زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

لوک سبھا نے کسانوں کی پیداواری تجارت  ( فروغ اور سہولت کاری ) بل 2020 اور کسان  (خودمختاری اور تحفظ) قیمتوں کے تیقن  اور کھیتی سے متعلق خدمات بل، 2020 منظور کیے


اب کسانوں کو اپنی زرعی پیداوار کی براہ راست مارکیٹنگ کی آزادی حاصل ہوگی اور وہ بہتر دام حاصل کرسکیں گے،خریداری کی  کم از کم امدادی قیمت کا نظام حسب دستور جاری رہے  گا،  صارفین کو بھی فائدہ ہوگا: زراعت  اور کسانوں کی بہبود ، دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ

یہ اصلاحات زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اوربھارتی اور عالمی منڈیوں میں سپلائی چین بنانے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے ذریعے زرعی ترقی میں تیزی لائیں گی، نیز روزگار کے مواقع پیدا کرکے معیشت کو مستحکم کریں گی

Posted On: 17 SEP 2020 9:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 18 ؍ستمبر 2020: ملک میں زراعت کی صورتحال کو بدلنے اور کسانوں کی آمدنی کو بڑھانے کی غرض سے آج لوک سبھا نے دوبل منظور کئے ۔کسانوں کی پیداواری تجارت  ( فروغ اور سہولت کاری ) بل 2020 اور کسان ( خودمختاری اور تحفظ) قیمتوں کے تیقن  اور کھیتی سے متعلق خدمات بل، 2020 لوک سبھا  میں زراعت  اور کسانوں کی بہبود ، دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 14 ستمبر 2020 کو متعارف کرایا تھا۔ یہ بل 5 جون 2020 کو منطور کیے گئے  آرڈی ننس کی جگہ لے گا۔

آج لوک سبھا میں بلوں کی منظوری سے پہلے ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے جناب نریندر سنگھ تو مر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی کی سربراہی میں حکومت گاؤں ،غریب کسان  کی بہبود کے لئے پوری طرح عہد بند ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ جہاں  ایک طرف کسانوں  کو اپنی پیداوار کو طے شدہ مقامات پر فروخت کرنے کی پابندی سے چھٹکارہ ملے گا وہیں کم از کم امدادی قیمت پر خریداری جاری رہے گی نیز ریاستی قوانین  کے تحت قائم کی گئیں  منڈیاں بدستور کام کرتی رہیں گی۔وزیرزراعت نے کہا کہ نئے قوانین سے زرعی شعبے میں  انقلابی تبدیلی اور شفافیت آئے گی، ای – ٹریڈنگ کو فروغ ملے گا اور سپلائی چین اور زرعی بنیادی ڈھانچے میں  نجی سرمایہ کاری کے بڑھنے سے زرعی ترقی میں اضافہ ہوگا، روزگار کے نئے  مواقع پیدا ہوں گےاور دیہی معیشت کو تقویت حاصل ہوگی،جس سے قومی معیشت کو مستحکم ہونے میں مدد ملے گی۔

کسانوں کی پیداواری تجارت  ( فروغ اور سہولت کاری ) بل 2020: میں ایک ایسے نظام کو بنانے کا التزام ہے جس  میں کسانوں اورتاجروں کوکسانو ں کی زرعی پیداوار کی خرید وفروخت کے سلسلے میں آزادی حاصل ہوگی ،جس سے متبادل مسابقتی تجارتی سہولت ہونے کے بہتر دام ملیں گے ، اس سے ایک بہتر شفاف او ر رکاوٹوں سے پاک بین ریاستی اور ریاست کے اندر تجارت  نیز اور زرعی پیداوار  کے سلسلے میں ریاستی قوانین کے تحت قائم کی گئی منڈیوں  سے باہر بھی  فروغ  ملے گا ۔اس سے ای – ٹریڈنگ کے لئے فریم ورک بنانے اوراس سے متعلقہ معاملات میں مدد ملے گی۔

پس منظر :

بھارت میں کسانوں  کو زرعی پیداوار کی فروخت کے سلسلے میں مختلف قسم کی بندشوں کا سامناتھا۔کسانوں  کے لئے طےشدہ اے پی ایم سی مارکیٹ کے احاطوں سے باہر زرعی پیداوار فروخت کرنے پر پابندیاں  تھیں ،کسان پر ریاستی حکومتوں کے لائسنس یافتہ آڑھتیوں  کوہی  اپنی پیداوار بیچنے کے پابند  تھے۔اس کے علاوہ مختلف ریاستوں کے درمیان زرعی  پیداوار کے آزادانہ  بہاؤ کے سلسلے میں  رکاوٹیں تھیں ،جس کی وجہ مختلف ریاستی حکومتوں کے ذریعہ  بنائے گئے اے پی ایم سی قوانین تھے۔

فائدے :

نیا قانون ایک ایسا نظام قائم کرے گا  جس  میں کسانوں اورتاجروں کوکسانو ں کی زرعی پیداوار کی خرید وفروخت کے سلسلے میں آزادی حاصل ہوگی۔اس سےکسانوں کی زرعی پیداوار کو بلا رکاوٹ بین ریاستی اور ریاست کے اندر تجارت  فروغ  ملے گا  اور ریاستی زرعی پیداوار  کی مارکیٹنگ سے  متعلق قوانین کے تحت قائم شدہ منڈیوں  کی حدود کے باہر بھی تجارت کو بڑھاواملے گا۔ یہ ملک میں  بہت زیادہ منضبط  زرعی  منڈیو ں کو کھولنے کی سمت میں  ایک تاریخ ساز قدم ہے۔

