ارضیاتی سائنس کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے مانسون مشن اور اعلیٰ کارکردگی والی کمپیوٹنگ سہولیات میں سرمایہ کاری کے اقتصادی فوائد کی تخمینہ کاری سے متعلق این سی اے ای آر رپورٹ جاری کی
موبائل ایپ ، میگھ دوت اور سوشل میڈیا سمیت متعدد مواصلاتی چینلوں کے توسط سے تقریبا 4.3 کروڑ کسانوں تک زرعی- موسمیاتی پیشین گوئی اور انتباہات کو پہنچانے کا کام کیا جارہا ہے:ڈاکٹر ہرش وردھن
ان سہولیات میں تقریبا 1،000 کروڑ روپے کی بھارت کی سرمایہ کاری سے خطہ افلاس (بی پی ایل) سے نیچے زندگی گزارنے والے ملک کے تقریبا 1 کروڑ 7 لاکھ زرعی کنبوں اور 53 لاکھ بی پی ایل ماہی گیر کنبوں کو 50 ہزار کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا:این سی اے ای آررپورٹ
Posted On:
03 NOV 2020 6:12PM by PIB Delhi
نئی دہلی 03 نومبر 2020/ سائنس وٹیکنا لوجی ، صحت و کنبہ بہبود اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نئی دہلی کے پرتھوی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں ‘‘مانسون مشن اور اعلیٰ کارکردگی والی کمپیوٹنگ سہولیات (ایچ پی سی ) میں سرمایہ کاری کے اقتصادی فوائد کی تخمینہ کاری’’ سے متعلق نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکانومک ریسرچ (این سی اے ای آر رپورٹ) جاری کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ رپورٹ میں اس بات کو نمایاں کیا گیا ہے کہ حکومت کے ذریعہ ارضیاتی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس )کے قومی مانسون مشن اور ہائی –پرفارمینس کمپیوٹنگ پروگرام پر خرچ کئے جانے والے ہر ایک روپے پر ملک کو 50 روپے کا اقتصادی فائدہ ہوگا، جو کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والے فائدے کے 50 گنا زیادہ ہے۔این سی اے ای آر نئی دہلی میں واقع ایک آزاد ، غیر منفعتی اقتصادی پالیسی کی تحقیق کرنے والا تھنک ٹینک ہے۔ یہ رپورٹ حکومت ہند کی ارضیاتی سائنس کی وزارت کے زیر اہتمام کرائے گئے ایک مطالعہ پر مبنی ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ بھارت کے محکمہ موسمیات کی سب سے زیادہ موسم سے متعلق نمایاں خدمات میں سے ایک روزمرہ کے کاموں کی خاطر کسانوں کے لئے زرعی – موسمیاتی خدمات ہے۔بھارت کا محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) انڈین کونسل فور ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے اشتراک سے سبھی اضلاع میں کسانوں کے لئے تقریبا 400 ضلعی ایگرو- میٹ اکائیوں کے توسط سے ہفتے میں 2 مرتبہ زرعی – موسمیاتی ایڈوائزری جاری کرتا ہے۔ حال ہی میں آئی ایم ڈی نے کسانوں کے لئے بلاک سطح پر موسم کی پیشین گوئی اور انتباہات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ فی الحال 2 ہزار بلاکوں میں کسانوں کو اس طرح کی ایڈوائزری موصول مل رہی ہے۔ آج کی تاریخ میں اس طرح کی پیشین گوئیاں اور انتباہات موبائل ایپ ، میگھ دوت اور سوشل میڈیا سمیت متعدد موصلاتی چینلوں کے توسط سے تقریبا 4.3 کروڑ کسانوں تک پہنچائے جارہے ہیں۔
