زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مارکیٹنگ سیزن 2021۔22 کی ربیع کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو کابینہ کمیٹی نے منظوری دی

Posted On: 21 SEP 2020 7:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21 ستمبر 2020: وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اقتصادی امور سے وابستہ کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) نے ربیع مارکیٹنگ سیزن (آر اے ایم ایس) 2021۔22 کی تمام لازمی ربیع فصلوں کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں اضافہ کے لئے منظوری دے دی ہے۔ کم از کم امدادی قیمت میں یہ اضافہ سوامی ناتھن کمیشن کی تجاویز کے مطابق کیا گیا ہے۔

تغذیائی ضرورتوں اور تغیر پذیر غذائی عادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور دالوں و تلہنوں کی پیداواریت میں خودکفالت حاصل کرنے کے لئے حکومت نے ان فصلوں کے لئے مقابلتاً زیادہ ایم ایس پی طے کی ہے۔

کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ کا اعلان مسور کے لئے (300 روپئے فی کوئنٹل) کے ساتھ ساتھ چنا اور تلی کے بیج اور سرسوں (دونوں میں سے ہر ایک کے لئے 225 روپئے فی کوئنٹل) اور کسنب کے بیج (112 روپئے  فی کوئنٹل) کیا گیا ہے۔ جو اور گیہوں کے لئے بالترتیب 75 روپئے فی کوئنٹل اور 50 روپئے فی کوئنٹل کے اضافہ کا اعلان کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں اس تفریق کا مقصد فصلوں میں تنوع کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

مارکیٹنگ سیزن 2021۔22 کی ربیع کی تمام تر فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت

فصل

آر ایم ایس 2020۔21 کے لئے ایم ایس پی (روپئے فی کوئنٹل)

آر ایم ایس 2021۔22 کے لئے ایم ایس پی (روپئے فی کوئنٹل)

پیداواری *لاگت 2021۔22

(روپئے فی کوئنٹل)

ایم ایس پی میں اضافہ (روپئے فی کوئنٹل)

لاگت پر منافع (فیصد میں)

گیہوں

1925

1975

960

50

106

جو

1525

1600

971

75

65

چنا

4875

5100

2866

225

78

لینٹل (مسور)

4800

5100

2864

300

78

تلی کے بیج اور سرسوں

4425

4650

2415

225

93

کسنب

5215

5327

3551

112

50

 

* اس میں سبھی ادائیگیوں کے لاگت شامل ہیں جیسے کرائے کے مزدور، بیل مزدوری/مشین مزدوری، پٹہ پر زمین کے لئے دیا گیا کرایہ، بیج، دیسی کھاد اور کیمیاوی کھاد، سینچائی لاگت جیسے سازو سامان کے استعمال پر ہونے والا خرچ، اوزار اور زرعی عمارتوں پر فرسودگی، کام کاج کے سرمایہ پر عائد ہونے والا سود، مشینری کی ٹوٹ پھوٹ اور مرمت وغیرہ پر عائد ہونے والے اخراجت، پمپ سیٹ وغیرہ کو چلانے کے لئے ایندھن/بجلی، متفرقات اور کنبہ مزدوری کی نامزد لاگت۔        

2021۔22 کے مارکیٹنگ سیزن کی ربیع کی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت، مرکزی بجٹ 2018۔19 کے ایم ایس پی کو آل انڈیا اوسط پیداوار لاگت کے کم از کم 1.5 گنا کی سطح پر طے کرنے کے اعلان کی طرز پر کی گئی ہے۔ کاشتکاروں کو ان کی پیداواری لاگت پر منافع گیہوں کے لئے سب سے زیادہ (106 فیصد) کے ساتھ ساتھ تلی کے بیج اور سرسوں کے لئے (93 فیصد)، چنا اور مسور کے لئے (78 فیصد) متوقع ہے۔ جو کے لئے، کاشتکاروں کو ان کی پیداواری لاگت پر منافع 65 فیصد اور زعفران کے لئے 50 فیصد متوقع ہے۔

یہ مدد ایم ایس پی اور خریداری کی شکل میں ہے۔ اناجوں کے معاملے میں، فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور دیگر نامزد ریاستی ایجنسیاں کاشتکاروں کو امدادی قیمت فراہم کرنا جاری رکھیں گی۔ حکومت نے دالوں کی ذخیرہ اندوزی کے لئے گودام تیار کیا ہے اور قیمت استحکام فنڈ (پی ایس ایف) کے تحت دالوں کی گھریلو خرید بھی کی جا رہی ہے۔

جامع اسکیم ’’پردھان منتری ان داتا آئے سنرکشن ابھیان‘‘ (پی ایم ۔ آشا)، جس میں امدادی قیمت اسکیم (پی ایس ایس)، قیمت خسارہ ادائیگی اسکیم (پی ڈی پی ایس)، نجی خرید کی پائلٹ اسکیم اور ذخیرہ اندوزی اسکیم (پی پی ایس ایس) شامل ہیں جو کہ دالوں اور تلہنوں کی خرید میں تعاون فراہم کریں گی۔