اس سے کسانوںکو  زیادہ مواقع ملیں گے، ان کی مارکیٹنگ کے خرچ کم ہوں گے اور ان کو بہتر دام حاصل کرنے میں  مدد ملے گی اس سے مختلف علاقوں کے کسانوں کی زائد پیداوار کے لئے بہتر دام ملیں  گے او رجن علاقوں  میں اشیا کی کمی ہوجائے گی وہاں دام کم رکھنے میں مدد ملے گی۔اس سے بل میں  الیکٹرانک واسطے سے  تجارت کرنے کے لئے لین دین کے پلیٹ فارم  اور ای-ٹریڈنگ کی بھی تجویز  رکھی گئی ہے۔

اس قانون کے تحت کسانوں کی زرعی پیداوار کی فروخت کے لئے کسی قسم کا ٹیکس یا محصول نہیں  لیا جائے گا۔اس کے علاوہ کسانوں  کی شکایات  کے ازالے کے لئے ایک علیحدہ  نظام ہوگا۔

ایک بھارت ایک زرعی مارکیٹ :

بنیادی طور پر بل کا مقصد  اے پی ایم سی منڈیوں کے  احاطوں سے باہر تجارتی مواقع پیداکرنا ہے تاکہ زیادہ مسابقت کسانوں کو زیادہ دام مل سکیں ۔یہ موجودہ ایم ایس پی خریداری نظام  کا تتمہ ہوگاجو کسانوں کو مستحکم آمدنی فراہم کرتا ہے ۔اس سے یقیناََ ایک بھارت ایک زرعی مارکیٹ بنانے کی راہ ہموار ہوگی اور ہمارے محنت کش کسانوں  کو ان کی سنہری  فصلیں  یقینی بنانے کے لئے بنیاد فراہم ہوگی۔

کسان ( خودمختاری اور تحفظ) قیمتوں کے تیقن  اور کھیتی سے متعلق خدمات بل، 2020 میں  کھیتی سے متعلق ایک قومی فریم ورک بنانے کا التزا م ہے جو کسانوں کوزرعی خدمات اورمستقبل میں  زرعی  پیداوار بیچنے کے لئےایک منصفانہ اور شفاف  طریقے سے زرعی کاروبار کی کمپنیوں ، زرعی پیداوار کو پروسس کرنے والے اداروں ، تھوک خریداروں  ، برآمد کنندگان یا بڑے خردہ فروشوں کے ساتھ کام کرنے کے لئے خودمختار بنائے جانے کا التزام ہے ۔

پس منظر :

بھارتی زراعت چھوٹے چھوٹے اداروں کے بکھراؤاور مخصوص  کمزوریوں جیسے موسم پر انحصار ، پیداوار کا غیریقینی ہونا اورمنڈیوں کی غیریقینی صورتحال سے متصف  ہے۔اس سے زراعت آمد وخرچ کے معاملے میں  بہت جوکھم بھری اور کم  کارگزاری کی حامل ہے۔

فائدے :

نیا قانون کسانوں کو کوزرعی خدمات اورمستقبل میں  زرعی  پیداوار بیچنے کے لئےایک منصفانہ اور شفاف  طریقے سے   زرعی کاروبار کی کمپنیوں ، زرعی پیداوار کو پروسس کرنے والے اداروں ، تھوک خریداروں  ، برآمد کنندگان وغیرہ کے ساتھ کام کرنے کے لئے خودمختارکام کرنے کے لئے ہموار مواقع فراہم کرتے ہوئے اور استحصال  کے خوف کے بغیر خودمختار بنائے گا۔یہ بازار کے غیریقینی پن  کے خطرے  کو  کسانوں  سے ہٹاکر اسپانسر پر ڈال دے گااورکسانوں کو جدید ٹکنالوجی کی رسائی ااور بہتر  آمدنی کے حصول کے قابل بنادے گا۔

یہ قانون بھارتی زرعی پیداوار کو قومی اور عالمی منڈیوں تک لے جانے کے لئے سپلائی چین بنانے اور زرعی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے میں  نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو بھی  راغب کر نے میں مدد دے گا۔کسان ٹکنالوجی کی رسائی  اورمشورے  حاصل کرکے  ایسی پیداوار کے لئے  ان بازاروں میں اترنے کے لئے تیار ہوسکیں گے۔

کسان براہ راست مارکیٹنگ کریں  گے جس سے بچولیوں  کی ضرورت ختم ہوجائے گی اور پورے دام  مل سکیں  گے۔مذکورہ بل کے ذریعہ کسانوں کو مناسب تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ کسانوں کی زمین فروخت  ،پٹّے اور رہن پررکھنا مکمل طور پر ممنوع ہے ،  اور زرعی زمین کو کسی بھی  طرح کی بازیابی  سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔تنازعات کے حل کے لئے موثر نظام کا التزام کیا گیا ہے اور ان کو نمٹائے جانے کے لئے واضح نظام اوقات کا التزام بھی کیا گیا ہے۔

*************

  م ن۔ع ا ۔رم

(18-09-2020)

U- 5584


(Release ID: 1656052) Visitor Counter : 626