ایٹمی توانائی کا محکمہ

ایٹمی توانائی میں سرمایہ کاری

Posted On: 16 SEP 2020 5:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16 ستمبر،  اس وقت ملک میں 22 ری ایکٹر کام کر رہے ہیں جن کی صلاحیت 6780 میگاواٹ ہے۔ ان کے علاوہ 9 ری ایکٹر جن کی کل صلاحیت 6700 میگاواٹ ہوگی اس وقت تعمیر کے مرحلے میں ہیں۔ حکومت نے مزید 12 ری ایکٹروں کو جن کی مجموعی صلاحیت 9000 میگاواٹ ہے۔ جون 2017 میں انتظامیہ اور مالی منظوری دی تھی۔

نیو کلیائی پاور پروجیکٹوں کے لیے سرمایہ کاری کا انتظام قرضے  اور نقدی کے 30:70 تناسب سے کیا گیا ہے۔ نقدی والے حصے میں فنڈ اندرون ملک وسائل سے یعنی نیوکلیائی پاور کارپوریشن آف انڈی لمیٹڈ (این پی سی آئی ایل) اور سرکاری بجٹ سہارے سے  مہیا کیا جائے گا۔

موجودہ پالیسی (حکومت کی ایف ڈی آئی سے متعلق کنسولیٹیڈ پالیسی) میں ایٹمی توانائی کو ممنوعہ سیکٹر کی فہرست میں رکھا گیاہے۔البتہ نیوکلیائی پاور پلانٹوں اور متعلقہ دیگر سہولتوں کے لیے سازوسامان کی فراہمی وغیرہ کے استعمال کے لیے نیوکلیائی صنعت کے لیے سامان تیار کرنے پر ایف ڈی آئی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

بھارت سرکار نے 2019 میں ایٹمی توانائی کے قانون 1962 میں ترمیم کی تھی تاکہ نیوکلیائی بجلی پروجیکٹوں کے قیام کے لیے این پی سی آئی ایل کے  مشترکہ منصوبوں کے سلسلے میں لائسنس دیئے جاسکیں۔ اندرون ملک سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے این پی سی آئی ایل نے سرکاری سیکٹر کی بڑی کمپنیوں نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن لمیٹڈ (این ٹی پی سی)، انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل) اور نیشنل ایلومینیم کمپنی لمیٹڈ (این اے ایل کیو او) کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے شروع کیے ہیں۔

یہ اطلاع آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) شمال مشرقی خطے کی ترقی،پی ایم او میں  وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے فراہم کیں۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:5468



(Release ID: 1655401) Visitor Counter : 107


Read this release in: English , Manipuri , Punjabi , Telugu