وزارت دفاع

‘آتم نربھر بھارت’ کا آغاز ہندوستان کی اقتصادی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے:وزیر دفاع

Posted On: 14 DEC 2020 7:10PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:14دسمبر، 2020:نئی دہلی میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے صنعتی ادارہ فکّی  کے 93ویں سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کووڈ-19 وبا نے ملک کے سامنے متعدد نئے چیلنجز لا کھڑا کیے ہیں اور حکومت نے زندگیوں اور ذریعہ معاش دونوں پر پڑنے والے اس کے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زندگی بچانے کو پہلی ترجیح دی گئی ہے اور طبی برادری میں جانی اتلاف کو کم سے کم کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے۔

اقتصادی محاذ پر حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے بعد یہ کہا گیا تھا کہ ہندوستان کو جی ڈی پی میں 23.9 فیصد کے انقباض کو ختم کرنے میں ایک یا دو سال سے زیادہ کا وقت لگے گا۔ جس کا مشاہدہ  رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی میں کیا گیا تھا۔لیکن ہندوستان کچھ ہی وقت میں حالات پر قابو پالیا۔ دوسری سہ ماہی میں ہندوستانی معیشت نے اپنی جی ڈی پی میں 7.5فیصد کا انقباض درج کیا تھا اور مینوفیکچرنگ سیکٹر نے پہلی سہ ماہی میں 39.3 فیصد انقباض کے برعکس دوسری سہ ماہی میں 0.6فیصد کی شرح ترقی درج کی۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس پیش رفت کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ہندوستانی معیشت کیلئے اپنی پیش گوئی کو تبدیل کردیا اور یہ  21-2020 میں 8فیصد کے انقباض کو پیش کررہا ہے جبکہ اس سے قبل کےتخمینے میں اس نے 9فیصد کی منفی شرح ترقی کا اندازہ لگایا تھا۔

ہندوستانی معیشت کی طاقت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اپریل تا اگست 2020کے دوران ہندوستان میں پہلے پانچ مہینوں میں اب تک کی سب سے زیادہ غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد ہوئی جو کہ 35.73 بلین امریکی ڈالر تھی اور جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے 13فیصد زیادہ ہے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ سب کچھ ‘‘انسپائرڈ انڈیا’’ (حوصلہ مند ہندوستان) کی مدد سے ممکن ہوا ہے جس کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی وزیراعظم جناب نریندر مودی کی جرأتمندانہ اور فیصلہ کن قیادت اور حکومت کی جانب سے بروقت کیے گئے پالیسی اقدامات سے ہوئی ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے انڈسٹری سے زور دیکر کہا کہ وہ عالمی مینوفیکچرنگ کی لاگتوں کو کم کرنے کیلئے اگلی لہر کو اپنائیں اور ایسے طور طریقوں اور وسائل کو اختیار کریں کہ ہندوستان جلد ہی مینوفیکچرنگ کا ایک عالمی مرکز بن جائے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے امید ظاہر کی کہ دفاعی سیکٹر آتم نربھر بھارت مہم میں تعاون کرنے اور معیشت میں نمو کو بحال کرنے میں ایک اہم رول ادا کریگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی زیادہ اطمینان بخش حقیقت نہیں ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلح افواج میں سے ایک کی حیثیت سے ہم اہم شعبوں میں درآمدات پر منحصر ہیں۔ اگرچہ ہم نے دفاعی پیداوار  میں کچھ اہم پیش رفت کی ہے، لیکن ابھی بہت کیا جاسکتا ہے اورضرور کیاجانا چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ‘‘ہم نے نجی شعبے کیلئے دروازے کھول دیے ہیں، مقامی پیداوار کو ترغیبات دیے ہیں اور دفاعی راہداریاں تعمیر کررہے ہیں اوربہت کچھ کررہے ہیں۔ ہم دوسرے ملکوں کے ساتھ بامعنی مشترکہ منصوبوں اور شراکت داری کیلئے بھی راضی ہیں’’۔

