زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

جی ایم فصلوں کی کاشت کاری سے متعلق مطالعہ

Posted On: 15 SEP 2020 4:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  15/ستمبر 2020 ۔ بی ٹی کاٹن (کپاس) جینیاتی اعتبار سے تبدیل شدہ (جی ایم) واحد ایسی فصل ہے جسے حکومت ہند نے 2002 میں تجارتی (کمرشیل) کاشت کاری کے لئے منظوری دی تھی۔ آئی سی اے آر کے ذریعے بی ٹی کاٹن کے اثرات کے بارے میں طویل مدتی مطالعہ کیا گیا تھا، جس میں مٹی، مائیکروفلورا اور جانوروں کی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں دیکھا گیا۔ تاہم 25 اگست 2017 کو پارلیمنٹ میں ’جینیاتی اعتبار سے تبدیل شدہ فصلیں اور ماحولیات پر اس کے اثرات‘ کے موضوع پر سائنس و ٹیکنالوجی، ماحولیات و جنگلات کے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی نے پیش کردہ اپنی رپورٹ میں سفارش کی کہ اس کے فائدے اور تحفظ سے متعلق گہرے سائنسی تجزیے کے بعد بھی ملک میں جی ایم فصلوں کو متعارف کرایا جانا چاہئے۔ کمیٹی نے جی ایم فصلوں کے ایماندارانہ جائزے کے لئے ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل نو کی بھی سفارش کی۔

2002میں کاٹن بول وارم کے لئے بی ٹی کاٹن ہائی برڈس / ورائٹیز ریسسٹینٹ کے کمرشیل اجراء کو منظوری دی گئی۔

یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسیز، دھاروارڈ، تمل ناڈو ایگریکلچرل یونیورسٹی، کوئمبٹور اور آئی سی اے آر – انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ویجیٹیبل ریسرچ، وارانسی کے اشتراک سے میسرز ماہیکو کے ذریعے برنجل شوٹ فلائی کے لئے تیار کئے گئے بی ٹی برنجل ریسسٹینٹ کو 2009 میں جی ای اے سی کے ذریعہ منظوری دی گئی تھی، لیکن عزت مآب سپریم کورٹ آف انڈیا کے ذریعے مقرر کردہ ٹیکنیکل ایکسپرٹ کمیٹی (ٹی ای سی) کے ذریعے جی ایم فصلوں پر 10 برسوں کے لئے موریٹوریم نافذ کئے جانے کے سبب اس کے کمرشیلائزیشن سے متعلق کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ حال ہی میں حکومت ہند کی ای ایف اینڈ سی سی کی وزارت کی جینیٹک انجینئرنگ اپریزل کمیٹی (جی ای اے سی) نے اس مقصد کے لئے متعلقہ ریاستوں سے نوآبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لینے اور زمین کے آئیسولیٹیڈ اسٹریچ کی دستیابی سے متعلق توثیق کے بعد 2020-23 کے دوران 8 ریاستوں میں اندرون ملک  ڈیولپ کئے گئے بی ٹی برنجل (بی ٹی بیگن) کی دو نئی ٹرانس جینک انواع کے بایو سیفٹی ریسرچ فیلڈ ٹرائلس کی اجازت دی ہے۔ ان برنجل ہائی برڈس کی دیسی ٹرانس جینک ورائٹیز کا نام جنک اور بی ایس ایس – 793 ہے اور جو بی ٹی کرائی 1 ایف اے 1 جین (ایونٹ 142) پر مشتمل ہے، کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پلانٹ بایو ٹیکنالوجی، (این آئی پی بی، سابقہ نام نیشنل ریسرچ سینٹر آن پلانٹ بایو ٹیکنالوجی، نئی دہلی)، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)، کے ذریعے ڈیولپ کیا گیا ہے۔

جینیاتی اعتبار سے تبدیل شدہ سرسوں، دھارا مسٹرڈ ہائی برڈ 11 (ڈی ایم ایچ 11)، جسے دہلی یونیورسٹی کے ذریعے ڈیولپ کیا گیا ہے، کی کمرشیل ریلیز زیر التوا ہے، کیونکہ جی ای اے سی نے انوائرونمینٹل  بایو سیفٹی بالخصوص مفیدانسیکٹ اسپیسیز (کیڑے مکوڑوں کی انواع)، سے متعلق مکمل سیفٹی  اسیسمنٹ ڈیٹا  جنریٹ کرنے کی صلاح دی ہے۔ اس معاملے میں ایسی کوئی درخواست زیر التوا نہیں ہے۔

آئی سی اے آر ہمیشہ سائنس پر مبنی اختراعاتی ٹیکنالوجی کو فروغ دیتا ہے، جس میں جی ایم فصلوں کے متعلق ریسرچ شامل ہے۔ ’نیٹ ورک پروجیکٹ آن ٹرانس جینک اِن کروپس‘ (فی الحال نیٹ ورک پروجیکٹ آن فنکشنل جینومکس اینڈ جینیٹک موڈیفکیشن اِن کروپس) کا آئی سی اے آر نے 2005 میں آغاز کیا تھا تاکہ پیجن پی، چک پی، سورگھم، آلو، بیگن، ٹماٹر اور کیلے کے معاملے میں جی ایم فصلوں کو فروغ دیا جاسکے۔

حکومت ہند نے جی ایم فصلوں کی زرعی – اقتصادی قدر و قیمت کی جانچ اور تجزیے کے لئے انتہائی سخت رہنما ہدایات وضع کی ہیں، تاکہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ یہ رہنما ہدایات جی ایم بیجوں کے تحفظ سے متعلق سبھی خدشات کا ازالہ کرتی ہیں۔ جی ایم فصلوں سے متعلق ریگولیٹری نظام محکمہ بایو ٹیکنالوجی، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (جینیٹک مینی پولیشن سے متعلق ریویو کمیٹی، آر سی جی ایم) اور ماحولیات و جنگلات کی وزارت (جینیٹک انجینئرنگ اپریزل کمیٹی، جی ای اے سی) موجود ہے، جن کے پاس جانچ کے لئے فرداً فرداً کی بنیاد پر جی ایم فصلوں پر غور و فکر سے متعلق رہنما ہدایات موجود ہیں۔

یہ اطلاع زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 5441

15.09.2020



(Release ID: 1654829) Visitor Counter : 353


Read this release in: English , Punjabi , Tamil