نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے چائیلڈ-سینٹرک اپروچ کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا


آب وہوا میں تبدیلی کا بچوں پر سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے: وینکیا نائیڈو

نائب صدر نے ترقی اور ماحولیات کے درمیان ضروری توازن قائم کرنےکے لئے کہا

بچوں کو تبدیلی کا ایجنٹس بنانے کے لئے اسکولوں اور گراس روٹ سطحوں پر آب وہوا میں تبدیلی کے بارے میں بیداری پیدا کی جائے: نائب صدر

عالمی تمازت انسانیت کے وجود کے لئے خطرہ ہیں، نائب صدر کا بیان

نائب صدر نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر کلائی میٹ پارلیمنٹ ود چلڈرن کا ورچوئلی افتتاح کیا

Posted On: 20 NOV 2020 5:38PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج بچوں کے عالمی دن کے موقع پر زبردست مبارکباد دیتے ہوئے آب وہوا میں تبدیلی کے اہم موضوع پر پارلیمینٹرینس اور بچوں کے درمیان بات چیت کو آسان بنانے کے مقصد سے بچوں کے ساتھ کلائی میٹ پارلیمنٹ میں شامل ہونے پر خوشی ظاہر کی۔ نائب صدر جمہوریہ نے آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے میں ایک ’چائیلڈ سینٹرک‘ اپروچ کو شامل کرنے کی ضرورت زور دیا۔

نائب صدر بچوں کے ساتھ کلائی میٹ پارلیمنٹ سے متعلق ایک آن لائن ویبینار سے خطاب کررہے تھے، جس کا اہتمام آج بچوں کے عالمی دن کے موقع پر بچوں کے لئے پارلیمینٹرینس گروپ کی جانب سے کیاگیا تھا۔ اس تقریب کا مقصد آب وہوا میں تبدیلی کے اہم موضوع پر پارلیمینٹرینس اور بچوں کے درمیان انٹرریکشن (بات چیت) کی راہ ہموار کرتا ہے۔

اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ آج کے بچے سابق نسلوں کی بہ نسبت کہیں زیادہ باخبر ہیں۔انہوں نے آب وہوا میں تبدیلی پر بات چیت میں بچوں کو شامل کرنےکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اسکولوں اور بنیادی سطحوں پر آب وہوا میں تبدیلی اور اس کے اثرات پر بیداری پیدا کرنےکی ضرورت پر زور دیا، تاکہ بچوں میں تبدیلی لائی جاسکے اور انہیں مستقبل کا ٹرانس فارمیشنل لیڈر بنایا جاسکے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈیٹا کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نےکہا کہ آب وہوا میں تبدیلی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں اموات ہوں گی اور ان اموات کی اکثریت ان بچوں پر مشتمل ہوگی جو بیماری، چوٹ (زخم) اور کم غذائیت کے شکار ہیں۔ صفر سے 14 سال کے بچے دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی ہیں۔ انہوں ے خبردار کیا کہ وہ سب سے بڑے حساس گروپوں میں سے ایک ہیں جو آب وہوا میں تبدیلی سے متاثر ہوں گے۔

سیلاب، سمندری طوفان، خشک سالی، جنگلوں کی آگ جیسے انتہائی موسمیاتی واقعات کی تعداد میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ گرین ہاوسیز گیسوں کے لگاتار اخراج سے زمین کے ماحول کو کافی نقصان ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں انسانیت کے وجود کو خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ عالمی تمازت یعنی گرمی میں اضافے اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے خبردار کیا کہ بدلتے ہوئے کلائی میٹ سے (آب وہوا) دنیا کی فوڈ سیکورٹی (خوراک کی یقینی فراہمی) بھی خطرے میں پڑجائے گی، جس کے نتیجے میں بھوک اور تغذیہ کی کمی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

بچوں پر آفات اور آب وہوا میں تبدیلی کے اثر کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے بچہ مزدوری میں اضافے، اسکولوں کے بند ہونے، تغذیہ کی کمی، نفسیاتی ٹروما کا ذکر کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے حالات غریب اور نظرانداز کیے جانے والے علاقوں میں رہنے والے بچوں کے لئے خاص طور پر درست نہیں ہوں گے۔

اپنے بچپن کے دور کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انہیں صاف ستھری ہوا اور ایک صحت مند ماحول میں پلنے بڑھنے کا موقع حاصل ہوا تھا، جن سے آج کے بچوں کو محروم نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو اپنے کم وسائل کا تحفظ کرنا چاہئے اور آنے والی نسلوں کا خیال رکھنا چاہئے۔

کسی ایک شخص کی زندگی میں فطرت اور ثقافت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہم کو اپنے نیچر (فطرت) سے مانوس ہونا چاہئے اور اپنے کلچر (ثقافت) پر فخر محسوس کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آبا واجداد نے ہمیں واسودیوا کوئم بکم جیسی تہذبی قدریں دی ہیں۔

جناب نائیڈو نے خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی کی اس بات کے لئے تعریف کی کہ انہوں نے بچوں اور عورتوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کے سخت محنت کئے ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لئے پارلیمینٹرینس گروپ کے ذریعے بچوں کے حقوق کے معاملے اٹھانے کے لئے ممبر پارلیمنٹ محترمہ وندنا چوان کی بھی تعریف کی۔

پائیداری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے ترقی اور ماحول کے درمیان ضروری توازن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ نائب صدر نے سمندروں میں پلاسٹک آلودگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جہاں تقریباً ایک بار استعمال ہونے والی 50 فیصد پلاسٹک اشیا پھینک دی جاتی ہے جس سے آبی جانور ہلاک ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہر ایک سے کہا کہ وہ 2022 تک ملک سے سنگل یوز پلاسٹک کو جڑ سے ختم کرنےکی وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل کی حمایت کریں۔

بچوں کے لئے ایک محفوظ دنیا کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ آب وہوا میں تبدیلی ایک بچے کے جینے، بڑھنے کی صلاحیت کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے والدین اور معاشرے کے تعاون سے خود اپنے طور پر چینج میکرس بن سکتے ہیں۔ انہوں نے سوچھ بھارت مشن کی ایک مثال بھی پیش کی جہاں بچے تبدیلی لانے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔

******

  م ن، ح ا، ع ر

20-11-2020

U-7413



(Release ID: 1674625) Visitor Counter : 135