وزارتِ تعلیم

نئی تعلیمی پالیسی – 2020 کے تحت ’اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم‘ کے موضوع پر کنکلیو سے وزیر اعظم کا خطاب

Posted On: 11 SEP 2020 4:03PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  11 /ستمبر 2020 ۔ وزیراعظم  جناب نریندرمودی نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے تحت ’اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم‘ کے موضوع پر  کنکلیو کو آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ خطاب کیا۔شکشک پرو 2020 کے ایک جزو کے طور پر وزارت تعلیم کے ذریعے ’’اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دوروزہ کنکلیو کا آغاز 10 ستمبر 2020 کو ہوا تھا۔ اس دوروزہ کنکلیو کا انعقاد وزارت تعلیم کے ذریعے شکشک پرو کے ایک جزو کے طور پر کیا گیا ہے۔ تعلیم کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال، تعلیم کے مرکزی وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے، محکمہ اسکولی تعلیم و خواندگی کی سکریٹری محترمہ انیتا کروال نے بھی اس تقریب میں حصہ لیا۔ این ای پی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کستوری رنگن، این ای پی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے رکن پروفیسر ایم کے شری دھر، این ای پی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کی رکن پروفیسر منجل بھارگو اور این ای پی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کی رکن ڈاکٹر شکیلہ شمسو بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی اکیسویں صدی کے بھارت کو ایک نئی سمت دینے جارہی ہے اور ہم اس لمحے میں شریک ہیں جو ہمارے ملک کے مستقبل کی تعمیر کے لئے بنیادرکھ رہاہے ۔انھوں نے کہا کہ ان تین دہائیوں میں زندگی کا شاید ہی کوئی پہلو پہلے جیسا رہاہو لیکن ہماراتعلیمی نظام اب بھی پرانے نظام کے تحت چل رہاہے ۔ انھوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ، نئی امنگوں کو پرکرنے اورنئے بھارت کے مواقع پیداکرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ این ای پی ۔2020پچھلے تین سے چاربرسوں کے دوران ہرخطے ، ہرسیکٹراورزبان کے لوگوں کی سخت محنت کا نتیجہ ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اصل کام اب شروع ہوتاہے جوپالیسی کانفاذ ہے ۔انھو ں نے اساتذہ پرزوردیاکہ وہ قومی تعلیمی پالیسی کے موثرنفاذ کے لئے مل کرکام کریں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ یہ پالیسی کے اعلان کے بعد کئی سوال اٹھنابالکل جائز ہے اوریہ ضروری ہے کہ اس طرح کے معاملات پر اس کنکلیو میں تبادلہ خیال کیاجائے تاکہ آگے بڑھاجاسکے ۔

وزیراعظم نے اس بات پرخوشی کا اظہارکیاکہ قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے اس تبادلہ خیال میں پرنسپل صاحبان اوراساتذہ پرجوش طریقے سے شرکت کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی نافذ کرنے کے بارے میں پورے ملک سے ایک ہفتے کے اندر اساتذہ کی طرف سے 15لاکھ سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ توانائی سے بھرپورنوجوان کسی بھی ملک کی ترقی کا انجن ہوتے ہیں لیکن ان کی ترقی ان کے بچپن سے ہی شروع ہونی چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ بچو ں کی تعلیم ، کہ انھیں درست ماحول ملے ، بڑی حدتک اس بات کا تعین کرتی ہے کہ وہ مستقبل میں کیسے شخص بنیں گے اوران کی شخصیت کیاہوگی ۔انھوں نے کہاکہ این ای پی ۔2020اس پربہت زوردیتی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پری۔ اسکول میں ہی بچے اپنے جذبات اوراپنی صلاحیت کو سمجھنے لگتے ہیں ۔ اس کے لئے اسکولوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ٹیچروں کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو تفریح کے ماحول میں آموزش ، کھیل کھیل میں آموزش ، سرگرمیوں پرمبنی آموزش ، دریافت پرمبنی آموزش فراہم کریں ۔ انھوں نے کہاکہ بچے کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ زیادہ آموزش کا جذبہ ، سائنسی اور منطقی فکر ،ریاضی پرمبنی سوچ اور سائنسی احساس پیداکیاجائے ۔