کووِڈ۔19 عالمی وبائی مرض اور اس کے نتیجے میں نافذ ہوئے لاک ڈاؤن کے باوجود حکومت کے ذریعہ بر وقت کی گئی مداخلت کے باعث آر ایم ایس 2020۔21 کے لئے تقریباً 39 ملین ٹن گیہوں کی ریکارڈ تعداد میں خریداری عمل میں آئی۔ خریداری کے عمل کے تحت تقریباً 43 لاکھ کاشتکار مستفید ہوئے ہیں جو کہ آر ایم ایس 2019۔20 کے مقابلے میں 22 فیصد زائد ہے۔ 2019۔20 میں گیہوں کی 390 لاکھ ٹن خریداری کی توقع ہے، جبکہ 2014۔15 میں 280 لاکھ ٹن کی خریداری کی گئی تھی۔ 2019۔20 میں، دالوں کی 15 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کا اندازہ ہے، جبکہ 2014۔15 میں 3 لاکھ ٹن کی خریداری کی گئی تھی۔ 2019۔20 میں تلہن کی 18 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کا اندازہ ہے، جبکہ 2014۔15 میں، تلہن کی 12 ہزار میٹرک ٹن کی خریداری کی گئی تھی۔

وبائی مرض کی موجودہ صورتحال میں کاشتکاروں کےمسائل کو ختم کرنے کے لئے حکومت کے ذریعہ ٹھوس کوششیں کی جا رہی ہیں۔ حکومت کے ذریعہ کیے جا رہے مختلف اقدامات مندرجہ ذیل:

  1. ایم ایس پی میں اضافے کے ساتھ ساتھ خریداری کے عمل کو مضبوط کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کاشتکاروں کو اس کا فائدہ حاصل ہوسکے۔
  2. کووِڈ وبائی مرض کے دوران گیہوں کے خریداری مراکز میں ڈیڑھ گنا اور دال۔تلہن مراکز کو تین گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
  3. وبائی مرض کے دوران 75 ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے 390 لاکھ ٹن گیہوں کی خریداری کی گئی جو گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 15 فیصد زائد ہے۔
  4. پی ایم ۔ کسان سمان ندھی  یوجنا سے تقریباً 10 کروڑ کاشتکار مستفید ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر جاری کی گئی رقم تقریباً 93 ہزار کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔
  5. پی ایم کسان یوجنا کے تحت کووِڈ وبائی مرض کے دوران تقریباً 9 کروڑ کاشتکاروں کو تقریباً 38000 کروڑ روپئے کی امداد حاصل ہوئی۔
  6. گذشتہ 6 ماہ کے دوران 1.25 کروڑ نئے کے سی سی جاری کیے گئے ہیں۔
  7. موسم گرما کے دوران کی گئی بوائی کا رقبہ 57 لاکھ ہیکٹیئر ہے جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 16 لاکھ ہیکٹیئر زائد ہے۔ خریف بوائی بھی گذشتہ برس کے مقابلے میں 5 فیصد زائد ہے۔
  8. کووِڈ وبائی مرض کے دوران ای۔ نام منڈیوں کی تعداد اضافہ سے ہمکنار ہوکر 585 کے مقابلے میں بڑھ کر 1000 ہوگئی ہیں۔ گذشتہ برس کے دوران ای۔ پلیٹ فارم پر 35 ہزار کروڑ روپئے کے بقدر کا کاروبار کیا گیا۔
  9. آئندہ پانچ برسوں کے دوران 10000 ایف پی او کی تشکیل کی اسکیم کے لئے 6850 کروڑ روپئے خرچ کیے جائیں گے۔
  10. فصل بیمہ یوجنا کے تحت گذشتہ 4 برسوں میں کاشتکاروں نے 17500 کروڑ روپئے پریمئیم کی ادئیگی کی اور انہیں 77 ہزار کروڑ روپئے کے دعوؤں کی بھی ادائیگی کی گئی۔
  11. فصل بیمہ یوجنا رضاکارانہ بنایا گیا۔
  12. کسان ریل شروع کی گئی

 

کاشتکاروں کو اپنی پیداوار روایتی اے پی ایم سی منڈی نظام کے باہر فروخت کرنے کی غرض سے زرعی کاروبار میں نجی شراکت داری کو فروغ دینے کے لئے مناسب چینل فراہم کرانے کے مقصد سے کاشتکاروں کی پیداوار کی تجارت اور کامرس  (فروغ او ر سہولت) بل، 2020   اور زرعی خدمات سے متعلق کاشتکاروں کی (اختیارکاری اور تحفظ)معاہدہ  اور اس سے متعلق بل 2020 مشتہر کیے گئے ہیں۔ لازمی اشیاء (ترمیمی) آرڈیننس، 2020 مؤثر زرعی۔ خردنی سپلائی چین تشکیل دینے اور اضافی قدرو قیمت، سائنٹفک ذخیرہ اندوزی، گودام اور مارکیٹنگ بنیادی ڈھانچہ میں نجی سرمایہ راغب کرنے کے لئے نافذ کیا گیا۔

زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کے تحت سالانہ 3 فیصد سود پر رعایت کے ساتھ قرض اور 2 کروڑ روپئے تک کے قرضوں کے لئے سی جی ٹی ایم ایس ای (بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے کریڈٹ گارنٹی اینڈ ٹرسٹ) کے تحت قرض گارنٹی احاطے کے ساتھ قرض کی شکل میں بینکوں، مالی اداروں کے ذریعہ ایک لاکھ کروڑ روپئے فراہم کرائے جائیں گے۔ یہ اسکیم کسانوں، پی اے سی ایس، ایف پی او، ذرعی صنعتوں، وغیرہ کو کمیونٹی زرعی اثاثہ جات اور فصل کی کٹائی کے بعد کے زرعی بنیادی ڈھانچہ درست میں مدد کرے گی۔

****

 

 

 

 

م ن۔ ا ب ن

U:5696



(Release ID: 1657509) Visitor Counter : 196