سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

برہمپتر دریا کی وادی پر زمین کی سطح کے قریب اوزون کی وجہ سے لوگوں کی صحت سے متعلق خوشخبری

Posted On: 05 SEP 2020 7:15PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  05  ستمبر ، 2020  / برہمپتر وادی کے لیے  ایک اچھی خبر ہے ۔محققین کو پتا چلا ہے  کہ  بھارت میں  دیگر شہری جگہوں  کی بنسبت بھارت کے شمال مشرقی کونے میں زمین کی سطح کے قریب ،  کافی نیچے اوزون جمع ہو گئی ہے۔  

آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز (ایریز)،  نینی تال کے سائنسدانوں نے جو حکومت ہند کے سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کے تحت ایک خود مختار تحقیقی ادارہ ہے  ، برہمپتر دریا کی وادی میں زمین کی سطح کے قریب اوزون کا پتہ لگایا ہے اور بھارت کے دیگر شہری مقامات کے مقابلے گواہاٹی پر نسبتاً  نیچے کی طرف اوزون کا پتہ لگایا ہے۔ اُس کے موجودہ کام کو حال ہی میں ‘ایٹموسفیئرک  پولیوشن ریسرچ’ جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔

ٹروسفورک، یا زمین کی سطح کی اوزون، نائیٹروزن کے آکسائڈ (این او ایکس) اور  متلون آرگینک کمپاؤنڈز (وی او سی)  کے درمیان کیمیاوی رد عمل سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر اُس وقت بڑھ جاتی ہے جب کاروں ، بجلی پلانٹس ، صنعتی بوائلرز ، تیل پاس کرنے کے کارخانے ، کیمیاوی پلانٹس اور دیگر اشیاء کیمیاوی طور پر  سورج کی روشنی  کے ساتھ رد عمل کرتی ہے ، جس کا اثر انسانی صحت پر پڑتا ہے۔

ڈاکٹر امیش چندر دُمکا (سائنسداں ، ایریز ، نینی تال، بھارت) کی قیادت میں  ڈاکٹر اے ایس گوتم (ہیموتی نندن بہوگنا گڑھوال یونیورسٹی کے پروفیسر)،  ڈاکٹر سریش تیواڑی (سائنسداں  انڈین انسٹی ٹیو ٹ آف ٹراپیکل میٹورولوجی، نئی دلی شاخ) اور پروفیسر فلیپ کے۔ ہوپکے (ایڈجنکٹ پروفیسر ، یونیورسٹی آف روچیسٹر اسکول آف میڈیسن اینڈ ڈینسٹری ، یو ایس اے) اور پروفیسر آر کے چکربرتی (واشنگٹن یونیورسٹی ، یو ایس اے) اور دیگر ٹیم ارکان کے تعاون کے ساتھ برہمپتر دریا کی وادی کے خطے پر اوزون  اور دیگر فضائی آلودگی کے فرق  کا تجزیہ کیا۔  اس نے موسمی ، ہفتے کے دن   اور  اوزون کی خاصیتوں کا جائزہ لیا تاکہ اوزون کی مضر صحت گیسوں کے اخراج کی نشاندہی کی جا سکے۔

اس مطالعے میں نائیٹرک آکسائڈ ، نائیٹروجن ڈائی آکسائڈ اور اوزون کنسنٹریشن کی گئی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ اس جگہ پر قریب کی بڑی قومی شاہراہ جیسے لوکل ذرائع کا کافی زیادہ اثر ہے۔ دن کی روشنی کے اوقات میں یہ مقام تقریباً فوٹو -  اسٹیشنری حالت میں ہوتا ہے، جس سے اوزون کنسنٹریشن پر آرگینک اقسام پر کم اثر کا پتہ چلتا ہے۔

(پبلیکشن لنک : https://doi.org/10.1016/j.apr.2019.12.013)

ڈاکٹر امیش چندر دمکا ((dumka@aries.res.in; 09897559451)) اورڈاکٹر سریش  تیواڑی (smbtiwari@tropmet.res.in; 88264 66330) سے مزید تفصیلات کے لیے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

Ozone.jpg

تصویر 1 : ہفتے کے گھنٹوں کے کام کے طور پر میڈین اوزون کنسنٹریشن  ایرر بارز 25 ویں اور 27ویں پرسنٹائل ویلیوز کی نمائندگی کرتی ہیں (بشکریہ دمکا ای ٹی ایل، 2020، ایٹماس فیئرک پولیوشن ریسرچ؛  https://doi.org/10.1016/j.apr.2019.12.013)

Ozone1.jpg

تصویر 2 : 03 (پی پی بی)، سی او ( پی پی ایم) ، سی او 2 (پی پی ایم) ، این او ایکس (پی پی بی) ، سی ایچ 4 (پی پی بی) اور این ایم ایچ سی (پی پی بی) کی روزانہ اور 20 دن کی محرک اوسط جو گواہاٹی میں یکم جنوری 2013 سے 20 جون 2014 تک رہی ہے۔ بشکریہ دمکا :ای ٹی اے ایل ۔ 2020، ایٹماسفیئرک پولیوشن ریسرچ؛  ; https://doi.org/10.1016/j.apr.2019.12.013)

Ozone2.jpg

 

تصویر نمبر 3 : آئی جی پی  (بھارت – گنگائی – میدان) اور گواہاٹی (برہمپتر وادی خطہ) پر اوزون کا خلائی  فرق۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                                       

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

2020۔09۔06

U – 5129


(Release ID: 1651914) Visitor Counter : 210