صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈبلیو ایچ او کے ایگزکیٹیو بورڈ کے 147 ویں اجلاس کی صدارت کی


انھوں نے صحت نظام کو مستحکم بنانے کی غرض سے عالمی عوامی صحت نظام نے عالمی شراکت داری اور سرمایہ کاری کی ضرورت کو اجاگر کیا
’’سب کے لیے صحت‘‘ کے بغیر کوئی بہتر مستقبل نہیں ہوسکتا: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 16 NOV 2020 3:23PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16 نومبر ،           صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ڈبلیو ایچ او کے ایگزکیٹیو بورڈ کی میٹنگ کی  ڈیجیٹل طریقے سے صدارت کی۔

ان کے افتتاحی کلمات اس طرح تھے:

ڈبلیو ایچ او ایگزکیٹیوبورڈ کے معزز ارکان،

عزت مآب وزرا، ایکسیلنسیز اور دیگر ممبر ملکوں کے نمائندے،

ڈبلیو ایچ او کے ڈی جی- ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی اشیا کے علاقائی ڈائرکٹر، دوسرے علاقوں کے علاقائی ڈائرکٹران صاحبان،

اقوام متحدہ ایجنسیوں ، ساتھی تنظیموں کے سربراہ اور نمائندے،

بھائیو اور بہنو اور پوری دنیا کے صحت کی دیکھ بھال کے کارکنان!

آج ہم پھر ورچوئل اعتبار سے ڈبلیو ایچ او ایگزکیٹیو بورڈ کے دوبارہ شروع ہونے والے 147ویں اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ میں آپ سب کا ایسے حالات میں جن کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی ، خیر مقدم کرتا ہوں۔

اس کے باوجود میں کہوں گا کہ 2020 مجموعی کارروائی کا سال رہا ہے۔

انسان پہلے ہی زبردست چیلنجوں کا سامنا کر رہے تھے، مثلاً غریبی، بھوک، عدم مساوات، آب وہوا کی تبدیلی، ثقافت، تشدد، جنگ، بیماریوں – اور اب یہ وبائی بیماری جس نے ہمیں ڈھکیل کر ایک کنارے کردیا ہے لیکن ہم دنیا کی قوموں کی حیثیت سے ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں کیونکہ ہم نے مغلوب نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نے   اپنے مقصد کے حصول کے لیے رَجائیت اور جدوجہد کا راستہ اپنا ہے۔ ہم ایک بہتر مستقبل کا انتخاب کیا ہے۔

سب کے لیے صحت سے بہتر کوئی مستقبل نہیں ہوسکتا۔ یہ وہ سبق ہے جو ہم جانتے تھے اور یہی وہ سبق ہے جو اب ہم نے سیکھا ہے۔

بھارت میں ہم ایک دوسرے کو آیوشمان بھوا، کی دعا دیتے ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کو طویل اور صحت مند زندگی حاصل ہو۔ اور یہی زندگی اور وجود کی روح ہے۔ اور یہی ہماری سنگین عالمی صحت تنظیم کی روح ہے جو ہمیں آپس میں ایک ساتھ باندھے ہوئے ہے۔ اور جس کے لیے آج ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے تمام ممبر ممالک اسی فسلفے کے ساجھے دار ہیں: صحت سب سے زیادہ۔

یہاں ہر ایک ممبر ملک مجھ سے اتفاق کرے گا کہ انتہائی خراب حالات میں انسانیت نے اپنے دشمنوں پر  ایک ساتھ کارروائی کرکے اور وسائل کو یکجا کرکے ایک دوسرے کی کوششوں کے ذریعے قابو پایا ہے۔

ڈبلیو ایچ او میں ہم اس اصول پر یقین رکھتے ہیں کہ صحت کا سب سے اعلیٰ معیار جس سے ہم فیضیاب ہوتے ہیں، ہر انسان کے بنیادی حقوق میں مضمر ہے۔ اور یہ حقوق نسل، مذہب، سیاسی عقیدے، ا قتصادی یا سماجی حالت کے امتیاز کے بغیر ہر شخص کو حاصل ہونے چاہئیں اس لیے ہم ممبر ملکوں کے ساتھ تنظیم کے ساتھ اور ساتھیوں کی عالمی برادری کے ساتھ مل کر یہ عہد کرتےہیں کہ   عوامی صحت کی ذمے داریوں کو باصلاحیت طریقے پر  مؤثر انداز سے اور ہمدردی کے ساتھ پورا کریں گے۔

اس وبائی بیماری نے صحت کے نظام کو نظرانداز کرنے،اس نظام کو نظرانداز کرنے اور تیاری کے سلسلے میں نتائج سے آگاہ کردیا ہے۔ عالمی بحران، خطرات کے بندوبست اور خطرات کو کم کرنے کے لیے عالمی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی صحت نظام میں دوبارہ دلچسپی پیدا کی جاسکے اور اس کے لیے سرمایہ کاری کی جاسکے۔

مجھے یقین ہے کہ ممبر ملکوں کے ساتھ ہمارے مسلسل رابطے، ایک دوسرے کے ساتھ  اور تمام ساجھے  داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے اصلاحات کو تقویت ملے گی اور مسلسل ترقی کے مقاصد اور سب کو صحت خدمات فراہم کرنے نیز وسائل سے مفید اور مؤثر استعمال کے سلسلے میں پیشرفت  کرنے میں مدد ملے گی۔

