وزارتِ تعلیم

صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووِند نے اعلیٰ تعلیم میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کے موضوع پر منعقدہ وزیٹرس کانفرنس کا مجازی طور پر افتتاح کیا


قومی تعلیمی پالیسی نے ایک مساوی اور متحرک علمی سوسائٹی کی تشکیل کے لئے تصوراتی خاکہ وضع کیا ہے: صدرجمہوریہ ہند کووِنڈ

قومی تعلیمی پالیسی میں بھارت پر مرتکز تعلیمی نظام کا تصور مضمر ہے جو بھارت کو عالمی طاقت میں تبدیل کرنے میں راست طور پر تعاون دیتا ہے

Posted On: 19 SEP 2020 1:03PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ، 19 ستمبر 2020: صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووِند نے آج یہاں مجازی طریقے سے مرکزی یونیورسٹیوں کے نائب چانسلروں، وزارت تعلیم کے قومی اہمیت کے حامل اداروں کے ڈائکٹروں اور دیگر وزراء کی وزیٹرس کانفرنس کا آغاز کیا۔ مرکزی وزیر تعلیم، جناب رمیش پوکھریال ’نشنک‘؛ وزیر مملکت برائے تعلیم جناب سنجے شام راؤ دھوترے؛ سکریٹری، اعلیٰ تعلیم جناب امیت کھرے؛ این ای پی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کستوری رنگن کے ساتھ وزارت کے سینئر افسران، یو جی سی  اور اے آئی سی ٹی ای اس موقع پر موجود تھے۔

صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووِند نے وزیٹرس کانفرنس میں اپنا افتتاحی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد، شمولیت اور عمدگی کے مقاصد کی حصولیابی کے ساتھ 21ویں صدی کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے تعلیمی نظام کی ازسر نو سمت بندی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پالیسی نے سب کو معیاری تعلیم فراہم کراتے ہوئے مساوی اور متحرک تعلیمی سوسائیٹی قائم کرنے کا نشانہ طے کیا ہے۔

وزارت تعلیم اور ڈاکٹر کستوری رنگن اور ان کی ٹیم ، جنہوں نے پالیسی وضع کی ہے، کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے ، صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس پالیسی کو 2.5 لاکھ گرام پنچایتوں، 12500 سے زائد علاقائی انجمنوں اور تقریباً 675 اضلاع سے تفصیلی مشوروں کے بعد تیار کیا گیا۔ اس سلسلے میں 2 لاکھ سے زائد مشورے حاصل ہوئے جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ اس پالیسی کی تیاری میں زمینی سطح پر بھی اتفاق رائے قائم کیا گیا۔

اعلیٰ تعلیمی اداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، صدر کووِند نے کہا کہ بھارت کو علم کا عالمی مخزن بنانے میں ان اداروں کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ان اداروں کے ذریعہ طے کیے گئے اعلیٰ معیار کو دیگر ادارے بھی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ صدرجمہوریہ نے منطقی فیصلہ سازی اور اختراع کو بڑھاوا دینے کے لئے اختراع پردازی اور سنجیدہ فکر سمیت پالیسی کے بنیادی اصولوں پر زور دیا۔انہوں نے استاذ اور طالب علم کے درمیان آزاد انہ بات چیت اور مباحثے کے تصور کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھگود گیتا اور کرشن ۔ ارجن مکالمے سے ترغیب حاصل کرنے کی تلقین کی ۔قومی تعلیمی پالیسی سنجیدہ فکر اور معلومات حاصل کرنے کے جذبے کو بڑھاوا دیتی ہے۔ انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مؤثر نفاذ سے بھارت کو ، تکشاشیلا اور نالندہ کے دور میں علم کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ملی ہوئی عظمت دوبارہ حاصل ہوگی۔

صدر کووِند نے قومی تعلیمی پالیسی کی منفرد خصوصیات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی اکیڈمک بینک آف کریڈٹس کے نظام کو بھی متعارف کرائے گی۔ اس پالیسی کے تحت مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں سے حاصل کیے گئے اکیڈمک کریڈس کا ریکار ڈجیٹل طریقے سے محفوظ رکھا جائے گاتاکہ طلبا کے ذریعہ حاصل کیے گئے کریڈٹس کے حساب سے ڈگریاں تفویض کی جا سکیں۔اس سے طلبا کو اپنی پیشہ وارانہ اور صلاحیت کے مطابق کورس کے انتخاب کی آزادی ہوگی، اس کے علاوہ انہیں بغیر کسی پریشانی کے باہر نکلنے اور دوبارہ داخلے کی سہولت بھی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں بی ۔ ایڈ، پیشہ وارانہ اور فاصلاتی ۔ تعلیم سے متعلق کورسوں کی سخت نگرانی کے سلسلے میں اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

اپنے خطاب کے دوران صدرجمہوریہ نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا ہدف 2035 تک اعلیٰ تعلیم میں مجموعی اندراج شرح کا اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہ تعلیم کا آن لائن نظام اس ہدف کی حصولیابی کے لئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے، خصوصاً طالبات ، غیر ملکی طلبا یا ان کو جن کی رسائی تعلیمی اداروں تک نہیں ہے ۔ اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم سے متعلق آل انڈیا سروے 2018۔19 کے مطابق طالبات کا مجموعی اندراج تناسب طلبا سے زیادہ ہے۔ تاہم، قومی اہمیت کے حامل اداروں اور تکنیکی تعلیم میں طالبات کی حصہ داری بہت کم ہے۔ اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ قومی تعلیمی پالیسی برابری اور شمولیت پر مرتکز ہے، انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم میں جنسی تفریق کی روایت درست ہونی چاہئے۔

صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووِند کی تقریر کا مکمل متن دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں

مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک نے کانفرنس میں افتتاحی کلمات پیش کیے۔ کانفرنس میں حصہ لینے والے عہدیداران کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی سوسائٹی کی ترقی کی بنیاد ہے۔ ایک مضبوط تعلیمی پالیسی نافذ کرنا حکومت کی محض آئینی ہی نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ جناب پوکھریال نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی مرکزیت کے اثر کو کم کرنے اور ہمارے تعلیمی نظام کو مضبوط کرنے میں کامیاب ثابت ہوگی۔

جناب پوکھریال نے 7 ستمبر 2020 کو صدرجمہوریہ کی رہنمائی میں اسی موضوع پر منعقد  ہوئی گورنروں کی کانفرنس کا ذکر کیا۔ اس پالیسی کے نفاذ کو لے کر حکمت عملی کا خیال وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ پیش کیا گیا اور اس کے تحت ہمارے ملک میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر توجہ مرتکز کی گئی۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس پالیسی نے غیر ملکی یونیورسٹیوں کو بھارت میں اپنے کیمپس کھولنے لئے راستہ ہموار کیا اور یہی سہولت بھارتی یونیورسٹیوں کو غیر ممالک میں کیمپس کھولنے کے لئے حاصل ہوئی جس سے بھارت کو سافٹ پاور بننے میں مدد ملے گی۔

جناب پوکھریا نے کہا کہ تعلیم کسی بھی سماج کی بنیاد ہوتی ہے اور نوجوانوں اور ملک کے مستقبل کو تبدیل کرنے میں اس کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ تعلیم کسی بھی انفرادی شخص کی شخصیت کو سنوارنے کا ایک وسیلہ ہے جو ایک ملک کا محض اثاثہ ہی نہیں ہوتے بلکہ سماج اور ثقافت میں ان کی جڑیں بہت گہری ہوتی ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ اس طرح، کسی بھی ملک کی تعلیمی پالیسی اس ملک کے مستقبل کو سنوارنے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد اسکول اور اعلیٰ تعلیم دونوں میں بڑی اصلاحات متعارف کرانا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی میں بھارت پر مرتکز تعلیمی نظام کا تصور پنہاں ہے جو بھارت کو ایک عالمی سوپر پاور میں تبدیل کرنے میں تعاون دیتا ہے۔ اس نئی قومی تعلیمی پالیسی کے توسط سے جامع تغیر ہمارے تعلیمی نظام میں ایک زبردست تبدیلی لے کر آئے گا جو طلبا کی آئندہ پیڑھیوں پر اثر انداز ہوگا اور وزیر اعظم ہند کے ذریعہ دیکھے گئے آتم نربھر بھارت کے خواب کے لئے تعلیمی ایکو نظام کو تقویت فراہم کرے گا۔

جناب پوکھریال نے مزید کہا کہ اس پالیسی نے متعلقہ مسائل کو بہت اہمیت دی ہے جس سے بھارت میں اعلیٰ تعلیم میں تبدیلی کے لئے راستہ ہموار ہوگا۔ تاہم، اعلیٰ تعلیمی نظام میں یہ تبدیلی تبھی ممکن ہے جب یہ پالیسی نافذ العمل ہو۔  تعلیمی نظام کی تشکیل نو کا مقصد علیحدہ رہ کر اور تمام کلیدی شراکت داروں کی عہد بندگی اور تعاون کے بغیر پورا نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لئے مختلف اداروں کےذریعہ نظم و ضبط اور ہم آہنگی کے ساتھ مختلف پہل قدمیوں اور عملی اقدامات  کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حکومتوں اور تعلیمی اداروں ، جن میں یونیورسٹی / ادارے شامل ہیں، کو اس اسکیم کے نفاذ کے لئے مشترکہ تعاون پر مبنی اقدامات کرنے ہوں گے۔

قومی تعلیمی پالیسی پر زور دیتے ہوئے ، مرکزی وزیر تعلیم نے کہا کہ این ای پی کے نفاذ کے عمل میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہئے اور تمام حصہ داران کے درمیان مکالمہ قائم ہونا چاہئے۔ انہوں نے نائب چانسل حضرات اور اداروں کے سربراہان سے اس پالیسی کو زیادہ سے زیادہ افراد تک متعارف کرانے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ نفاذ سے متعلق عمل کے بارے میں ذہن ساری کرنے کے لئے تمام طبقات کی حمایت بہت جروری ہے۔ جناب پوکھریال نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تیزی سے نفاذ کے عمل میں تمام اداروں، اکادمیوں اور طلبا کی جانب سے متحدہ حمایت بہت فائدہ مند ثابت ہوگی۔

وزیر تعلیم کی تقریر کا مکمل متن دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نئی تعلیمی  پالیسی کو آگے لے جانے کے لئے، افتتاحی سیشن کے بعد اعلیٰ تعلیم، اعلیٰ تعلیم میں ڈجیٹل تغیر، بین الاقوامی اور عالمی درجہ بندیاں، ایکویٹی، رسائی اور عمدگی کے لئے صلاحیت سازی اور شمولیت میں ملٹی ڈسپلن اور جامع تعلیمی، تحقیقی اور اختراعی  موضوعات پر تبادلہ خیالات کیے گئے۔

 

****

م ن۔ ا ب ن

U:5648

 



(Release ID: 1656883) Visitor Counter : 98