صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے برکس کے اپنے ہم منصبوں کو کووڈ کے خلاف بھارت کی جنگ سے واقف کرایا
’’ہر کس و ناکس اور سبھی کوہمہ گیر، قابل رسائی، مساویانہ اور قابل استطاعت صحت دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرنے کا غیرمرکوز لیکن مربوط میکانزم کووڈ-19 کے خلاف ہماری یونک رسپانس اسٹریٹیجی کے پس پشت کارفرما تھا‘‘
Posted On:
11 NOV 2020 5:12PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 11 /نومبر 2020 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے برکس وزرائے صحت کانفرنس میں ڈیجیٹل طریقے سے شرکت کی۔
ان کا سرکاری بیان حسب ذیل ہے:
حضرات!
آج ہم جدید دنیا کو درپیش صحت سے متعلق سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنے اور کووڈ-19 کی وبا کے خلاف زبردست لچک کا مظاہرہ کرنے کے بعد ورچول طریقے سے مل رہے ہیں۔
قبل اس کے کہ میں آگے بڑھوں، میں اپنی جان کو لاحق خطرات کے باوجود اس سفر کو ممکن بنانے والے سبھی صف اوّل کے ورکروں – صحت دیکھ بھال سے وابستہ افرادی قوت، محققین، پالیسی ساز اور متعدد دیگر – کا تئیں دل کی گہرائی سے اظہار تشکر کرنا چاہوں گا۔
مجھے یقین ہے کہ ہم عالمی صحت بحران کی روشنی میں ہنگامی تیاریوں سے متعلق حکمت عملی کے تئیں عظیم تر تجربہ حاصل کرتے ہوئے ہم مزید مضبوط ہونے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اپنے سبھی شہریوں کے لئےحفظان صحت کو یقینی بنانے کے لئے بڑھتے ہوئے عالمی اتحاد کے بارے میں اس جامع تبادلہ خیال کا حصہ بننے پر اعزاز کا احساس کررہا ہوں۔
برکس، جو دنیا کی کچھ سب سے تیزی کے ساتھ نمو کرنے والی معیشتوں کی نمائندگی کرتی ہے، اور جو دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی پر مشتمل ہے، کا عالمی صحت کی صورت حال کو متاثر کرنے میں ہمیشہ ایک عظیم رول رہا ہے۔ یہ پانچ ممالک یعنی برازیل، روسی وفاق، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ، متعدد مشترکہ صحت خطرات پر قابو پانے کی سمت میں کام کرتے رہے ہیں۔ ان چیلنجوں میں متعدی اور غیر متعدی امراض کے تعلق سے تشاویش، صحت خدمات تک غیر مساوی رسائی، صحت دیکھ بھال پر آنے والے خرچ میں اضافہ اور اب کووڈ-19 کی وبا شامل ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران برکس ممالک ایک ایسے سفر پر گامزن رہے ہیں جو کہ ٹھوس اصلاحات سے عبارت ہے اور جس سے ہمیں صحت دیکھ بھال سے متعلق خدمات، مالی تحفظ اور ہمہ گیر صحت کوریج کو بہتر کرنے میں مدد ملی ہے۔
حضرات!
اس وبا سے ہنگامی صورت حال کے تعلق سے نسل انسانی کو لاحق خطرات کا بھی اظہار ہوا ہے اور جس نے ہمیں اپنے صحت نظام کو مزید مضبوط کرنے کی انتہائی اہم ضرورت کا ادراک کرایا ہے۔
اس وبا کے آغاز اور بھارت میں اس کے پھیلاؤ پر ہمارے دوراندیش وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں ایک تیز اور مضبوط ادارہ جاتی عمل کا آغاز کردیا گیا تھا۔
جہاں مرکزی حکومت نے پیہم نگرانی اور جائزے اور جامع طریقے سے اس بحران سے نمٹنے کے لئے ریاستوں کو ہر ممکنہ تعاون دستیاب کراکر اپنی تحریک چھیڑ دی تھی، وہیں ہماری متعلقہ ریاستی حکومتوں نے بھی اپنے کارروائی نظام کو چست اور مستعد رکھنے کے لئے متعدد منفرد حکمت عملی کا سہارا لیا۔ ہر کس و ناکس اور سبھی کو ہمہ گیر، قابل رسائی، مساویانہ اور قابل استطاعت صحت دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرنے کا غیرمرکوز لیکن مربوط میکانزم کووڈ-19 کے خلاف ہماری یونک رسپانس اسٹریٹیجی کے پس پشت کارفرما تھا۔
