سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بھارتی سائنس دانوں نے مونگ پھلی کے پھینکے ہوئے چھلکوں سے توانائی کے اعتبار سے مؤثر اسمارٹ اسکرین تیار کیا

Posted On: 12 NOV 2020 4:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  12 /نومبر 2020 ۔ بھارتی سائنس دانوں نے مونگ پھلی کے چھلکوں سے ایک ماحولیات دوست اسمارٹ اسکرین تیار کیا ہے، جو نہ صرف رازداری کو برقرار رکھنے میں مدد کرسکتی ہے بلکہ اس سے گزرنے والی روشنی اور گرمی کو قابو میں کرکے توانائی تحفظ اور ایئرکنڈیشننگ لوڈ کو کم کرنے میں بھی مدد کرسکتی ہے۔

پروفیسر ایس کرشنا پرساد کی قیادت میں محققین کے ایک گروپ نے سینٹر فار نینو اینڈ سوفٹ میٹر سائنسز (سی ای این ایس)، بنگلور، جو کہ محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی، حکومت ہند کا ایک خودمختار ادارہ ہے، کے ڈاکٹر شنکر راؤ کے ساتھ مل کر مونگ پھلی کے پھینکے ہوئے چھلکوں سے اس طرح سے ایک سیلولوز پر مبنی اسمارٹ اسکرین ڈیولپ کرنے میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے۔

اس اسمارٹ اسکرین کے اپلی کیشن میں سیال کرسٹل مالیکیولس کو ایک پالیمر میٹرکس میں ڈھالا گیا۔ اس میٹرکس (سانچے) کی تیاری سیلولوز نینو کرسٹلس (سی این سی) کا استعمال کرکے کیا گیا۔ یہ سیلولوز نینو کرسٹل آئی آئی ٹی رڑکی میں پروفیسر یوراج سنگھ نیگی کی ٹیم کے ذریعے مونگ پھلی کے توڑے ہوئے چھلکوں سے تیار کئے گئے تھے۔ سیال کرسٹل مالیکیول کے ریفریکٹیو انڈیکس کو ایک الیکٹرک فیلڈ کے اپلی کیشن کے ذریعے ایک خاص سمت میں موڑ دیا گیا۔ الیکٹرک فیلڈ کی غیرموجودگی میں پولیمر اور لیکوڈ کرسٹل کے ریفریکٹیو انڈیسیز کے بے میل ہونے کی وجہ سے روشنی کا بکھراؤ ہوا۔ چند وولٹ کے ایک الیکٹرک فیلڈ کے اپلی کیشن سے سیال کرسٹل مالیکیول، سمت تبدیلی کے ایک عمل سے گزرے جس کے نتیجے میں ریفریکٹیو انڈیسیز میں میل ہوا اور ڈیوائس تقریباً فوراً ہی شفاف ہو اٹھا۔ جیسے ہی الیکٹرک فیلڈ کا استعمال بند کیا گیا یہ نظام بکھراؤ والی حالت میں واپس لوٹ آیا۔ بٹن دبانے پر دستیاب دو حالات کے درمیان یہ ریورسیبل چینج ہزاروں سائیکلس میں ہوا۔ اس ریورسیبل چینج کے دوران لازمی طریقے سے بٹن دبانے کی رفتار میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے دی گئی۔

ان سائنس دانوں کے ذریعے تیار کئے گئے اس ڈیوائس میں جس کا ذکر اپلائیڈ فزکس لیٹرس کے حالیہ شمارے میں کیا گیا ہے، اسی اصول پر عمل کیا گیا جس کی وجہ سے سردیوں میں صبح کے وقت کہرا پیدا ہوتا ہے۔ ایسا صرف تبھی ہوتا ہے جب پانی کی بوندیں صحیح حجم کی ہوتی ہیں اور وہ ہوا کے ساتھ موجود رہتی ہے۔ روشنی کی آنے والی کرنیں ان دو الگ الگ ریفریکشن والی اشیاء کی شکل میں دکھائی دیتی ہیں اور اس طرح سے ان کا بکھراؤ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں کہرے کا نظارہ سامنے آتا ہے۔ اسی طرح پولیمر اور سیال کرسٹل کو سائز میں کو-ایکزسٹ کرنا چاہئے تاکہ اسمارٹ اسکرین کے لئے ضروری آپٹیکل پراپرٹیز تیار ہوسکیں۔

اس ڈیوائس پر کام کرنے والی طالبہ مس پرگیا اور ڈاکٹر سری ودیا، اس بات پر زور دیتی ہیں کہ کمرشل ذرائع سے حاصل سی این سی کے مقابلے آئی آئی ٹی رڑکی سامان کی بہتر کارکردگی کے ساتھ اس ڈیوائس کے کنٹراسٹ کو قابو میں کرنے میں سی این سی کی تیاری کا پروٹوکول ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔

ان سائنس دانوں نے بتایا کہ اصولی طور پر اس ڈیوائس کو کسی بھی سیلولوز یا زرعی باقیات سے ڈیولپ کیا جاسکتا ہے۔ مونگ پھلی کے کچرے کی کچھ خاص خوبیوں کے سبب، مونگ پھلی کے کچرے سے تیار کیا گیا اسمارٹ اسکرین سب سے زیادہ مؤثر پایا گیا ہے۔

ہدف بند پرائیویسی کرئیشن کے اصل ارادے کے علاوہ اس ڈیوائس کو وسیع ممکنہ اپلی کیشنز بالخصوص انفراریڈ لائٹ کی مقدار اور کھڑکی کو کنٹرول کرتے اسے تخمینہ حد تک گزارتے ہوئے توانائی کے تحفظ کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اس تکنیک سے لیس ایک کھڑکی نظر آنے والے پورے علاقے کے لئے شفاف رہے گی۔ پورے آنگن کو ٹھنڈا رکھتے ہوئے گرمی کے ریڈیئیشن کے غیرمطلوبہ معیار کو کافی کم کیا جاسکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1ZQN6.jpg

(Publication link: DOI: 10.1063/5.0020982)

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 7187

12.11.2020



(Release ID: 1672503) Visitor Counter : 149