جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی ترقی ریاستوں سے مسلسل تعاون کی وجہ سے پوری دنیا میں بے مثال ہے :جناب آرکےسنگھ نے تیسرے گلوبل ری –انویسٹ میں وزرائے اعلیٰ کے ابتدائی اجلاس میں کہا
Posted On:
27 NOV 2020 7:08PM by PIB Delhi
حکومت ہندکےمرکزی وزیر برائے بجلی اورقابل تجدید توانائی اورہنرمندی کے فروغ کے وزیرمملکت جناب آرکے سنگھ نے ورچوئل طریقے سے منعقد تیسرے گلوبل ری ۔انویسٹ میٹنگ میں وزرائے اعلیٰ کے ابتدائی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس اجلاس میں انھوں نے کہا، ‘‘ہندوستان نے قابل تجدیدتوانائی کے شعبے میں مثالی کام انجام دیاہے اور توانائی کی پہنچ کے سب سے بڑے توسیعی منصوبے پرکام کررہاہے ۔ ہم نے ملک بھرمیں ہرایک گھرکو یونیفائیڈ گرڈ سے جوڑا ہے اورہم جی -20گروپ کے ممالک میں واحد ملک ہیں جو اپنی کارروائیوں کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی شرح کو 2ڈگری سیلسیس کے اندربرقراررکھنے میں کامیاب ہیں ۔’’مرکزی وزیرنے آگے کہا ‘‘بھارت میں قابل تجدید توانائی سستی ہورہی ہے اور میں تمام وزرائے اعلیٰ کو اس شاندارکام کے لئے مبارکباد دیناچاہتاہوں ، لیکن کام ابھی شروع ہی ہواہے اورہمیں اپنے مقاصد کو پوراکرنے کے لئے باہمی تعاون کی ضرورت ہوگی ۔ ہمیں بجلی کی پیداوارمیں قابل تجدید توانائی کوآگے بڑھانے کی سمت میں لگاتارکام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ’’جناب آرکےسنگھ نے اس بات کی بھی جانکاری دی کہ بھارت نے پچھلے چارسالوں میں ہندوستانی قابل تجدیدتوانائی کی صنعت میں 64بلین ڈالرغیرملکی سرمایہ کاری کوراغب کیاہے ۔ اس کے علاوہ انھوں نے کہاکہ پوری دنیا میں بھارت سب سے دلکش سرمایہ کاری کے مقامات میں سے ایک بن کرابھراہے اوریہاں تمام بڑے پنشن فنڈزمیں سرمایہ کاری کی ہے۔
گجرات کی حصولیابیوں کاذکرکرتے ہوئے وزیراعلیٰ جناب وجے روپانی نے کہاکہ گجرات توانائی کے شعبے میں سب سے آگے رہاہے اور پچھلے تین سالوں میں چنوتیوں کے باوجود اس توانائی کی صلاحیت میں لگاتاراضافہ ہواہے۔ انھوں نے آگے کہا، ‘‘لوگوں ،مناسب حصہ داروں اور کمپنیوں کوشامل کرکے قابل تجدیدتوانائی کی فاتح صورت حال بنانے کے لئے ہم نے حل پایاہے ۔ ’’انھوں نے آگے بتایا، ‘‘ گجرات نے سولرپینلوں کو لگانے کے لئے 55ہزارلوگوں کو سبسڈ ی دی ہے ۔5ہزارمیگاواٹ سولرحاصل کرنے اورکاشت کاری میں شمسی توانائی کو لانے کاہدف ہے ۔ہم حکومت ہند کے ‘ایک سورج ، ایک دنیا اور ایک گرڈ ’ (اوایس اوڈبلیو اوجی ) وژن کو آگے لے جانے کے لئے پرجوش ہیں ۔ ’’