جناب راجناتھ سنگھ نے اعتماد ظاہر کیا کہ دفاعی خریداری کے نئے طریقہ کار کے ساتھ خودکار راستے سے دفاع میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کافی (ایف ڈی آئی) کو 74فیصد تک بڑھانے کے پہلے فیصلے سے نئی ٹیکنالوجیز اور عالمی سطح پر بہترین طریقہ کار کو شامل کرنے سے گھریلو مینوفیکچرنگ اور ترقی کو فروغ حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کیلئے 101 اشیاء  کی منفی درآمدات فہرست جاری کی گئی ہے۔  اس سے خصوصی طور پر نجی شعبے کو دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں داخل ہونے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ نجی شعبہ 1,75,000 کروڑ روپئے کے کاروبار اور 35000 کروڑ روپئے کی برآمدات کے حصول میں  فعال شراکت دار رہے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ مئی 2020 میں حکومت کی طرف سے اعلان کردہ 20 لاکھ کروڑ روپئے کے پیکیج میں ملک کو درپیش متعدد چیلنجوں کا حل کیا گیا۔ اس مہم کا فوکس بھی آتم نربھربھارت ابھیان کو ایک اہم محرک فراہم کرنا ہے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کا آغاز ہندوستان کی معاشی تاریخ کا ایک نہایت اہم لمحہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت تقریباً 81 لاکھ ایم ایس ایم ایز نے وزیراعظم ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم  (ای سی ایل جی ایس)  سے فائدہ اٹھایا ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے کووڈ-19 کے بحران سے نمٹنے میں خودکی مدد کرنے کے علاوہ پوری دنیا کے لوگوں کی مدد کی ہے۔ چاہے یہ انخلاء کا عمل ہو یا دوائیوں کی فراہمی ہو یا کسی اور طرح کی مدد ہو، ہندوستان  سب کو ساتھ لیکر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو خود سے تحریک ملی ہے اور دوسروں کو بھی بحران سے نمٹنے میں مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہندوستان کو خود سے ہی تحریک ملتی ہے جو صدیوں سے ہمارے یہاں'संगच्छध्वं, संवदध्वं' یعنی ہم سب مل کر چلیں، آئیے ہم سب ملکر چلیں، کی شکل میں موجود ہے۔

زرعی شعبے کی اصلاحات کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ یہ اصلاحات ہندوستان کے کسانوں کے بہترین مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے انجام دیے گئے ہیں۔ تاہم حکومت ہمیشہ کسان بھائیوں کی باتیں سننے، ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے تیار ہے اور جو بھی یقین دہانی ہم کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں۔ ہماری حکومت ہمیشہ سے گفتگو اور بات چیت کیلئے تیار ہے۔

ہمالیائی سرحدوں پر بلااشتعال جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر مسلح افواج کی بڑی تعداد موجود ہے۔ تاہم ان آزمائشی اوقات میں ہماری افواج نے مثالی ہمت اور قابل ذکر صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔ پوری بہادری کے ساتھ پی ایل اے کا مقابلہ کیا اور انہیں واپس جانے پر مجبور کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اس بارے میں سنجیدہ بحث ہوسکتی ہے کہ کون زیادہ فوجی طاقت کا حامل ہے لیکن جب نرم طاقت کی بات آتی ہے تو ابہام کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ جب افکار ونظریات کے ساتھ دنیا کی قیادت کرنے کی بات آتی ہے تو ہندوستان چین سے بہت آگے ہے۔

سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اس سے متاثر رہا ہے اور اس نے تن تنہا دہشت گردی کا اس وقت مقابلہ کیا جب ہمارا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا۔ لیکن بعد میں دنیا نے تسلیم کیا کہ ہم پاکستان کو دہشت گردی کا سرچشمہ کہنے کےبارے میں درست تھے۔

 

 

 

 

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 8081




(Release ID: 1680703) Visitor Counter : 127