وزیراعظم نے قومی تعلیمی پالیسی میں 10+2 کے پرانے نظام کو بدل کر پانچ جمع تین جمع تین جمع چار نظام کی اہمیت پرزوردیا۔ انھوں نے کہاکہ اب پری۔ اسکول میں کھیل کے ذریعہ تعلیم ، جو شہروں میں پرائیویٹ اسکولوں تک محدود ہے ، اس پالیسی کا نفاذ ہونے پرگاووں تک پہنچ جائے گی۔

انھوں نے اس بات پرزوردیاکہ بنیادی تعلیم پرتوجہ پالیسی کا سب سے اہم پہلوہے ۔ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت بنیادی خواندگی اور عددشناسی کو ایک قومی مشن کے طورپرلیاجائے گا۔بچے کو آگے بڑھناچاہئے اور آموزش کے لئے پڑھنا چاہئے ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آغاز میں ہی اسے پڑھنا آجائے۔ پڑھنے کے لئے آموزش سے آموزش کے لئے پڑھنے کا یہ سفربنیادی خواندگی اورعددشناسی سے مکمل ہو گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاناچاہئے ہربچہ جو تیسری جماعت پاس کرلے ، اسے ایک منٹ میں 30سے 35الفاظ آسانی سے پڑھ لینے چاہیئں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اس سے انھیں دوسرے مضامین کے مواد کوآسانی سے سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ انھوں نے مزید کہاکہ یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ہمارے مطالعات کو حقیقی دنیا سے ، ہماری زندگی سے اور آس پاس کے ماحول سے مربوط کیاجائے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ جب تعلیم کو آس پاس کے ماحول سے مربوط کیاجاتاہے تو اس کا اثر طالب علم کی پوری زندگی اورپورے سماج پرپڑتا ہے۔انھوں نے اس پہل کا ذکرکیا جب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے ۔ تمام اسکولوں کے طلباءکو گاوں میں سب سے پرانے درخت کی نشاندہی کرنے اور پھر اس درخت اورگاوں کی بنیاد پر مضمون لکھنے کا کام دیاگیاتھا۔ انھوں نے کہایہ تجربہ بہت کامیاب رہاجہاں ایک طرف بچوں کو ماحولیات کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی اوراس کے ساتھ ہی انھیں اپنے گاوں کے بارے میں بھی بہت سی معلومات حاصل کرنے کا موقع ملا۔

وزیراعظم نے اس طرح کے آسان اوراختراعی طریقوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ اس طرح کے تجربات ۔سیکھو، جستجوکرو، تجربہ کرو ، اظہار کرواور بہترین کارکردگی حاصل کرو،ہماری نئے زمانے کی آموزش کی بنیاد ہونی چاہئیں ۔