وزیراعلیٰ جناب اشوک گہلوت نےکہا، ‘‘شمسی توانائی کے پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کے معاملے میں راجستھان دوسری سب سے بڑی ریاست ہے ۔20سال پہلے جب ہم نے اس کی شروعات کی تھی ، تب قابل تجدید توانائی کی فی یونٹ لاگت 16روپے تھی اوراب یہ گھٹ کر دوروپے یونٹ ہوگئی ہے ۔ آنے والے دنوں میں اس میں مزیدکمی ہونایقینی ہے ۔ قابل تجدید توانائی اورماحولیاتی تبدیلی کی سمت میں کام کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔’’انھوں نے آگے کہاکہ سرمایہ کاروں کو کئی قسم کی سہولیات دی گئی ہیں ۔اس کے تحت اسٹامپ ڈیوٹی کو ہٹایاگیا ، زمین کی دستیابی کوآسان کیاگیاہے ، 10سالوں تک بجلی کابل معاف کردیاگیاہے اور جی ایس ٹی میں 90فیصد سبسڈی وغیرہ شامل ہیں ۔ جناب گہلوت نے کہا،‘‘راجستھان کے شہروں میں 125000ایکڑ ریگستانی زمین ہے جن کا استعمال جودھ پوراوربیکانیرمیں بڑے پیمانے پرسولر پروجیکٹوں میں کیاگیا۔ ’’
مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ جناب شوراج سنگھ چوہان نے کہاکہ ہندوستان قابل تجدید توانائی کے لئے ایک رہنما ملک ہے ۔انھوں نے کہا، ‘‘ مدھیہ پردیش کے مرکز میں واقع ہونے کی وجہ سے اس کے کئی امکانات ہیں اورضرورت پڑنے پرپڑوسی ریاستوں کوقابل تجدید توانائی کی سپلائی کرسکتا ہے۔ریاست میں تقریبا 37ہزار سرکٹ ٹرانس میشن لائن اور سرکٹ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں ۔ ’’جناب شوراج سنگھ نے آگے بتایاکہ مدھیہ پردیش 5ہزارکروڑروپے کی لاگت سے 15ہزارمیگاواٹ سولر پروجیکٹ کی تیاری کررہاہے ۔انھوں نے کہا،‘‘ پاورٹرانس میشن پرکام شروع کرنے کے علاوہ ہم نے ریاست میں کچھ دیگر شاندارقابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں کے لئے سروے کاکام بھی شروع کیاہے جیسے فلوٹنگ سولر وغیرہ ۔ ’’جناب چوہان نے اس بات کا اعلان کیاکہ ‘آتم نربھرمدھیہ پردیش ’ اسکیم تیارکی جارہی ہے اوراس میں قابل تجدید توانائی ایک اہم رول نبھائے گی ۔
ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ جناب جے رام ٹھاکر نے کہا، ‘‘ ہماچل پردیش ایک چھوٹی سی ریاست ہے لیکن ہم اپنی قابل تجدیدتوانائی کی صلاحیت کا استعمال کرنے کے لئے تمام طرح کی کوششیں کررہے ہیں ۔ ہمارا مقصد 24ہزارمیگاواٹ قابل تجدید توانائی حاصل کرنا ہے ۔ اب تک ہم نے 10ہزارمیگاواٹ پن بجلی پیداکی ہے اوراگلی دہائی میں اس مقدارکو دوگناکرنے کا منصوبہ ہے ۔ ’’
اترپردیش کے وزیراعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ نے اس بات کی جانکاری دی کہ پیداوارکرنے والوں کے پاس ریاست میں 12ہزارمیگاواٹ سولرانرجی پارک قائم کرنے کا منصوبہ ہے ۔ جھانسی میں 600میگاواٹ کے دوپلانٹ قائم کئے جائیں گے اورانھیں جلدہی شروع کردیاجائے گا۔ انھوں نے آگے کہا، ‘‘کسانوں کے لئے پی ایم –کسم یوجنا ایک اچھاپروگرام ہے اورحکومت اترپردیش نے اسے ریاست میں نافذ کرنے کی تیاری کی ہے ۔’’