سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سی ایس آئی آر انڈی جینوم 1029 بھارتی جینوم کا حامل وسیلہ ہے جو جینیاتی امتیازات ایک مرقع ہے اور یہ ہم عصر بھارتی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے
بھارتی ترتیب میں عالمی جینومکس کے مقابلے میں 32 فیصد جینیاتی امتیازات یا فرق واقع ہے
یہ وسیلہ آبادی اور انفرادی سطحوں پر جینیات کی تفہیم کے سلسلے میں شفاخانہ اور تحقیقاتی ندرتیں فراہم کرسکتے ہیں
Posted On:
27 OCT 2020 7:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی 27 اکتوبر 2020/ سی ایس آئی آر کی ذیلی تجربہ گاہوں یعنی سی ایس آئی آر- انسٹی ٹیو ٹ آف جینومکس اینڈ انٹگریٹیو بایولوجی( آئی جی آئی بی) ، دہلی ، اور سی ایس آئی آر مرکز برائے سیلولر اینڈ مولیکیولر بایولوجی( سی سی ایم بی )، حیدر آباد میں 1029 بھارتی ترتیب آمیز جینومس کے وسیع تر کمپیوٹر تجزیہ سے جو نتائج حاصل ہوئے ہیں انھیں اس ہفتے کے اوائل میں معروف سائنسٹفک جریدے نیو کلک ایسڈ ریسرچ میں شامل اشاعت کیا گیا ہے۔ اس مطالعہ میں جینیات کے فرق کے سلسلے میں جو تکریر زیر مشاہدہ آئی ہے یعنی انڈی جینوم کا جو ڈاٹا بیس حاصل ہوا ہے اس ڈاٹا بیس کو درج ذیل ویب سائٹ پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ http://clingen.igib.res.in/indigen
تجزیہ سے انڈیا جینوم ڈاٹا بیس میں 55898122 سنگل نیوکلیوٹائڈ امتیازات یا فرق واضح ہوئے ہیں اور ان کی شناخت ہوئی ہے۔ عالمی ڈاٹا بیس یعنی گلوبل جینوم کے ڈاٹا بیس سے موازنہ کرنے پر یہ بات سامنے آئی کہ 18016257( 32.23 فیصد) مختلف نکات اپنی نوعیت کے لحاظ سے انڈیا کے نمونے والے جینوم میں مختلف پائے گئے ،اس سے بھارت میں مرتکز آبادی کی جینیاتی پہل قدمی کی ضرورت اجاگرہوتی ہے۔
کے متعلق
انڈی جینوم وسائل 1 ہزار سے زائد مکمل جینوم ترتیب وار سلسلے پر احاطہ کرتے ہیں جو بھارت بھر کے انڈیجن پروگرام کا ایک حصہ ہیں اور متنوع جغرافیائی اور نسلی امور کی نمائندگی کرتے ہیں یہ وسیلہ 55 ملین سے زائد جینیاتی امتیازات تک رسائی فراہم کرتا ہے جو سنگل نیوکلیوٹائڈ امتیازات اور انڈیلس پر مشتمل ہے۔ یہ امتیازات ایک ترتیب کے تحت مرتب ہیں اور اس پہلو کی جانب حالیہ جینوم حوالہ کنسورشیم انسانی جسم کی ساخت 38 (جی آر سی ایچ38) میں اشارہ کیا گیا ہے۔ شفاخانہ کے لحاظ سے مفید اور کارآمد اہم امور اور تکاریر جو عالمی آبادی سے متعلق ہیں انھیں اس کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔
مختلف ڈاٹا بیسوں میں موجود مختلف النوع امتزاجات کے ہندسے
1000جینوم پروجیکیٹ
بھارت آبادی کے ارتکاز کے معنوں میں دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں دنیا بھر کی آبادی کا 1.3 بلین افراد رہائش پذیر ہیں یعنی 17 فیصد عالمی آبادی یہیں رہتی ہے۔ اتنی مالا مال جینیاتی گوناگونی کے باوجود بھارت عالمی جینوم مطالعات کے معاملے میں کافی پیچھے رہا ہے ، اس کے علاوہ بھارت میں آبادی کا ڈھانچہ دیگر لحاظ سے مسائل کا مخزن رہا ہے۔ چونکہ بھارت کی جانب سے بڑے پیمانے پر مکمل جینوم مطالعات عمل میں نہیں لائے گئے لہذا یہ آبادی سے متعلق مخصوص جینیاتی تنوع وافر طور پر شناخت نہیں ہوئے اور عالمی طبی ادب میں بھی انھیں کوئی واضح مقام حاصل نہیں ہوا۔
