ٹیکسٹائلز کی وزارت

پلاسٹک بیگ ہٹانے کے مقصد سے اختراعی تصورات کو آگے لانےکیلئے ٹیکسٹائل کی وزارت نے ٹیکسٹائل گرینڈ چیلنج 2019 کا گرینڈ فنالے کاانعقاد کیا


ہندوستان کےاختراعی جذبے کو ماحولیات کے موافق اور لاگت کے موافق متبادل خیالات کیلئے ادارہ جاتی بنانے کی ضرورت ہےجس کااستعمال روزگار کے مواقع پیداکرنے کیلئے بھی کیاجاسکتا ہے:اسمرتی زوبین ایرانی

Posted On: 27 AUG 2020 6:28PM by PIB Delhi

ٹیکسٹائل اور خواتین و بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج کہا کہ ماحولیات کے موافق اور لاگت کے موافق متبادل تصورات کو فروغ دینے کیلئے ہندوستان کے اختراعی جذبے کو ادارہ جاتی بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کا استعمال روزگار کے مواقع پیداکرنےکیلئے بھی کیاجاسکتا ہے۔ 15اگست 2019 کویوم آزادی کی اپنی تقریر کے دوران پلاسٹک فضلات کے بندوبست کیلئے فیصلہ کن کارروائی کرنے کی وزیراعظم جناب نریندر مودی کی اپیل کو ذہن میں رکھتے ہوئے ٹیکسٹائل کی وزارت کے ذریعے منعقدہ ٹیکسٹائل گرینڈ چیلنج 2019 کے فاتحین کو انعامات دینےکیلئے منعقدہ تقریب میں ٹیکسٹائل کی مرکزی وزیر نے کہا کہ شرکاء کے ذریعے اختراعی تصورات کا تعاون یہ اشارہ دیتا ہے کہ ہندوستان کی وراثت سبھی کیلئے مساوی مواقع سے عبارت ہے۔

ٹیکسٹائل کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے بالخصوص جوٹ کے سیکٹر میں کپڑامشین ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور نئی ٹیکنالوجیوں کی جانب لوگوں کادھیان راغب کرنےکیلئےٹیکسٹائل کے شعبے کیلئے ایک گرینڈ مشینری چیلنج منعقد کرنے کی تجویز رکھی۔

Description: https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PZZQ.jpg   

ٹیکسٹائل کی وزارت کےذریعے ٹیکسٹائل گرینڈ چیلنج 2019 کا انعقاد  قومی جوٹ بورڈ اور صنعت اور صنعتی تجارت کو فروغ دینے سے متعلق محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) کی اسٹارٹ اپ انڈیا ٹیم سرگرم تعاون سے کیاگیا تھا۔ اس تاریخی پروگرام کے انعقاد کا مقصد پلاسٹک تھیلوں کوہٹانے کیلئے جوٹ بایوماس، جوٹ پلانٹ پر مبنی بایوپالیمر اورکپاس فائبر کے کچڑے کااستعمال کرکے کفایتی اور کم وزن والے کیری بیگ تیار کرنے کیلئے اسٹارٹ اپ / کاروباریوں کے اختراعی تصورات کو آگے لانا تھا۔ یہ آتم نربھر بھارت اور میک اِن انڈیاکے سمت میں بھی ایک پہل ہے جس کے تحت (i) ایک بار استعمال میں آنے والے پلاسٹک تھیلوں کا متبادل اور (ii) گھریلو طور سے تیار کردہ قدرتی فائبر یعنی جوٹ اور کپاس کااستعمال کرکے متبادل اور کثیر استعمال والے پلاسٹک تھیلے کے متبادل کے لئے اختراعی حل مانگے گئے تھے۔

چیلنج کیلئے کُل 67 اندراجات موصول ہوئے جس میں سے تین شرکاء میں سے دو نے واحد استعمال پلاسٹک تھیلے کےمتبادل پر اپنی رائے دی اور ایک نے کثیر استعمال والے پلاسٹک بیگ کیلئے متبادل پر اپنی رائے دی۔ وزارت نے ان کا انتخاب کیا اور انہیں نقد انعامات سے نوازا گیا۔ منتخب / فاتح اسٹارٹ اپ ہیں، اویجا گرین ٹیکنالوجی،پُنے، دھریتی بایوسالوشن، میسور اور شکتی نان ویوینس ، چنئی۔ کیرانے اور خریداری کی گئی اشیاء کو لے جانے کیلئے کفایتی، کم وزن والے اور مضبوط غیربُنے ہوئے کیری بیگ بنانےکیلئے جوٹ بایوماس ، جوٹ اسٹارچ پر مبنی بایوپالیمر اور کپاس کچڑا فائبر کااستعمال کرنے کے بارے میں نظریات پیش کیے گئے۔ انعامات متعلقہ مقامات پر دیے گئے اور تقریب میں ٹیکسٹائل کے سکریٹری جناب روی کپور نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے حصہ لیا۔ ورچوول موڈ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے سرکردہ افراد نے بھی حصہ لیا۔

ٹیکسٹائل کی وزارت کے سکریٹری جناب روی کپور نے بتایا کہ محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی کی رہنمائی میں وزارت ایک قومی سطح کی اتھارٹی کا تصور کررہی ہے جو قدرتی طور سے کپاس، پٹسن، رمی، ستلی، سفید ستلی ، کیلااور بانس کے کافی حد تک ترقی اور فروغ کے بارے میں غور کریگا جو پلاسٹک کے متبادل کا مرکز بن سکتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ انعامات دینا نئے اسٹارٹ اپ کو ترقی دینے اور انہیں اگلے سطح تک لے جانے کی شروعاتی نقطہ ہے جس میں انہیں  اپنی مصنوعات کیلئے آمدنی  اور بازار حاصل کرنے میں مدد کرنا شامل ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ٹیکسٹائل کی وزارت کو دنیا بھر کے میلوں اور نمائشوں میں حصہ لینے والی ایسی صنعتوں کو اہمیت  کے ساتھ  نمائشی سہولیات دی جانی چاہئے۔ اس سے بھارت کے ان صنعتوں اورمصنوعات کو نئے برآمدات بازار تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔چیلنج کے سبھی شرکاء کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے ہیکاتھون کا اعلان جلد ہی کیا جائیگا۔

ٹیکسٹائل کی وزارت نے صنعتی دنیا کے سرکردہ افراد سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کے نئے ترقی یافتہ تصورات اور ٹیکنالوجیوں کو آگے بڑھائیں تاکہ ایسے بایوڈی گریڈیبل اور غیرآلودگی والے تھیلوں کو بنانے کیلئے نئی صنعت قائم کرنے میں  مدد مل سکے اور ان نئے اسٹارٹ اپس کو بڑھاوا دیا جاسکے اور نئی مصنوعات کو بازار فراہم ہو۔

 

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 4856



(Release ID: 1649134) Visitor Counter : 192