بھارتی قومی مرکز برائے سمندری اطلاعاتی خدمات(آئی این سی او آئی ایس) یومیہ کی بنیاد پر ماہی گیری کے لئے سمندر جانے والے ماہی گیروں کو سمندر کی صورتحال سے متعلق پیشین گوئیاں اور انتباہات کی سہولت دستیاب کراتا ہے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس طرح کی پیشین گوئیاں اور انتباہات سبھی طرح کے مواصلاتی چینلوں کے ذریعہ ماہی گیروں تک پہنچائے جاتے ہیں۔ فی الحال تقریبا 7 لاکھ ماہی گیروں تک سمندر کی صورتحال سے متعلق پیشین گوئیاں اور انتباہات پہنچتے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت سرکار نے 2012 میں مانسون مشن کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد سبھی معیارات کے مطابق ملک بھر میں موسم اور آب وہوا کی صورتحال سے متعلق پیشین گوئیوں میں بہتری لانا ہے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مانسون مشن کے ذریعہ ارضیاتی سائنس کی وزارت موسم اور آب وہوا کی صورتحال سے متعلق پیشین گوئیوں کے لئے جدید ترین اور فعال ماڈلس کا قیام عمل میں لاسکتی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ کمپیوٹنگ وسائل کو بہتر بنانے کے لئے ارضیاتی سائنس کی وزارت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹروپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم) پونے اور نیشنل سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فار کاسٹنگ (این سی ایم آر ڈبلیو ایف) میں موجود ایچ پی سی سہولت کی بہتر کاری کا کام انجام دیا ہے۔ 1.2 پیٹافلاپ کی سابقہ صلاحیت کو بڑھا کر تقریبا 10.0 پیٹافلاپ کردیا گیا ہے۔ موجودہ سہولت ملک میں بہترین ایچ پی سی سہولت اور امریکہ ، برطانیہ اور جاپان کے بعد دنیا کے بہترین موسمیاتی پیشین گوئی مراکز کے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔
ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم راجیون نے اپنی تقریر میں کہا کہ ارضیاتی سائنس کی وزارت نے دہلی میں فضائی آلودگی کی پیمائش اور پیشین گوئی کے لئے بھی صلاحیتوں کو فروغ دیا ہے جیسا کہ اس نے زراعت اور توانائی سمیت متنوع شعبوں کےلئے متعدد اپلیکیشن ٹولس تیار کئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ارضیاتی سائنس کی وزارت / بھارت کے محکمہ موسمیات کے ذریعہ گردابی طوفانوں ، سیلاب وغیرہ جیسی قدرتی آفات کی درست اور بروقت پیشین گوئی سے آفات بندوبست کے کام کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ اس کی وجہ سے اس کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکا ہے اور اس طرح سے جان ومال کو بچایا جاسکا ہے۔انھوں نے کہا کہ وزارت ایسی سہولیات کے فروغ کے لئے لگی ہوئی ہے جس کے ذریعہ توانائی اور بجلی ، آبی وسائل اور صحت جیسے شعبوں میں صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے اور اس بارے میں پیشین گوئی کی جاسکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزارت سیلاب سے متعلق اپنے انتباہی نظام کو وسعت دے رہی ہے تاکہ ملک میں اور بھی زیادہ شہروں / ریاستوں کو فائدہ ہوسکے۔
آئی ایم ڈی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم موہاپاترا، پروجیکٹ ڈائریکٹر اور سائنٹسٹ ‘جی’ ڈاکٹر پروندر مینی اور ارضیاتی سائنس کی وزارت نیز آئی ایم ڈی کے متعدد سینئر اہلکار اس موقع پر موجود تھے۔ جبکہ ارضیاتی سائنس کی وزارت کے تحت آنے والے سبھی اداروں نے ورچول پلیٹ فارم کے ذریعہ اس پروگرام میں شرکت کی۔
رپورٹ کے نمایاں پہلو:
- حکومت ہند کے ذریعہ نیشنل مانسون مشن (این ایم ایم) اور ہائی پرفارمینس کمپیوٹنگ (ایچ پی سی) سہولیات میں مجموعی طور پر ایک ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