جناب نریندرمودی نے کہاکہ طلباء اپنی دلچسپی کے مطابق ہی مختلف سرگرمیوں ، پروجیکٹوں وغیرہ میں شرکت کرتے ہیں ۔ پھربچے تعمیری طریقے سے اظہارکرنا سیکھتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بچوں کو تاریخی مقامات، دلچسپی کے مقامات، کھیتوں اور صنعتوں وغیرہ کے تعلیمی دوروں پرلے جایاجاناچاہئے کیونکہ یہ انھیں عملی معلومات فراہم کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اب ایسا تمام اسکولوں میں نہیں ہورہاہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس کی وجہ سے بہت سے طلباکو عملی معلومات نہیں مل رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ طلباء کو عملی معلومات سے بہرہ ور کرنے سے ان کی جستجومیں اضافہ ہوگا اوران کے علم میں اضافہ ہوگا۔ اگرطلباء ہنرمند پیشہ افراد کو دیکھیں گے توایک طرح کا جذباتی لگاو ہوگا اوروہ ہنرمندی کو سمجھیں گے اور ان احترام کریں گے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان میں سے کئی بچے بڑے ہوکر اس طرح کی صنعت میں شامل ہوں یا اگروہ کوئی دوسراپیشہ منتخب کریں توبھی ان کے ذہن میں یہ بات رہے کہ اس طرح کے پیشے کو بہتربنانے کے لئے کیااختراعات کی جاسکتی ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی اس طرح تیار کی گئی ہے کہ نصاب کو کم کیا جاسکے اور بنیادی چیزوں پر توجہ مرکوز کی جاسکے ۔ آموزش کو مربوط اور بین موضوعاتی تفریح پر مبنی اور ایک مکمل تجربہ بنانے کے لئے ایک قومی نصابی خاکہ تیار کیا جائے گا۔ اس کے لئے مشورے لئے جائیں گے اور سفارشات اورسبھی کے لئے جدید تعلیمی نظام کو اس میں شامل کیا جائے گا۔مستقبل کی دنیا آج کی دنیا سے بالکل الگ ہونے والی ہے۔

انہو ں نے طلبا کو اکیسویں صدی کی ہنر مندیوں سے آراستہ کرنے کی اہمیت پر زوردیا ۔اکیسویں صدی کی ہنر مندیوں کا شمار کرتے ہوئے انہوں نے ان میں تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیت ،تعاون کی صلاحیت ،تجسس اور مواصلات کو شامل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کو شروع سے ہی کوڈنگ سیکھنی چاہئے، مصنوعی ذہانت کوسمجھنا چاہئے، انٹر نیٹ آف تھنگس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ڈاٹا سائنس او رروبوٹکس کو جوائن کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اس سے پہلے کی تعلیمی پالیسی پابندی عائد کرتی تھی لیکن حقیقی دنیا میں تما م مضامین ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن موجودہ نظام نئے امکانات سےمنسلک ہونے کے لئے میدان تبدیل کرنے کا موقع نہیں دیتا ۔بہت سے بچوں کے اسکول چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ اس لئے قومی تعلیمی پالیسی ،طلبا کو کسی بھی مضمون کا انتخاب کرنے کی آزادی دیتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی ہمارے ملک میں آموزش پر مبنی تعلیم کی جگہ مارک شیٹ پر مبنی تعلیم کے غلبے کے ایک اور بڑے مسئلے کو بھی حل کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مارک شیٹ اب مینٹل پریشر شیٹ کی طرح ہوگئی ہے ۔اس تناؤ کو تعلیم سے دور کرنا قومی تعلیمی پالیسی کا ایک اہم مقصد ہے ۔ امتحان اس طرح کا ہونا چاہئے کہ اس سے طلبا پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے اور کوشش یہ ہونی چاہئے کہ طلبا کا اندازہ قدر محض ایک امتحان سے کیا جائے جو کہ طلبا کی ترقی کے مختلف پہلوؤں پر مبنی ہو مثلاََ اپنا اندازہ قدر آپ ، ایک دوسرے کا اندازہ قدر ۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک مارک شیٹ کی بجائے قومی تعلیمی پالیسی میں جامع رپورٹ کارڈ کی تجویز پیش کی گئی ہے جو کہ طلبا کی منفرد صلاحیت، رجحان، رویے،قابلیت، ہنرمندی مسابقت اور امکانات کی ایک مفصل شیٹ ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اندازہ قدر کے نظام کو مجموعی طورپر بہتر بنانے کے لئے ایک نیا نیشنل اسسمنٹ سینٹر ’پرکھ‘ بھی قائم کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ زبان کی تعلیم کا ذریعہ ہوتا ہے، زبان ہی مکمل تعلیم نہیں ہوتی ۔ کچھ لوگ اس فرق کو فراموش کردیتے ہیں اسلئے بچے جو زبان بھی آسانی سے سیکھ سکتے ہوں ، ان کو اسی زبان میں تعلیم دی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ ابتدائی تعلیم جیسا کہ بیشتر دیگر ممالک میں ہوتا ہے ،مادری زبان میں ہونی چاہئے ۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں جب بچے کسی دوسری زبان میں کچھ سنتے ہیں تو پہلے اس کا اپنی زبان میں ترجمہ کرتے ہیں ،پھر اسے سمجھتے ہیں ۔اس سے اس بچے کے ذہن میں بہت کنفیوژن پیدا ہوجاتا ہے ،جس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے اس لئے جہاں تک ممکن ہومقامی زبان ، مادری زبان کو ہی درجہ 5 ، کم ازکم درجہ 5 تک تعلیم کا ذریعہ رکھا جائے۔یہی قومی تعلیمی پالیسی میں کہا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں آموموزش اورتدریس کے بارے میں کچھ پابندیاں ہیں۔ حالانکہ انگلش سمیت غیر ملکی زبانیں، بین الاقوامی سطح پر مدد گار ہوتی ہیں،اس لئے اگر بچہ انہیں پڑھتا یا سیکھتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی تمام ہندوستانی زبانوں کو بھی فروغ دیا جانا چاہئے تاکہ ہمارے نوجوان مختلف ریاستوں اور وہاں کی ثقافت سے واقف ہوسکیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ اساتذہ قومی تعلیمی پالیسی کے اس سفر کے رہنما ہیں ،اس لئے تمام اساتذہ کو بھی بہت سی نئی چیزیں سیکھنی ہوں گی اور پرانی چیزوں کو فراموش کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب 2022 میں آزادی کے 75 سال مکمل ہوجائیں گے تو اس بات کو یقینی بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہوگی کہ بھارت کا ہر ایک طالب علم قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق تعلیم حاصل کرے ۔انہوں نے اس قومی مشن میں تمام اساتذہ، منتظمین ، رضاکار تنظیموں اور والدین سے تعاون کی اپیل کی۔

