پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

جناب دھرمیندر پردھان نے اعلان کیا ہے کہ پیٹرولیم اور گیس سیکٹر کے سرکاری زمرے والے پانچ ادارے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں شامل ہورہے ہیں


اولین عالمی شمسی ٹیکنالوجی چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ انڈین آئل اینڈ گیس کمپنیاں تیزی اور سرگرمی کے ساتھ صاف ستھری توانائی کی طرف منتقل ہورہی ہے

Posted On: 08 SEP 2020 6:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،08ستمبر2020: پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے تحت سرکاری زمرے کے پانچ ادارے کارپوریٹ شراکت داروں کی حیثیت سے کوالیشن فار سسٹینیبل کلائمٹ ایکشن کے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں شامل ہورہے ہیں۔ بین الاقوامی سولر الائنس (آئی ایس اے) کے زیر انتظام  اولین عالمی شمسی ٹیکنالوجی  چوٹی کانفرنس میں اپنے افتتاحی خطبے میں جناب پردھان نے کہا کہ آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمٹیڈ(او این جی سی)، انڈین آئل کارپوریشن لمٹیڈ(آئی او سی ایل)، بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمٹیڈ(بی پی سی ایل)، ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمٹیڈ(ایچ پی سی ایل)اور گیس اتھارٹی آف انڈیا لمٹید(گیل)کی طرف سے بین الاقوامی سولر الائنس(آئی ایس اے) کا کارپس فنڈ فراہم کیا جائے گا۔

جناب پردھان نے کہا کہ تیل اور قدرتی گیس کی ہندوستانی کمپنیاں تیزی سے اور صحیح طورپر پوری سرگرمی کے ساتھ صاف ستھری توانائی فراہم کرنے کی طرف منتقل ہورہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کاربن  فُٹ پرنٹ کم کرنے کے لئے یہ کمپنیاں قابل تجدید توانائی، حیاتیاتی ایندھن اور ہائیڈروجن جیسی ماحول دوست توانائی میں سرمایہ کاری پر توجہ دینے میں پیش پیش ہیں۔انہوں نے کہ ہم صنعتی اداروں کو بالعموم تیل اور گیس پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بالخصوص شمسی توانائی کی طرف منتقل ہونے کا حصہ بننے کی سرگرم حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔

اس شعبے میں اب تک کی کامیابیوں کے بارے میں جناب پردھان نے کہا کہ ہماری تیل اور گیس پیدا کرنے والی کمپنیاں بھی اپنی سرگرمیوں کے سلسلہ وار سلسلے کو شمسی پینلوں سے آہنگ کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور سر دست 270 میگا واٹ  کی شمسی توانائی حاصل کرنے کی صلاحیت  پیدا کرلی ہیں۔آئندہ سال اس میں مزید 60میگاواٹ شمسی صلاحیت کا اضافہ ہوگا ۔ ہم نے آئندہ پانچ برسوں میں سرکاری زمرے کی تیل کمپنیوں کی ملکیت والے ایندھن  کے اسٹیشنوں کو تقریباً 50 فیصد شمسی توانائی کے تحت لانے کا مشن شروع کررکھا ہے۔تیل کی مارکیٹنگ کرنے والی سرکاری زمرے کی کمپنی انڈین آئل کے 5000 سے زیادہ ایندھن اسٹیشنوں کو پچھلے سال شمسی توانائی کے تحت لایا گیا۔تیل اور گیس پیدا کرنے والی کمپنیوں نے بھی پچھلے چند برسوں کے دوران ٹھوس مقدر میں شمسی صلاحیت کا اضافہ کیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ تیل اور گیس کی سرکاری زمرے والی کمپنیاں شمسی اور آر ای خلائی شعبوں میں تنوع پیدا کرنے کےلئے تیزی سے نئے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ حال ہی میں فرانس کی ایک بڑی کمپنی ٹوٹل نے ہندوستان میں تقریباً 2 جی ڈبلیو اوپننگ پی وی پلانٹس کی خریداری کے لئے سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔کووڈ-19 عالمی وباء کے باوجود ہم ہندوستان کی سپلائی چین کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، تاکہ شمسی ماڈیول کے لئے  درآمدات پر زیادہ انحصار نہ کرنا پڑے۔خود کفیل ہندوستان مہم تحت ، جس کا اعلان ہمارے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا ہے، ہمارے ملک  کو مختلف کمپنیوں کی طرف سے شمسی آلات سازی کی  10  جی ڈبلیو سے زیادہ کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ کم لاگت والی اِن ڈور شمسی کوکنگ کا نظم تیار کرنے لئے آئی او سی ایل نے امریکہ نشیں کمپنی میسرز سن بکیٹ سسٹم کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ہم تیل اور گیس پیدا کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں کی بھی اس رُخ پر حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ شمسی شعبے میں ایسے معاہدے کریں ، جس کا ملک گیر سطح پر اثر پڑے۔

30 نومبر 2015 کو پیرس میں اقوام متحدہ کے تحت موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ہاتھوں افتتاح کے بعد آئی ایس اے نے جو کردار ادا کیا ہے،اس کی ستائش کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ آئی ایس اے ہندوستان کے پائیدار ماحول دوست نظام فراہم کرنے کا پابند ہے۔

جناب پردھان نے کہا کہ شمسی توانائی تک غریبوں کی رسائی کو بھی ذہن میں رکھا گیا ہے، جس کے لئے مالی اور ٹیکنالوجیائی امور سے رجوع کرنا ہوگا۔آئی ایس اے نے جو پلیٹ فارم مہیا کیا ہے کہ وہ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں سے پوری طرح آہنگ ہے۔ ہندوستان میں تیل اور گیس پیدا کرنے والی کمپنیاں امکانات کے حوالے سے آئی ایس اے کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر کام کریں گی ، جس کا مقصد ہندوستان اور دوسرے ملکوں ، خصوصاً ترقی پذیر ملکوں میں مبنی بر شمسی توانائی پروجیکٹوں کانفاذ ہوگا۔

اس یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہ انڈین آئل اینڈ گیس انڈسٹری کی توانائی کے محاذ پر وسیع تر ساجھیداری نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ملک بھی شمسی فروغ کے نئے عہد کی راہ ہموار کرے گی۔جناب پردھان نے کہا کہ کلیدی مقصد عالم گیر سطح پر مناسب قیمتوں پر شمسی توانائی کی ٹیکنالوجیوں کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کےلئے حکومتوں، صنعتی لیڈروں،ا ختراعی اور تعلیمی  ماہرین اور ٹیکنالوجی ڈیولپ کرنے والے کی سطح پر اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے، تاکہ دنیا کے تمام ملکوں تک شمسی انقلاب کے فائدے کی رسائی یقینی ہوسکے۔

 

********

 

 

م ن۔س۔ن ع

(09.09.2020)

(U: 5204)



(Release ID: 1652572) Visitor Counter : 195