مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

وزیر اعظم نے انڈیا موبائل کانگریس 2020 سے خطاب کیا


ہمیں 5جی کے بروقت آغاز کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ ہم مستقبل کی طرف تیزی کے ساتھ پیش قدمی کرسکیں: وزیر اعظم

وزیر اعظم نے الیکٹرانک کچرے کے بہتر بندوبست اور سرکلر معیشت کی تخلیق کے لئے ایک ٹاسک فورس کے قیام کی اپیل کی

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ورچول کمیونی کیشن ٹولس نے کووڈ-19 کے چیلنج بھرے دور میں اپنی غیرمعمولی قدر و قیمت کو ثابت کیا: جناب روی شنکر پرساد

Posted On: 08 DEC 2020 1:13PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  8 /دسمبر  2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ورچول انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی)2020 سے خطاب کیا۔ آئی ایم سی 2020 کا موضوع ’’شمولیت پر مبنی اختراعات - اسمارٹ، محفوظ اور پائیدار‘‘ ہے۔ اس کا مقصد وزیر اعظم کے ’آتم نربھر بھارت‘، ’ڈیجیٹل شمولیت‘، اور’پائیدار ترقی، صنعت سازی اور اختراعات‘ کو فروغ دینے کے تصور میں معاونت کرنا ہے۔ اس کے علاوہ بیرونی اور مقامی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، ٹیلی مواصلات اور ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی کے شعبوں میں تحقیق و ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ہے۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FXPI.jpg

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہندوستان کو ٹیلی مواصلات کے سازوسامان، ڈیزائن، ترقی اور مینوفیکچرنگ کے لئے عالمی مرکز بنانے کے لئے مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تکنیکی ترقی کے سبب ہمارے پاس ہینڈ سیٹس اور گیجٹس کو کثرت سے بدلنے کا کلچر ہے۔ انہوں نے مندوبین سے کہا کہ وہ اس بات پر غور و فکر کریں کہ کیا صنعت ایک ٹاسک فورس کی تشکیل کرسکتی ہے، جو الیکٹرانک کچرے کے بہتر طریقے سے بندوبست اور ایک سرکلر معیشت کی تخلیق کے بارے میں سوچ سکے۔ انہوں نے مستقبل میں وقت پر 5جی کے آغاز کو تیزی کے ساتھ یقینی بنانے اور لاکھوں ہندوستانیوں کو با اختیار بنانے کے لئے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے ٹکنالوجی انقلاب کے ساتھ زندگی میں بہتری لانے کے بارے میں سوچنا اور منصوبہ بنانا اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر حفظان صحت، بہتر تعلیم، بہتر معلومات اور ہمارے کسانوں کے لئے مواقع، چھوٹے کاروبار کے لئے بہتر مارکیٹ تک رسائی جیسے کچھ اہداف ہیں، جن پر کام کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اعظم نے ٹیلی کام سیکٹر سے تعلق رکھنے والے مندوبین کی تعریف کی کہ ان کی جدت طرازی اور کوششوں کی وجہ سے ہی وبائی بیماری کے باوجود دنیا کام کررہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کوششوں کی وجہ سے ہی ایک بیٹا ایک مختلف شہر میں اپنی ماں کے ساتھ، ایک طالب علم کلاس روم میں حاضر ہوئے بغیر اپنے استاد کے ساتھ رابطے میں تھا، مریضوں نے اپنے ڈاکٹر سے اپنے گھر سے ہی رابطہ کیا اور تاجروں نے مختلف علاقوں میں رہنے والے صارفین کے ساتھ رابطہ کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے حامل بہت سے نوجوانوں کے لئے یہ کوڈ ہے، جو ایک پروڈکٹ کو خاص بناتا ہے، کچھ تاجروں کے لئے یہ تصور ہے، جو زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ کسی مصنوعات کی پیمائش کرنے کے لئے سرمایہ زیادہ اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ معاملہ جو زیادہ اہم ہے، وہ اعتماد ہے، جو نوجوان اپنی مصنوعات پر رکھتے ہیں ۔ کبھی کبھی اعتماد ہی سب کچھ ہوتا ہے، جو صرف ایک منافع بخش اخراج اور ایک خیالی شئے بنانے کے درمیان ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ موبائل ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی ہم لاکھوں ہندوستانیوں کو اربوں ڈالر کے فوائد مہیا کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم وبائی دور کے دوران غریبوں اور کمزوروں کی جلد مدد کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ہم اربوں کا غیر نقدی لین دین دیکھ رہے ہیں، جو باقاعدگی اور شفافیت کو فروغ دیتا ہے اور ہم ٹول بوتھوں پر بغیر رابطے کے آسان انٹرفیس کو بھی اہل بنائیں گے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان میں موبائل مینوفیکچرنگ میں کامیابی حاصل کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ کے لئے سب سے زیادہ ترجیحی مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعات سے مربوط ترغیباتی اسکیم، ہندوستان میں ٹیلی کام سازوسامان کو فروغ دینے کے لئے متعارف کرائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد آئندہ 3 برسوں میں ہر گاؤں میں تیز رفتار فائبر آپٹک کنکٹیوٹی لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے خصوصی طور پر ان مقامات- امنگوں والے اضلاع، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع، شمال مشرقی ریاستیں اور لکش دیپ جزائر وغیرہ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو اس طرح کی کنکٹیوٹی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فکسڈ لائن براڈ بینڈ کنکٹیوٹی کا زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ اور عوامی وائی فائی ہاٹ اسپاٹس کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے علاوہ اس افتتاحی تقریب میں مواصلات، الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور قانون و انصاف کے وزیر جناب روی شنکر پرساد، مواصلات، تعلیم اور الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے، ڈی سی سی کے چیئرمین اور سکریٹری (ٹیلی مواصلات)، محکمہ ٹیلی مواصلات جناب انشو پرکاش، آئی اے ایس، ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ کے چیئرمین جناب مکیش امبانی اور بھارتی انٹرپرائزیز کے چیئرمین جناب سنیل بھارتی متل نے شرکت کی۔

الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور مواصلات کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ورچول کمیونی کیشن ٹولس میں کووڈ-19 کے چیلنج بھرے دور میں اپنی غیرمعمولی قدر و قیمت کو ثابت کیا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے ہمیں اس لائق بنایا ہے کہ ہم گھر سے کام کرسکیں، مثال کے طور پر اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے متعلق 85 فیصد کام گھر سے انجام دیے جارہے ہیں۔ انڈیا موبائل کانگریس غیرمعمولی امتیاز حاصل کرنے جارہی ہے۔ یہ ایک نیا سنگ میل ہے جو مستقبل کے لئے غیرمعمولی امکانات کے دروازے وا کررہی ہے۔ ڈیجیٹل شمولیت یکسر تبدیلی لانے والے متعدد پروگرامو ں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بھارت نیٹ 2020 کا ذکر کیا، جس کے تحت ملک کی سبھی 2.5 لاکھ گرام پنچایتوں کو تیز رفتار براڈ بینڈ سے جوڑا جانا ہے۔ انھوں نے آئندہ 1000 دنوں کے اندر سبھی گاؤں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑنے کے ہدف کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ انھوں نے نیشنل براڈ بینڈ مشن کا بھی تذکرہ کیا جس کے تحت 2022 تک سبھی گاؤں تک براڈ بینڈ کی سہولت پہنچائی جانی ہے۔ انھوں نے بیرونی سرمایہ اور بیرونی اختراعات کا خیرمقدم کیا، لیکن یہ بھی کہا کہ تحفظ اور سکیورٹی کو بھی یکساں اہمیت دی جانی چاہئے۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VSMK.jpg

وزیر مواصلات نے مینوفیکچرر سے کہا کہ وہ بھارت میں موجود ماحول سے استفادہ کریں اور اس کا پتہ بھی لگائیں۔ انھوں نے موبائل مینوفیکچرنگ سے متعلق پروڈکشن پر مبنی مراعات (پی ایل آئی) اسکیم کا بھی ذکر کیا، جس نے نہ صرف عالمی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے بلکہ بالواسطہ یا بلاواسطہ لاکھوں روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے ہیں۔ انھوں نے مینوفیکچرر سے درخواست کی کہ وہ مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کے لئے بھارت آئیں۔ انھوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ڈیٹا اینالیسس وغیرہ جیسی ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز بھارت میں وسیع امکانات پیدا کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر اجارہ داری نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی اسے غلبے کا کوئی وسیلہ بنایا جانا چاہئے، بلکہ اس کا کام عام لوگوں کو بااختیار بنانا ہونا چاہئے۔ اس سے تعلیم، صحت وغیرہ کی صورت حال بہتر بنائی جانی چاہئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارموں کا شمولیت پر مبنی کردار کا پہلے ہی اظہار ہوچکا ہے۔ انھوں نے جن دھن یوجنا، جے اے ایم (جن دھن کھاتوں، آدھار، موبائل)، ٹرینیٹی، آدھار، جی ایس ٹی این، فوائد کی راست منتقلی، یو پی آئی وغیرہ سمیت متعدد مثالوں کا ذکر کیا، جو ڈیجیٹل لین دین وغیرہ کی طرف ہماری رہنمائی کررہی ہیں۔ یہ وہ امور ہیں جن میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہماری ڈیجیٹل شمولیت کی طرف رہنمائی کی ہے اور ان سبھی کا مرکز ’موبائل‘ ہے، جو کہ شمولیت کا سب سے زیادہ چمکتا ہوا اوزار (وسیلہ) ہے۔

الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور مواصلات کے وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے نے کہا کہ انڈیا موبائل کانگریس 2020 صنعت، حکومت، اکیڈمیا اور دیگر حصص داروں کے لئے ایک نمایاں پلیٹ فارم ہے، تاکہ وہ ایک ساتھ آئیں اور مستقبل کے لئے اختراعاتی سالیوشنز کے بارے میں تبادلہ خیال کریں۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر ڈیٹا اینالیٹکس اور ڈیٹا پرائیویسی، سائبر سکیورٹی، انٹرنیٹ آف تھنگس، مصنوعی ذہانت وغیرہ سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی سے متعلق رجحانات کی نمائش ہوتی ہے۔

