سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آر- سی ایم ای آر آئی نے دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا درخت تیار کیا ہے

Posted On: 31 AUG 2020 7:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی ، 31اگست۔ سی  ایس آئی آر- سی  ایم ای آر آئی نے دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا درخت تیار کیاجو درگا پور میں سی  ایس آئی آر- سی ایم ای آر آئی ریزیڈینس کالونی  میں نصب کیا گیا ہے۔ سی  ایس آئی آر- سی  ایم ای آر آئی کے ڈائریکٹر پروفیسر(ڈاکٹر) ہریش ہرانی نے اس ٹیکنالوجی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا‘‘ اس شمسی توانائی کے درخت کی نصب صلاحیت 11.5 کے ڈبلیو پی سے زیادہ ہے یہ  سالانہ صاف اور گیرین پاور کے12000-14000 یونٹ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003CNJO.jpg

شمسی  توانائی  کےدرخت کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہےکہ اس کےہر ایک شمسی پی وی پینل کا رخ زیادہ سے زیادہ سورج کے سامنے رہے  اور اس  پر سورج کی روشنی براہ راست منعکس  ہو اور  اس کے نیچے کم سے کم سایہ رہے۔ ہر ایک درخت میں مجموعی طور پر 35 شمسی پی وی پینلز ہیں جن میں سے ہر ایک  کی صلاحیت  3030 ڈبلیو پی ہے۔ شمسی  پی وی پینلز کو روکنے کے لئے جو  کھمبے لگائے گئے ہیں وہ لچکدار ہے اور انہیں ضرورت کے مطابق سیٹ کیا جاسکتا ہے۔ یہ خصوصیت چھتوں پر نصب شمسی توانائی کی سہولیتوں میں موجود نہیں ہوتی۔ توانائی کے  پیداواری اعداد وشمار کی یا تو ریئل- ٹائم بنیاد پر یا روز مرہ کی بنیاد پر نگرانی کی جاسکتی ہے۔

پروفیسر( ڈاکٹر) ہریش ہرانی نے بتایا‘‘ سی  ایس آئی آر- سی  ایم ای آر آئی کے ذریعہ  تیار کردہ شمسی توانائی کادرخت دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا درخت ہونے کے علاوہ  مختلف مقامات پر  اس کو فعال بنانے کے لئے بہت ساری منفرد خصوصیات کا حامل بھی ہے جنہیں اس درخت سے ضرورت کے مطابق کام کرنے کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ ان شمسی توانائی کے  درختوں کو  اس بات کو یقینی بناتے ہوئے تیار کیاگیا کہ ان کے نیچے سایہ  کم سے کم رہے۔ لہذا اس طرح شمسی توانائی کے درختوں کو بڑے پیمانے پر زرعی سرگرمیوں میں استعمال کرنے کے روشن امکانات ہوں گے جنہیں بڑی صلاحیت والے پمپ، ای- ٹریکٹر اور ای- پاور ٹیلرز کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

شمسی توانائی کے ان درختوں کو زراعتی سرگرمیوں میں   قدیمی مہنگے  اور فرسودہ ایندھوں کا متبادل بنایا جاسکتا ہے۔   اگر فرسودہ  جلنے والے ایندھنوں سے توانائی  پیدا کرنے سے مقابلہ کیا جائے تو ہر ایک شمسی توانائی کے درخت میں10-12 ٹن   CO2  کے اخراج کو روکنے کی صلاحیت ہوتی ہے جو کہ گیرین ہاؤس  گیسز کے طور پر فضا میں پھیل جاتا ہے۔

اس زراعتی ماڈل سے ایک پائیدار معاشی فائدہ حاصل ہوسکتا ہے اور یہ کسانوں کو زراعت سے متعلق سرگرمیوں میں غیر یقینی صورتحال کے اثرات سے مقابلہ کرنے میں مدد  دے سکتا ہے ۔اس طرح یہ کھیتی باڑی کے لئے  ایک پائیدار اقتصادی اور توانائی کا عمل بنا سکتا ہے۔

شمسی توانائی کے ہر درخت کی قیمت 7.5 لاکھ روپے ہے اور دلچسپی رکھنے والے ایم ایس  این ایز قابل تجدید توانائی پر مبنی توانائی کا گرڈ تیار کرنے کے لئے،  پردھان منتری  کسان ارجا سرکشا  اور اٹھان  مہا ابھیان ( پی ایم  کسم )  کسانوں  کی اسکیموں کے ساتھ اپنا کاروباری ماڈل تیار کرسکتے ہیں۔

شمسی توانائی کے درخت میں آئی او  ٹی پر مبنی متعدد خصوصیات بھی ہیں جیسا کہ زرعی میدانوں میں چوبیس گھنٹے سی سی ٹی وی  کے ذریعہ  نگرانی، ریئل- ٹائم رطوبت مقدار کی معلومات ، ہوا کی اسپیڈ، بارش کی پیش گوئی اور مٹی کی جانچ کرنے والے سینسر شامل ہیں۔ سی ایس آئی آر- سی ایم ای آر آئی نے شمسی توانائی سے چلنے والے ای- سویدھا کائیوسکس  بھی تیار کئے ہے جو زراعتی اعداد وشمار کے ساتھ ساتھ ان  ای- این اے ایم کی بڑے پیمانے پر جانکاری کے لئے ریئل- ٹائم رسائی حاصل کرنے کی غرض سے ان شمسی توانائی کے درختوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہے جن میں مربوط آن لائن مارکیٹ تک فوری   اور ریئل – ٹائم رسائی  کے لئے قومی زراعتی مارکیٹ پیلس شامل ہے۔شمسی توانائی کا یہ درخت توانائی میں خود کفیل اور کاربن سے پاک ہندوستان بنانے کی جانب ایک لمبی چھلانگ ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004QGLG.jpg

****

 

( م ن ۔ا ع ۔رض)

U- 4976



(Release ID: 1650278) Visitor Counter : 247