کووڈ-19 کے تعلق سے بھارت کا نظریۂ کارروائی پیش قدمانہ، سرگرمیانہ اور تدریجی تھا۔ اس کا آغاز مسافروں کی پیشگی اسکریننگ اور آئیسولیشن، لاک ڈاؤن کا نفاذ اور کانٹینمنٹ زون بنانے سے ہوا، تاکہ صحت سہولیات اور عملے پر ضرورت سے زیادہ بوجھ پڑنے کو روکا جاسکے ۔ اس سلسلے میں وبا کے پھیلاؤ پر قدغن لگانے کے ایک لازمی اقدام کے طور پر برتاؤ میں تبدیلی لانے سے متعلق تشہیری مہم بھی چلائی گئی اور آخرکار لازمی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے ملک کی معیشت کو مرحلہ وار، محتاط اور ذمے دارانہ طریقے سے دوبارہ کھولنے کا کام کیا گیا۔
بھارت نے اپنی بڑی آبادی کے حجم کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس سے نمٹنے کے طریقے وضع کئے۔
متعدد تکنیکی اختراعات نے بھی ہماری وبائی بندوبست سے متعلق کوششوں میں اہم تعاون دیا۔ جہاں آروگیہ سیتو اور اتہاس جیسے اپلی کیشنز سے روابط کی تیزی کے ساتھ نشان دہی اور نگرانی میں مدد ملی وہیں انٹر ایکٹیو اور ڈائنیمک کووڈ انڈیا پورٹل نے ریئل ٹائم ٹریکنگ اور نگرانی کو ممکن بنایا۔ ہمارے صف اوّل کے صحت کارکنوں کے لئے ایک ٹریننگ ماڈیول کے طور پر آئی گاٹ پورٹل (انٹیگریٹڈ گورنمنٹ آن لائن ٹریننگ) کا بھی آغاز کیا گیا۔
ہم نے رات دن گھریلو پیداوار کو بڑھانے کے لئے کام کیا اور صحت دیکھ بھال سے متعلق اپنی افرادی قوت کو وسعت دی، اور اس طرح سے ہم نے ٹیسٹنگ کٹس، پی پی ای، وینٹی لیٹرس وغیرہ جیسی ضروری چیزوں کی مانگ اور سپلائی کے درمیان کے بڑے خلا کو پاٹنے کا کام کیا ۔ مزید برآں ایک ’’آتم نربھر بھارت‘‘ مہم کا اب آغاز کیا گیا ہے تاکہ ہم اپنے سبھی شعبوں میں خودکفیل بن سکیں۔
حضرات!
ہمارے ملکوں کی شمولیت پر مبنی مساویانہ نقطہ نظر کے ساتھ گزشتہ دہائیوں میں متعدد وباؤں کے خلاف کامیابی کے ساتھ لڑنے کی ہماری شاندار تاریخ رہی ہے۔ جیسا کہ برکس یوفا ڈیکلیئریشن 2015 میں زور دیا گیا تھا کہ ہمیں اپنی اسٹریٹیجک شراکت داری اور علوم کے تبادلہ کے نظام کو بہتر بنانے، کھلے پن، اتحاد، مساوات اور باہمی مفید تعاون جیسے اصولوں کی بنیاد پر کامیاب اشتراک کی تعمیر کرنے کی سمت میں سرگرمی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔
حضرات!
ہمیں ایک جارحانہ لائحۂ عمل ترتیب دینے اور ایک مضبوط اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم دنیا کے لاکھوں شہریوں کے تحفظ اور ان کی صحت کو لاحق موجودہ اور مستقبل کے کسی بھی طرح کے خطرات پر قابو پاسکیں۔ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ ہم قابل اعتماد اور درست اعداد و شمار اور اس وبا کے بندوبست کے دوران حاصل کئے گئے کسی بھی طرح کے سبق کو شیئر کریں، تاکہ وبائی امراض سے پھوٹ پڑنے کے بڑھتے ہوئے کسی بھی طرح کے خطرے کی روک تھام کی جاسکے اور ہر کس و ناکس کے لئے صحت خدمات تک مساوی اور شمولیت پر مبنی رسائی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ہم گزشتہ مہینوں میں بہت آگے تک بڑھے ہیں اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ہمارے متعلقہ ممالک کووڈ-19 اور مستقبل میں اس طرح کی کسی بھی وبا کے بندوبست کے حوالے سے مضبوط ہوکر ابھریں گے۔ میں آپ سب کے ساتھ متعدد قسم کے نتیجہ خیز اشتراک کا منتظر ہوں۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 7155
(Release ID: 1672159)
Visitor Counter : 145