پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

ضروریات کو پورا کرنے کے لئے صاف اور قابل اعتماد توانائی کی فراہمی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح: دھرمیندر پردھان


 جناب پردھان نے دہلی میں ایچ- سی این جی پلانٹ کا افتتاح کیا اور ٹرائلز کا آغاز کیا

Posted On: 20 OCT 2020 7:11PM by PIB Delhi

50 سٹی بسیں آزمائشی طور پر ایچ- سی این جی سے چلائی جارہی ہیں ، اس سے گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی کا امکان ہے

مرکزی وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس اور اسٹیل ،جناب دھرمیندر پردھان نے انڈین آئل کے کمپیکٹ ریفارمر پلانٹ کا افتتاح کیا اور آج یہاں ڈی ٹی سی کے راج گھاٹ بس ڈپو -1 میں ہائیڈروجن ملا ہوا سی این جی (ایچ سی این جی) سے دہلی میں بسوں کو آزمائشی  طو ر پر چلانے  کا آغاز کیا۔ نقل و حرکت کے شعبے کے لئے ہائیڈروجن کو صاف ایندھن کے طور پر فروغ دینے کی ہندوستان کی جدوجہد میں ، ہائیڈروجن ملاوٹ والی ایچ سی این جی اخراج میں کمی اور درآمدی متبادل کو حاصل کرنے کے لئے ایک بہترین عبوری ٹیکنالوجی کے طور پر ابھری ہے۔  جو گاڑیاں  فی الحال سی این جی سے چل رہی ہے ان میں بنیادی ڈھانچے میں معمولی تبدیلی کے بعد ایچ۔ سی  این جی  بھری جاسکے گی۔ اس موقع پر حکومت دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ جناب کیلاش گہلوت بھی موجود تھے۔

اس موقع پر جناب پردھان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 130 کروڑ سے زیادہ ہندوستانیوں کو صاف اور قابل اعتماد توانائی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان  اس کا حل نکالنے  کی کوشش میں ایک فاتح کے طور پر ابھرے گا ، دنیا اگلے کئی عشروں تک اس کی تعریف کرے گی۔ وزیر موصوف نے ذکر کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی صاف توانائی کے مستقبل کی شروعات کے لئے پرعزم ہیں جس کا ماحولیات پر کم سے کم اثر پڑتا ہے۔ انڈین آئل کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے وزیر  موصوف نے کہا ، "مجھے یہ کہتے ہوئے  بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ انڈین آئل آر اینڈ ڈی کے سائنسداں اس موقع پر کامیابی کی اس منزل پر  پہنچے ہیں اور انہوں نے ہائیڈروجن ملی ہوئی سی این جی کی تیاری کے لئے ایک جدید کمپیکٹ ریفارمنگ ٹکنالوجی تیار کی ہے۔" ہندوستان کی توانائی کی تبدیلی میں آسانی پیدا کرنے میں ہائیڈروجن کی اہمیت کے بارے میں تفصیل دیتے ہوئے جناب  پردھان نے ذکر کیا ، "ہائیڈروجن آخری ایندھن ہے ، جو توانائی دیتے ہوئے ، اخراج میں صاف پانی پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ، اس کی صلاحیت کے طور پر اس میں اور بھی بہت سی خوبیاں ہیں۔ بایوماس کے ذریعہ دیہی شعبے کو توانائی کے شعبے میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ پائلٹ منصوبہ انوکھا ہوگا۔ اس سے ملک اور پوری دنیا کو مدد ملے گی۔

دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ جناب  کیلاش گہلوت نے ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایسی غیر معمولی  ٹکنالوجی تیار کرنے کے لئے انڈین آئل کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو انڈین آئل ، آئی جی ایل ، ڈمٹس ، ڈی ٹی سی اور دہلی ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے مربوط ماحول میں انجام دیا گیا ہے۔ انہوں نے تجربے کی کامیابی کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دہلی حکومت کی طرف سے  مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ، تاکہ جلد ہی  اس کو دہلی اور پورے ہندوستان میں  تجارتی طور پر اپنایا جاسکے۔ جناب گہلوت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی ٹیم کے کام کی تعریف کی۔ انہوں نے ٹرائل ختم ہونے کے بعد نہ صرف ڈی ٹی سی بسوں بلکہ نجی بسوں کے لئے بھی اس کے استعمال کے بارے میں بات کی۔

