وزارتِ تعلیم

صدر جمہوریۂ ہند نے جے این یو کے چوتھے سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا

Posted On: 18 NOV 2020 7:21PM by PIB Delhi

بھارت کے تمام حصوں سے اور معاشرے کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں سب کے لیے یکساں مواقع کے ماحول میں تعلیم پاتے ہیں۔ مختلف کیریئروں کی آرزو رکھنے والے طلبا جے این یو میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ یونیورسٹی شمولیت، گوناگونیت اور مہارت کے امتزاج کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ بات صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (18 نومبر 2020 کو) ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے جے این یو کے چوتھے سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال ’نشنک‘ اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارتی کلچر کے تمام پہلوؤں کی جے این یو میں عکاسی ہوتی ہے۔ کیمپس میں عمارتوں، ہوسٹلوں، سڑکوں اور شعبوں کے نام بھارتی ورثے سے ماخوذ ہیں۔ یہ بہترین طریقے پر بھارت کی ثقافتی اور جغرافیائی تصویر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ ہندوستانیت جے این یو کا ورثہ ہے اور اس کا تحفظ کرنا اس کا فرض ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ جے این یو کے بہترین اساتذہ رائے کے اختلاف کے لیے آزادانہ بحث ومباحثے اور احترام کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ علم سیکھنے میں طلبا کے ساتھ ساتھیوں جیسا رویہ اختیار کیا جاتاہے جو کہ اعلیٰ تعلیم کے معاملے میں ہونا چاہیے۔ یہ یونیورسٹی سرگرم بحث ومباحثے کے لیے جانی جاتی ہے جو کلاس روم کے باہر بھی کیفیٹیریا اور ڈھابوں میں ہر وقت سننے میں آتا ہے۔

قدیم بھارت میں علم اور تحقیق کے شاندار ماضی کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہم تکشاشیلا، نالندا، وکرم شیلا اور ولّابھائی یونیورسٹیوں سے فیضان حاصل کرسکتے ہیں جنھوں نے علم اور تحقیق کے اعلیٰ معیار قائم کیے ہیں۔ پوری دنیا سے اسکالر اور طلبا خصوصی علم حاصل کرنے کے لیے ان مراکز میں آیا کرتے تھے۔ اس قدیم نظام نے جس میں جدیدیت کے بھی بہت سے عناصر تھے، عظیم اسکالر پیدا کیے۔ مثلاً چرخ، آریا بھٹ، چانکیہ، پانینی، پتانجلی، گارگی، میتری اور تھیرولّوور۔ انھوں نے طبی سائنس، ریاضیات، علم فلکیات، گرامر اور سماجی ترقی میں قابل قدر رول ادا کیا۔ دنیا کے دوسرے حصے کے لوگوں نے بھارتی اسکالروں کی کتابوں کا ترجمہ کیا اور علم کو معلومات کو آگے بڑھانے میں استعمال کیا۔ آج کے بھارتی اسکالروں کو چاہئے کہ وہ علم کا ایسا اصل ادارہ قائم کریں جسے عصری، عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ جے این یو اعلیٰ تعلیم کے ان منتخب اداروں میں شامل ہے جو عالمی طور پر ناقابل تسخیر مہارت تک پہنچ سکتے ہیں۔

کووڈ-19 وبائی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج دنیا اس وبائی بیماری کی وجہ سے بحران کے دور سے گزر رہی ہے۔ وبائی بیماری کے موجودہ پس منظر میں 2020 کی قومی تعلیمی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ یہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انفیکشن والی بیماریوں، وبائی بیماریوں، سمیات (وائیرولوجی)، علم تشخیص، سازینہ کاری (انسٹرومنٹیشن)، علم ٹیکہ کاری (ویکسینولوجی) اور دیگر متعلقہ شعبوں میں تحقیق کے کام میں قیادت کریں۔متعلقہ سماجی مسائل کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے، خاص طور پر ہمہ جہت حکمت عملی کے ذریعے۔ اس کوشش میں جے این یو جیسی یونیورسٹیوں کو صف اوّل میں ہونا چاہے تاکہ آسانی سے استعمال کی جاسکنے والی چھوٹی چھوٹی مشینیں ایجاد کی جاسکیں اور طلباء برادری کے مابین اختراعات کو فروغ دیا جاسکے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں جناب پوکھریال نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے اور دنیا میں تعلیم کے برانڈ امبیسڈر ہونے کے لئے طلباء کو مبارکباد دی۔ انھوں نے طلباء سے گزارش کی کہ وہ بھارتی قدروں کو اپنائیں اور اب تک جو کچھ انھوں نے سیکھا ہے اس کی بنیاد پر قوم کی تعمیر کے کام کے لئے دوسروں کو تحریک دیں۔ انھوں نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے تصور اور مشن کے بارے میں بھی اظہار کیا، جو شمولیت، قومی اور بین الاقوامی مفادات کی عکاسی کرتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ این ای پی تعلیم کے شعبے میں بھارت کے گلوبل لیڈر بننے کی سمت میں ایک قدم ہے۔ انھوں نے مسلسل اعلیٰ این آئی آر ایف رینکنگ حاصل کرنے کے لئے جے این یو کو مبارکباد دی۔ انھوں نے یونیورسٹی کو حاصل ہونے والی ایچ ای ایف اے فنڈ کا بھی ذکر کیا، جس سے بنیادی ڈھانچہ جاتی ترقیات اور تحقیقی / اختراعاتی پروجیکٹوں میں مدد ملے گی۔ انھوں نے یونیورسٹی کے ذریعے قائم کئے جارہے اٹل اینوویشن سینٹر اور متعدد اسٹارٹ اَپس پر بھی زور دیا، جس سے میک اِن انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا اور آتم نربھر بھارت جیسی اسکیموں کے مقاصد کے حصول میں مدد ملے گی۔ وزیر موصوف نے خواتین کے لئے این سی سی پروگرام کے آغاز کے توسط سے خواتین کی فلاح و بہبود کی سمت میں کئے گئے اقدامات کے لئے جے این یو کی ستائش کی۔

