صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے 2025 تک ٹی بی کے خاتمہ کے لئے چیلنج اور موقع پر تبادلہ خیال کےلئے ترقیاتی شراکت داروں سے ملاقات کی: انہوں نے آگے کا راستہ طے کیا


کلنک کے مسئلہ کو حل کرنا اہم ہے: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 25 NOV 2020 5:56PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،26نومبر:ٹی بی کے خلاف لڑائی کے لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ اسے ایک عوامی تحریک بنا دیا جائے، لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کے ایک موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں زیادہ سے زیادہ  آبادی تک رسائی حاصل کرنے پر توجہ دی جائے، ٹی بی کے بندوبست کےلئے احتیاطی، تشخیصی اور علاج معالجہ کے  کام کاج کو پورا کیا جائے۔ ٹی بی کے علاج کی ضرورت محسوس کرانے کی راہ میں کام کیا جائے اورلگاتار ایسی میڈیا کورویج کی جائے جس کا اثر زیادہ سے زیادہ عوام قبول کریں ، نیز ایسے کام کئے جائیں جن میں عوام کو زیادہ سے زیادہ شامل کیا جائے اور انہیں سرگرم کیا جائے۔

یہ بات صحت اورخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن  نے کہی۔ انہوں نے ٹی بی کی دیکھ بھال اور بھارت میں اس کے بندوبست کے لئے کام کرنے والے مختلف ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی ۔ مرکزی وزیر صحت نے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر زور دیا جس میں سبھی شراکت دار بھارت سے2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے ایک دوسرے سے ہاتھ ملائیں اور ایک متحدہ طاقت کے طور پر کام کریں۔اس میٹنگ کی اہمیت ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی ہے جس میں ایسے اہم میدانوں کو اجاگر کیاگیا جن میں سبھی ملکوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے دی جانے والی حمایت سے ٹی بی کے خلاف لڑائی میں ملک کو مدد حاصل ہوگی۔

انہوں نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی سرکاروں کی طرف سے مضبوط سیاسی اور انتظامی عزم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ شراکت دار مختلف سیاسی رہنماؤں کی طرف سے مقامی طور پر سیاسی عزم کو فروغ دینے میں قائدانہ کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ترقیاتی شراکت دار  ٹی بی سے پاک صورتحال قائم کرنے کے لئے ریاستوں کی طرف سے کئے گئے دعووں کی تصدیق میں پروگرام میں مدد بھی دے سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاکہ اس سلسلہ میں کلنک کو دور کئے جانے کی بھی ضرورت ہے، کیوں کہ یہ لوگوں کے راستہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے کہ وہ اپنی بیماری کی اطلاع دیں اور اپنا علاج کرائیں۔

وزیرموصوف نے ترقیاتی شراکت داروں پر اس بات کے لئے بھی زور دیا کہ وہ مہارت حاصل کریں اور عوامی سرگرمی والی مانیٹرنگ میں شرکت کریں تاکہ زمینی سطح پر درپیش چیلنجوں کے بارے میں بروقت معلوم  حاصل کی جاسکے اور لوگوں سے اس بارے میں رائے حاصل کی جاسکے کہ اس سلسلے میں کیا عوامل کارآمد ہیں او رکیا نہیں۔

ڈاکٹر وردھن نے مختلف صحت عامہ کی کوششوں میں ترقیاتی شراکت داروں کی طرف سے کئے گئے محنت والے کاموں پر ان کاشکریہ ادا کیا۔ ان کوششوں میں پولیو اور ٹی بی کےخاتمہ کے لئے کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔ پولیو کے خاتمہ کے سلسلے میں اپنے تجربہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہر چیلنج ہر موقع ہے ۔ بھارت جیسے بڑی آبادی والے ملک میں پولیو کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن سبھی متعلقہ فریقوں کے مصمم ا رادہ سے بھارت نے اس بیماری کو کسی نہ کسی طرح ختم کردیا اور پولیو کے خاتمہ کاپروگرام دیگر ملکوں کے لئے ایک نقش راہ بن گیا۔

وزیرموصوف نے کہاکہ سبھی شراکت داروں کی مدد ٹی بی کے خاتمہ کےلئے نہایت اہم ہے۔ ملک پچھلے گیارہ مہینہ سے عالمی وبا کےخلاف انتھک طریقہ سے لڑ رہا ہے لیکن ایک ایسے وقت میں جب کووڈ سے نمٹنے کو اولین ترجیح دی جارہی ہے، ہمیں 2025 تک  ٹی بی کو ختم کرنے کے نشانہ پر سے نظر نہیں ہٹانی چاہئے۔  ہم نے ٹی بی پر لگاتار توجہ مرکوز کی ہے اور کووڈ سے متعلق ہر میٹنگ میں ٹی بی کو بھی ایک اہم ایجنڈا بنایا ہے۔

2025 تک ملک سے ٹی بی ختم کرنے پر اپنی توجہ کو اور تیز کرنے کی بات کہتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاکہ ہم وقت سے آگے چل رہے ہیں اور مزید پیش کش کےلئے حمایت اور مصروفیت دونوں کی ضرورت ہے۔ انہو ں نے یہ بھی کہاکہ ‘ٹی بی ہارے اور ملک جیتے گا’ مہم کے تحت جس کے تحت 2025 تک ٹی بی سے متعلق دیرپا ترقیاتی نشانہ کو حاصل کرنے کی بات کہی ہے جو 2030 کے عالمی نشانہ سے پانچ سال قبل ہے۔

مرکزی وزیرصحت نے کہاکہ 2018 اور2019 میں ٹی بی کے خاتمہ کے قومی پروگرام کے تحت مریضوں کاپتہ لگانے میں بالترتیب 18 فیصد اور 12 فیصد کااضافہ ہواہے۔ ٹی بی سے متعلق اطلاع نامہ میں نجی شعبہ نے ایک اہم رول  ادا کیا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے نوٹی فکیشن میں 2017 کے 3.8 لاکھ سے 2019 میں 6.8 لاکھ تک ، 77 فیصد تک کااضافہ ہواہے اوراس سلسلہ میں 15 ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کی طرف سے ٹی بی کے خاتمہ کے عزائم موصول ہورہے ہیں۔ کووڈ کی وجہ سے اس پیش رفت میں کچھ  کمی آئی ہے کیو ںکہ کووڈ سے نمٹنے کے لئے کچھ اقدامات کئے گئے۔

صحت کے سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں ، بین الاقوامی اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور دیگر شراکت داروںکی صلاحیت میں اضافہ کرنا مقصد ہے تاکہ اس بیماری کے خاتمہ کی سمت کام کیا جائے۔ سبھی شراکت داروں کو چاہئے کہ  وہ موجودہ تشخیص، لیب سہولیات، علاج معالجہ کی سہولیات، مریضوں کی مدد کے نظام اور مراسلات کو مستحکم بنانے کےلئے کام کریں جس کے لئے ا یک حکمت عملی بنائے  جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مشترکہ قدم سے  ان مقاصد کو حاصل کرنے میں پیش رفت ہوگی۔

میٹنگ کے اختتام پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ہر متعلقہ فریق سے زور دے کر کہاکہ وہ ٹی بی کے خاتمہ کے پروگرام میں سرگرم حصہ لیں تاکہ اس خواب کوپورا کرنے کی راہ میں کی جانے والی کوششوں کو فروغ دیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں شراکت داروں کے مابین تال میل میں اضافہ کرنے اورایک ایسا نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے جہاں کوششوں کو دہرایا نہ جائے۔

*************

)م ن ۔ا س۔ف ر)

U-7568                



(Release ID: 1675978) Visitor Counter : 136