ زلزلے کیا ہے اور کیسے اور کیوں آتے ہیں۔ انہوں نے مفصل طور پر بتایا کہ زلزلے کیوں آتے ہیں اور زلزلے کے پیچھے کیا سائنس ہے۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف اسپیچ اینڈ ہیئرنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر پشپا وتی( میسور) نے بھی طلبا کے اندر سائنسی جوش و جذبے کا زور دیا۔ سی ایس آئی آر اور سی ای سی آر آئی نے 3 سے 17 دسمبر تک   اسکولی  اور کالج طلباء ، خاتون سائنسدانوں  اور  دوسروں کے لئے کئی آن لائن سرگرمیوں کا اہتمام کیا۔

i.jpgh.jpgg.jpg

سی ایس آئی آر سی ای سی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر این کلائسیلوی نے اپنے صدارتی خطبے میں ماہر تعلیم، صنعت کاروں، تحقیق کرنے والوں اسکالروں اور طالب علموں کو آئی آئی ایس ایف کی اہمیت سے واقف کرایا۔ انہوں نے سی ای سی آر آئی کی تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے تقریب کے مہمان خصوصی پدما بھوشن ڈاکٹر ٹی راما سوامی کاتعارف پیش کیا جو حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ کے سابق سکریٹری اور سی ایس آئی آر سی ایل آر آئی چنئی کے سابق ڈائریکٹر ہیں۔ نائیو داما عبدالوحید جو انا یونیورسٹی میں لیدر ٹیکنالوجی کے محکمہ کے  پروفیسر ہے وہ بھی مہمان خصوصی تھے۔

اس پروگرام میں 300 سے زیادہ طالب علموں نے حصہ لیا۔ جن میں بیشتر نے سوال و جواب کے سیشن میں بھی حصہ لیا۔

 

******

 

م ن۔  ع س۔ ر ض

U-NO.8275



(Release ID: 1682367) Visitor Counter : 199


Read this release in: English , Punjabi , Tamil