سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہمالیہ میں ٹیکٹونک طور سے سرگرم نئے خطے کی شناخت سے زلزلوں کے مطالعے اور اس کے تخمینے میں تبدیلی آئے گی

Posted On: 26 OCT 2020 4:02PM by PIB Delhi

ہمالیہ کے ملاپ کے علاقے یا لداخ میں واقع سندھ ملاپ علاقہ (آئی ایس زیڈ) کو ٹیکٹونک طورسے سرگرم پایا گیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں پر ہندوستانی اور ایشیائی پلیٹ آپس میں ملتی ہے۔ نئی دریافت سے پہلے اس خطے کو بند علاقے کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اس دریافت سے زلزلے کے مطالعے میں اہم تبدیلی آنے کا امکان ہے۔ خاص طور سے زلزلے کے تخمینے، پہاڑوں کے ارتقاء اور اس کے جغرافیائی ڈھانچے کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔

حکومت ہند کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے تحت آنے والے ایک خود مختار ادارے واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی)، دہرہ دون کے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے یہ نئی دریافت کی ہے۔ سائنسدانوں نے ہمالیہ کے ملاپ کے علاقے کے تفصیلی جغرافیائی مطالعے میں یہ پایا ہے کہ حقیقت میں یہ علاقہ بند خطہ نہ ہوکر ٹیکٹونک طور پر ایک سرگرم خطہ ہے۔ سائنسدانوں نے یہ مطالعہ ہمالیہ کے سب سے  دور واقع لداخ خطے میں کیا ہے۔ یہ مطالعہ حال ہی میں ‘‘ٹیکنو فیزکس’’ جریدے میں شائع ہوا ہے۔

ماہرین ارضیات نے پایا ہے کہ جہاں ندیاں اونچے اٹھے علاقوں سے جڑی ہوئی ہیں وہاں پر گاد کے علاقے جھکے ہوئے اور ان کی سطح ٹوٹی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ چٹانوں کی بنیاد کافی کمزور ہے جس کی وجہ  سے اس میں ٹوٹنے کا عمل بھی ہوتا رہتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کافی اتھلی گھاٹیاں بن گئی ہیں۔ ان چٹانوں کا دہرہ دون میں واقع لیباریٹری میں آپٹیکلی اسٹیمولیٹڈ لیومینیسنس (او ایس ایل ) کے ذریعے مطالعہ کیا گیا، جہاں پر زلزلے کی تعدد اور پہاڑیوں کی کم ہوتی ہوئی بلندی کی شرح کا مطالعہ کیا گیا۔ ان ارضیاتی گادوں کا مطالعہ لیومینیسنس ڈیٹنگ کے طریقہ کار سے کیا جاتا ہے۔

لیباریٹری کے اعداد وشمار اور جغرافیائی علاقے کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سندھ  سیون علاقے میں سرگرم نئے ٹیکٹونک علاقے 78000 سے 58000 برس سے سرگرم ہیں۔ حال ہی میں 2010 میں اپشیں گاؤں میں آئے کم شدت والے(ریکٹر اسٹیل پر چار شدت) زلزلے کی وجہ چٹان کا ٹوٹنا تھا۔

ہمالیہ کو بنیادی طور سے مین سنیٹرل تھرسٹ (ایم سی ٹی)، دی مین باؤنڈری تھرسٹ (ایم بی ٹی) اور مین فرنٹل تھرسٹ (ایم ایف ٹی) سے بنا ہوا مانا جاتا ہے جو کہ شمال کی جانب جھکنے والی تھرسٹ ہے۔ ابھی تک کے قائم شدہ تصورات کے مطابق ایم ایف ٹی تھرسٹ کو چھوڑ کر سبھی بند تھی۔ ایسے میں ہمالیہ میں جو بھی بدلاؤ ہوتے ہیں اس کا ذمہ دار ایم ایف ٹی کو مانا جاتا تھا۔ نئی دریافت جو اس بات کا خلاصہ کرتی ہے کہ سیون علاقے کی پرانی پرتیں فعال ٹیکٹونک پلیٹ ہیں۔ ایسے میں موجودہ ہمالیہ کے ارتقاء کے ماڈل کو نئے سرے سے سنجیدگی سے دوبارہ مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے جس میں نئی تکنیکوں اور ایک بڑے ارضیاتی ڈیٹابیس کا استعمال کیا جاسکے گا۔


[Publication link:https://doi.org/10.1016/j.tecto.2020.228597]

 

 

Wadia.jpg

 

*************

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 6710



(Release ID: 1667728) Visitor Counter : 232