قبائیلی امور کی وزارت
حکومت درج فہرست قبیلوں کی خواندگی اور تعلیم کی شرح میں اضافے کے لیے متعدد اسکیموں اور پروگراموں پر عمل کر رہی ہے
Posted On:
22 SEP 2020 4:19PM by PIB Delhi
نئی دہلی،22 ستمبر، قبائلی امور کی وزارت 2019-20 سے ایک علاحدہ مرکزی سیکٹر کی اسکیم ‘ایکلیویا ماڈل ریزیڈینشل اسکول’ (ای ایم آر ایس) پر عمل کر رہی ہے۔ اس ای ایم آر ایس کا درج فہرست قبیلوں کے طلبا کے لیے معیاری اپر پرائمری، سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری سطح کی تعلیم فراہم کرناہے تاکہ وہ تعلیم کے میدان میں بہترین مواقع حاصل کرسکیں اور انھیں عام لوگوں کے برابر لایا جاسکے۔ 285 ای ایم آر ایس ایس اس وقت پورے ملک میں کام کر رہے ہیں۔
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے مطابق درج فہرست قبیلوں ایس ٹی ایس) کی خواندگی کی شرح 59 فیصد تھی جبکہ کل ہند سطح پر خواندگی کی مجموعی شرح 73 فیصد تھی۔
2017-18 کی پریاڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) رپورٹ کے مطابق جو شماریات اور پروگرام پر عملدرآمد کی وزارت نے شائع کیے ہیں ایس ٹیز کی خواندگی کی شرح 67.7 فیصد ہے جبکہ خواندگی کی مجموعی شرح 76.9 فیصد ہے۔ 2018-19 کی پی ایل ایف ایس کی رپورٹ میں ایس ٹی ایس کی خواندگی کی شرح میں مجموعی شرح 78.1 فیصد کے مقابلے میں بہتری ہوکر اسے 69.4 فیصد بتایا گیا ہے۔
حکومت ایس ٹی ایس کی خواندگی اور تعلیم کی شرح میں اضافے کے لیے بہت سی اسکیموں اور پروگراموں پر عمل کر رہی ہے۔جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
درج فہرست قیبلوں کی خواندگی اور تعلیمی سطح میں اضافے کے لیے چلائے جانے والی سرکاری اسکیمیں اور پروگرام
آشرم اسکول: ریاستوں کو درج فہرست قبیلوں کے لیے پرائمری، مڈل، سکینڈری اور سینئر سیکنڈری سطح کی تعلیم کے لیے رہائشی اسکول قائم کرنے کے لیے فنڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔
ایس ٹی ہاسٹل: ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں / یونیورسٹیوں کو نئی ہاسٹل تعمیر کرنے اور/ یا موجودہ ہاسٹلوں میں توسیع کے مرکزی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
خواندگی کی کم سطح والے اضلاع میں درج فہرست قبیلوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے مابین تعلیم کو مستحکم بنانے کی اسکیم: درج فہرست قبیلوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لیے تعلیمی کمپلیکس چلانے اور ان کی دیکھ ریکھ کے لیے این جی او / رضاکار تنظیموں کو 100 فیصد گرانٹ ان ایڈ دی جاتی ہے۔
نویں اور دسویں کلاس میں پڑھنے والے درج فہرست قبیلوں کے طلبا کو میٹرک کے بعد کے اور میٹرک کے پہلے کے وظیفے دیئے جاتے ہیں۔
قبائلیوں کے لیے ذیلی اسکیم: تعلیم میں بہتری کے سلسلے میں(ایس سی اے سےٹی ایس پی تک)، آئین کی دفعہ 275 (1) کےتحت دی جانے والی گرانٹ اور خاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں کی اسکیم (پی وی ٹی جی) کے لیے خصوصی مرکزی امداد کے تحت فنڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔تعلیم میں بہتری کے معاملے میں ہاسٹلوں اور اسکولوں کی تعمیر، اسکولوں میں باؤنڈری دیواروں کی تعمیر، کھیل کے میدان اور بیت الخلا کی تعمیر اور اسکولوں میں پینے کے پانی اور کیاریوں وغیرہ کا انتظام بھی شامل ہوتا ہے۔
چھ سے 14 سال کی عمر کے گروپ کے تمام بچوں کو ابتدائی تعلیم فراہم کرنے کے لیے 2009 کے مفت تعلیم اور لازمی تعلیم کے حق کے قانون کے تحت مرکز کی نگرانی والی ایک اسکیم سرو سکشا ابھیان (ایس ایس اے)پر بھی عمل کیا جارہا ہے۔
تعلیمی تحقیق وترقی کی قومی کونسل (این سی ای آر ٹی) نے 2005 کے نیشنل کریکلم فریم ورک (این سی ایف) میں یہ بات واضح کردی ہے کہ تمام بچوں کی تعلیم کے لیے جن میں قبائلی بچے بھی شامل ہیں زبان اور کلچر بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
کستوربا گاندھی بالیکا ودھیالیہ (کے جی بی وی ایس) پسماندہ گروپوں مثلاً ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، اقلیتوں اور غریبی کی سطح سے نیچے (بی پی ایل) سے تعلق رکھنے والی چھٹی سے بارہویں کلاس تک کی لڑکیوں کے لیے رہائشی اسکول ہوتے ہیں۔ اس طرح کے اسکول قائم کرنے کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ پسماندہ گروپوں کی لڑکیوں کی معیاری تعلیم تک رسائی ہو۔ اور یہ کام رہائشی اسکول قائم کرکے اور اسکول کی تعلیم کی تمام سطحوں پر صنفی فرق کو کم کرکے انجام دیا جاتا ہے۔
ریاستوں کو یہ مشورہ بھی دیا جاتا ہے کہ وہ قبائلی بچوں کے لیے تعلیم کے امکانات میں توسیع کریں اور اس میں کھیل کود، جسمانی ورزش، پیشہ وارانہ تعلیم، ٹرائبل آرٹ، پینٹنگ، فنون لطیفہ، صحت، صفائی ستھرائی اور تغذیہ نیز اسکول کے کھانوں میں تغذیہ بخش اشیا کا استعمال شامل کریں تاکہ اسکولی تعلیم کو قبائلی طبقوں کے بچوں کے لیے مفید ، افادیت پسند اور دلچسپ بنایا جاسکے۔
قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:5735
(Release ID: 1657989)
Visitor Counter : 238