ایم او پی این جی کے سکریٹری ، جناب ترون کپور نے کہا کہ ایچ سی این جی مستقبل کا ایندھن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ سی این جی پوری دنیا میں زیادہ سے زیادہ تیار کی جاتی ہے لیکن اس کی تجارتی عملداری سب سے بڑا چیلنج ہے۔جناب کپور نے ذکر کیا کہ ہندوستان میں ایچ سی این جی کی پیداوار بہت سستی ہوگی اور اس سے گیس کی درآمد پر بوجھ کم ہوگا۔

 اس موقع پر انڈین آئل کے چیئرمین ، ایس ایس ایم ویدیا ، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جدید ترین تکنیکی ترقی ملک کے وژن اور ہائیڈروجن معیشت کی سمت منتقلی کے عزم کے ساتھ اچھی طرح سے فروغ پائے گی۔ ہائیڈروجن ریسرچ میں انڈین آئل کے اہم کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، جناب ویدیا نے کہا ، "انڈین آئل نے ہائیڈروجن  کی خصوصیات  کو فروغ دینے کے لئے ابتدائی اقدامات کیے۔ ہم نے سوسائٹی آف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررز (سی آئی اے ایم) اور ایم این آر ای کے ساتھ ساتھ ایچ سی این جی پر ایک تحقیقی پروگرام بھی شروع کیا۔ انڈین آئل نے دو ہائیڈروجن اور ایچ۔ سی این جی  ڈسپنسنگ اسٹیشن قائم کیا ہے۔ ان میں سے ایک ہمارے فرید آباد میں واقع  آر اینڈ ڈی کیمپس میں اور دوسرا ہمارے ریٹیل اسٹیشن دوارکا میں  ، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں  مزید شراکتیں قائم ہوں گی۔

اس موقع پر ایک آڈیو ویڈیو فلم بھی دکھائی گئی۔ اسی موقع پر قومی راجدھانی خطہ (این سی آر) کے ماحولیاتی آلودگی (روک تھام اور کنٹرول) اتھارٹی کے چیئرمین جناب بھورے لال کا پیغام بھی سنایا گیا۔

انڈین آئل کی پیٹنٹڈ ایچ-  سی این جی  پروڈکشن ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک مختصر جائزہ

عالمی سطح پر ، سی این جی (کمپریسڈ نیچرل گیس) میں ملاوٹ کے لئے درکار ہائیڈروجن پانی کے الیکٹرولیسس کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے ، اس کے بعد سی این جی کے ساتھ ہائی پریشر ملاوٹ ہوتی ہے۔ اس عمل کی اعلی قیمت بیس لائن سی این جی کے مقابلے میں ایندھن کی معیشت میں کافی بچت ہوتی ہے ۔

نقل و حرکت کے شعبے میں ہائیڈروجن کو بطور ایندھن استعمال کرنے کی مسلسل جستجو میں ، ہائیڈروجن ملا ہوا سی این جی ( جسے عام طور پر ایچ- سی این جی کہا جاتا ہے) اخراج میں کمی اور درآمدی متبادل کے حصول کے لئے ایک عبوری  ایندھن کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ جسے موجودہ آئی سی انجن میں بغیر کسی نمایاں ترمیم  اور بنیادی ڈھانچے میں معمولی ترمیم کے بعد استعمال کیاجاسکتا ہے ۔

  • ایچ- سی این جی براہ راست سی  این جی سے تیار کی جاسکتی ہے۔اس کے لئے الیکٹرو لائسس عمل کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
  • بہت کم دباؤ اور غیرمعمولی حالات میں موقع پر ہی ایچ- سی این جی کو تیار کیاجاسکتا ہے۔
  • اس طرح کے عمل سے ایچ- سی این جی کی تیاری پر دوسرے ایندھن کے مقابلے 22 فیصد کم خرچ آتا ہے۔

**** 

( م ن ۔ج   ق ۔رض)

Word-1,147 (2020 21.10.)

U- 6566


(Release ID: 1666322) Visitor Counter : 196