ہول جینوم ترتیب کے سلسلے میں بھارت میں اپنی نوعیت کے لحاظ سے جو انفرادیت پائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں جو خلا برقرار ہے اسے پر کرنے کے لئے سی ایس آئی آر نے اپریل 2019 میں انڈیجن پروگرام کا آغاز کیا، اس پروگرام کے تحت از خود صحت مند قرار دیئے گئے بھارتیوں سے 1029ہول جینوم ترتیب ملک بھر سے حاصل کی گئی اور یہ کام مکمل کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ایک طے شدہ یا معینہ مدت کے اندر آبادی کی جینوم ترتیب دینے کا عمل ممکن ہوسکا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کے وزیر نیز صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے 25 اکتوبر 2019 کو انڈیجن ترتیب جنریشن کوششوں کی تکمیل کا اعلان کیا۔
موجودہ انڈیجن ڈاٹا ریسورس ہم عصر بھارتی آبادی میں موجود جینیاتی امتیازات کا ایک مرقع پیش کرتا ہے ، مقصد یہ ہے کہ جینیات میں واقع فرق اور نقص کو زمرہ بند کیا جاسکے اور کسی بھی دوا کے مفید ہونے یا اثر انداز نہ ہوپانے کے سلسلے میں صحیح صحیح تعین کا راستہ ہموار ہوسکے۔
یہ وسیلہ ان منڈیو ں کی شناخت میں بھی مدد گار ہوگا جہاں کیریئر اسکریننگ ، جینیاتی امراض کن وجوہات سے پیدا ہوتے ہیں ان کا تعین ، برعکس اثرات کی روک تھام بھی ممکن ہوسکے گی اور بہتر تشخیص اور زیادہ سے زیادہ بہتر معالجہ فراہم ہوسکے گا ۔ شفاخانہ کے لحاظ لائق عمل ادویہ جاتی امتیازات کو بروئے کار رکھ کر دوائیں تیار کی جاسکیں گی مرحلہ وار اعدادوشمار محققین کو بھارت کے لئے مخصوص حوالہ جاتی جینوم ڈاٹا بیس تیار کرنے میں مدد دیں گے اور موثر طور پر معتبر اطلاعات حاصل ہوسکیں گی۔ یہ وسیلہ شفاخانوں اور محققین کے لئے مفید امور کی اطلاع بھی فراہم کرے گا اور یہ اطلاعات صرف آبادی کی سطح پر ہی نہیں بلکہ انفرادی سطح پر بھی مفید ثابت ہوں گی۔
یہ وسیلہ عام طور پر محققین اور بھارت شفاخانے سے وابستہ افراد نیز بیرون ملک متعلقہ افراد کے رسائی کے تحت ہے۔ 27 ممالک کے یوزروں نے انڈی جینومس ویب پیج ملاحظہ کیا ہے اور 2 لاکھ سے زائد پیج ویوز زیر مشاہدہ آئے ہیں جس سے اس وسیلے کی انفرادیت کا اظہار ہوتا ہے۔
سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے سی ایس آئی آر – آئی جی آئی بی اور سی ایس آر – سی سی ایم بی کی ٹیموں کو انڈیجن پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ستائش سے نوازہ اور کہا کہ نا صرف یہ کہ ان کی محنت کے نتیجے میں یہ قابل قدر وسیلہ حاصل ہوا ہے بلکہ اس کی مدد سے جینومکس میں بھی صلاحیتوں کو منظم بنایا جاسکے گا اور بھارت کی جینیاتی گونا گونی یا تنوع کو سمجھ کر مستحکم بنایا جاسکے گا اور موجودہ اور آئندہ کے وبائی امراض کے سلسلے میں بھی ملک کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو مستحکم بنایا جاسکے گا۔
(سی ایس آئی آر انڈی جن پروگرام کے سلسلے میں مزید اطلاعات حاصل کرنے کی غرض سے درج ذیل شخصیات سےرابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
ڈائریکٹر ، سی ایس آئی آر- انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹریگیٹیو بایولوجی، دہلی ، director@igib.res.in
ڈائریکٹر ، سی ایس آئی آر – سینٹر اآف سیلولر اینڈ مولیکولر مایو لوجی، حیدرآباد، انڈیا۔ director@ccmb.res.in)۔
************
م ن ۔ س ا
U.no:6999
(Release ID: 1670566)
Visitor Counter : 262