جناب انشو پرکاش، آئی اے ایس، چیئرمین ڈی سی سی اور سکریٹری (ٹیلی مواصلات)، محکمہ ٹیلی مواصلات نے کہا کہ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ آئی ایم سی 2020 کا افتتاح ہمارے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ ان کے پیہم تعاون اور حوصلہ افزائی سے ہم نے ایک حقیقی ڈیجیٹل انڈیا کے سمت میں اپنے سفر میں نئی بلندیاں سر کی ہیں۔ وبا کے درمیان ہمارے ٹیلی مواصلات کے شعبے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور سبھی طرح کی خدمات بلاروک ٹوک دستیاب کرائی جاسکی ہیں۔ عالمی اوسط سے کہیں زیادہ ڈیٹامطالبات کی ہمارے ٹیلی کام سیکٹر نے اچھی طرح سے تکمیل کی۔ روبوٹکس، اے آئی، وی آر، اے آر جیسی سبھی جدید ٹیکنالوجی ٹیلی کام پر ہی چلے گی۔ ہمارے لئے اب یہ اہم ہے کہ ہم ڈیجیٹل تقسیم کو پاٹیں اور اختراعات کریں تاکہ ہم مزید بہتر مصنوعات لاسکیں، جو کہ محفوظ ہوں اور ماحولیاتی اعتبار سے پائیدار ہوں۔

سی او اے آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ڈاکٹر ایس پی کوچر نے کہا کہ سب سے پہلے غیرمعمولی طریقے سے پوری دنیا کو اپنی زد میں لے لینے والی وبا کے دوران ہم حکومت ہند کے شکر گزار ہیں، کیونکہ اس نے زبردست کوشش کی کہ وہ سبھی ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام صنعت کے لئے ایک سازگار ماحول دستیاب کراسکے۔ رکاوٹوں کے باوجود بھارت میں ٹیلی مواصلات کے شعبے نے شاندار بلندیاں سر کی ہیں۔ یہ ویژنری قیادت اور صنعتی سربراہوں کے ذریعے دستیاب کرائی گئی شاندار تنفیذی صلاحیتوں کی بدولت ممکن ہوسکا۔

آئی ایم سی 2020 کا انعقاد 8 سے 10 دسمبر تک ہونا ہے اور اس سال موجودہ وبا کے سبب اس کا انعقاد ورچول طریقے سے کیا جارہا ہے۔ اس باوقار تقریب کا انعقاد مشترکہ طور پر محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) اور سیلولر آپریٹرس ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی او اے ٹی) کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ اس میں 30 سے زیادہ ممالک کی شرکت ہوگی۔ اس میں 210 مقررین اظہار خیال کریں گے، 50 سے زیادہ تھاٹ لیڈرشپ سیشن ہوں گے، 150 سے نمائش کار، 3000 سے زیادہ سی ایکس او سطح کے مندوبین اس سال کے تین روزہ پروگرام کے دوران اکٹھا ہوں گے۔ اس سال کے اہم شراکت داروں میں ڈیل ٹیکنالوجیز، ریبن کمیونی کیشنز اور ریڈ ہیٹ شامل ہیں۔ بھارت کی ٹیکنالوجی سے متعلق اس سب سے بڑی تقریب میں اس سال چوٹی کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والی دنیا بھر کی قدآور شخصیات، ریگولیٹرس اور پالیسی ساز اکٹھا ہوں گے۔ اس میں متعدد وزارتوں، ٹیلکو سی ای اوز، گلوبل سی ای اوز اور ایس جی براڈ کاسٹنگ کے ماہرین، ایس جی انٹرپرائز سالیوشنز، او ٹی ٹی، اور سسٹنیبل فیوچرسٹس کی وبا کے سبب اس تقریب میں ورچول طریقے سے شرکت ہوگی، جو اس صنعت سے متعلق امور، چیلنجوں، مستقبل کے رجحانات اور مواقع پر تبادلہ خیال اور غور و خوض کریں گے۔

ایشیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فورم خیال کیے جانے والے آئی ایم سی نے صنعت، حکومت، اکیڈمیا اور دیگر  ایکو سسٹم پلیئرس ایک ساتھ لانے والے ایک قائدانہ کردار کے حامل پلیٹ فارم کے طور پر خود کو ثابت کیا ہے، تاکہ ایس جی، مصنوعی ذہانت (اے آئی)، انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی)، ڈیٹا ایناٹیکس، کلاؤڈ اینڈ ایج کمپیوٹنگ، اوپن سورس ٹیک، ڈیٹا پرائیویسی اور سائبر سکیورٹی، اسمارٹ سٹیز اور آٹومیشن جیسے اہم موضوعات سے متعلق جدید ترین صنعتی ٹیکنالوجی رجحانات کے بارے میں تبادلہ خیال اور غور و خوض کرسکیں۔

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 7914

08.12.2020



(Release ID: 1679254) Visitor Counter : 149