این ای پی 2020 کے تحت ’’اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کنکلیو سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Text of PM’s address at Conclave on “School Education in 21st Century” under NEP 2020

 

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے قومی تعلیمی پالیسی کی تشکیل سے لے کر اس کے نفاذ تک بات چیت، تبادلہ خیال کے ذریعے ملک اور وزارت رہنمائی کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تئیں اظہار تشکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) اکیسویں صدی کی پہلی تعلیمی پالیسی ہے جس کا مقصد ہمارے ملک کی متعدد بڑھتی ہوئی ترقیاتی ضرورتوں کی تکمیل کرنا ہے۔ یہ پالیسی اقوام متحدہ کے ذریعے طے کردہ پائیدار ترقیاتی ایجنڈہ – 2030 کے مطابق ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 رسائی، برابری، معیار، استطاعت اور جواب دہی کے بنیادی ستونوں کو پیش نظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہم تعلیم کے عارضی کردار کو ختم کرکے اسے ہم عصر بنانے کی سمت میں گامزن ہیں۔ جہاں ہم بھارتی بنیادوں پر کھڑے رہیں گے وہیں ہمارا نظریہ بین الاقوامی ہوگا۔ نئی تعلیمی پالیسی میں ان دونوں چیزوں کے درمیان توازن برقرار رہے، اس کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔ جناب پوکھریال نے کنکلیو کے پہلے دن کے دوران ہوئے تبادلہ خیال کا مختصر بیان سامنے رکھا۔ انھوں نے فاؤنڈیشنل لٹریسی اور نیومیریسی، فنون اور کھلونوں کے استعمال پر مبنی طریقہ تعلیم، ابتدائی اطفال نگہداشت و تعلیم، جامع پروگریس کارڈ، مادری زبان میں تعلیم وغیرہ سے متعلق ہوئے تبادلہ خیال پر روشنی ڈالی۔

