مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

ہریانہ میں تمام اربن لوکل باڈیز (یو ایل بی)’کھلے میں رفع حاجت سے پاک (اے ڈی ایف)‘، 21 یوایل بی ’اے ڈی ایف+‘ اور 13 یوایل بی ’او ڈی ایف++‘ کی تصدیق

Posted On: 08 SEP 2020 4:52PM by PIB Delhi

نئی دہلی،8ستمبر  2020/ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت میں سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا نے کہا ہے کہ  ہریانہ میں تمام  شہری مقامی باڈیز (یو ایل بی) کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف)، 21 یو ایل بی کو او ڈی ایف+اور 13 ایل ایل بی کو  او ڈی ایف++ کی سند دی گئی ہے۔ پنجاب کےتمام شہروں کو سند دی گئی ہے جن میں 33کو اے ڈی ایف + اور 17 کو او ڈی ایف ++ سند دی  گئی ہے۔چندی گڑھ او ڈی ایف ++ اور 3 اسٹار جی ایف سی مصدقہ ہیں۔  پنجاب ، ہریانہ اور مرکز کے زیر انتظام چندی گڑھ کے   تمام اعلی حکام اور  حاضرین اور شہری امور کی وزارت نے سکریٹری  نےای -ریاستی مرکز کے زیر انتظام علاقےسے  درخواست کی ہے کہ ان کی تمام یو ایل بی کی  پوزیشن اے ڈی ایف + اور اے ڈی ایف ++ ہونی چاہئے۔  انہوں نے آن لائن جائزہ میٹنگ کے دوران یہ بھی کہا کہ کچرے سے پاک  شہر کا درجہ  حاصل کرنے کی   کوشش کی جائے۔ ہریانہ حکومت کی چیف سکریٹری محترمہ  کیشی آنند اروڑہ ،حکومت پنجاب کی  چیف سکریٹری  محترمہ  ونی مہاجن ،  چندی گڑھ انتظامیہ  کے مشیر جناب  منوج کمار  نےمیٹنگ میں  حصہ لیا۔ اس کے علاوہ  ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے  مشن ڈائریکٹر بھی  اس میں شامل ہوئے۔  

ریاست ہریانہ نے  31 ہزار اکائیوں کو ہدف کے مقابلے 65 ہزار829 (93 فی صد) آئی ایچ ایچ ایل یونٹوں کی تعمیر   اور دس ہزار  394 سیٹوں کے    نشانے کے مقابلے   11ہزار  374 سی ٹی /پی ٹی کی تعمیر کی ہے۔ چندی گڑھ میں 6ہزار 117  آئی ایچ ایچ ایل کا ہدف   حاصل کیا اور 976 کے ہدف کے مقابلے میں 2423 سی ٹی  /پی ٹی  سیٹوں کی تعمیر کی ہے جبکہ  پنجاب نے  اب تک ایک لاکھ 157 (99 فی صد) آئی ایچ ایچ ایل اور 6 ہزار  435 سی ٹی/پی ٹی سی ٹی کی  تعمیر کی ہے۔ ریاستوں سے آئی ایچ ایچ ایل  اہداف کو تیزی سے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فی الحال چندی گڑھ  اپنے  482 ڈی ٹی ڈی فضلوں میں سے 91 فی صد  کو پروسیسنگ کررہا ہےجبکہ   ہریانہ   اپنے 4895  ڈی ٹی  ڈی فضلے کو  پروسیسنگ کررہاہےاور پنجاب 4108 ڈی ٹی ڈی  فضلے کو 71 فی صد کی پروسیسنگ کررہا ہے۔ ہاؤسنگ اور شہری امور  کی وزارت نے سکریٹری ان ریاستوں  / مرکز کے زیر انتظام علاقے  سے درخواست کی ہےکہ  وہ   اپنی پروسیسنگ کی گنجائش میں ااضافہ کریں۔