- رپورٹ کا مقصد:بارش سے سینچائی والے علاقوں ، مویشی مالکان اور ماہی گیروں کے ذریعہ بالترتیب موسم اور سمندر کی صورتحال سے متعلق پیشین گوئی سے فائدہ اٹھا کر کسانوں کو ہوئی آمدنی کے توسط سے این ایم ایم اور ایچ پی سی میں کی گئی سرمایہ کاری کے اقتصادی فوائد کا اندازہ لگانا۔
- بھارت کی 16 ریاستوں کے 173 اضلاع کا انتخاب اس جائزہ (بارش سے سینچائی والے علاقے)کے لئے کیا گیا ۔
- اقتصادی اثرات کی پیمائش کے لئے 6098 جوابدہندگان (3965کسان، 757سمندری ماہی گیر اور 1376مویشی مالکان ) کا بالمشافہ سروے کیا گیا اور بالمشافہ سروے سے حاصل معلومات کی توثیق کے لئے تقریبا 2 لاکھ جوابدہندگان کا انٹر ایکٹیو وائس رسپانس سروے (آئی وی آر ایس )کیا گیا ۔
- نو انتہائی اہم طور طریقوں میں سے کم ازکم ایک میں 98 فیصد کسانوں نے موسم سے متعلق ایڈوائزری کی بنیاد پر ترمیم کی ۔
- 94 فیصد کسان یاتو خسارے سے محفوظ رہے یا پھر ان کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
- 76 فیصد مویشی مالکان موسم سے متعلق اطلاعات کا استعمال کررہے ہیں تاکہ شیڈ / شیلٹر ،موسمی بیماریوں کے تدارک کے لئے ٹیکاری اور چارہ کے لئے بندوبست کے سلسلے میں تبدیلی سے متعلق فیصلہ کرسکیں۔
- ایسی خبر ہے کہ 82 فیصد ماہی گیر سمندر میں جانے سے پہلے سمندر کی صورتحال سے متعلق پیش ہوئی( او ایس ایف) کا استعمال کرتے ہیں۔
- ایسی بھی خبر ہے کہ ان میں سے 95فیصد نے او ایس ایف ایڈوائزری پر عمل کرتے ہوئے خالی صفر سے پرہیز کیا جس سے ان کی آپریشنل لاگت میں 18.25 کروڑ روپے کی بچت ہوئی۔
- پوٹینشیل فشنگ زون (پی ایف زید) ایڈوائزری کا نتیجہ کامیاب ٹرپ کی شکل میں برآمد ہوا جس سے اضافی مچھلی پکڑنے میں مدد ملی۔پی ایف زیڈ ایڈوائزری کو بروئے کار لاتے ہوئے 1079کامیاب ماہی گیری مہمات سے تقریبا 1.92 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہوئی۔
- 1.07کروڑ بی پی ایل زرعی کنبوں (کسانوں اور مویشی مالکان سمیت)کو مجموعی طور پرہوئے اقتصادی فائدہ کا اندازہ 13331کروڑ روپے لگایا گیا ہے اور اندازہ ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں زرعی برادری کو اس سے تقریبا 48056 کروڑ روپے کا اضافی فائدہ ہوگا۔
- 53 لاکھ بی پی ایل ماہی گیر کنبوں کو سالانہ ہونے والی آمدنی کا اندازہ 663 کروڑ روپے لگایا گیا ہے اور منافع کی موجودہ قدر کے اعتبار سے آئندہ 5 برسوں کے اندر اس کے 2391 کروڑ روپے رہنے کا امکان ہے۔
- اس طرح سے زرعی کنبوں اور ماہی گیروں کو 5برسوں کی مدت میں ہونے والے اقتصادی فائدہ کا موجودہ مجموعی تخمینہ 50447 کروڑ روپے ہے۔
- 1 ہزار کروڑ روپے کی ابتدائی سرمایہ کاری کی بدولت این ایم ایم اور ایچ پی سی سہولیات کا نتیجہ اقتصادی فائدہ کےتعلق سے 50 گنا اضافے کی شکل میں برآمد ہوا ہے۔
- اس سے خواتین کارکنوں کو ہونے والے فائدہ کا اندازہ 13 ہزار 447 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جوکہ کل منافع کا 26.6 فیصد ہے۔
مکمل رپورٹ کے لئے یہاں کلک کریں۔
پی پی ٹی پیش کش کے لئے کلک کریں۔
(مکمل رپورٹ ارضیاتی سائنس کی وزارت کی ویب سائٹ http://www.moes.gov.in پر بھی دستیاب ہے۔
************
م ن ۔ م م۔ س ا
U.no:6928
(Release ID: 1669977)
Visitor Counter : 262