سرمایہ کاروں کے لئے موافق پالیسیوں کو شیئرکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پالیسی پروجیکٹوں اور پارکوں کے لئے اوپن ایکسزاور آن لائن سنگل ونڈو مہیاکراتی ہے ۔ جناب آدتیہ ناتھ نے کہا، ‘‘ 2020تک اپنی شمسی توانائی کی صلاحیت میں 10700میگاواٹ کااضافہ کرنے کاہمارا منصوبہ ہے ۔اس میں سے 6000میگاواٹ استعمال کے لئے اور4000میگاواٹ چھت کے اوپر سولر پینل کے لئے ہوگا۔ ’’
نوتشکیل مرکزکے زیرانتظام علاقہ ،لداخ کے لیفٹیننٹ گورنرجناب رادھاکرشن ماتھرنے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے بارے میں کہا، ‘‘ لداخ کاتصور کاربن سے پاک مرکز کے زیرانتظام علاقہ کے طورپرکیاگیاہے اورقابل تجدیدتوانائی اس میں ایک اہم رول نبھائے گا۔ مختلف مطالعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لداخ کے پاس 30 گیگاواٹ شمسی ،5 گیگاواٹ بادی ، 2 گیگاواٹ آبی اور300میگاواٹ جی اوتھرمل کی صلاحیت ہے ۔ اس کے لئے آغاز کے طورپر پہلے مرحلے کے تحت 10ہزارمیگاواٹ اور اس میں تعاون کے لئے ایک مضبوط ٹرانس میشن بنیادی ڈھانچے کامنصوبہ بنایاجارہاہے ۔ ’’
کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی کے ڈائرکٹرجنرل جناب چندرجی بنرجی نے اپنے تبصرے میں کہا، ‘‘ 3بنیادی نکات پرتوجہ مرکوز کرنا ضروری ہے ۔ پہلا یہ ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو طاقت وربنانے کی اپنی کوششو ں کو مجتمع کریں کہ تمام ریاستیں اورمرکز ایک ملک کے طورپر کیسے کام کرتے ہیں ۔دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم ایک سستے طریقے سے ایساکیسے کرسکتے ہیں، جس سے ہمارے ملک کے کروڑوں لوگو ں تک اس کی پہنچ ہو اور تیسرایہ ہے کہ کیسے ٹکنالوجی کی مدد سے بھارت ایک لمبی چھلانگ لگاسکتاہے جس سے و ہ خودکو ایک عالمی قائد کے طورپر قائم کرسکے ۔’’
کل وزیراعظم جناب نریندرمودی نے تیسرے ری –انویسٹ کا افتتاح کیاتھا۔ اس افتتاحی تقریب میں بھارت اور بیرونی ملک کے کئی نمائندے شامل ہوئے تھے ۔ ان میں اسرائیل کے وزیراعظم ، بین جامن نیتن یاہو ، برطانیہ کےرکن پارلیمنٹ اور تجارت ،توانائی اورصنعتی حکمت عملی کے اسٹیٹ سکریٹری آلو ک شرما ، ڈینمارک کے وزیربرائے ماحولیات ، توانائی اور استفادہ جناب ڈین جورجین سن کے ساتھ کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنر شامل تھے ۔ اس کے علاوہ نیدرلینڈ کے وزیراعظم جناب مارک روٹے نے اس تقریب کے لئے ایک ویڈیو پیغام بھیجا۔
