قانون اور انصاف کی وزارت
آسام میں ورچوول عدالت اور ای چالان پروجیکٹ کا آغاز ، مہاراشٹر میں بھی حال ہی میں دوسری ورچوول عدالت قائم
اس کے ساتھ ہی پورے ملک میں 9 ورچوول عدالتیں کام کرنے لگی ہیں
Posted On:
20 NOV 2020 5:34PM by PIB Delhi
نئی لّی ، 21 نومبر / ورچوول عدالت ( ٹریفک ) اور ای چالان پروجیکٹ کا حال ہی میں ( 12 نومبر ، 2020 ء کو ) آسام میں وزیر اعلیٰ سربانند سونووال کے ہاتھوں افتتاح کیا گیا ۔ حکومت آسام اور آسام پولیس کے ساتھ گوہاٹی ہائی کورٹ کی اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹیکنا لوجی ( آئی سی ٹی ) کمیٹی بھارت کی سپریم کورٹ کی ای کمیٹی کی سرپرستی میں ریاست میں ، اس پروجیکٹ کی دیکھ بھال کر رہی ہے ۔ مہاراشٹر میں بھی بھارت کے چیف جسٹس جناب اروند بوبڈے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چور نے ناگپور میں عدالتی عہدیداروں کے تربیتی ادارے میں 31 اکتوبر کو دوسری ورچوول عدالت ‘‘ نیائے کوشل ’’ کا افتتاح کیا ۔
ای چالان کی پہل سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی مرکزی وزارت ( ایم او آر ٹی ایچ ) کی طرف سے شروع کی گئی ہے ، جس کے لئے سافٹ ویئر نیشنل انفارمیٹکس سینٹر ( این آئی سی ) نے تیار کیا ہے ۔ اس کے تحت الیکٹرانک طریقے سے کیا گیا ڈجیٹل چالان دستی چالان کی جگہ لے گا ۔
ورچوول عدالت حکومتِ ہند کی قانون و انصاف کی وزارت کے محکمۂ انصاف اور سپریم کورٹ کی ای کمیٹی کی طرف سے شروع کی گئی پہل ہے۔ ورچوول کورٹ ایک آن لائن عدالت ہے ، جس کا بندوبست ورچوول جج ( جو کوئی فرد نہیں بلکہ ایلگو ریدھم ہے ) کے ذریعے کیا جاتا ہے ، جس کے دائرۂ اختیار کو پوری ریاست میں توسیع دی جا سکتی ہے اور کام کے اوقات 24 گھنٹے ساتوں دن تک کئے جا سکتے ہیں ۔ اس عدالت کے لئے کسی خاص عمارت کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔ ورچوول عدالت کے ذریعے قانونی کارروائی میں نہ تو مدعا الیہ کو عدالت آنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی معاملے کو فیصل کرنے کے لئے کسی جج کو عدالت میں بیٹھنے کی ضرورت ہے ۔ اس میں مواصلات صرف الیکٹرانک شکل میں ہوتی ہے اور سزا اور جرمانے یا معاوضے کی ادائیگی بھی آن لائن کی جاتی ہے ۔ اس میں صرف ایک عمل کی اجازت ہے اور اس میں کوئی دلائل پیش نہیں کئے جاتے ۔ اس میں ملزم کےذریعے غلطی کا اعتراف یا الیکٹرانک شکل میں سمن دستیاب ہونے پر مدعا الیہ کو حکم پر عمل کرنا ہوتا ہے ۔ شہریوں کو نہ تو عدالتوں کی قطار میں انتظار کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی کسی ٹریفک پولیس کے عہدیدار کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس سے شہریوں کے ساتھ ساتھ عدالتی عہدیداروں کی کار کردگی میں اضافہ ہو گا ۔ یہ طریقۂ کار ٹریفک پولیس کے محکمے میں زیادہ جوابدہی اور بدعنوانی میں کمی کرے گا اور اس طرح لوگوں کی زندگی بہتر ہو گی ۔ آسا م میں ورچوول عدالت کی وجہ سے 10 ججوں کا کام صرف ایک جج کے ذریعے کیا جا سکے گا ۔ اس طرح 9 جج دیگر عدالتی کاموں کے لئے دستیاب ہوں گے ۔
دلّی میں افتتاحی طور پر ٹریفک چالان کے معاملات کے لئے ورچوول عدالت کا افتتاح 26 جولائی ، 2019 ء کو اور ہریانہ میں 17 اگست ، 2019 ء کو کیا گیا ۔ سر دست بھارت میں اس طرح کی 9 ورچوول عدالتیں کام کر رہی ہیں ، جن میں دلّی ( 2 عدالتیں ) ، ہریانہ ( فرید آباد ) ، مہاراشٹر (پُنے ) ، مدراس ، کرناٹک ( بنگلورو ) ، مہاراشٹر ( ناگپور ) ، کیرالہ ( کوچی ) اور آسام ( گواہاٹی ) میں قائم ہیں ۔ یہ تمام عدالتیں صرف ٹریفک چالان کے معاملات کو ہی فیصل کر رہی ہیں ۔ اب تک 7 ورچوول عدالتوں کے ذریعے 30 لاکھ سے زیادہ مقدمات کا فیصلہ کیا گیا ہے اور 10 لاکھ سے زیادہ معاملات میں 123 کروڑ روپئے سے زیادہ کے جرمانے آن لائن داخل کئے گئے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ دلّی میں صرف ایک عدالت نے آن لائن جرمانے کے طور پر 115 کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم وصول کی ہے ۔
ورچوول عدالتوں میں داخل کردہ معاملات کی صورتِ حال ( 9 نومبر ، 2020 ء تک )
ریاست
|
موصولہ چالان
|
کی گئی کارروائی
|
جن چالانوں کے لئے جرمانہ ادا کیا گیا
|
وصول کیا گیا جرمانہ
|
جن کو چیلنج کیا گیا
|
دلّی
|
1,363,516
|
1,342,001
|
907,206
|
1,115,201,287
|
58,440
|
دلّی این بی ٹی
|
1,726,155
|
1,670,402
|
150,057
|
107,747,802
|
5,065
|
ہریانہ
|
7,157
|
1,553
|
124
|
109,001
|
10
|
مہاراشٹر (پُنے ٹریفک ڈپارٹمنٹ )
|
4,811
|
4,790
|
324
|
64,801
|
11
|
تمل ناڈو
|
35,777
|
34,915
|
3,052
|
13,495,440
|
162
|
کیرالہ
|
1,648
|
1,027
|
118
|
184,501
|
4
|
کرناٹک
|
6612
|
6,569
|
3,731
|
992,640
|
75
|
کل میزان
|
3,145,676
|
3,061,257
|
1,064,612
|
1,237,795,472
|
63,767
|
*آسام اور ناگپور کی ورچوول عدالتیں حال ہی میں شروع کی گئی ہیں ۔ اس لئے ان عدالتوں کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں ۔
****
( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) ( 21-11-2020 )
U. No. 7417
(Release ID: 1674666)
Visitor Counter : 217