جے این یو کے وائس چانسلر پروفیسر ایم جگدیش کمار نے یونیورسٹی کی اکیڈمک رپورٹ پیش کی اور دو نئے اسکولوں، اسکول آف انجینئرنگ اور اٹل بہاری واجپئی اسکول آف مینجمنٹ اینڈ انٹرپرینیورشپ نیز چار نئے خصوصی مراکز یعنی اسپیشل سینٹر فار ڈیزاسٹر ریسرچ، اسپیشل سینٹر فار نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز، اسپیشل سینٹر فار دی اسٹڈی آف نارتھ ایسٹ انڈیا، اسپیشل سینٹر فار ای- لرننگ کے قیام پر زور دیا۔ جے این یو نے نیتی آیوگ کے تعاون سے اٹل اینوویشن سینٹر کا آغاز کیا ہے اور متعدد اسٹارٹ اَپس نے یونیورسٹی میں انکیوبیٹ کیا ہے۔ یونیورسٹی کے اندر متعدد مصنوعات تیار کی گئی ہیں، جن میں اسکول آف انجینئرنگ کے طلباء کے ذریعے تیار کیا گیا لرننگ مینجمنٹ سسٹم (ایل ایم ایس) اور اسٹارٹ اَپ کمپنی کے ذریعے تیار کیا گیا کلاؤڈ پر مبنی بایولوجیکل ڈیٹا اینالیسس پلیٹ فارم شامل ہیں۔  ایچ ای ایف اے فنڈ سے یونیورسٹی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تحقیقی /اختراعاتی پروگراموں میں مدد ملے گی۔ جے این یو، ایچ ای پی 2020 کی پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور اس کی ہدف تعلیم کے شعبے میں امتیازی مقام حاصل کرنا ہے۔ نوجوانوں کی جامع ترقی کو پیش نظر رکھتے ہوئے آیوروید بایولوجی میں ماسٹرس پروگرام کو متعارف کرایا گیا ہے۔  انھوں نے ڈیجیٹل جے این یو داخلہ امتحان سمیت متعدد تعلیمی سرگرمیوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔  انھوں نے یونیورسٹی میں سوامی وویکانند کے مجسمہ کی نمائش کا فخریہ انداز میں ذکر کیا، جس سے یونیورسٹی کے طلباء کو علم و آگہی کے حصول کی تحریک ملے گی۔

ڈاکٹر وی کے سارسوت نے جے این یو سے ڈاکٹورل ڈگریاں حاصل کرنے والے سبھی طلباء کو مبارکباد دی۔ انھوں نے طلباء سے درخواست کی کہ وہ انٹرپرینیورشپ کو پروان چڑھانے، دیہی- شہری لینڈ اسکیپ کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور ملک میں پائیدار ترقی سے متعلق سرگرمیوں کے توسط سے قوم کی تعمیر کے کام میں حصہ لیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک بھارت، سریشٹھ بھارت کے لئے درکار اقتصادی ترقی، سماجی ہم آہنگی اور اختراعات کے لئے ملک نوجوانوں کی طرف دیکھتا ہے۔ انھوں نے طلباء سے گزارش کی کہ وہ سائنس، صحت، اقتصادیات، ادب، فنون وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں تعمیری انداز میں اپنا تعاون دے گا۔ جے این یو جیسی اعلیٰ یونیورسٹیوں سے زبردست علم حاصل کرنے کے بعد نوجوان اسکالروں کو چاہئے کہ وہ ٹیئر 2 یا ٹیئر 3 شہروں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اہل بنیں، روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں تعاون دیں۔ انھوں نے آتم نربھر بھارت کے لئے جدید اختراعات و مصنوعات کے فروغ کے مقصد سے مل کر کام کرنے کی خاطر اکیڈمک اداروں اور صنعتوں سے متعلق این ای پی 2020 کے ویژن کا بھی ذکر کیا۔

ملک میں کووڈ-19 وبائی صورت حال کے باوجود مختلف شعبوں میں 15 الگ الگ اسکولوں اور سینٹرس سے تعلق رکھنے والے مجموعی طور پر 603 طلباء کو ڈاکٹوریٹ آف فلاسفی کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 7347



(Release ID: 1673924) Visitor Counter : 127


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Telugu