جناب پوکھریال نے کہا کہ این ای پی 2020 کے اہداف اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے وزارت نے ایک تفصیلی تنفیذی منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس تنفیذی منصوبے میں خصوصی توجہ سرگرمیوں کو اس طریقے سے واضح کرنے پر مرکوز ہے جس سے ایک جامع طریقہ نصاب تیار کیا جاسکے اور جسے مرکز و ریاستوں کے ذریعے مشترکہ طور پر نافذ کیا جاسکے۔

وزیر موصوف نے سبھی ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ سبھی حصص داروں جیسے والدین، اساتذہ، اسکول، طلباء، اکیڈمکس وغیرہ سے مشورے لیں، تبادلہ خیال کریں اور زمینی سطح پر قومی تعلیمی پالیسی کو لے جانے کے لئے بیداری مہم اور تربیتی پروگراموں کا آغاز کریں۔ قومی تعلیمی پالیسی کا کامیاب نفاذ بیدار شہریوں، باشعور والدین، اساتذہ اور طلبہ کی مدد سے ہی ہوسکتا ہے۔ ہر طالب علم، ہر استاد، ہر ادارہ، ہر ریاستی حکومت اس پالیسی کی برانڈ امبیسڈر ہے۔ آخرکار یہ ملک کی تعلیمی پالیسی ہے، جسے پورے ملک کے ساتھ تبادلہ خیال اور غور و فکر کے بعد ترتیب دیا گیا ہے اور جس میں پورے ملک کی توقعات کو جگہ دی گئی ہے۔  مجھے پورا اعتماد ہے کہ آپ سب کی حمایت سے ہم یقیناً کامیاب ہوں گے۔

مرکزی وزیر تعلیم کی مکمل تقریر دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Click here to see the full speech of Union Education Minister

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب دھوترے نے تعلیمی شعبے کے جامع فروغ سے متعلق اپنے خیالات مشترک کرنے کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، اختراعات اور ریسرچ کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اب بچے ہمارے تعلیمی نظام کا محور ہوں گے۔ معیاری تعلیم کے لئے پورا طریقہ تعلیم بچوں پر مرکوز رطریقہ تعلیم پر مبنی ہوگا۔ 3 سے 8 سال تک کے عمر کے بچوں کے لئے اسکولی نصاب کی تشکیل نو کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پری پرائمری سطح کی تعلیم میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی، تاکہ بچوں کو ایک اچھا، اخلاق مند، فکر کرنے والا اور حساس انسان بنایا جاسکے۔ جناب دھوترے نے مزید کہا کہ وزارت تعلیم مستقبل قریب میں قومی تعلیمی پالیسی کے کامیاب نفاذ کے تئیں پابند عہد ہے۔

شکشا پرو کا انعقاد 8 ستمبر سے 25 ستمبر 2020 تک کیا جارہا ہے، تاکہ اساتذہ کی عزت افزائی کی جاسکے اور نئی تعلیمی پالیسی 2020 کو آگے بڑھایا جاسکے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مختلف پہلوؤں پر ملک بھر میں متعدد ویبینار، ورچول کانفرنسیز اور کنکلیو کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

مائی گو پورٹل پر رجسٹرڈ تقریباً 2 لاکھ افراد، کے وی ایس کے 1240 اور جے این وی کے 660 اسکولوں سمیت 23000 سی بی ایس ای اسکولوں کے پرنسپل اور اساتذہ، علاقائی دفاتر/ سینٹرس آف ایکسیلنس / ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ: سی بی ایس ای کے 16، کے وی ایس کے 30 اور جے این وی کے 16، ایس سی ای آر ٹی اور ڈی آئی ای ٹی کے سبھی، سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سبھی محکمہ تعلیم، ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے متعدد اسکولوں کے اساتذہ، ٹیچر ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس نے بھی لائیو ویب کاسٹ / سوشل میڈیا اور مائی گو پورٹل کے ذریعے شرکت کی۔

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 5284

11.09.2020



(Release ID: 1653533) Visitor Counter : 580