پنجاب اور ہریانہ نے بالترتیب  97 فی صد اور  94 فی صد گھریلو فضلے  کو جمع کرنے کاہدف   حاصل کرلیا ہے۔  چندی گڑھ نے  100 فی صد گھروں سے  فضلے کواکٹھاکرنے  کا نشانہ حاصل کرلیا ہے۔ پنجاب کے  77 فی صد وارڈوں میں ٹھوس اور گیلے کچرے کو  علیحدہ کرنے کا کام  بہت احتیاط سے کیا جارہا ہے ،جبکہ  ہریانہ کے  65 فی صد وارڈوں میں یہ کام  بڑےدھیان سے کیا جارہا ہے۔   اسی طرح چندی گڑھ کے  92 فی صد وارڈوںمیں ٹھوس اور گیلے کچرے کو  الگ الگ کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے  سکریٹری نے  ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں  سے ٹھوس اور گیلے کچرے کو 100 فی صد الگ الگ کرنے کا کام  جلد سے جلد  پورا کرنے کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزات  نے سکریٹری نے صاف سروے  2021میں تبدیلی  کے خاکےکے بارے میں   تفصیل سے بتاتے ہوئے   کہا کہ   نئے ایوارڈ کا نام ’موٹیویشنل راؤنڈ آنر‘ رکھا جائے گا۔  اس ایوارڈ کے لئے  اہلیت کے معیار میں کچرے کی علیحدگی ،  گیلے فضلے کے لئے   پروسیسنگ کی گنجائش   ، کچرے کی ری سائیکلنگ، تعمیراتی  اور بکھرے ہوئے کوڑے کی ریسائیکلنگ  اور گڈھوں کو بھرنے میں  استعمال ہونے والے کوڑے کے ساتھ مختلف کوڑوں کی صفائی کی   صورتحال   پر مبنی ہوگا۔     اس کے تحت  دویا’ ’انوپم‘ ‘اجول‘، ’ادت‘ اور ’آروہی‘ رینکنگ دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ  صفائی ستھرائی کے علاوہ  کسی شہر میں کچرے کو نپٹانے کانظریہ  بدلنے سے بھی  وہ شہر  خوبصورت بن جاتا ہے۔ انہوں نے  ریاستوں سے اس سمت میں ٹھوس اقدامات اٹھانے کوکہا۔ ہاؤسنگ اور  شہری  امور کی وزارت نے  سکریٹری نے  مشورہ  دیا کہ  دو ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  کم سے کم  اجول  (چاندی) ایوارڈ  حاصل کرنے کا   ہدف   رکھنا چاہئے۔

دونوں ہی ریاستوں کے  چیف سکریٹریوں  اور  چندی گڑھ کے   مشیر  سووچھ  بھارت مشن کے تحت  انکےذریعہ  کی جارہی کوششوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا  جن میں  کچرے کا سائنسی  طریقے سے  پروسیسنگ  کرنا بھی شامل ہے۔  انہوں نے  یہ یقین دہانی کرائی کہ   ریاستوں  /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کارکردگی   بہتر کرنے کے لئے  ہرممکن  کوشش کی جائے گی اور وہ اچھا مظاہرہ کریں گے۔   ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت  کی سکریٹری نےمشن کے تحت  کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے ریاستوں کے ذریعہ کی گئی کوششوں کی ستائش کی جن کی بدولت  صفائی سروے 2020 میں  ان کی رینکنگ  سدھر گئی ہے ۔ اس سے شہریوں کے تئیں  لوگوں کا نظریہ  بدل جائے گا جس سے شہروں میں  اقتصادی مواقع  پیدا ہوں گے۔   انہوں نے  اس بات کا ذکر کیا کہ لوگوں کے ذریعہ  ٹھوس اور گیلے کچرے کو الگ الگ کرنا ہی  صفائی ستھرائی اور خوشحالی کی   کنجی ہے۔   انہوں نے اس سلسلہ میں اندور شہر کی  مثال دی جہاں  ایک بائیو میتھینیشن  پلانٹ   قائم کیاجا رہا ہے جو میونسپلٹی سے حاصل  کئےجانے والے گیلے  کچرے کے لئے   ادائیگی  کرے گا۔  ہاؤسنگ  اور شہری  امور کی وزارت نے  سکریٹری نے ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے  اہداف کو   طے کرنے   اور انہیں  حاصل کرنے کے لئے  شہروں کے ساتھ ملکر کام کرنےکی   اپیل کی۔

 

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-5195

 



(Release ID: 1652516) Visitor Counter : 111