زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

قدرتی کاشتکاری پر نیتی آیوگ کی دوروزہ مشاورت


زراعت کی مرکزی وزارت قدرتی کاشتکاری کوفروغ دینے کے لئے کوشاں،آندھرا پردیش ،کیرالہ اور چھتیس گڑھ کی تجاویز منظور: زراعت اور کسانوں کی بہبودکے مرکزی وزیر جناب نریندرسنگھ تومر کا اظہار خیال

Posted On: 29 SEP 2020 9:06PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  30 ؍ستمبر 2020: کسانوں کی بہبود ، صارفین کی صحت ، غذائی سلامتی اور غذائیت کی فراہمی کے فروغ کے لئے قدرتی کاشتکاری کے ایک سے زیادہ معاشرتی ،اقتصادی اور ماحولیاتی فوائد سے استفادہ کرنے کے لئے نیتی آیوگ نے 29 اور 30ستمبر کو متعلقہ ذمہ داروں کے ساتھ قومی سطح پر دوروزہ مشاورت کی ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان میں قدرتی کاشتکاری کا سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔انہوں نے قدرتی کاشتکاری کا دائرہ ملک گیر سطح پروسیع کرنے کی نیتی آیوگ کی کوششوں کی ستائش کی ۔انہو ں نے کہا کہ مرکزی وزارت زراعت نے قدرتی کاشتکاری کے فروغ  کے لئے ایک بجٹ مختص کیا ہے۔آندھرا پردیش ، کیرالہ اور چھتیس گڑھ کی قدرتی کاشتکاری سے متعلق تجاویز پر غور کرنے کے بعد انہیں منظوری دے دی گئی ہے۔

گجرات کے گورنر آچاریہ دیورتھ نے کہا کہ آئندہ 5 برسوں میں ریاست میں 12 لاکھ ہیکٹئر زمین  قدرتی کاشتکاری کے لئے مخصوص کی جائے گی۔انہوں نے بتایاکہ ریاست کے تقریباََ ایک لاکھ 20 ہزار کسانوں نے خریف کے جاری موسم میں  قدرتی کاشتکاری سے رجوع کیا ہے اور مزید 5 لاکھ 50 ہزار کسانوں نے اس رخ پر دلچسپی دکھائی ۔گورنر موصوف نے اس عمل کے کئی فائدے گنوائے اورکہا کہ قدرتی کاشتکاری میں ورودی لاگت  صفر کے برابر ہے ۔آبپاشی کی ضرورت  60 سے 70 فیصد کم ہوجاتی ہے۔نامیاتی کاربن کی سطح 0.5سے بڑھ کر 0.9  ہوجاتی ہے ۔ایسی پیداوا ر کی مارکیٹنگ میں  کوئی دشواری نہیں آتی بلکہ اعلیٰ درجے کے گیہوں کی یونٹ قیمت 1900روپے کی روائتی شرح کی بجائے 4000 روپے فی کونٹل  ہوسکتی ہے۔

قدرتی کاشتکاری کے سود مند پہلوؤں کی تشہیر کی وزارت زراعت کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے کہا کہ سردست اس نوع کی کاشتکاری  کے نفاذ کا مرحلہ عبوری ہےلیکن ہندوستان قدرتی کاشتکاری کو ایک عوامی تحریک میں بدلنے کے تئیں پُرامید ہے۔اسے سائنسی طورپر رفتار زمانے سے ہم آہنگ کیا جائے گا تاکہ ملک مجموعی طورپر زراعتی برآمد کار بن کر ابھرے ۔نیتی آیوگ کے رکن (زراعت ) پروفیسر رمیش چند نے کہا کہ آئندہ کے اقدامات میں پالیسی سے متعلق ایک نئے ماحول کی تیاری ، مصنوعات کی شناخت ، مبنی برقدرسلسلے  اور مارکیٹنگ سے متعلق  امور  کو دھیان میں رکھا جائے گا۔اقتصادی ترقی میں  زراعت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نیتی آیوگ کے چیف اگز یکٹو آفیسر   جناب  امیتابھ کانت نے کہا کہ خوراک کی سپلائی کے نظام میں ایک تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے قدرتی کاشتکاری کو مہمیز  لگانے کی خاطر ایک عام مفاہمت  اور قابل عمل حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

اس دوروزہ مشاورت کے چار تکنیکی اجلاس  ہوئے ۔ان میں قومی او ر عالمی تناظر میں قدرتی کاشتکاری ، بین ہند سطح پر قدرتی کاشتکاری کو اختیار کرنے اور کامیاب بنانے ،  قدرتی کاشتکاری کو اختیار کرنے اور اس کے اثرات کا اندازہ لگانے ، قدرتی کاشتکاری  کے حوالے سے کسانوں کو منظم کرنے  کے علاوہ ان کے تجربات اور چیلنجوں  کو سمجھنے پرغٰور کیا گیا۔ان اجلاس  کی صدارت نیتی آیوگ کے رکن (زراعت ) پروفیسر رمیش چند ، آچاریہ دیورت اور کانیری مٹھ (کولھا پور) کے کادسی دیشورسوامی جی  نے کی ۔

امید کی جاتی ہے کہ یہ مشاورت زراعت کی سطح پر قدرتی کاشتکاری کو عمل میں لانے ، انڈین کونسل آف ایگری کلچرل  ریسرچ  کی طرف سے کرشی وگیان کیندروں  ، ریاستی زرعی محکموں ، پرائیویٹ سیکٹر ، کواپریٹو اداروں  اور غیرسرکاری تنظیموں  کے ذریعہ ایک منظم نقطہ نظر سامنے لائے گی اور فصل اور پیداوار  کو منظم کرنے کے لئے درکار سائنسی پس منظر کے ساتھ کامیابی اور بہترین عمل کی ایک دستاویز مرتب کرے گی۔

اس مشاورتی  اجلاس کے شرکا میں  مرکزی اورریاستی حکومتوں  کے افسران ، سائنسداں ، زرعی یونیورسٹیوں اور اداروں  کے ماہرین ، ٹرسٹوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے قدرتی کاشتکاری سے متعلق وابستگان  اور بین الاقوامی تنظیموں  اور کسانوں کی انجمنوں   کے نمائندگا ن شامل تھے۔

*************

 

 

  م ن۔ع س ۔رم

 

U- 5948



(Release ID: 1660245) Visitor Counter : 100