چونکہ میں بھارت کا وزیر صحت ہوں ، میں یہاں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جنوب مشرقی ایشیا کا علاقہ اور بھارت، صحت خدمات، ان کی رسائی اور ان کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے  تمام ترجیحی علاقائی شعبوں میں مجموعی کارروائی کے ذریعے کامیابی  کا نظارہ کیا ہے۔ ہم تائید، تکنیکی تال میل، تحقیق، اختراع، ڈیجیٹل صحت اور ساجھے داری کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی  عوامی صحت کے معاملات میں اپنا رول ادا کرتے رہیں گے۔ اس کا مقصد  صحت خدمات کی رسائی اور ان خدمات کو سستا بنانے نیز اعلیٰ معیار کی  ضروری ادویات اور مصنوعات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔

ایکسیلنسیز،

اس وبائی بیماری نے  ایک ملین تین  ہزار قیمتی جانیں ضائع کردی ہیں، کئی ملین لوگوں کو متاثر کیا ہے اور اربوں لوگوں کی روزی روٹی چھین لی ہے۔ میں پوری دنیا میں اُن تمام کنبوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں جنھوں نے اس مہلک بیماری کے سبب اپنے قریبی رشتے داروں اور پیارے لوگوں کو کھو دیا ہے۔

میں اس موقع کو اپنے ڈاکٹروں اور اُن صحت کارکنوں کو سلام کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے اس مہلک بیماری سے لڑنے میں انتھک اور بے لوث خدمات انجام دی ہیں۔ میں آپ  سے درخواست کرتا ہوں کہ ان کے لیے زور دار تالیاں بجائیں۔

ایکسیلنسیز اور معزز نمائندے،

اس وبائی بیماری کو 10 مہینے سے زیادہ گزرچکے ہیں،  میں نے محسوس کیا ہے کہ عالمی صحت تنظیم نے  صحت کے لیے ایجنسی کی رہنمائی کرنے کے عہد کے ساتھ  شروع سے ہی ممبر ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی قابل تعریف کارروائی انجام دی ہے جس کا مقصد ضرورت صحت خدمات کی فراہمی میں تسلسل رکھنے کے لیے ضروری تکنیکی امداد فراہم کرنا تھا۔

ڈبلیو ایچ او اور پوری دنیا میں اس کے ممبر ملکوں نے صحت نظام کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا عہد کر رکھا ہے- ایک ایسا نظام جو زیادہ لچکدار ہو اور جو ہر شخص کی صحت کی ضرورتیں پوری کرسکے۔

ہم نے  موجودہ بحران سے حاصل ہونے والے سبق سے پہلے ہی بہت کچھ سیکھ لیا ہے تاکہ ہم زیادہ شاندار اور مؤثر صحت نظام قائم کرسکیں جس کے ذریعے مسلسل اقتصادی بحالی کو فروغ دیا جاسکے اور پوری دنیا کے لوگوں  کے لیے مستقبل کی صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جاسکے۔

میں یہ ضرور کہوں گا کہ وبائی بیماری کے شروع ہونے کے وقت سے ہی تمام  ممبر ملکوں نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ سے کنٹرول اور اس کی روک تھام کے لیے تیز رفتاری اور یکجہتی کے ساتھ کام کیا ہے، جس کا مقصد  انفرادی طور نیز کمیونٹی کے اعتبار سے  لوگوں کو بااختیار بنانا تھا کہ وہ محفوظ اور صحت مند رہیں۔

محترم نمائندگان، خواتین وحضرات،

یہ وہ وقت ہے جب ہمیں اپنے تعاون اور تال میل میں اضافہ کرنا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ، اقوام متحدہ کی تمام  تنظیموں کے ساتھ اور ساتھیوں کی  عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے تاکہ  عوامی صحت ذمے داریوں کو باصلاحیت طریقے پر اور مؤثر طور پر پورا کرسکیں۔

ایکسیلنسیز،

آج اس ا جلاس کے لیے ہمارے پاس ایک تفصیلی ایجنڈا ہے جس میں73ویں عالمی صحت اسمبلی کے حال ہی میں ختم ہونے والے اجلاس کے نتیجے اور ایگزکیٹو بورڈ کے پروگرام، بجٹ اور انتظامیہ کمیٹی کی رپورٹ  نیز تنظیم کے  انتظامی مالی اور عملے کے امور شامل ہیں۔

میں ایجنڈے کے ان امور کے سلسلے میں آپ سے سرگرم تعاون  اور مفید تبادلہ خیال کا منتظر ہوں۔

آخر میں میں اس موقع کو ایک مرتبہ پھر اس اعتماد اور بھروسے کا شکریہ ادا کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہوں جو آپ نے میرے اوپر کیا ہے۔ اور میں ہماری ایسوسی ایشن اور مسلسل تعاون کا منتظر ہوں۔

پچھلی سات دہائیوں میں صحت کے سنجیدہ چیلنجوں پر قابو پانے اور صحت سے متعلق کاز کو آگے بڑھانے کے لیے تمام ممبر ملکوں، ہماری تنظیم، تمام ساتھیوں اور تمام شراکت داروں کی مدد کا اعتراف کرتے ہوئے  میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ عالمی برادری کاایک بار پھر بول بالا ہوگا۔

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:7280      


(Release ID: 1673297) Visitor Counter : 268