اس تقریب کے افتتاحی پروگرام میں وزیراعظم نریندرمودی نے سامعین کو یاد دلایاکہ ری –انویسٹ کے پچھلے ورژن میں بھارت کے ذریعہ کئے گئے اعلانات اب حقیقت بن چکے ہیں ۔ انھو ں نے بھارت کے سبھی شہریوں تک توانائی کی پہنچ دستیاب کرانے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔وزیراعظم نے کہا، ‘‘ دنیا کی سبھی بڑی اقتصادیات کےدرمیان بھارت کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت چوتھی سب سے بڑی اورتیزی سے ترقی کرنے والی ہے ۔ 2022تک قابل تجدید توانائی کی حصہ داری 220گیگاواٹ تک بڑھ جائے گی ۔ پچھلے سالوں میں ہم نے اپنی موجودہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو ڈھائی گنااورشمسی توانائی کی صلاحیت کو 13گنابڑھایاہے ۔ یہ ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے کے ہمارے عزم کا نتیجہ ہے ۔ آج بھارت ان چنندہ ممالک میں سے ایک ہے جو 2ڈگری کی پیروی کے ہدف کو حاصل کررہاہے ۔بھارت کانظریہ رسائی ، مہارت اور ترقی سے لیس ہے ۔’’انھوں نے پی ایم-کسم یوجناکے بارے میں بتایاجس کے تحت شمسی توانائی سے بننے والی بجلی کا استعمال سینچائی والے پمپوں میں کیاجاتاہے ۔ وزیراعظم نے آگے کہاکہ اگلے 6برسوں میں بھارت عالمی مینوفیکچرنگ کا مرکز بننا چاہتاہے ۔ اس کے علاوہ انھو ں نے ان کئی اسباب کی فہرست بھی بتائی کہ بھارت میں سرمایہ کاری کیوں ہونی چاہیئے ۔ وزیراعظم نے اعلان کیاکہ ہندوستان بڑے پیمانے پرہائیڈروجن توانائی مشن شروع کرے گا۔ انھوں نے ملک میں سرمایہ کاری کی سہولت کے لئے ہرایک وزارت میں ڈیڈیکیٹڈ پروجیکٹ ڈیولپمنٹ فنڈ اور برائے راست غیرملکی سرمایہ کاری فنڈ کے بارے میں بات کی ۔
اسرائیل کے وزیراعظم بین جامن نیتن یاہونے بھارت کے وزیراعظم جناب نریندرمودی کی خاص کر قابل تجدید توانائی کےشعبے میں قیادت کولے کر تعریف کی ۔ انھوں نے بھارت کے وزیراعظم کے اسرائیل کے سفراورخود اپنے ہندوستان کے سفرکو یاد کیا۔ انھوں نے کہا، ‘‘ ہمیں توانائی کے کم کاربن اور سبز ذرائع والی دنیا کی ضرورت ہے ۔ ’’انھوں نے مزید کہاکہ اس دریافت میں اسرائیل بھارت کا معاون ہے ۔بین جامن نیتن یاہونے اس بات کی جانکاری دی کہ اسرائیل میں کوئلے کااستعمال 2025تک صفرہوجائے گا۔ انھوں نے کہاکہ جو نئی دریافت کرتے ہیں مستقبل ان ہی کاہے ۔
نئی اورقابل تجدید توانائی کے وزیرجناب آرکے سنگھ نے اس پروگرام میں گزشتہ 5برسوں میں توانائی کے شعبے میں آئی تبدیلیوں کولے کر ہندوستان کی حصولیابیوں کا ذکرکیا۔ان میں توانائی کی کمی سے توانائی کے سرپلس والے ملک میں بدلنے ، بجلی کی بڑے پیمانے پرتوسیع سے ہرایک چھوٹے گاؤں اور قصبے کو جوڑنااور18مہینےمیں 2.80کروڑگھروں تک بجلی کنکشن فراہم کرناہے ۔ انھوں نے اس بات پرزوردیاکہ بھارت میں قابل تجدید توانائی کی شرح ترقی دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔ جناب آرکے سنگھ نے ان حصولیابیوں کو حاصل کرنے کے سلسلے میں ہندوستان کے وزیراعظم کی بہترقیادت کے لئے مبارکباد پیش کی ۔
*************
م ن۔ق ت۔ع آ
U-7977
(Release ID: 1679643)
Visitor Counter : 210